حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
دماغ کی قوّت و طاقت

دماغ کی قوّت و طاقت

اب ہم دماغ کی عظیم قوّ ت و طاقت کے بارے میں بحث کرتے ہیں ۔ لہذا ہم کہتے ہیں کہ ابھی تک انسان اپنے دماغ سے مکمل طور پر فائدہ حاصل نہیں کر سکا۔ بہت سے مصنفین نے دماغ کی قدرت سے فائدہ نہ اٹھانے  اور اپنے عجزوناتوانی کا اعتراف کیا ہے یہاں ہم ایسے ہی اقوال کے کچھ نمونے پیش کرتے ہیں۔عام طور پرہمارے دماغ کی قدرت کے بہت کم حصے سے کام لیا جاتا ہے۔حلانکہ اس کی قدرت ہر شخص کے اختیار میں قرار دی گئی ہے۔لیکن افسوس کہ ہم کبھی کبھار ہی اس قدرت سے کسی حدتک استفادہ کرتے ہیں۔([1])

یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ انسان اپنی تمام تر استعداد اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے باوجود بھی اپنے دماغ کے کروڑویں حصہ سے بھی  کم کوکام میں نہیں لاتا۔([2])

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم ابھی تک نہیں جان سکے کہ خلاقیت  و تفکر کے وقت ہمارا دماغ کیا کام کرتا ہے۔حالانکہ تحقیق میں تجرباتی روش  سے استفادہ کرتے ہوئے بہت سے تجربات  کے ذریعہ دماغ کی ساخت اور تفکّر کے عمل کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کی گئی ہیں۔([3])

یہ مطلب انسان کے وجود میں فکر کی قدرت اور اس سے مکمل طور پر استفادہ نہ کئے جانے کو بیان کر رہا ہے ۔ لیکن جس روز دستِ الٰہی کا لوگوں کے سروں پر سایہ ہو گا اس روز انسان کے دماغ میں پوشیدہ قوّتیں  ظاہر ہو جائیں گی اور انسان کی عقل کامل ہو جائے گی۔

انسان کے تمام افکار کی فعالیت اور تمام مرام و قیود کی پناہ گاہ دماغ کے پردے ہیں۔جو چھوٹے چھوٹے خلیوںسے تشکیل پاتے ہیں۔جس کی تعداد دس سے تیرہ ارب سے بھی زیادہ ہے۔ان میں  سے ہر ایک درخت کے پتوں کی رگوں کی مانند ہوتی ہیںاور ایک دوسرے تک الیکٹرک پیغام منتقل کرتی ہیں ۔ عملی تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ انسانوں میں سے ذہین ترین فرد بھی ان ذخائر کے تھوڑے سے حصہ کو مصرف میں لاتا ہے۔([4])

انسان کا دماغ چودہ ارب عصبی خلیوں سے تشکیل پاتا ہے اور ہر خلیہ کے دوسرے خلیوں سے پانچ ہزار ارتباط ہیں۔اسی طرح ان میں دیگر مختلف قسم کے ارتباط بھی پائے جاتے ہیں ۔ دماغ میں خلیوں اور مختلف حالتوں کی بالقوة تعداد انسان کے تصور سے بھی زیادہ ہے۔

ایک عام اور اسی طرح ذہین انسان بھی اپنی تمام زندگی میں ایک ارب میں سے ایک حصے کو بھی استعمال میں نہیں لاتا۔اگر دماغ کی ظرفیت ،توانائی اور ارب میں سے ایک حصہ ہی استعمال میں لایا جائے تو ان کے درمیان دکھائی دینے والا  تفاوت کیفی ہو گا نہ کہ کمّی۔([5])

اب جب کہ آپ نے یہ جان لیا کہ تمام افراد اپنے دماغ کی تھوڑی سی مقدار کو استعمال میں لاتے ہیں تو ا ب اس بیان پر غور کریں۔

آج کی دنیا میں ایک کمپیوٹر کا حافظہ ایک لاکھ اطلاعاتی ذرائع سے کام کرتا ہے کہ جسے کمپیوٹر کی زبان میں بائٹ کا نام دیا  جاتا ہے۔انسان کا دماغ بھی اسی طرح کام کرتا ہے مالیکیول حافظہ اور عصبی اطلاعات کے بٹن کو ذخیرہ سازی کے لئے آمادہ کرتے  ہیں۔گہوارے میں پڑا بچہ بھی یہی عمل انجام دیتا ہے۔ اگرچہ یہ انجان طور پر یہ کام انجام دیتا ہے ۔ ہم پوری زندگی اطلاعات و معلومات کوجمع کرتے ہیں تاکہ جس دن ہمیں ان کی ضرورت ہو ،ہم ان سے استفادہ کر سکیں ۔یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہمارا دماغ علم ودانش کو ذخیرہ کرنے کے لئے قابلِ اطمینان نہیں ہے۔کیونکہ انسانی دماغ پندرہ ارب بٹنوں سے کام کرتا ہے اور  جدید ترین کمپیوٹر میں اس کی تعداد صرف ایک کروڑ ہے۔پس ایک کمپیوٹر پر  انسان سے زیادہ اعتماد کیوں کیا جاتا ہے؟حالانکہ دماغ کے نو حصوں سے کام نہیں لیا جاتا ۔ لیکن کمپیوٹر کے تمام سسٹم فعّال ہوتے ہیں۔([6])

آپ شاید اس بات کا یقین نہ کریں کہ دماغ کے پندرہ ارب بٹن ہیں اور شاید اس بات کا بھی یقین نہ کریں کہ انسانی دماغ زندگی کے آغاز سے موت تک ہونے والے تمام تر واقعات و سانحات  اور حادثات کو اپنے اندر محفوظ کر لیتا ہے۔انسان کا دماغ ہر اس چیز کو ذخیرہ کر لیتا ہے کہ جو اس نے دیکھی،سنی یاانجام دی ہو۔([7])

انسان اپنی زندگی میں جو کچھ انجام دیتا ہے وہ اس کی زندگی کے آخری لمحات میں اس کے سامنے جلوہ گر ہوتا ہے۔یہ حقیقت ہمیں خاندانِ وحی علیہم السلام نے سکھائی ہے کہ جو ہماری خلقت کے شاہد ہیں۔

اسی لئے ہمیں ظہور کے پر نور اور بابرکت زمانے میں دماغ کی ناشناختہ قوّتوں اور طاقتوں کے ظاہر ہونے میں ذرّہ برابر بھی شک نہیں ہے اور ہم معصومین علیہم السلام کے ہر فرمان کو کمی و بیشی کے بغیر قبول کرتے ہیں۔

 


[1]۔ تونائی ھای خود را بشناسید:١٤

[2]۔ تونائی ھای خود را بشناسید:٣٢ 

[3]۔ تونائی ھای خود را بشناسید:١٧ 

[4]۔ نسخہ عطار:١٣٤

[5]۔ تونائی ھای خود را بشناسید:٣٤٧ 

[6]۔ بازگشت بہ ستارگان:٧٦

[7]۔ تونائی ھای خود را بشناسید:١٢١

 

    ملاحظہ کریں : 7255
    آج کے وزٹر : 75304
    کل کے وزٹر : 72005
    تمام وزٹر کی تعداد : 129299012
    تمام وزٹر کی تعداد : 89815192