امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۳۰ ۔ امام حسین علیہ السلام سے وداع

(۳۰)

امام حسین علیہ السلام سے وداع

کتاب ’’مزار شہید‘‘ میں وارد ہوا ہے کہ : ... اور جب ہمارے سید و سردار امام حسین علیہ السلام کو وداع کہنے کے لئے واپس جاؤ اور آپ کی قبر مطہر کے پاس پہلے کی طرح کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَنْتَ لِي جُنَّةٌ مِنَ الْعَذَابِ، وَهَذَا أَوَانُ انْصِرَافِي غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكَ، وَلاَ مُسْتَبْدِلٍ بِكَ ‏سِوَاكَ، وَلاَ مُؤْثِرٍ عَلَيْكَ غَيْرَكَ، وَلاَ زَاهِدٍ في قُرْبِكَ، وَقَدْ جُدْتُ بِنَفْسِي ‏لِلْحَدَثَانِ، وَتَرَكْتُ الْأَهْلَ وَالْأَوْطَانَ، فَكُنْ لي شَافِعاً يَوْمَ حَاجَتِي وَفَقْرِي ‏وَفَاقَتِي، يَوْمَ لاَيُغْنِي عَنِّي وَالِدِي وَلاَ وَلَدِي وَلاَ حَمِيمِي وَلاَ قَرِيبِي، أَسْأَلُ اللهَ الَّذي قَدَّرَ وَخَلَقَ، أَنْ يُنَفِّسَ بِكُمْ كَرْبي، وَأَسْأَلُ اللهَ الَّذِي قَدَّرَ عَلَيَّ فِرَاقَ مَكَانِكَ، أَنْ لاَيَجْعَلَهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي وَمِنْ رُجُوعي.أَسْأَلُ اللهَ الَّذي أَبْكَى عَيْنِي عَلَيْكَ، أَنْ يَجْعَلَهُ سَنَداً لي، وَأَسْأَلُ اللَّهَ‏ الَّذي نَقَلَنِي إِلَيْكَ مِنْ رَحْلِي وَأَهْلِي، أَنْ يَجْعَلَهُ ذُخْراً لي، وَأَسْأَلُ اللهَ ‏الَّذي أَرَانِي مَكَانَكَ، وَهَدَانِي لِلتَّسْلِيمِ عَلَيْكَ، وَلِزِيَارَتِي إِيَّاكَ، أَنْ ‏يُورِدَنِي حَوْضَكَ، وَيَرْزُقَنِي مُرَافَقَتَكَ فِي الْجِنَانِ مَعَ آبَائِكَ الصَّالِحِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، حَبِيبِ اللهِ وَصَفْوَتِهِ وَأَمِينِهِ وَرَسُولِهِ وَسَيِّدِ النَّبِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَوَصِيِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْأَئِمَّةِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَنْ فِي الْحَائِرِ مِنْكُمْ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْبَاقِينَ الْمُقِيمِينَ ‏الْمُسَبِّحِينَ، اَلَّذِينَ هُمْ بِأَمْرِ اللهِ مُقِيمُونَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ ‏الصَّالِحِينَ، وَالْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعالَمِينَ.

اے ولی خدا آپ پر سلام ہو ، اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو ، اب میرے واپس جانے کا وقت آ پہنچا ہے ، میں آپ سے بے رغبت ہو کر یا کسی دوسرے کو آپ سے بدلنے کی غرض سے یہاں سے نہیں جا رہا ،اور میں کسی اور کو آپ پر ترجیح نہیں دیتا ہوں ، اور میں آپ کے قرب و جوار کو چھوڑنے والا نہیں ہوں ، میں نے خود کو  حادثات کے خطرات میں قرار دیا ہے ، اور اپنے اہل و عیال اور وطن کو ترک کیا ہے ،  پس آپ نیاز اور فقر و فاقہ کے دن میرے شفیع  بن جائیں ، وہ دن جب میرا باپ ، میرا فرزند ،  میرا دوست اور میرے رشتہ دار مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے ۔ میں خدا سے سوال کرتا ہے جس نے مقدر کیا اور خلق کیا  کہ  آپ کے وسیلہ سے میرے غم و اندوہ کو دور کر دے ،  اور میں خدا سے سوال کرتا ہوں جس نے مجھ پر آپ کے مکان سے دوری کو مقدر کیا  کہ اس زیارت اور میرے اس رجوع کو میری آخری زیارت قرار نہ دے  ، میں خدا سے سوال کرتا ہوں جس نے میری آنکھوں کو آپ پر رلایا کہ اسے میرے لئے سند قرار دے ،  اور اس خدا سے سوال کرتا ہوں جس نے مجھے میرے گھر اور اہل و عیال سے آپ کی طرف منتقل کیا کہ اسے میرے لئے ذخیرہ قرار دے ،  اور میں اس خدا سےسوال کرتا ہوں  جس نے مجھے آپ کا مقام دکھایا  اور آپ کے سامنے سراپا تسلیم ہونے اور آپ کی زیارت کے لئے میری رہنمائی کی  کہ مجھے حوض کے کنارے آپ کے ساتھ وارد کرے ،  اور جنت میں آپ  اور  آپ  کے صالح آباء کا ساتھ نصیب فرمائے ۔ سلام ہو آپ پر اے خدا کے بزگزیدہ ، سلام ہو آپ پر اور محمد بن عبد اللہ پر ؛ جوخدا کے حبیب ، اس کے برگزیدہ ، اس کے امین ، اس کے رسول اور انبیاء کے سردار ہیں ،  سلام ہو امیر المؤمنین پر ، جو رسول رب العالمین کے وصی و جانشین اور روشن پیشانی والوں کے قائد ہیں ، سلام ہو ہدایت کرنے والے اور ہدایت شدہ ائمہ پر ، سلام ہو ان پر جو آپ کے اس حرم میں ہیں ، اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو خدا کے ملائکہ پر جو یہاں موجود اور مقیم ہیں اور تسبیح کر رہے ہیں ، جو خدا کے امر سے یہاں مقیم ہو گئے ہیں ، سلام ہو ہم پر اور خدا کے صالح بندوں پر ،  اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے ۔

