حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۶ ۔ چھٹی زیارت

(۶)

چھٹی زیارت

 سید بن طاووس رحمه الله کتاب ’’ مصباح الزائر‘‘ میں کہتے ہیں : قبۂ مبارکہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر کہو :

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَ أَعْطِنِي في هَذَا المَقَامِ رَغْبَتِي‏ عَلَى حَقيقَةِ إِيمَانِي[1] بَكَ وَبِرَسُولِكَ وَبِوُلاَةِ أَمْرِكَ، اَلْحَرَمُ حَرَمُ اللهِ، وَحَرَمُ رَسُولِهِ وَحَرَمُكَ يَا مَوْلاَيَ، أَتَأْذَنُ لي بِالدُّخُولِ إِلَى حَرَمِكَ، فَإِنْ ‏لَمْ أكُنْ لِذَلِكَ أَهْلاً، فَأَنْتَ لِذَلِكَ أهْلٌ عَنْ إِذْنِكَ يَا مَوْلاَيَ، أَدْخُلُ حَرَمَ اللهِ ‏وَحَرَمَكَ.

خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور اس مقام پر مجھے میری رغبت عطا فرما  ؛ جب کہ میں تجھ پر اور تیرے رسول اور تیرے صاحبان امر پر ایمان  کی حقیقت رکھتا ہوں ، یہ حرم ؛ خدا  کا حرم ، اس کے رسول کا حرم  اور اے میرے مولا! آپ کا حرم ہے ، کیا آپ مجھے اپنے حرم میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں ، اگرچہ میں اس کا اہل اور لائق نہیں ہوں (لیکن) آپ اس کے اہل ہیں ،اے میرے مولا!  آپ کی اجازت سے میں خدا کے حرم میں اور آپ کے حرم میں داخل ہوتا ہوں ۔

