حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۴ ۔ چوتھی زیارت

 (۴)

چوتھی زیارت

کتاب ’’کامل الزیارات‘‘ میں ابن قولویه رحمه الله نے اپنی سند سے حسن بن عطیه سے اور انہوں نے حضرت امام صادق علیه السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : جب تم حائر [1] میں داخل ہو تو کہو :

أَللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا مَقَامٌ أَكْرَمْتَنِي [2] بِهِ، وَشَرَّفْتَنِي بِهِ. أَللَّهُمَّ فَأَعْطِنِي فِيهِ ‏رَغْبَتِي عَلَى حَقِيقَةِ إِيمَانِي بِكَ وَبِرُسُلِكَ، سَلاَمُ اللهِ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ‏ اللهِ، وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ فِيمَا تَرُوحُ وَتَغْتَدِي بِهِ، اَلرَّائِحَاتُ الطَّاهِرَاتُ‏ الطَّيِّبَاتُ لَكَ وَعَلَيْكَ، وَسَلاَمٌ عَلَىَ مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَسَلاَمٌ عَلَى ‏الْمُسَلِّمِينَ لَكَ بِقُلُوبِهِمُ، اَلنَّاطِقِينَ لَكَ بِفَضْلِكَ بِأَلْسِنَتِهِمْ، أَشْهَدُ أَنَّكَ ‏صَادِقٌ صِدِّيقٌ صَدَقْتَ فِيمَا دَعَوْتَ إِلَيْهِ، وَصَدَقْتَ فِيمَا أَتَيْتَ بِهِ، وَأَنَّكَ ‏ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ مِنَ الدَّمِ، اَلَّذِي لاَيُدْرَكُ ثَارُهُ [3] مِنَ الْأَرْضِ إِلاَّ بِأَوْلِيَائِكَ. أَللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيَّ مَشَاهِدَهُمْ وَشَهَادَتَهُمْ، حَتَّى تُلْحِقَنِي بِهِمْ، وَتَجْعَلَنِي لَهُمْ فَرَطاً وَتَابِعاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

خدایا ! یہ وہ مقام ہے جس سے تو نے مجھے نوازا ہے اور مجھے شرف بخشا ہے ۔ خدایا ! تو  مجھے اس میں اپنے ساتھ اور اپنے رسول کے ساتھ حقیقی ایمان کی رغبت عنایت فرما ۔ اے فرزند رسول خدا آپ پر خدا کا سلام ہو ، اور ہر شام و صبح آپ کے لئے اور آپ پر پاک و پاکیزہ خوشبوؤں کے ساتھ اس کے ملائکہ کا سلام ہو  ، اور خدا کے قمرب فرشتوں پر سلام ہوں ، اور ان پر سلام ہو جن کے دل تیرے  حضور سراپا تسلیم ہیں ، اور  جن کی زبانیں تیرے فضل کو بیان کرتی ہیں ،  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صادق و صدیق ہیں ، آپ  نے جس کی طرف دعوت دی وہ بھی سچ ہے ، اور  جو آپ جو کچھ لائے اور انجام دیا ؛ آپ نے اس میں بھی سچ کہا ، اور آپ زمین پر خدا کا خون ہیں  کہ جس کا انتقام نہیں لیا  جائے گامگر آپ کے اولیاء کے ذریعہ ۔ خدایا ! ان کی شہادت کی جگہ اور شہادت کو میرے لئے محبوب بنا دے  تا کہ مجھے ان کے ساتھ ملحق کر دے ، اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کی راہ میں سبق لینے والا اور ان کا تابع قرار دے ۔

پھر تھوڑا سا چلو اور سات تکبیریں کہو اور اس کے بعد قبر مطہر کے سامنے کھڑے ہو کر یوں کہو :

