حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
گلدزیہر اور دوسرے محققین کے نظریات کا تجزیہ و تحلیل

گلدزیہر اور دوسرے محققین کے  نظریات کا تجزیہ و تحلیل

اس تحقیقی رپورٹ میں’’ گلدزیہر‘‘نے احادیث نبوی کا انکار کیا ہے اور انہیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کے ایک صدی یا اس سے بھی زیادہ مدت کے بعد کی اختراع قرار دیاہے۔وہ ایک یہودی کے طور پر جانا جاتا ہے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی احادیث کوآپ  کی رحلت کے بعد سیاسی  جھڑپوں کا نتیجہ سمجھتا ہے۔

اس کے بعد ’’ولہاوزن‘‘نے نہ صرف یہ کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی احادیث کا انکار کیا بلکہ امویوں کی تعریف بھی کی اور اس کے بعد ’’لامنز‘‘نے امویوں کی اور زیادہ تعریف و تمجید کی۔

جرمنی اور امریکہ میں بھی مصنّفین نے ’’ولہاوزن‘‘ کی اسی راہ و روش کو جاری رکھا اور وہ بھی بنی امیہ کی تعریف کرتے رہے۔

یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے ؛ جس کا جواب بہت سے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے اور وہ سوال یہ ہے کہ یہودی اور ان کے طرفدار مصنّفین جیسے ’’گلدزیہر‘‘ اور’’ولہاوزن‘‘نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی احادیث کا انکارکیوں کیا؟ اور انہیں آنحضرت کی رحلت کے بعد کی اختراع کیوں قرار دیا؟!!

ہم اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں:اگرچہ عمر  نے مسلمانوں کے درمیان حدیث کے عام ہونے اور تدوین حدیث کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی لیکن اس کی ان سب کوششوں  کے باوجود ابتدائے اسلام ہی سے کچھ مسلمانوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آثاریعنی احادیث کو لکھنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بہت سی احادیث امت میں باقی رہیں۔

فریقین کی کتابوں میں موجود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیثیں مذہبی اور اعتقادی پہلو کے علاوہ سیاسی اعتبار سے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں  جیسے وہ روایات ؛ جن میں آنحضرت نے بنی امیہ کے بارے میں پیشنگوئیاں کی ہیں۔

ان پیشنگوئیوں(جو اس کتاب میں تفصیل سے ذکر کی جائیں گی)میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مذہبی اور عقیدتی پہلو کے علاوہ سیاسی اعتبار سے بھی عام لوگوں اور پوری ملت کو بنی امیہ کی سیاہ کاریوں اور ان کے  کالے کرتوتوں سے آگاہ کیاہے۔

چونکہ یہ پیشنگوئیاں تواتر کی حد تک ہیں اورعلمائے اہلسنت نے بھی انہیں اپنی کتابوں میں بیان کیا ہے لہذا بنی امیہ کے جرائم اور مجرمانہ رویہ میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے۔ان کی بعثت سے پہلے کے زمانے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دشمنی اور اسی طرح آنحضرت کے بعد آپ کے دین اور آپ کے اہل بیت علیہم السلام سے دشمنی واضح و آشکار ہے۔

یہودی محققین بنی امیہ کے بے شرم خاندان کے دامن پر لگے ہوئے داغ دھونا چاہتے تھے لہذا ان کے پاس پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرمودات اور ارشادات کا انکار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا!

یہ واضح سی بات ہے کہ جومختلف پہلوؤں سے بنی امیہ کے تمام خاندان یا ان کے مخصوص افراد کے بارے میں ان پیشنگوئیوں کو جانتا ہو ،وہ کبھی بھی امویوں کو دین کا طرفدار اور خدا کا خلیفہ نہیں سمجھ سکتا۔

یہودی اور ان کے طرفدار ؛ چاہے وہ امریکہ میں ہوں یا جرمنی میں،یا اس راہ میں یہودیوں کی حمایت کرنے والے دوسرے ممالک میں رہتے ہوں ،انہوں نے امویوں کے گمراہ کرنے والے عقائد(وہابیت آج کل جن کی ترویج کر رہی ہے)کو زندہ کرنے کے لئے احادیث کا انکار کیا تا کہ وہ بنی امیہ  کے گمراہ کرنے والے عقائد کی تبلیغ و ترویج سے معاشرے میں وہابیوں کے پست عقائد کو عام کریں۔

بنی امیہ کی شکست اور امویوں کی حکومت کے زوال کے ساتھ ہی ان کا اقتدار بھی ختم ہو گیا اور آہستہ آہستہ ان کی ظالم حکومت کا نام و نشان مٹ گیا۔یہودی مسلمان ممالک میں امویوں کی نئی حکومت کی تشکیل سے ناامید ہو چکے تھے لہذا انہوں نے ایک اور چال چلی اورمسلمانوں میں امویوں کے عقائد و افکار کوزندہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے درینہ حربے کو بروئے کار لاتے ہوئے انہوں نے امت اسلامی میں اختلافات کی آگ بھڑکائی ، اور امت میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور خاندان وحی علیہم السلام کی دشمنی پر مبنی امویوں کے عقائد و افکار عام کئے ۔

 تاریخ سے آشنا  اور تاریخ کو انصاف کی نظرسے  دیکھنے کی کوشش کرنے والے افراد جانتے ہیں کہ بعثت سے پہلے ہی  بنی امیہ کی بنی ہاشم سے دیرینہ دشمنی تھی جسے انہوں نے اسلام کے بعد بھی منافقانہ انداز سے مخفیانہ طور پرباقی رکھا، اگرچہ کئی بار اس سے پردہ اٹھا جس سے ان کی حقیقت آشکار ہو گئی۔

ایسے محققین کو باآسانی پتہ چل جاتا ہے کہ وہابیوں نے ہی امویوں کی راہ و روش کو زندہ کیا ہے  اور یہی مذہب کے خلاف ان کے عقائد و افکار کی ترویج کر رہے ہیں ۔

خدا سے دشمنی،خدا کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آل رسول علیہم السلام سے دشمنی،قبروں کو برباد کرنا،رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آثار کو ختم کرنا، اسلام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا ،یہودیوں اور عیسائیوں سے روابط برقرار  کرنا، خانۂ کعبہ سے دشمنی اور کعبہ کے مقابلہ میں بیت المقدس کو محترم شمار کرناامویوں کی اہم سازشوں اور ہتھکنڈوں میں سے ہیں اوراب وہابیت ان گمراہ کن عقائد و افکار کی ترویج کر رہی ہے اور انہی کے نقش قدم پرچل رہی ہے۔

 امویوں نے کس طرح یہودیوں کے مطالبات کو پورا کیا؟یہ سب جاننے کے لئے ہم بنی امیہ کے وحشی اور خونخوار حاکموں میں سے حجاج بن یوسف کے افکار و کردارکا مختصر حصہ اور اسی طرح عبد الملک کے  افکار کا  کچھ حصہ بیان کرتے ہیں تا کہ آپ یہ جان لیں کہ امویوں نے کس طرح یہودیوں کے مطالبات کو پوارا کیا۔

 

 

    ملاحظہ کریں : 2038
    آج کے وزٹر : 8411
    کل کے وزٹر : 84782
    تمام وزٹر کی تعداد : 134430311
    تمام وزٹر کی تعداد : 92970944