پھر داخل ہو جاؤ اور ضریح کی طرف رخ کر کے کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ ‏نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عَلِيّ ‏أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْحَسَنِ الشَّهِيدِ، سِبْطِ رَسُولِ‏ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْبَشِيرِ النَّذِيرِ، وَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خِيَرَةَ اللهِ وَابْنَ خِيَرَتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوِتْرُ الْمَوْتُورُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمَامُ الْهَادِي الزَّكِيُّ، وَعَلَى أَرْواحٍ حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَقَامَتْ في جِوَارِكَ، وَوَفَدَتْ مَعَ زُوَّارِكَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنِّي مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، فَلَقَدْ عَظُمَتْ بِكَ ‏الرَّزِيَّةُ، وَجَلَّ الْمُصَابُ فِي الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَفِي أَهْلِ السَّمَاوَاتِ ‏أَجْمَعِينَ، وَفِي سُكَّانِ الْأَرَضِينَ، فَ«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[2] ، وَصَلَوَاتُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَتَحِيَّاتُهُ عَلَيْكَ، وَعَلَى آبَائِكَ الطَّاهِرِينَ الطَّيِّبِينَ ‏الْمُنْتَجَبِينَ، وَعَلَى ذَرَارِيِّهِمُ الْهُدَاةِ الْمَهْدِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ‏ وَعَلَيْهِمْ، وَعَلَى رُوحِكَ وَعَلَى أَرْوَاحِهِمْ، وَعَلَى تُرْبَتِكَ وَعَلَى تُرْبَتِهِمْ. أَللَّهُمَّ لَقِّهِمْ رَحْمَةً وَرِضْوَاناً وَرَوْحاً وَرَيْحَاناً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَابْنَ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، وَيَابْنَ ‏سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، وَيَابْنَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَهِيدُ يَابْنَ ‏الشَّهِيدِ، يَا أَخَ الشَّهِيدِ، يَا أَبَا الشُّهَدَاءِ. أَللَّهُمَّ بَلِّغْهُ عَنّي في هَذِهِ السَّاعَةِ، وَفي هَذَا الْيَوْمِ، وَفي هَذَا الْوَقْتِ، وَفي كُلِّ وَقْتٍ تَحِيَّةً كَثيرَةً وَسَلاَماً، سَلامُ اللهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، يَابْنَ سَيِّدِ الْعَالَمِينَ، وَعَلَى‏ الْمُسْتَشْهَدِينَ مَعَكَ سَلاَماً مُتَّصِلاً مَا اتَّصَلَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ‏ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْعَبَّاسِ بْنِ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى ‏الشُّهَدَاءِ مِنْ وُلْدِ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الشُّهَدَاءِ مِنْ وُلْدِ الْحَسَنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الشُّهَدَاءِ مِنْ وُلْدِ الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الشُّهَدآءِ مِنْ وُلْدِ جَعْفَرٍ وَعَقِيلٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى كُلِّ مُسْتَشْهَدٍ مَعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، أَللَّهُمَّ صَلّ ‏عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَبَلِّغْهُمْ عَنّي تَحِيَّةً كَثيرَةً وَسَلاَماً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، أَحْسَنَ اللهُ لَكَ الْعَزَاءَ في وَلَدِكَ‏ الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا فَاطِمَةُ، أَحْسَنَ اللَهُ لَكِ الْعَزَآءَ في وَلَدِكِ ‏الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَميرَالْمُؤْمِنِينَ، أَحْسَنَ اللهُ لَكَ الْعَزَاءَ في ‏وَلَدِكَ الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا مُحَمَّدِنِ الْحَسَنِ، أَحْسَنَ اللهُ لَكَ‏ الْعَزَاءَ في أَخِيكَ الْحُسَيْنِ.يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَنَا ضَيْفُ اللهِ وَضَيْفُكَ، وَجَارُ اللهِ وَجَارُكَ، وَلِكُلِّ ضَيْفٍ وَجَارٍ قِرًى، وَقِرَايَ في هَذَا الْوَقْتِ، أَنْ تَسْأَلَ اللهَ سُبْحَانَهُ‏ وَتَعَالَى أَنْ يَرْزُقَنِي فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، إِنَّهُ سَمِيعُ الدُّعَاءِ، قَرِيبٌ مُجِيبٌ.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد کے وارث جوحبیب اللہ ہیں,سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین کے وارث، سلام ہو آپ پر اے حسن شہید جو سبط رسول ہیں ، سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ  پر   اے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے کے فرزند اور وصیوں کے سردار فرزند ، سلام ہو آپ پر اے عالمین کی عورتوں کی سردار فاطمہ کے فرزند ۔ سلام ہو آپ پر اے ابا عبد الله ،سلام ہو آپ پر اے مختار خدا اور مختار خدا کے فرزند ، سلام ہو  آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، سلام ہو  آپ پر اے وہ کشتہ  جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا ،سلام ہو  آپ پر اے ہدایت کرنے والے پاک امام ، اور ان روحوں پر جو آپ  کی بارگاہ میں وارد ہوئیں اور آپ کے جوار میں مقیم ہوئیں اور آپ  کے زائروں کے ساتھ کوچ کیا ۔ میری طرف سے آپ پر سلام ہو جب تک میں باقی ہوں ، اور جب تک شب و روز باقی ہیں ، اور بیشک آپ کی عزا عظیم ہیں اور مؤمنین ، مسلمین  اور تمام آسمانوں اور زمینوں کے رہنے والوں کے لئے یہ مصیبت بہت جلیل ہیں ۔ پس «ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔ خدا کا درود اور برکات و سلام ہو  آپ پر اور آپ کے پاک و پاکیزہ اور برگزیدہ آباء پر ، اور  ان کی ذریت پر جو ہدایت کرنے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں ۔ سلام ہو آپ پر اے میرے مولا ، اور ان پر ،اور  آپ  کی روح پر اور ان کی روحوں پر ، آپ کی تربت پر اور ان کی تربت پر ۔ خدایا ! انہیں رحمت و رضوان اور راحت و سرور عطا فرما ۔سلام ہو آپ پر اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ، اے خاتم النبیین کے فرزند ، اے سید الوصیین کے فرزند ، اے عالمین کی عورتوں کی سرادر کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے شہید اور اے فرزند شہید ، اے برادر شہید ، اے پدر شہداء ۔ خدایا ! میری طرف سے اسی گھڑی  اور اس دن ، اور اس وقت ، اور ہر وقت ان تک بہت زیادہ تحیت و سلام پہنچا ، آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات ہوں ، اے عالمین کے سردار کے فرزند ، اور آپ  کے ہمراہ شہید  ہونے والوں پر شب و روز  مسلسل سلام ہو ۔ سلام ہو حسین بن علی شہید پر، سلام ہو علی بن الحسین شہید پر، سلام ہو عباس بن علی شہید پر ، سلام ہو امیر المؤمنین کی اولاد کے شہداء پر ، سلام ہو (امام) حسن کی اولاد کے شہداء پر ، سلام ہو (امام) حسین کی اولادکے شہداء پر ، سلام ہو جعفر و عقیل کی اولاد کے شہداء پر ، سلام ہو ان کے ساتھ تمام شہداء مؤمنین پر ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری طرف سے ان تک بہت زیادہ تحیت و سلام پہنچا دے۔ سلام ہو آپ پر اے رسول  خدا ، پروردگار  آپ کے فرزند حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ، سلام ہو آپ پر اے فاطمہ ، خدا   آپ کے فرزند حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ،  سلام ہو آپ پر اےامیر المؤمنین ، خدا  آپ کے فرزند حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ، سلام ہو آپ پر اے ابو محمد حسن ، خدا  آپ کے بھائی حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ۔ اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں خدا اور آپ کا مہمان ہوں ، اور خدا اور آپ کی پناہ میں ہوں ، اور ہر مہمان اور پناہ لینے والے کی پذیرائی ہوتی ہے ، لہذا میری پذیرائی اس وقت یہ ہے کہ آپ خداوند تبارک و تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ میری گردن کو (جہنم کی) آگ سے نجات دے ، بیشک وہ دعا کا سننے والا ، قریب اور قبول کرنے والا ہے ۔