سُبْحَانَ الَّذي سَبَّحَ لَهُ الْمُلْكُ وَالْمَلَكُوتُ، وَقُدِّسَتْ بِأَسْمَائِهِ جَمِيعُ‏ خَلْقِهِ، وَسُبْحَانَ اللهِ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ، رَبِّ الْمَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ. أَللَّهُمّ ‏اكْتُبْنِي في وَفْدِكَ إِلَى خَيْرِ بُقَاعِكَ، وَخَيْرِ خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ الْعَنِ الْجِبْتَ ‏وَالطَّاغُوتَ، وَالْعَنْ أَشْيَاعَهُمْ وَأَتْبَاعَهُمْ. أَللَّهُمَّ أَشْهِدْنِي مَشَاهِدَ الْخَيْرِ كُلَّهَا، مَعَ أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ.أَللَّهُمَّ تَوَفَّنِي مُسْلِماً، وَاجْعَلْ لي قَدَمَ[4]صِدْقٍ،مَعَ الْبَاقِينَ الْوَارِثِينَ،الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ [5]، هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ مِنْ‏ عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ.

پاک و منزه ہے وہ جس کے لئے ملک و ملکوت (یعنی عالم ناسوت و لاہوت) تسبیح کرتے ہیں ، اور تمام مخلوق اس کے اسماء کی تقدیس کرتی ہے ، پاک و منزه ہے وہ خدا بادشاہ اور ہر عیب و نقص سے منزه ہے ، جو ملائکہ اور روح کا پروردگار ہے۔ خدایا ! مجھے اپنے بہترین اماکن کے مسافروں اور اپنی بہترین مخلوق میں لکھ دے ۔  خدایا !جبت و طاغوت اور ان کے پیروکاروں اور ان کا اتباع کرنے والوں پر لعنت فرما ۔ خدایا ! مجھے اپنے اہل بیت پیغمبر کے ساتھ تمام مشاہدِ خیر میں حاضر فرما ۔ خدایا ! مجھے مسلمان کی موت دے ، اور میرے لئے قدم صدق قرار دے ، ان لوگوں کے ساتھ جو باقی ہیں اور بہشت و فردوس ورثہ میں پائیں گے ، اور وہاں تیرے صالح بندوں میں سے ہمیشہ رہیں گے ۔

پھر پانچ تکبیریں کہو اور تھورا سا چلنے کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي بِكَ مُؤْمِنٌ، وَبِوَعْدِكَ مُوقِنٌ. أَللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي إِيمَاناً، وَثَبِّتْهُ ‏فِي قَلْبِي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْ مَا أَقُولُ بِلِسَانِي حَقِيقَتَهُ في قَلْبِي، وَشَرِيعَتَهُ في‏ عَمَلِي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِمَّنْ لَهُ مَعَ الْحُسَيْنِ ‏عليه السلام قَدَمُ ثَبَاتٍ، وَأَثْبِتْنِي فِيمَنِ ‏اسْتُشْهِدَ مَعَهُ.

خدایا ! بیشک میں تجھ پر ایمان اور تیرے وعدے پر یقین رکھتا ہوں ۔ خدایا ! میرے لئے ایمان لکھ دے ، اور اسے میرے دل میں ثبت کر دے ۔ خدایا ! جو کچھ میں اپنی زبان سے کہتا ہوں اسے میرے دل میں حقیقت اور میرے عمل میں اس کے آئین کو قرار دے ۔ خدایا ! مجھے ان میں سے قرار دے جو حسین علیہ السلام کے ساتھ ثابت قدم رہے اور مجھے ان کے ساتھ ثابت قدم رکھ جو ان کے ساتھ شہید ہوئے ۔

پھر تین تکبیریں کہو اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاؤ اور انہیں قبر پر رکھو اور پھرکہو :

 أَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرُ، مِنْ طُهْرٍ طَاهِرٍ، طَهُرْتَ وَطَهُرَتْ بِكَ الْبِلاَدُ، وَطَهُرَتْ أَرْضٌ أَنْتَ بِهَا، وَطَهُرَ حَرَمُكَ. أَشْهَدُ أَنَّكَ أَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ، وَدَعَوْتَ إِلَيْهِمَا، وَأَنَّكَ ثَارُ اللهِ في أَرْضِهِ، حَتَّى يَسْتَثِيرُ لَكَ مِنْ‏ جَمِيعِ خَلْقِهِ.

