حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۵ ۔ پانچویں زیارت

(۵)

پانچویں زیارت

ابن قولویه رحمه الله نے اپنی سند سے حسین بن ثویر بن ابی فاخته سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا :میں ، یونس بن ظبیان ، مفضّل اور ابو سلمه سرّاج حضرت امام صادق علیه السلام کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ اور یونس بات کر رہے تھے چونکہ وہ ہم سب سے عمر میں بڑے تھے ۔ انہوں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے عرض کیا : میں آپ پر قربان جاؤ ! میں اس گروہ یعنی بنی عباس کی مجلس میں جاتا ہوں تو میں وہاں کیا کہا کروں ؟ آپ نے فرمایا : جب تم ان کی مجلس میں جاؤ  اور ہمیں یاد کیا کرو ، تو کہو :  ’’ أَللَّهُمَّ أَرِنَا الرَّخَاءَ وَالسُّرُورَ ‘‘ یعنی خدایا ! ہمیں آسائش اور سرور دکھا دے ۔ اورتو جو چاہتا ہے وہ انجام دیتا ہے ۔

میں نے عرض کیا : میں آپ پر قربان جاؤں ! میں اکثر اوقات امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتا ہوں ۔ میں ان کے بارے میں کہو ؟

امام صادق علیه السلام نے فرمایا کہ یوں کہو :اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ۔ یعنی اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو ۔ اور اسے تین مرتبہ کہو ۔ بیشک قریب و بعید سے آپ تک سلام پہنچ جاتا ہے ۔

پھر آپ نے فرمایا : جب ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام شہید ہوئے تو آپ پر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں نے گریہ کیا ،  اور جو کچھ بھی ان میں اور ان کے درمیان تھا (ان سب نے آپ پر گریہ کیا) ،اور جنت و دوزخ میں ہمارے پروردگار کی تمام مخلوق ، جو دیکھی جا سکتی ہو اور جو دیکھی نہ جا سکتی ہو ، ان سب نے حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام پر گریہ کیا ؛ مگر تین چیزوں نے آپ پر گریہ نہیں کیا ۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاؤں ! وہ دتین چیزں کون سی ہیں ؟

امام علیه السلام نے فرمایا : بصرہ ، دمشق اور آل عثمان نے ان پر گریہ نہیں کیا ۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاؤں ! میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جانا چاہتا ہوں ، پس میں وہاں کیا کہوں اور کیا کروں ؟

امام  صادق علیہ السلام نے فرمایا : جب تو ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جاؤ تو فرات کے کنارے غسل کرو ، پھر اپنا پاک لباس پہنو ، اور پھر پا برہنہ چلو ، کیونکہ تم خدا کے حرم میں سے ایک حرم میں ہو ، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے حرم میں ہو ۔ اور تم پر لازم ہے کہ کثرت سے تکبیر ، تہلیل اور تمجید کرو اور کثرت سے خدا کی عظمت بیان کرو ۔ اور محمد و آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجو ، یہاں تک کہ حائر حسینی علیہ السلام کے دروازے تک پہنچ جاؤ اور پھر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ ‏وَزُوَّارَ قَبْرِ ابْنِ نَبِيِّ اللهِ.

اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے خدا کے فرشتو اور خدا کے نبی کے فرزند  کی قبر کی زیارت کرنے والو! تم پر سلام ہو ۔

پھر دس قدم چلو اور پھر تکبیر کہو ، پھر کھڑے ہو جاؤ اور تیس تکبیریں کہو ، پھر چلو یہاں تک کہ ان کے سامنے پہنچ جاؤ ، اور ان کے رو برو کھڑے ہو جاؤ اور قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان رکھو ، اور پھرکہو : 

