حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٦- کعب الأحبار

٦- کعب الأحبار

یہودیوں نے دین اسلام کو  نیست و نابود کرنے اور اہلبیت پیغمبر علیہم السلام سے مقام خلافت کو غصب کے لئے  صرف معاویہ کے دور حکومت میں ہی اس کا ساتھ نہیں دیا  بلکہ وہ اس سے پہلے بھی معاویہ کی حمایت میں کھڑے تھے  اورانہوں نے معاویہ کو عثمان کے بعد خلیفہ  کے طور پرمتعارف  کروایا۔معاویہ کو برسر اقتدار لانے کے لئے اس وقت سے یہ منصوبہ بندی اور  حمایت کی جارہی تھی۔

اگر لوگوں میں عثمان کے بعد خلافت کے بارے میں بات ہوتی تو لوگ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت و حکومت کی حمایت کرتے اور اسی لئے عثمان کے قتل ہونے کے بعد لوگوں نے آپ کی خلافت کا انتخاب کیا۔

لیکن کچھ عوامل اور یہودی کٹھ پتلیاں اسی وقت سے ہی معاویہ کی حکومت کا دم بھرتے تھے اور اس کام سے وہ لوگوں کے افکار بنی امیہ(جو دین اسلام کے دیرینہ دشمن تھے) اور معاویہ کی طرف موڑنا چاہتے تھے تا کہ خاندان پیغمبر علیہم السلام کو حکومت نہ ملے اور حکومت کی باگ ڈور کسی کسی ایسے کے ہاتھ میں ہو جس کی اسلام سے دیرینہ دشمنی ہو۔

جن افرادنے ایسے افکار کو پھیلانے کی بہت زیادہ کوشش کی ان میں سے ایک کعب الأحبار تھا۔

محمود ابوریّہ نے کعب اور اس کی سازشوں کے بارے میں لکھا ہے :عثمان کے زمانے میں فتنہ کی آگ بھڑکنے کے بعد عثمان بھی آگ کے ان شعلوں کی لپیٹ میں آگیا اور اسے اسی کے گھر میں قتل کر دیا گیا،اس چالاک کاہن نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پوری طاقت سے فتنہ کی آگ بھڑکائی اور جس قدر ہو سکا اس نے اپنی مختلف سازشوں سے استفادہ کیا۔ اس واقعہ پر اس نے  جس مکروفریب  سے استفادہ کیا اورکھل کر یہودی مزاج کا اظہار کیا وہ یہ تھا کہ اس نے یہ دعوی کیا کہ عثمان کے بعد معاویہ ہی خلافت کے لائق ہے۔[1]

وکیع نے اعمش اور اس نے ابو صالح سے روایت کی ہے[2] کہ کچھ لوگوں کے درمیان عثمان کے بعد خلافت  کی بات چلی تو ’’الحادی‘‘نامی شخص نے اپنے شعر کے ضمن میں اس بارے میں یوں کہا:

انَّ الأمیر بعدہ علّی                        و فی الزّبیر خلق رضّی

بیشک اس کے بعد علی(علیہ السلام )امیر ہیں اور زبیر بھی اچھے اخلاق کامالک ہے۔

کعب الأحبار (جو اس جلسہ میں موجود تھا)نے کہا:’’بل ھو صاحب البغلة الشھباء‘‘یعنی اس کے بعد خلیفہ وہ ہے جو خاکی رنگ کی سواری کا مالک ہے(یعنی معاویہ)۔کیونکہ معاویہ کو بعض اوقات اس طرح کی سواری پر سوار دیکھا جاتا تھا۔

یہ خبر معاویہ تک پہنچی تو اس نے اسے بلایا اور کہا:اے ابو اسحاق!علی علیہ السلام،زبیر اور اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ہوتے ہوئے تم یہ کیسی بات کر رہے ہو؟

کعب نے کہا:بلکہ تم خلافت کے مالک ہو!اور شاید اس نے مزید یہ کہا ہو کہ میں نے یہ پہلی کتاب(تورات )میں پڑھا ہے۔![3]

 


۱۔ أضواء علی السنة المحمدیّة:١٨٠ .

۲۔  رسالة النّزاع والتّخاصم فیما بین بن امیّة و بنی ھاشم(مقریزی):٥١،أضواء علی السنة المحمدیّة سے اقتباس:١٨٠،نیز ملاحظہ فرمائیں:تاریخ طبری:ج٤ص٣٤٢ اور الکامل:ج٣ص١٢٣.

۱۔  اسرائیلیات وتأثیر آن بر داستان ہای انبیاء در تفاسیر قرآن:٩٢ .

    ملاحظہ کریں : 2180
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 83949
    تمام وزٹر کی تعداد : 135933432
    تمام وزٹر کی تعداد : 93816576