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پاک و پاکیزہ ہیں اور پاکی و پاکیزگی سے پیدا ہوئے ہیں ، آپ پاک ہیں اور شہر آپ کے وسیلہ سے ہی پاک ہوئے ہیں ، اور وہ زمین بھی پاک ہے جس میں آپ ہیں ، اور آپ کا حرم پاک ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ  نے عدل و انصاف کا حکم دیا اور لوگوں کو ان کی طرف دعوت دی ، اور آپ زمین پر خونِ خدا ہیں ، یہاں تک کہ تمام مخلوق میں سے آپ کا انتقام لے گا ۔

پھر اپنے دونوں رخسار قبر پر رکھو اور بیٹھ جاؤ اور جیسے چاہو خدا کو یاد کرو ، اور ذکر کرو ، اور جیسے چاہو خدا کی طرف توجہ کرو ، اور پھر واپس جاؤ اور اپنے دونوں ہاتھ ان کے پائینتی طرف رکھو اور کہو :

صَلَوَاتُ اللهِ عَلَى رُوحِكَ وَعَلَى بَدَنِكَ، صَدَقْتَ وَأَنْتَ الصَّادِقُ ‏الْمُصَدَّقُ، وَقَتَلَ اللَهُ مَنْ قَتَلَكَ بِالْأَيْدِي وَالْأَلْسُنِ.

خدا کا درود ہو آپ کے روح اطہر اور جسم مطہر پر ، آپ نے سچ کہا اور آپ صادق و تصدیق شدہ ہیں ، اور خدا انہیں غارت کرے جنہوں نے آپ کو ہاتھوں اور زبان سے قتل کیا ۔

پھر امام حسین علیہ السلام کے فرزند حضرت علی اکبر علیہ السلام کی طرف رخ کرو ، اور جو چاہو کہو ، پھر سیدھے کھڑے ہو جاؤ اور شہداء کی قبروں کا رخ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الشُّهَدَاءُ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَ نَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ، أَبْشِرُوا بِمَوْعِدِ اللهِ الَّذِي لاَ خُلْفَ لَهُ، اَللَهُ مُدْرِكٌ لَكُمْ وِتْرَكُمْ، وَمُدْرِكٌ بِكُمْ فِي ‏الْأَرْضِ عَدُوَّهُ، أَنْتُمْ سَادَةُ الشُّهَدَاءِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

اے شہداء ! آپ پر سلام ہو ، آپ نے ہم پر سبقت حاصل کر لی ہی اور ہم آپ کے تابع ہیں  ، ۔ آپ سب کو وعدۂ الٰہی کی بشارت ہو جس میں کوئی وعدہ خلافی نہیں ہے ، خدا  آپ کےلئے خونخواہی کرے گا ، اور آپ کے ذریعہ زمین پر آپ کے دشمنوں سے انتقام لے گا ، آپ دنیا و آخرت میں شہداء کے سردار ہیں۔

پھر قبر کے سامنے کھڑے ہو جاؤ اور جس قدر چاہو نمازیں  پڑھو ، اور پھر کہو :

جِئْتُ وَافِداً إِلَيْكَ، وَأَتَوَسَّلُ إِلَى اللَهِ بِكَ في جَمِيعِ حَوَائِجِي، مِنْ أَمْرِ دُنْيَايَ وَآخِرَتِي، بِكَ يَتَوَسَّلُ الْمُتَوَسِّلُونَ إِلَى اللهِ فِي حَوَائِجِهِمْ، وَبِكَ‏ يُدْرِكُ عِنْدَ اللهِ أَهْلُ التِّرَاتِ طَلِبَتَهُمْ.