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا قَتِيلَ اللهِ ‏وَابْنَ قَتِيلِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وِتْرَ اللهِ الْمَوْتُورَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنَّ دَمَكَ سَكَنَ فِي الْخُلْدِ، وَاقْشَعَرَّتْ لَهُ أَظِلَّةُ الْعَرْشِ، وَبَكَى لَهُ جَمِيعُ الْخَلاَئِقِ، وَبَكَتْ لَهُ ‏السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ، وَالْأَرَضُونَ السَّبْعُ، وَمَا فِيهِنَّ وَ مَا بَيْنَهُنَّ، وَمَنْ‏ يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، مِنْ خَلْقِ رَبِّنَا وَمَا يُرَى وَمَا لاَ يُرَى.أَشْهَدُ أَنَّكَ حُجَّةُ اللهِ وَابْنُ حُجَّتِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَتِيلُ اللهِ وَابْنُ قَتِيلِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ وَابْنُ ثَارِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ وِتْرُ اللهِ‏ الْمَوْتُورُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَنَصَحْتَ ‏وَوَفَيْتَ وَوَافَيْتَ، وَجَاهَدْتَ في سَبِيلِ رَبِّكَ، وَمَضَيْتَ عَلَى بَصِيرَةٍ لِلَّذِي كُنْتَ عَلَيْهِ شَهِيداً، وَمُسْتَشْهَداً وَشَاهِداً وَمَشْهُوداً.أَنَا عَبْدُ اللهِ وَمَوْلاَكَ وَفِي طَاعَتِكَ، وَالْوَافِدُ إِلَيْكَ، أَلْتَمِسُ كَمَالَ ‏الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ اللهِ، وَثَبَاتَ الْقَدَمِ فِي الْهِجْرَةِ إِلَيْكَ، وَالسَّبِيلَ الَّذِي‏لاَيَخْتَلِجُ دُونَكَ مِنَ الدُّخُولِ في كَفَالَتِكَ الَّتِي أُمِرْتَ بِهَا، مَنْ أَرَادَ اللهَ بَدَأَ بِكُمْ، [مَنْ أَرَادَ اللهَ بَدَأَ بِكُمْ، مَنْ أَرَادَ اللَّهَ بَدَأَ بِكُمْ]، بِكُمْ يُبَيِّنُ اللَهُ ‏الْكَذِبَ، وَبِكُمْ يُبَاعِدُ اللَهُ الزَّمَانَ الْكَلِبَ، وَبِكُمْ فَتَحَ اللَهُ، وَبِكُمْ يَخْتِمُ ‏اللَهُ، وَبِكُمْ يَمْحُوا اللَهُ مَا يَشَاءُ، وَبِكُمْ يُثْبِتُ، وَبِكُمْ يَفُكُّ الذُّلَّ مِنْ‏ رِقَابِنَا، وَبِكُمْ يُدْرِكُ اللَهُ تِرَةَ كُلِّ مُؤْمِنٍ يَطْلُبُ، [1]وَبِكُمْ تُنْبِتُ الْأَرْضُ ‏أَشْجَارَهَا، وَبِكُمْ تُخْرِجُ الْأَرْضُ [2] أَثْمَارَهَا، وَبِكُمْ تُنْزِلُ السَّمَاءُ قَطْرَهَا وَرِزْقَهَا، وَبِكُمْ يَكْشِفُ اللَهُ الْكَرْبَ، وَبِكُمْ يُنَزِّلُ اللَهُ الْغَيْثَ، وَبِكُمْ ‏تُسَبِّحُ اللَّهَ الْأَرْضُ، اَلَّتِي تَحْمِلُ أَبْدَانَكُمْ، وَتَسْتَقِلُّ جِبَالُهَا عَلَى مَرَاسِيهَا.إِرَادَةُ الرَّبِّ فِي مَقَادِيرِ أُمُورِهِ تَهْبِطُ إِلَيْكُمْ، وَتَصْدُرُ مِنْ بُيُوتِكُمْ، وَالصَّادِقُ عَمَّا فُصِّلَ مِنْ أَحْكَامِ الْعِبَادِ، لُعِنَتْ أُمَّةٌ قَتَلَتْكُمْ، وَأُمَّةٌ خَالَفَتْكُمْ، وَأُمَّةٌ جَحَدَتْ وِلاَيَتَكُمْ، وَأُمَّةٌ ظَاهَرَتْ عَلَيْكُمْ، وَأُمَّةٌ شَهِدَتْ ‏وَلَمْ تُسْتَشْهَدْ، اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي جَعَلَ النَّارَ مَأْوَاهُمْ، وَبِئْسَ وِرْدُ الْوَارِدِينَ، وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ، اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِينَ.