پھر ضریح کو بوسہ کرو  اور سرہانے (بالاسر) کی طرف جاؤ اور وہاں کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَرِيعَ الْعَبْرَةِ السَّاكِبَةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا قَرِينَ ‏الْمُصِيبَةِ الرَّاتِبَةِ، بِاللهِ أُقْسِمُ لَقَدْ طَيَّبَ اللَهُ بِكَ التُّرَابَ، وَأَعْظَمَ بِكَ ‏الْمُصَابَ، وَأَوْضَحَ بِكَ الْكِتَابَ، وَجَعَلَكَ وَجَدَّكَ وَأَبَاكَ، [وَأُمَّكَ وَأَخَاكَ ‏وَأَبْنَاءَكَ [3]] عِبْرَةً لِأُولِي الْأَلْبَابِ.أَشْهَدُ أَنَّكَ تَسْمَعُ الْخِطَابَ، وَتَرُدُّ الْجَوَابَ، فَصَلَّى اللهُ عَلَيْكَ يَابْنَ ‏الْمَيَامِينِ الْأَطْيَابِ، فَهَا أَنَا ذَا نَحْوَكَ قَدْ أَتَيْتُ، وَإِلَىَ فِنَائِكَ الْتَجَأْتُ، أَرْجُو بِذَلِكَ الْقُرْبَةَ إِلَيْكَ، وَإِلَىَ جَدِّكَ وَأَبِيكَ، فَصَلَّى اللهُ عَلَيْكَ يَا إِمَامِي‏وَابْنَ إِمَامِي، كَأَنِّي بِكَ يَا مَوْلاَيَ في عَرَصَاتِ كَرْبَلاَءَ تُنَادَي فَلاَتُجَابُ، وَتَسْتَغِيثُ فَلاَ تُغَاثُ، وَتَسْتَجِيرُ فَلاَ تُجَارُ، يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَعَكَ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَىَ رُوحِهِ وَجَسَدِهِ، وَبَلِّغْهُ عَنِّي تَحِيَّةً كَثِيرَةً، وَسَلاَماً وَرَحْمَةً، وَبَرَكَةً وَرِضْوَاناً، وَخَيْراً دَائِماً وَغُفْرَاناً، إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ، قَرِيبٌ مُجِيبٌ.

