حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
علوم کے حصول میں امام مہدی علیہ السلام کی راہنمائی

علوم کے حصول میں امام مہدی علیہ السلام کی راہنمائی

ظہور کے پُر نور ، درخشاں، بابرکت، عقلوں کے تکامل،دلوں کی پاکیزگی تلاش وکوشش،علم و دانش اور تمام خوبیوںسے سرشار زمانے کی آشنائی اور اس زمانے میں رونما ہونے والے عظیم تحوّلات و تغیّرات کی آگاہی کے لئے ان سوالوں پر توجہ کریں۔

دنیا کے سر بہ فلک چوٹیوں اور بلند وبالا پہاڑوں ،وسیع و عریض صحرائوں ،دریائوں کی طغیانیوں اور سمندر کی گہرائیوں میں کون کون سی اور کیسی کیسی عجیب مخلوقات زندگی گزاررہی ہیں؟

ان میں کیسے حیرت انگیز اور عجیب حیوانات موجود ہیں؟

کیا عالم خلقت کے رموز کی شناخت ممکن ہے؟

ان تمام موجودات کے اسرار خلقت سے کس طرح آگاہ ہوسکتے ہیں؟

کیا جن کے سامنے خلقت ہوئی ہے ان کے علاوہ کوئی ان سب سے آگاہ ہوسکتا ہے؟

کیا اس زمانے میں حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کے علاوہ کو ئی ان تمام سوالوں کے جواب دینے کی قدرت رکھتا ہے؟

جی ہاں!ظہور کے بابرکت زمانے میں امام زمانہ  علیہ السلام دنیا کو برہان و استدلال کے ذریعہ علم و آگاہی سے سرشار کردیں گے۔پوری کائنات میں دنیا کے لوگوں کو دلیل و برہان کے ساتھ علم وآگاہی اور دانش و فہم سے آرستہ فرمائیں گے۔

حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ، حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے اس اہم مطلب کے بارے میں فرماتے ہیں:

'' یملأ الارض عدلاً وقسطاً و برہاناً ''([1])

آنحضرت  دنیا کو عدل و انصاف اور برہان سے بھردیں گے۔

اس زمانے میں دنیا کے لوگ ایک رات میں سو سال کا سفر طے کریں گے اور جو نکات پوری زندگی میں نہیں سیکھ سکتے، چند کلمات کے ذریعہ ان نکات سے باخبر ہوجائیں گے۔

علم و آگاہی کے زمانے میں علم و فہم کی ترقی کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہم ایک سوال مطرح کرتے ہیں:

اگر کوئی شخص کسی وسیع موضوع کے بارے میں تحقیق اور اس کے تمام اہم نکات سے آگاہ ہونا چاہے لیکن اگر وہ ا س موضوع  کے ماہر، شفیق استاد جیسی نعمت سے محروم ہو اور مددگار کتب بھی دستیاب نہ ہوں تو اسے کتنی طولانی تحقیق و جستجو کرنا ہو گی اور کس قدر ناکام تجربات سے گزرنا ہو گا۔تب شاید کہیں وہ کسی حد تک اپنے مقصد کے نزدیک  پہنچ سکے؟

لیکن اگر یہی شخص کسی دانا اور ماہر استاد سے استفادہ کرتا تو وہ بہت کم مدت میں اس موضوع کے بارے میں سیر حاصل مطالب سے آگاہ ہوسکتا تھا۔

بالفاظ دیگر انسان دو طرح سے علم و دانش سیکھ سکتا ہے۔

١۔ اس علم کے ماہر اور متخصص استاد سے علم حاصل کرسکتا ہے۔

٢۔اگر اسے اس علم کے بارے میں استاد یا کتب مہیا نہ ہوں تو پھر جستجو اور تجزیہ و تحلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔پھر تلاش و کوشش کے ذریعہ تحقیق کرنی چاہیئے تاکہ اگر ممکن ہو تو انسان اپنے ہدف  اور نتیجہ تک پہنچ سکے۔

حصول علم کی راہ میں تجزیہ و تحلیل اور تعلیم (استاد کے ذریعہ علم حاصل کرنا) کا فرق واضح ہے۔ہم یہاں ان کے دو اہم ترین فرق بیان کرتے ہیں:

١۔آگاہ اور ماہر استاد سے استفادہ کرنے کی صورت میں طولانی اور زیادہ وقت صرف کرنے والی تحقیق کے بغیر سرعت سے علوم کو حاصل کریا جا سکتا ہے۔

٢۔ وقت تلف کرنے والی بے نتیجہ تحقیق کے بغیر ماہر استاد سے علم و دانش کا قطعی نتیجہ حاصل کرنا۔



[1]۔ بحارالانوار:ج۴۴ص۲۱، ج۵۲ ص۲۸۰

 

 

    ملاحظہ کریں : 7321
    آج کے وزٹر : 64718
    کل کے وزٹر : 72005
    تمام وزٹر کی تعداد : 129277852
    تمام وزٹر کی تعداد : 89794018