آپ پر سلام ہو  اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند ، آپ پر سلام ہو  اے کشتۂ راہ خدا اور کشتۂ راہ خدا کے فرزند ، آپ پر سلام ہو  اے خون خدا  اور فرزند خون خدا  ، آپ پر سلام ہو  اے وہ ذات جس کامنتقم خدا ہے ، سلام ہو آپ پر اے راہ خدا کے تنہا شہید جو زمین و آسمان میں منفرد ہے ، میں گواہی دیاتا ہوں کہ آپ کا خون جنت میں قرار پایا ہے ، اور جس سے عرش کے سائے لرز اٹھے ، اور جس پر تمام مخلوق نے گریہ کیا ،  اور جس پر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین  اور ان کے درمیان کی ساری مخلوقات اور جنت و جہنم میں رہنے والی تمام مخلوقات ، وہ جو نظر آئے یا نظر نہ آئے ؛ سب نے گریہ کیا۔ پس میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک  آپ حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند ہیں  ، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ کشتۂ راہ خدا اور کشتۂ راہ خدا کے فرزند ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک  آپ زمین پر خون خدا اور  خون خدا کے فرزند ہیں اور آپ کے خون کا انتقام باقی ہے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے منفرد عبدہیں جو زمین و آسمان میں یکتا ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے پیغام پہنچایا ، اور آپ نے نصیحت کی ، وفا کا حق ادا کیا ، اور  اپنے پروردگار کی راہ میں جہاد کیا ، اور بصیرت کے ساتھ اسی راہ پر آگے بڑھتے رہے ،یہاں تک کہ  آپ شہید ہو گئے ، اور آپ شہادت طلب تھے ، اور آپ شاہد و مشہود تھے ۔ میں خدا کا بندہ اور آپ کا غلام ہوں ، اور آپ کا اطاعت گذار ہوں ، اور میں نے آپ  کی طرف کوچ کیا ، میں خدا کے نزدیک کمال منزلت اور ثبات قدم کے لئے التماس کرتا ہوں ، اور آپ کی طرف آنے کے لئے ایسے راستے کے لئے التماس کرتا ہوں جس میں کوئی لغزش نہ ہو اور جہاں کوئی چیز بھی تیری کفالت اور تیری سرپرستی میں داخل ہونے سے مانع نہ ہو ؛ جس کا آپ کوحکم دیا گیا ہے ۔ جو  کوئی بھی خدا کا ارادہ کرے  وہ آپ سے  ابتداء کرتا ہے ،  جو  کوئی بھی خدا کا ارادہ کرے وہ آپ سے  ابتداء کرتا ہے، جو  کوئی بھی خدا کا ارادہ کرے  وہ آپ سے  ابتداء کرتا ہے)اور آپ کے ذریعہ ہی خدا غیر واقع کو آشکار کرتا ہے ، اور  آپ  کے ذریعہ ہی خدا سخت اوردشوار کو دور  کرتا ہے، اور  آپ  کے ذریعہہی خدا آغاز کرتا ہے ، اور آپ کے ذریعہ ہی خدا خاتمہ  کرتا ہے ، اور  خدا آپ کے ذریعہ ہی ہر اس چیز کو مٹاتا ہے جس کا وہ ارادہ کرتا ہے ، اور آپ کے ذریعہ ہی ثابت کرتا ہے ، اور کے وسیلہ سے ہی ہماری گرد ن سے ذلالت کے طوق ہٹاتا ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے ہی خدا ہر اس مؤمن کے خون کا قصاص لے گا جس  کا قصاص نہیں لیا گیا ، آپ  کے وسیلہ سے ہی زمین درخت اگاتی ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے ہی زمین (درخت) پھل دیتی ہے ، اور آپ کے وسیلہ سے ہی آسمان اپنی بارش اور اپنا رزق نازل کرتا ہے ،  آپ  کے وسیلہ سے ہی  خدا غم و اندوہ کو دور کرتا ہے ، اور آپ کے ذریعہ ہی خدا بارش برساتا ہے ، آپ کے ذریعہ ہی زمین خدا کی تسبیح کرتی ہے  جو آپ کے جسم کی حامل ہے ، اور آپ  کے ذریعہ ہی پہاڑ اپنی بنیادوں پر قائم اور محکم ہیں ۔ اور سارے امور کے مقدرات میں خدا کا ارادہ آپ کے یاں ہی نازل ہوتا ہے ، اور آپ کے گھر سے ہی باہر نکلتا ہے ، اور جو لوگوں کے لئے جو احکام  بیان کئے گئے ہیں وہ بھی آپ ہی کے یہاں سے ظاہر ہوئے ہیں۔  اس قوم پر لعنت ہو جس نے آپ کو قتل کیا ، اور  آپ کی مخالفت کی ، اور آپ کی ولایت کا انکار کیا ،اور آپ کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کی ، اور جوقوم  حاضر تھی لیکن اس نے شہادت طلب نہیں کی ۔  حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے دوزخ کو ان (دشمنوں) کا ٹھکانہ قرار دیا اور وہ داخل ہونے والوں کے لئے بہت بدترین ٹھکانہ ہے ۔ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے ۔