سلام ہو آپ پر اے وہ شہید جس پر آنسو بہائے گئے ، سلام ہو آپ پر اے مسلسل مصیبت کے قرین ، میں خدا کی قسم کھاتا ہوں کہ خدا نے آپ  کے وسیلہ سے خاک کو پاک کیا ، اور آپ کے واسطے سے مصیبت کو عظیم کیا ، اور کتاب کو واضح کیا ، اور آپ کو ، آپ کے جد اور آپ  کے آباء (اور آپ کی والدہ ، اور آپ کے بھائی ، اور آپ کے فرزندوں) کو صاحبان عقل کے لئے عبرت قرار دیا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خطاب سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں ، پس آپ پر خدا کا درود ہو اے بابرکت پاکیزہ ہستیوں کے فرزند ، اب میں آپ کی طرف آیا ہوں اور میں نے آپ کی بارگاہ میں پناہ لی ہے ، اور اس عمل سے آپ ، اور آپ  کے جد ، اور آپ  کے آباء سے تقرب کی امید رکھتا ہوں ، پس اے میرے امام اور میرے امام کے فرزند آپ پر خدا کا درود ہو ، اے میرے مولا! گویا میں آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صحراء کربلا میں ندا دے رہے ہیں اور کوئی آپ کو جواب نہیں رہا، آپ مدد طلب کر رہے ، اور کوئی آپ مدد کو نہیں آ رہا ، اور آپ پناہ مانگ رہے ہیں اور کوئی آپ کو پناہ نہیں دے رہا ، اے کاش میں بھی آپ  کے ساتھ ہوتا اور عظیم کامیابی حاصل کر لیتا۔ خدایا ! ان کی روح اور جسم مطہر پر درود بھیج  ، اور میری طرف سے ان تک بہت زیادہ تحیت  و سلام ، رحمت و برکت اور  رضوان ، دائمی خیر اور مغفرت پہنچا ، بیشک تو دعا کا سننے والا ہے ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو ، اسے بوسہ کرو  اور کہو :

بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي [يَابْنَ رَسُولِ اللهِ]، يَا أَبَاعَبْدِاللهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِيبَةُ، وَجَلَّتِ الرَّزِيَّةُ بِكَ عَلَيْنَا، وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، فَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ وَتَهَيَّأَتْ لِقِتَالِكَ، يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، قَصَدْتُ حَرَمَكَ، وَأَتَيْتُ مَشْهَدَكَ، أَسْأَلُ اللَّهَ بِالشَّأْنِ الَّذي لَكَ عِنْدَهُ، وَبِالْمَحَلِّ الَّذِي لَكَ لَدَيْهِ، أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحمَّدٍ، وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

میرے ماں باپ آپ پر قربان (اے فرزند رسول خدا) ، اے ابا عبد اللہ ، بیشک آپ کی مصیبت عظیم ہے اور آپ کی عزا ہم پر اور آسمانوں اور زمینوں میں رہنے والوں کے لئے جلیل ہے ۔ پس خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے زین کس کے ، گھوڑوں کو لگام لگا کر خود کو آپ سے جنگ کے لئے تیار کیا ۔ اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، میں نے آپ کے حرم کا قصد کیا ہے ، اور آپ کی زیارت کے لئے آیا ہوں ، میں  خدا کے نزدیک آپ کے مقام و مرتبہ اور آپ کی منزلت کو وسیلہ قرار دے کر سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر درود بھیجے ، اور مجھے دنیا و آخرت میں آپ کے ساتھ قرار دے ۔

