حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٥- مسروق بن اجدع ہمدانی کوفی

٥- مسروق بن اجدع ہمدانی کوفی

کتاب ’’بازتاب تفکر عثمانی در واقعۂ کربلا‘‘ میں لکھتے ہیں :

اموی قاضیوں میں سے ایک مسروق بن اجدع کوفی  ہے۔وہ امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام کے دشمنوں میں سے تھا اور آپ پر سبّ و شتم کرنے میں افراط اور زیادہ روی کرتا تھا۔

جب کبھی بھی شریح کوفہ میں نہ ہوتا تو وہ کوفہ میں قضاوت کا منصب سنبھالتا تھا۔کتاب’’ بازتاب تفکر عثمانی‘‘میں اس کے بارے میں بہت اہم مطالب نقل کئے گئے ہیں:

مسروق بن اجدع ہمدانی کوفی(متوفی سنہ ۶۳ ہجری):[1]

’’اجدع یعنی کٹی ناک والا اور یہ شیطان کا نام بھی ہے۔عمر نے اسے عبدالرحمن سے بدل دیا تھا۔[2] یہ عبداللہ بن مسعود کے  پانچ خاص صحابیوں میں سے ہے اور بعض کے مطابق ان پانچ افراد میں سے یہ پہلا ہے۔[3] اس کا شمار تابعی  فقہاء و مفسّرین ،زہاد ثمانیہ اور کوفہ کے عابدوں میں ہوتا ہے۔[4]وہ اپنے گھر والوں کے کھانے کا انتظام نہیں کرتا تھا اور کہتا تھا:خدا رزق و روزی دینے والا ہے۔[5]

اس کا شاگرد شعبی کہتا ہے:مسروق فتویٰ دینے  کے لحاظ سے شریح قاضی سے اعلم تھا اور شریح ، مسروق کے ساتھ مشورہ کیا کرتا تھا لیکن مسروق ،شریح سے بے نیاز تھا۔وہ علقمہ کے بعد کوفہ میں امام المفسّرین تھا۔[6] ذہبی نے بھی اسے تفسیر میں امام اور قرآن کے مفاہیم کا علم رکھنے والا عالم قرار دیا ہے!۔[7]

قادسیہ میں وہ ابطال میں سے تھا[8] اور عثمانی تھا،[9] جو کوفہ کے لوگوں کو عثمان کی مدد کرنے کی دعوت دیتا تھا۔[10]ان کے علاوہ مسروق نے اپنی تبلیغ اور باتوں سے ابووائل کو بھی عثمانی مذہب کی طرف مائل کیا، جس کا تعلق پہلے علوی مذہب سے تھا۔[11]وہ اور اسود نخعی عائشہ کے پاس جایا کرتے تھے اور آنحضرت کو برا بھلا کہنے میں مصروف ہو جاتے تھے۔[12]مرّۂ ہمدانی اور وہ امیر  المؤمنین علی علیہ السلام سے اپنی عطا دریافت کرنے  کے بعد قزوین کی طرف بھاگ گئے۔[13]

مسروق ،امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے دشمنی رکھتا تھا اور آپ کے مدّ مقابل آجاتاحتی اس کی بیوی کہتی تھی کہ مسروق ،امیر المؤمنین علی علیہ السلام پر سبّ و شتم کرنے میں زیادہ روی کرتا ہے۔اس کا شمار ان تین افراد(مسروق،مرّہ اور شریح)میں ہوتا ہے جو  امیر المؤمنین حضرت امام  علی علیہ السلام پر اعتقاد نہیں رکھتے تھے ۔[14]اس بناء پر اس نے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی کسی بھی جنگ میں شرکت نہیں کی اور جب اس سے پوچھا گیا:اے مسروق!تم نے علی علیہ السلام کی جنگوں میں کیوں شرکت نہیں کی؟

اس نے کہا:اگر دو صفوں کو ایک دوسرے کے برابر میں دیکھو تو اس وقت فرشتہ نازل ہو گا اور کہے گا:’’وَلاٰتَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کٰانَ بِکُمْ رَحِیْماً ‘‘۔[15]کیا یہ تمہارے لئے مانع نہیں ہو گا؟!

کہا:کیوں ؟

مسروق نے جواب دیا :خدا کی قسم ایسا فرشتہ(جبرئیل)نازل ہو ا اور ایسی آیت پیغمبر پر نازل ہوئی اور یہ آیت محکمات میں سے بھی ہے کہ جو نسخ بھی نہیں ہوئی!۔[16]

ایک روایت میں یہ بیان ہوا ہے کہ اس نے یہ بات صفین میں دو لشکروں کے درمیان میں کہی اور وہ  یہ بات کہہ کر بھاگ گیا۔[17]اس رو سے علامہ شوستری نے اس روایت کو ردّ کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ مسروق نے نہروان میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کا ساتھ دیا اور فرض کریں کہ اگر اسے مان بھی لیا جائے تو اس میں کہا گیا ہے کہ حتی اموی بھی خوارج سے جنگ کرنے کو صحیح سمجھتے تھے۔اور مسروق کے ماضی اور اس کے مقام کو دیکھتے ہوئے اس موضوع میں اس کے لئے کوئی مثبت نکتہ نہیں ہے۔اس روایت میں مزیدکہا گیا ہے کہ عائشہ اسے اپنا منہ بولا بیٹا کہتی تھی ،یہ اس کی خباثت کی دلیل ہے۔[18]

 امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی نسبت  اس کا ایسا مقام تھااور وہ کچھ مدت  تک معاویہ کے لئے ٹیکس وصول کرنے کا کام کرتا رہا  اور کچھ عرصے  تک قاضی رہا اور اسی منصب پر اس دنیا سے چلا گیا۔[19]

وہ کہتا تھا:زیاد ،شریح اور شیطان نے مجھے اس طرف آنے پر مجبور کیا ہے([20]) اوراگر کبھی زیاد ، شریح قاضی کو اپنے ساتھ بصرہ لے جاتا تھا تو مسروق کوفہ میں قضاوت کی ذمہ داری سنبھالتا تھا۔[21]

یہ واضح سی بات ہے کہ ایسی سیاسی سوچ کے ہوتے ہوئے ایسے شخص کی قیام کربلا کے بارے  میں کیا رائے ہو سکتی ہے ۔ اپنے انہی افکار کی وجہ سے وہ عبداللہ بن زیاد کا کارندہ تھا۔[22]مسروق سنہ ٦٣ھ میں کوفہ میں واصل جہنم ہو گیا،[23]  اس نے وصیت کی تھی کہ اسے یہودیوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے!۔[24]،[25]

حقیقت کی جستجو کرنے والوں اور تاریخ کے صفحات میں سے حقائق جاننے کی کوشش کرنے والوں کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہئے۔

جو شخص پورے ملک میں قضاوت  کے پہلے یا دوسرے درجہ پر فائز ہو اور قضاوت کے  فرائض انجام دے رہا ہو ،وہ کس طرح یہ وصیت کر سکتا ہے کہ اسے یہودیوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے؟!

کیا اس سے اعلیٰ منصب کے لوگوں کے یہودیوں سے تعلقات نہیں تھے؟!کیا کسی ایسے شخص نے تو یہودیوں کے قبرستان میں دفن ہونے کی وصیت نہیں کی تھی کہ جس کا قضاوت کے لئے ظاہراً تو مذہبی چہرہ تھا لیکن اس منصب  کی آڑ میں وہ یہودیوں کی تبلیغ و ترویج کررہاتھا؟!

بنی امیہ کی حکومت کے بزرگوں اور اعلیٰ عہدیداروں  سے ایسے شرمناک کام کیوں سرزد ہواکرتے تھے؟

کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیاکہ جب لوگوں کو ان کی کالی کرتوتوں کا علم ہونا چاہئے  اور کیا انہیں یہ نہیں جاننا چاہئے کہ وہ دیانت دار رہنما نہیں تھے بلکہ انہوں نے  خلافت کو غصب کیا تھا؟!

مسروق نے اپنی اس وصیت کے علاوہ( کہ اسے یہودیوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے)اپنی وصیت کی توجیہ میں ایسی بات کہی جو اس کی وصیت سے بھی زیادہ شرمناک ہے۔اس نے کہا:وہ اس حال میں اپنی قبر سے نکلے گا کہ وہاں اس کے علاوہ خدا اور رسول پر ایمان رکھنے والا کوئی شخص نہیں ہو گا!!

مسروق ابن زیاد کے لشکر کا سربراہ  تھا۔[26]

مسروق ان کوفیوں میں سے تھا جو امیر المؤمنین علی علیہ السلام کو طعنہ دیا کرتے  تھے۔[27]

جب کہ مسروق نے عائشہ سے نقل کیا ہے:

یا رسول اللّٰہ؛من الخلیفة من بعدک؟

قال:خاصف النعل۔

قالت:من خاصف النعل؟

قال:انظر ،فنظرت فاذا علی بن ابی طالب علیھما السلام

قالت :یا رسول اللّٰہ؛ذاک علی بن ابی طالب۔

قال :ھو ذاک۔

عائشہ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا:آپ کے بعد آپ کا جانشین کون ہو گا؟

آپ نے فرمایا:جو اپنے جوتے گانٹھ رہاہے۔

عائشہ نے پوچھا:کون اپنے جوتے گانٹھ رہاہے؟

فرمایا:دیکھو!جب میں نے دیکھا تو علی بن ابی طالب علیہما السلام ہیں۔

میں نے کہا:یا رسول اللہ!وہ علی بن ابی طالب ہیں!