میں آپ کی طرف کوچ کر کے آیا ہوں ، میں خدا کی بارگاہ میں اپنی تمام دنیوی و اخروی حاجات میں آپ سے توسل کرتا ہوں ، آپ کے وسیلہ سے ہی توسل  کرنے والے اپنی تمام حاجتوں میں خدا کی بارگاہ میں توسل کرتے ہیں ، اور آپ کے وسیلہ سے  صاحبان میراث خدا کے حضور اپنی طلب پاتے ہیں ۔

پھر گیارہ مرتبہ پے در پے تکبیریں کہو اور  انہیں کہنے میں جلدی نہ کرو ، پھر تھوڑا سا چلو  اور پھر قبلہ رخ کھڑے ہو کر کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ الْمُتَوَحِّدِ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، خَلَقَ الْخَلْقَ فَلَمْ يَغِبْ‏ شَيْ‏ءٌ مِنْ أُمُورِهِمْ عَنْ عِلْمِهِ، فَعَلَّمَهُ بِقُدْرَتِهِ، ضَمِنَتِ الْأَرْضُ وَمَنْ عَلَيْهَا دَمَكَ وَثَارَكَ، يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ. أَشْهَدُ أَنَّ لَكَ مِنَ اللهِ‏ مَا وَعَدَكَ مِنَ النَّصْرِ وَالْفَتْحِ، وَأَنَّ لَكَ مِنَ اللهِ الْوَعْدَ الصَّادِقَ في هَلاَكِ‏ أَعْدَائِكَ، وَتَمَامَ مَوْعِدِ اللهِ إِيَّاكَ. أَشْهَدُ أَنَّ مَنْ تَبِعَكَ الصَّادِقُونَ، اَلَّذِينَ‏ قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَىَ فيهِمْ، «أُولَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ وَالشُّهَدَاءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ لَهُمْ أَجْرُهُمْ وَنُورُهُمْ»[6].

حمد و ثناء خدا کے لئے جو تمام امور میں واحد و یگانہ ہے ،  جس نے مخلوق کو خلق کیا  اور ان کے امور میں سے کوئی بھی چیز اس کے علم سے غائب نہیں ہے ، پس وہ اپنی قدرت کے ذریعے جانتا ہے ، زمین اور اس پر موجود تمام چیزوں نے آپ کے خون اور خونخواہی کی ضمانت لی ہے ۔ اے فرزند رسول خدا ! آپ پر خدا کا درود ہو ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے لئے خدا کی جانب سے جس نصرت و فتح کا وعدہ کیا گیا ہے ، اور بیشک وہ آپ کے لئے خدا کی طرف سے آپ  کے دشمنوں کی ہلاکت میں سچا وعدہ ہے ، اور خدا کے تمام وعدے آپ کے لئے ہیں ۔ میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ  کے پیروکار سچے ہیں، جن کے بارے میں خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے ، «وہی خدا کے نزدیک صدیق و شہید کا درجہ رکھتے ہیں ، اور انہیں کے لئے ان کا اجر اور   نور ہے »۔

پھر سات تکبیریں کہو اور پھر تھوڑا سا چلو اور پھر قبر کی طرف رخ کرو اور کہو :

«اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ»[7]، وَخَلَقَ كُلَّ شَيْ‏ءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيراً، أَشْهَدُ أَنَّكَ دَعَوْتَ إِلَى اللهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَوَفَيْتَ لِلهِ بِعَهْدِهِ، وَقُمْتَ لِلهِ بِكَلِمَاتِهِ، وَ جَاهَدْتَ في سَبِيلِ اللهِ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً خَذَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً خَدَعَتْكَ.[8] أَللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ بِالْوِلاَيَةِ لِمَنْ وَالَيْتَ، وَوَالَتْهُ رُسُلُكَ، وَأَشْهَدُ بِالْبَرَاءَةِ مِمَّنْ بَرِئْتَ مِنْهُ، وَبَرِئَتْ مِنْهُ رُسُلُكَ. أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ كَذَّبُوا رُسُلَكَ، وَهَدَمُوا كَعْبَتَكَ، وَحَرَّفُوا كِتَابَكَ، وَسَفَكُوا دِمَاءَ أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ، وَأَفْسَدُوا في بِلاَدِكَ، وَاسْتَذَلُّوا عِبَادَكَ. أَللَّهُمَّ ضَاعِفْ عَلَيْهِمُ [9] الْعَذَابَ ‏فِيمَا جَرَى مِنْ سُبُلِكَ وَبَرِّكَ وَبَحْرِكَ. أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ في مُسْتَسِرِّ السَّرَائِرِ، وَظَاهِرِ الْعَلاَنِيَةِ في أَرْضِكَ وَسَمَائِكَ.