پھر [4] اپنا سر اٹھاؤ اور امام حسین علیہ السلام پر اس صلوات کے ذریعہ درود بھیجو :

أللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَصَلِّ عَلَى الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ ‏الشَّهِيدِ، قَتِيلِ الْعَبَرَاتِ، وَاَسِيرِ الْكُرُبَاتِ، صَلاَةً نَامِيَةً زَاكِيَةً مُبَارَكَةً، يَصْعَدُ اَوَّلُهَا، وَلاَيَنْفَدُ آخِرُها، اَفْضَلَ مَا صَلَّيْتَ عَلَى اَحَدٍ مِنْ اَوْلاَدِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَى الْإِمَامِ الشَّهِيدِ، اَلْمَقْتُولِ الْمَظْلُومِ الْمَخْذُولِ، وَالسَّيِّدِ الْقَائِدِ، وَالْعَابِدِ الزَّاهِدِ، والْوَصِيِّ الْخَليفَةِ، اَلْإِمَامِ الصِّدِّيقِ، اَلطُّهْرِ الطَّاهِرِ، اَلطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ، وَالرَّضِيِّ الْمَرْضِيِّ، وَالتَّقِيِّ الْهَادِي الْمَهْدِيِّ، اَلزَّاهِدِ الذَّائِدِ، اَلْمُجَاهِدِ الْعَالِمِ، اِمَامِ الْهُدَى، سِبْطِ الرَّسُولِ، وَقُرَّةِ عَيْنِ ‏الْبَتُولِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ.اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدي وَمَوْلاَيَ، كَما عَمِلَ بِطَاعَتِكَ، وَنَهى عَنْ‏ مَعْصِيَتِكَ، وَبَالَغَ في رِضْوانِكَ، وَاَقْبَلَ عَلَى إِيمَانِكَ غَيْرَ قَابِلٍ فِيكَ‏ عُذْراً، سِرّاً وَعَلاَنِيَةً يَدْعُو الْعِبَادَ اِلَيْكَ، وَيَدُلُّهُمْ عَلَيْكَ، وَقَامَ بَيْنَ يَدَيْكَ ‏يَهْدِمُ الْجَوْرَ بِالصَّوَابِ، وَيُحْيِي السُّنَّةَ بِالْكِتَابِ، فَعَاشَ في رِضْوَانِكَ ‏مَكْدُوداً، وَمَضَى عَلَى طَاعَتِكَ وَفِي اَوْلِيَائِكَ مَكْدُوحاً، وَقَضَى اِلَيْكَ‏ مَفْقُوداً، لَمْ يَعْصِكَ في لَيْلٍ وَلاَ نَهَارٍ، بَلْ جَاهَدَ فِيكَ الْمُنَافِقِينَ وَالْكُفَّارَ.اَللّهُمَّ فَاَجْزِهِ خَيْرَ جَزَاءِ الصَّادِقِينَ الْاَبْرَارِ، وَ ضَاعِفْ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ‏ وَ لِقَاتِلِيهِ الْعِقَابَ۔ فَقَدْ قَاتَلَ كَرِيماً، وَقُتِلَ مَظْلُوماً، وَمَضَى مَرْحُوماً، يَقُولُ اَنَا ابْنُ رَسُولِ اللهِ مُحَمَّدٍ، وَ ابْنُ مَنْ زَكَّى وَ عَبَدَ، فَقَتَلُوهُ بِالْعَمْدِ الْمُعْتَمَدِ، قَتَلُوهُ عَلَى الْإِيمَانِ، وَأَطَاعُوا في قَتْلِهِ الشَّيْطَانَ، وَلَمْ يُرَاقِبُوا فِيهِ الرَّحْمَنَ. أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى سَيّدِي وَمَوْلاَيَ، صَلاَةً تَرْفَعُ بِهَا ذِكْرَهُ، وَتُظْهِرُ بِهَا اَمْرَهُ، وَتُعَجِّلُ بِهَا نَصْرَهُ، وَاخْصُصْهُ بِاَفْضَلِ قِسَمِ الْفَضَائِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَزِدْهُ شَرَفاً في أَعْلَى عِلِيِّينَ، وَبَلِّغْهُ أَعْلَى شَرَفِ الْمُكَرَّمِينَ، وَارْفَعْهُ مِنْ ‏شَرَفِ رَحْمَتِكَ في شَرَفِ الْمُقَرَّبِينَ فِي الرَّفيعِ الْأَعْلَى،وَبَلِّغْهُ الْوَسِيلَةَ وَالْمَنْزِلَةَ الْجَلِيلَةَ، وَالْفَضْلَ وَالْفَضِيلَةَ، وَالْكَرَامَةَ الْجَزِيلَةَ.اَللّهُمَّ فَاَجْزِهِ عَنَّا اَفْضَلَ مَا جَازَيْتَ اِمَاماً عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَصَلِّ عَلَى سَيِّدِي ومَوْلاَيَ كُلَّمَا ذُكِرَ، وَكُلَّما لَمْ يُذْكَرْ.يَا سَيِّدِي ومَوْلاَيَ، أدْخِلْنِي في حِزْبِكَ وَزُمْرَتِكَ، وَاسْتَوْهِبْنِي مِنْ‏ رَبِّكَ وَرَبِّي، فَاِنَّ لَكَ عِنْدَ اللهِ جَاهاً وَقَدْراً وَمَنْزِلَةً رَفِيعَةً، اِنْ سَأَلْتَ ‏اُعْطِيتَ، وَاِنْ شَفَعْتَ شُفِّعْتَ، اَللهَ اللَّهَ في عَبْدِكَ وَمَوْلاَكَ، لاَتُخَلِّنِي عِنْدَ الشَّدَائِدِ وَالْاَهْوَالِ، لِسُوءِ عَمَلِي، وَقَبِيحِ فِعْلِي، وَعَظِيمِ جُرْمِي، فَاِنَّكَ ‏اَمَلي وَرَجَائِي، وَ ثِقَتِي وَ مُعْتَمَدِي، وَ وَسِيلَتِي اِلَى اللهِ رَبِّي وَرَبِّكَ، لَمْ‏ يَتَوَسَّلِ الْمُتَوَسِّلُونَ اِلَى اللهِ بِوَسِيلَةٍ هِىَ اَعْظَمُ حَقّاً، وَلاَ اَوْجَبُ حُرْمَةً وَلاَ اَجَّلُ قَدْراً عِنْدَهُ مِنْكُمْ اَهْلَ الْبَيْتِ، لاَ خَلَّفَنِىَ اللَهُ عَنْكُمْ بِذُنُوبِي، وَجَمَعَنِي وَاِيَّاكُمْ في جَنَّةِ عَدْنِ‏ نِ الَّتِي اَعَدَّهَا لَكُمْ وَلِاَوْلِيَائِكُمْ، اِنَّهُ خَيْرُ الْغَافِرِينَ، وَاَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ.اَللّهُمَّ اَبْلِغْ سَيِّدِي وَمَوْلاَيَ تَحِيَّةً كَثِيرَةً وَسَلاَماً، وَارْدُدْ عَلَيْنَا مِنْهُ[5]  السَّلاَمِ، اِنَّكَ جَوَادٌ كَرِيمٌ، وَصَلِّ عَلَيْهِ كُلَّمَا ذُكِرَ السَّلاَمُ، وَكُلَّما لَمْ يُذْكَرْ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ۔

خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور حسین مظلوم شہید پر درود بھیج ، جو کشتۂ گریہ  اور اسیر رنج و محن تھے ۔ وہ صلوات جو بڑھنے والی ، پاکیزہ اور بابرکت ہو جس کی ابتداء بلند اور جس کی انتہا ناقابل اختتام ہو ، وہ افضل درود جو تو  نے انبیاء اور مرسلین کی اولاد پر نازل کیا ہے  ، اے عالمین کے پروردگار ۔ خدایا ! درود بھیج امام شہید ، مقتول، مظلوم ، تنہا، بے یار و مددگار ، سید و قائد  اور عابد و زاہد   پر ، جو  وصی ، جانشین ، امام صدیق  ، پاک و پاکیزہ ، طیب ، بابرکت ، رضی ، مرضی ، پرہیزگار ، ہدایت کرنے والا ، ہدایت شدہ ، زاہد ، روکنے والا ، مجاہد ، عالم ، امامِ ہدایت ، سبط رسول اور بتول کی آنکھوں کی ٹھنڈک پر ، ان پر اور ان کی آل پر خدا کا درود و سلام ہو ۔ خدایا ! میرے سید و سردار اور میرے مولا پر درود بھیج ، جس طرح انہوں نے تیری اطاعت کی  اور تیری معصیت و نافرمانی سے منع کیا ، اور تیری رضا کے لئے بہت زیادہ کوشش کی ، تیرے ایمان کی طرف پوری طرح توجہ کی ، اور اس کی مخالفت میں کسی عذر کو ظاہر و باطن میں قبول نہیں کیا ،  بندوں کو تیری طرف دعوت دی ، اور ان کی تیری طرف رہنمائی کی ، اور تیرے سامنے قیام کر کے اور نیکیوں سے ظلم و جور کی عمارت کومنہدم کر دیا ، اور کتاب کے ذریعہ سنت کو زندہ کیا ، پس انہوں نے تیری رضا میں زحمت کے ساتھ زندگی گزاری ، اور تیری اطاعت اور تیرے اولیاء کی اطاعت میں مصیبتیں برداشت کیں ، اور تیری بارگاہ میں یوں گئے کہ لوگ تلاش کریں ، اور انہوں نے شب و روز میں کبھی تیری نافرمانی نہیں کی ، بلکہ تیری راہ  میں منافقین و کفار کے ساتھ جہاد کیا ۔ لہذا خدایا ! انہیں سچوں اور نیک لوگوں کی بہترین جزا  عطا فرما ،  اور ان  کے دشمنوں پر عذاب میں اضافہ فرما  اور ان کے قاتلوں کو دوچار عقاب فرما  کہ بیشک انہوں نے کریمانہ طور پر جنگ کی ، اور مظلومانہ طور پر قتل ہو گئے ، اور تیری رحمت کے حق دار ہو کر دنیا سے گئے ۔ وہ کہتے تھے کہ میں خدا کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا بیٹا ہوں ، میں اس کا بیٹا ہوں جس نے زکاۃ دی اور عبادت و بندگی کی۔ اور پھر بھی لوگوں نے  انہیں  قصداً قتل کیا ، اور انہیں ایمان کی بنیاد پر قتل کیا ، اور ان کے قتل میں انہوں نے شیطان کی اطاعت کی ، اور اس میں رحمن کی کوئی پرواہ نہیں کی ۔ خدایا ! میرے سید و سردار اور میرے مولا پر درود بھیج کہ جس سے ان کا ذکر اور یاد بلند ہو ،اور ان کا امر ظاہر ہو ، اور  ان کی نصرت میں تعجیل ہو ، اور انہیں قیامت کے دن بہترین فضائل عطا کرنا، اور اعلی علیین میں ان کے شرف میں اضافہ فرما ،  اور انہیں محترم بندوں کی بلند ترین منزل  تک پہنچا دے ، اور اپنی رحمت کے شرف سے انہیں مقربین میں بلندی عطا فرما ، اور انہیں مقام وسیلہ ، منزل جلیلہ ، فضل و فضیلت اور کرامتِ جلیلہ تک پہنچا دے ۔ خدایا ! انہیں ہماری طرف سےبہترین جزا دینا جو کسی امام کو اس کی رعایا کی طرف سے دی گئی ہو ، اور میرے سید و سردار اور میرے مولا پر درود بھیج ، جب بھی ان کا ذکر آئے یا نہ آئے ۔ اے میرے سید و سردار اور میرے مولا ، مجھے اپنے گروہ  اور اپنے زمرہ میں شامل  کر لیں ، اور مجھے اپنے اور میرے پروردگار سے نعمتیں دلوا دیں ، بیشک خدا کے نزدیک آپ کی بلند ترین قدر و منزلت ہے ۔ اگر آپ سوال کریں گے تو آپ کو ملے گا ، اور اگر آپ شفاعت کریں تو آپ کی شفاعت قبول ہو گی ۔ اللہ اللہ ! اپنے بندے اور غلام کے بارے میں خدا سے کہئے ، اور مجھے شدائد و مصائب میں چھوڑ نہ دیجئے گا،  میری بد عملی اور میرے برے کردار اور میرے جرم کی سنگینی کی بنیاد پر ۔ بیشک تو میری آرزو ، میری  امید ، میری تکیہ گاہ ، اور خدا کی بارگاہ میں میرا  وسیلہ ہیں جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے ۔ کسی وسیلہ طلب کرنے والے نے آپ سے اچھا کوئی وسیلہ نہیں پیدا کیا  جس کا حق آپ سے زیادہ عظیم ہو ، اور جس کی حرمت آپ سے زیادہ  ہو اور جس کی منزلت اس کے نزدیک آپ اہلبیت سے بلند تر ہو ۔ خدا مجھے میرے گناہوں کی وجہ سے آپ سے جدا نہ فرمائے ، اور  مجھے جنت عدن میں آپ کے ساتھ اکٹھاکر دے  کہ جسے آپ اور آپ کے اولیاء کے لئے مہیا کیا گیا ہے ، بیشک وہ بہترین بخشنے والا اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔خدایا ! میرے سید و  سردار اور میرے مولا تک بہت زیادہ تحیت و سلام پہنچا دے ، اور ان کاسلام ہم تک واپس پہنچا دے ،  بیشک تو جواد اور کریم ہے  ، اور (خدایا)اور ان پر درود بھیج ، جب بھی ذکر سلام آئے یا نہ آئے ، اے عالمین کے پروردگار۔