فرمایا:وہ میرا خلیفہ ہے۔[28]

ابن مغازی نے کتاب’’المناقب‘‘[29] میں نقل کیا ہے کہ عائشہ مسروق کو اپنے بیٹوں جیسا سمجھتی تھی اور اسے کہتی تھی:تم میرے بیٹے ہو اور ان میں سب سے زیادہ عزیز ہو.....۔

مسروق نے عائشہ سے کہا:ماں!میرا تم سے ایک سوال ہے تمہیں خدا،رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور میرے حق(کیونکہ میں تمہارے بیٹوں جیساہوں)کی قسم !تم نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے مخدج کے بارے میں کیا سناتھا  کہ جو جنگ نہروان میں مارا گیا تھا؟

عائشہ نے کہا:میں نے رسول خدا  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا:

ھم شرّالخلق والخلیقة،یقتلھم خیرالخلق والخلیقة،وأقربھم عند اللّٰہ وسیلة۔[30]

وہ بدترین انسان اور دنیائے خلقت کی بدترین مخلوق ہے،اسے بہترین انسان اور دنیائے خلقت کی بہترین مخلوق قتل کرے گی۔

 


[1] ۔  اس کے تفصیلی حالات زندگی  الطبقات الکبری:ج٦ص٧٦،تہذیب التہذیب:ج١٠ص١٠٠ اور ارموی کی کتاب الغارات:ج٢ص٧٠٢ ح٩٠٩ میں ذکر ہوئے ہیں۔کہا گیا ہے کہ وہ بچپن میں  گم ہو گیا تھا اور جب ملا تو اس کانام مسروق رکھ دیا گیا۔(قاموس الرجال:ج١٠ص٥٣).

[2]۔ الطبقات الکبری:ج٦ص٧٦.

[3]۔  الطبقات الکبری:ج٦ص٧٦،تاریخ بغداد:ج١٣ص٢٣٣-٢٣٤،تہذیب التہذیب:ج١٠ص١٠٠-١٠١.

[4]۔  کتاب الثقات:ج٥ص٤٥٦،اختیار معرفة الرجال:ج١ص٣١٥۔البتہ ابو مسلم خولانی شامی کی طرح اس کے زہد و تقوی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ریا اور لوگوں میں مقام حاصل کرنے لئے تھا۔(ر.ک:رجال ابن داود:٢٧٨)

[5]۔  الطبقات الکبری:ج٦ص٧٩.

۶۔ الطبقات الکبری:٨٢ .

۷۔التفسیرو المفسرون(ذہبی):ج١ص١٢٠ .

۱۔ الطبقات الکبری:ج٦ص٧٦ .

۲۔  تاریخ الثقات:ج١ص٤٦٠ .

۳۔ تاریخ الطبری:ج٣ص٣٨٨ .

۴۔ تاریخ الثقات:ج١ص٤٦١ .

۵۔ الغارات:ج٢ص٥٦٣ .

۶۔  المسترشد:١٥٧ .

۷۔  شرح نہج البلاغہ:ج٤ص٩٨۔شعبی کو چوتھا شخص شمار کیا گیا ہے۔

۸۔  سورۂ نساء،آیت:٢٩

۹۔  الطبقات الکبری:ج٦ص٧٨۔اس بناء پر مسروق  کا امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی جنگوں میں شریک ہونے والی روایت صحیح نہیں ہو سکتی  کہ جس کی طرف ابن حجر نے (تہذیب التہذیب:ج١٠ص١٠١میں) اشارہ کیا ہے۔

[17]۔ الطبقات الکبری:ج٦ص٧٨

[18]۔ قاموس الرجال:ج١٠ص٥٢البتہ علامہ شوستری نے یہ روایت مسروق بن اجدع ابو عائشہ کوفی کے ذیل میں بیان کی ہے  اور یہ وضاحت کی ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ  افراد کا نام ہے تو  انہوں نے مکمل طور پر غلطی کی ہے۔

۳۔  الطبقات الکبری:ج٦ص٨٣-٨٤۔اختیار معرفة الرجال:ج١ص٣١٥اس کی قبر دریائے دجلہ کے کنارے رصافہ کے مقام پر ہے۔                  

۴۔  الطبقات الکبری:٨٣٦،تاریخ الاسلام:ج٥ص٢٤٠

۵۔  تاریخ خلیفة بن خیّاط:١٧٣

۶۔ المسترشد:١٥٧

۷۔  الطبقات الکبری:ج٦ص٨٤،تاریخ الثقات:ج١ص٤٦١،تاریخ یحیی بن معین:٢٣٣،کتاب الثقات:ج٥ص٤٥٦،  تہذیب التہذیب:ج١٠ص١٠١

۸۔  المسترشد:١٥٧

۹۔  بازتاب تفکر عثمانی در واقعۂ کربلا:٢١٨

۱۔  المسترشد:۱۵۷ .

۲۔ المسترشد:٢٠٧ .

۱۔  المسترشد:٦٢٢ .

۲۔  المناقب : ۵۵.

۳۔  المسترشد:٢٨١ .

 

    ملاحظہ کریں : 2851
    آج کے وزٹر : 18053
    کل کے وزٹر : 85752
    تمام وزٹر کی تعداد : 133051245
    تمام وزٹر کی تعداد : 92133800