«ساری حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے»، اس نے ہر چیز کو خلق کیا ، اور اس کے لئے مقدرات قرار دیئے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا اور اس کے رسول کی طرف دعوت دی ، اور خدا کے لئے اس کے وعدہ کو پورا کیا ، اور خدا کے لئے اس کے کلمات سے قیام کیا ، اور آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ، خدا لعنت کرے  اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا لعنت کرے  اس قوم  پر جس نے آپ پر ظلم کیا، اور خدا لعنت کرے اس قوم  پر جس نے آپ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا،  خدا لعنت کرے اس قوم  پر جس نے آپ  کو دھوکہ دیا ۔ خدایا ! بیشک میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ(میں اس سے محبت رکھتا ہوں جس سے تو محبت رکھتا ہے اور  جس سے تیرے رسول محبت رکھتے ہیں ، ، اور میں گواہی دیتا ہوں  کہ می) میں اس کے لئے ولایت و محبت رکھتا ہوں جس کو تو نے ولی قرار دیا اور جسے تیرے رسول نے ولی قرار دیا ، اور میں گواہی دیتا ہوں  کہ میں اس سے برائت و بیزاری رکھتا ہوں  جس سے تو بیزار ہے اور  جس سے تیرے رسول بیزار ہیں ،  خدایا ! میں تجھے شاہد بناتا ہوں کہ میں اس سے محبت رکھتا ہوں جسے تو نے ولی قرار دیا اور جسے تیرے رسولوں نے ولی قرار دیا  ، اور میں گواہی دیتا ہوںاس سے بیزاری و برائت کی جس سے تو اور تیرے رسول  بیزار ہیں ۔ خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا ، اور تیرے کعبہ کو منہدم کیا ، اور تیری کتاب میں تحریف کی ، اور تیرے اہل بیت نبی   کا خون بہایا ، اور شہروں میں فساد برپا کیا ، اور تیرے بندوں کو ذلیل و خوار کیا ۔  خدایا ! ان کے عذاب کو دوگنا کر دے جس میں وہ جاری ہے ، تیرے راستوں سے ، تیری خشکی اور تیرے دریاؤں سے ۔  خدایا ! اپنی زمین اور اپنے آسمان میں ان پر انتہائی مخفیانہ  اور ظاہر آشکار  میں لعنت فرما۔

اور جب بھی تم حائر میں داخل ہو تو سلام کرو اور اپنے دونوں ہاتھ [10]قبر پر رکھو ۔[11]

 


[1] ۔ الحیر ، خ .

[2] ۔ کَرَّمتَني، خ.

[3] ۔ تِرتُهُ، خ

[4] ۔ قَدَماً»، خ.

[5] ۔ الَّذینَ یَرِثُونَ الْأَرْضَ، خ.

[6] ۔ سورۀ حدید، آیه19    

[7] ۔ سورۀ اسراء، آیه111.

[8] ۔ خَذَّلتَ عَنكَ» ، خ.    

[9]  ۔ لَهُم»، خ

[10]  ۔ ایک نسخہ میں ذکر ہوا ہے کہ اپنا چہرہ قبر پر رکھو.

[11] ۔ كامل الزيارات: 358 ح1.

    ملاحظہ کریں : 673
    آج کے وزٹر : 54729
    کل کے وزٹر : 103128
    تمام وزٹر کی تعداد : 132372287
    تمام وزٹر کی تعداد : 91793915