پھر زیارت کی دو رکعت نماز پڑھو ، اور اس کے بعد وہی دعا کرو ؛ جو ہم نے پہلی زیارت میں زیارت کی نماز کے بعد بیان کی ہے اور اس کی وضاحت کی ہے  اور پھر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے بعد شہزادہ علی بن الحسین علیہما السلام (جناب علی اکبر علیہ السلام) اور شہدا کی زیارت کرو ۔  [6]

 


[1] ۔ الحال ، خ .

[2] ۔ سورۂ بقرة، آیت : 156.

[3] ۔ یہ عبارت دو نسخوں «ه» اور «عم»  میں نہیں ہے .

[4] ۔ علامه مجلسی قدّس سرّه کے نسخہ میں یہ اضافہ بھی ذکر ہوا ہے : بالا سر (سرہانے) کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھو اور اس میں جو سورۂ بھی پڑھنا چاہو ؛ پڑھو ، اور جو دعا کرنا  چاہو ؛ کرو ۔ پھر اٹھو اور حضرت علی بن الحسین علیہما السلام اور امام حسین علیہ السلام کے اصحاب میں سے شہداء کے پاس جاؤ اور انہیں اس طرح سے سلام کرو ؛ جو اس سے پہلے ذکر ہوا ہے ۔

[5] ۔ التَّحِيَّةَ وَالسَّلاَمَ، خ.

[6] ۔ مصباح الزائر: 245،نیز علامہ مجلسی نے اسے بحار الانوار میں نقل فرمایا ہے : 222/101 ح34.

 

    ملاحظہ کریں : 687
    آج کے وزٹر : 28779
    کل کے وزٹر : 86454
    تمام وزٹر کی تعداد : 131894675
    تمام وزٹر کی تعداد : 91451758