پھر اپنے دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے قبر مطہر کی طرف اشارہ کرو اور کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ‏ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ، يَابْنَ رَسُولِ اللهِ ‏عَلَيْكَ وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ، وَعَلَى ذُرِّيَّتِكَ وَمَنْ حَضَرَكَ مِنْ أَوْلِيَائِكَ، أَسْتَوْدِعُكَ اللَّهَ وَأَسْتَرْعِيكَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، آمَنَّا بِاللهِ وَبِرَسُولِهِ، وَبِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ اللهِ. أَللَّهُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ.

خدا کا سلام ہو ، اور ملائکۂ مقربین ، انبیاء مرسلین ، صالح بندوں ، تمام شہداء کا سلام ہو ،اے فرزند رسول خدا آپ پر اور آپ کی روح اور آپ کے جسم پر ، اور آپ کی ذرّیت پر ، اور آپ کے حضور آپ کے تمام اولیاء اور دوستوں پر ، میں آپ کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور اس کی پناہ میں دیتا ہوں اور آپ کو سلام کرتا ہوں ۔ میں خدا ، اس کے رسول ، اس کی کتاب اور خدا کی طرف سے نازل ہونے والے اس کے ان پیغامات پر ایمان رکھتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے گواہی دینے والوں میں شامل فرما ۔

پھر اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف  اٹھاؤ  اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ لاَتَجْعَلَهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِي إِيَّاهُ، فَإِنْ جَعَلْتَهُ يَا رَبّ ‏فَاحْشُرْنِي مَعَهُ وَمَعَ آبَائِهِ وَأَوْلِيَائِهِ، وَإِنْ أَبْقَيْتَنِي يَا رَبِّ فَارْزُقْنِي الْعَوْدَ إِلَيْهِ، ثُمَّ الْعَوْدَ إِلَيْهِ، بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْ لي لِسَانَ‏ صِدْقٍ في أَوْلِيَائِكَ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَلاَتَشْغَلْنِي عَنْ ذِكْرِكَ بِإِكْثَارٍ مِنَ ‏الدُّنْيَا تُلْهِينِي عَجَائِبُ بَهْجَتِهَا، وَتَفْتِنُني زَهَرَاتُ زِينَتِهَا، وَلاَ بِإِقْلاَلٍ ‏يُضِرُّ بِعَمَلِي كَدُّهُ، وَيَمْلَأُ صَدْرِي هَمُّهُ، أَعْطِنِي مِنْ ذَلِكَ غَنَاءً عَنْ شِرَارِخَلْقِكَ، وَبَلاَغاً أَنَالُ بِهِ رِضَاكَ يَا رَحْمَانُ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ، وَزُوَّارَ قَبْرِ أَبي عَبْدِاللهِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.

خدایا ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری اس زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے ، پس اگر تو نے اسے (میری آخری) زیارت قرار دیا تو اے پروردگار تو مجھے آنحضرت اور ان کے آباء و  اولیاء کے ساتھ محشور فرما ، اور اگر تو نے مجھے باقی رکھا تو اے پروردگار مجھے ان کی طرف آنا اور پھر ان کی طرف آنا نصیب فرما ، اپنی رحمت کے وسیلہ سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ خدایا اپنے  اولیاء میں میرے  لئےلسان صدق قرار دے۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ۔  خدایا ! مجھے دنیا کی کثرت سے اپنی یاد سے  باز نہ  رکھ   کہ اس کے عجائب کی خوبصورتی مجھے غافل کر دے ، اور جس کی چمک مجھے فریفتہ بنا دے ، اور نہ ہی ان (نعمتوں) کی کمی ہو  ؛ جس کی کمی میرے عمل کو نقصان پہنچائے اور اس کا ہم و غم میرے سینہ کو بھر دے، اپنی نعمتوں میں سے اس قدر عطا فرما  جو مجھے مخلوق کے شر سے بے نیاز کر دے ، جو کفایت کرے ، اور اس کے ذریعہ میں تیری رضائیت تک پہنچ سکوں ، اے رحمن ۔ اے خدا کے فرشتو  اور ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی قبر کے زائرو تم سب پر سلام ہو۔

پھر اپنا دایاں رخسار قبر پر رکھو ، اور پھر بایاں رخسار قبر پر رکھنے کے بعد دعا و مناجات میں زیادہ سے زیادہ اصرار کر و ۔[1]

 


[1] ۔ المزار (شهيد): 166، مصباح المتهجّد: 727.

    بازدید : 664
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 52007
    بازديد کل : 130365470
    بازديد کل : 90415196