پھر تین مرتبہ کہو :صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ۔ 

ا ے ابا عبد اللہ آپ پر خدا کا درود ہو ۔

اور پھر تین مرتبہ کہو : أَنَا إِلَى اللهِ مِمَّنْ ‏خَالَفَكَ بَري‏ءٌ۔

جس نے آپ کی مخالفت کی ، میں خدا کی طرف سے اس سے بیزار ہوں ۔

پھر کھڑے ہو جاؤ اور آپ کے فرزند علی اکبر علیہ السلام کے پاس جاؤ ،  اور آپ کے پائینتی طرف کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ خَدِيجَةَ الْكُبْرَى، وَفَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ،

تین مرتبہ  کہو :«صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ»

تین مرتبہ  کہو  : «لَعَنَ اللَهُ مَنْ ‏قَتَلَكَ»

 تین مرتبہ  کہو : «أَنَا إِلَى اللهِ مِنْهُمْ بَرِي‏ءٌ» ۔

اے فرزند رسول  خدا آپ پر سلام ہو ، اے فرزند امیر المؤمنین آپ پر سلام ہو ، اے حسین و حسین کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے خدیۂ کبریٰ اور فاطمۂ زہراء کے فرزند آپ پر سلام ہو ۔ « آپ پر خدا کا درود ہو » تین مرتبہ، «خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا» تین مرتبہ، «میں خدا کی جانب ؛ ان سے بیزار ہوں » ۔

پھرکھڑے ہو جاؤ اور اپنے ہاتھ سے شہداء کی قبور کی طرف اشارہ کرو اور کہو :

«اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ» تین مرتبہ  کہو، «فُزْتُمْ ‏وَاللهِ» تین مرتبہ  کہو۔

 فَلَيْتَ أَنِّي مَعَكُمْ، فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً۔

«آپ پر سلام ہو» تین مرتبہ کہو، «خدا کی قسم ! آپ کامیاب ہو گئے » ، کاش میں بھی آپ  کے ساتھ ہوتا اور عظیم کامیابی حاصل کر لیتا۔

پھر واپس آؤ اور حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی قبر مطہر کو اپنے سامنے قرار دو  اور  چھ رکعت نماز پڑھو، پس تمہاری  زیارت مکمل ہو جائے گی ۔ پھر اگر چاہو تو وہیں بیٹھے رہو اور اگر چاہو تو وہاں سے چلے جاؤ ۔ [3]

 


[1] ۔ تطلب، خ .

[2] ۔ الْأَشْجَارُ، خ.

[3] ۔ كامل الزيارات: 362 ح2.

    ملاحظہ کریں : 693
    آج کے وزٹر : 12094
    کل کے وزٹر : 88187
    تمام وزٹر کی تعداد : 135602713
    تمام وزٹر کی تعداد : 93650760