امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۲۹ ۔ شہداء سے ایک اور وداع

(۲۹)

شہداء سے ایک اور وداع [1]

پھر شہداء کی قبروں کی طرف رخ کرو  اور ان سے وداع کرتے ہوئے  کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَللَّهُمَّ لاَتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ‏ زِيَارَتِي إِيَّاهُمْ، وَأَشْرِكْنِي مَعَهُمْ فِي صَالِحِ مَا أَعْطَيْتَهُمْ عَلَى نُصْرَتِهِمِ ‏ابْنَ نَبِيِّكَ،وَحُجَّتَكَ عَلَى خَلْقِكَ، وَجِهَادِهِمْ مَعَهُ.أَللَّهُمَّ اجْمَعْنَا وَإِيَّاهُمْ في جَنَّتِكَ مَعَ الشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ،«وَحَسُنَ ‏أُولَئِكَ رَفِيقاً» [2]، أَسْتَوْدِعُكُمُ اللهَ،وَأَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلاَمَ.أَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي ‏الْعَوْدَ إِلَيْهِمْ، وَاحْشُرْنِي مَعَهُمْ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

آپ سب پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ خدایا ! میری اس زیارت کو ان کی نسبت سے آخری زیارت قرار نہ دے ، مجھے اس شائستہ عطا میں ان کے ساتھ داخل فرما جنہوں نے تیرے نبی کی بیٹی کے فرزند اور تیری مخلوق پر تیری حجت کی نصرت کی ، اور ان کے ساتھ جہاد کیا ۔ خدایا ! ہمیں اور انہیں جنت میں شہداء و صالحین کے ساتھ جمع فرما ،اور یہی بہترین رفقاء ہیں، میں آپ سب کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور آپ پر سلام بھیجتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے ان کی طرف آنا نصیب فرما ، اور مجھے ان کے ساتھ محشور فرما ، اے سب سے زیارہ رحم کرنے والے ۔

پھر وہاں سے باہر نکلو اور  قبر مطہر سے منہ نہ پھیرو ، جب تک وہ تمہاری نظروں سے پوشیدہ نہ ہو جائے ، اور پھر دروازے کے پاس رو بقبلہ کھڑے ہو کر  کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَبِحُرْمَةِ مُحَمَّدٍ وَآلِ‏ مُحَمَّدٍ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِي جَعَلْتَ لِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَتَقَبَّلَ عَمَلي، وَتَشْكُرَ سَعْيِي، وَتُعَرِّفَنِي الْإِجَابَةَ في ‏جَمِيعِ دُعَائِي، وَلاَتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي بِهِ، وَارْدُدْنِي إِلَيْهِ بِبِرٍّ وَتَقْوَى، وَعَرِّفْنِي بَرَكَةَ زِيَارَتِهِ فِي الدِّينِ وَالدُّنْيَا، وَأَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ ‏الْوَاسِعِ الْفَاضِلِ الْمُفْضِلِ الطَّيِّبِ، وَارْزُقْنِي رِزْقاً وَاسِعاً حَلاَلاً، كَثِيراً عَاجِلاً، صَبّاً صَبّاً، مِنْ غَيْرِ كَدٍّ، وَلاَ مَنٍّ مِنْ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ، وَاجْعَلْهُ‏ وَاسِعاً مِنْ فَضْلِكَ، وَكَثِيراً مِنْ عَطِيَّتِكَ، فَإِنَّكَ قُلْتَ «وَاسْئَلُوا اللهَ مِنْ ‏فَضْلِهِ» [3]، فَمِنْ فَضْلِكَ أَسْأَلُ، وَمِنْ يَدِكَ الْمَلِيئَةِ أَسْأَلُ، فَلاَ تَرُدَّنِي خَائِباً، فَإِنِّي ضَعِيفٌ فَضَاعِفْ لي، وَعَافِنِي إِلَى مُنْتَهى أَجَلِي، وَاجْعَلْ  لي في كُلّ‏ نِعْمَةٍ أَنْعَمْتَهَا عَلَى عِبَادِكَ أَوْفَرَ النَّصِيبِ.وَاجْعَلْنِي خَيْراً مِمَّا أَنَا عَلَيْهِ، وَاجْعَلْ مَا أَصِيرُ إِلَيْهِ خَيْراً مِمَّا يَنْقَطِعُ‏ عَنِّي، وَاجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْراً مِنْ عَلاَنِيَتِي، وَأَعِذْنِي مِنْ أَنْ يَرَى النَّاسُ ‏فِيَّ خَيْراً وَلاَ خَيْرَ فِيَّ، وَارْزُقْنِي مِنَ التِّجَارَةِ أَوْسَعَهَا رِزْقاً.وَأْتِنِي يَا سَيِّدِي وَعِيَالِي بِرِزْقٍ وَاسِعٍ، تُغْنِينَا بِهِ عَنْ دُنَاةِ خَلْقِكَ، وَلاَتَجْعَلْ لِأَحَدٍ مِنَ الْعِبَادِ فِيهِ مَنّاً، وَاجْعَلْنِي مِمَّنِ اسْتَجَابَ لَكَ، وَأَمِنَ ‏بِوَعْدِكَ، وَاتَّبَعَ أَمْرَكَ، وَلاَتَجْعَلْنِي أَخْيَبَ وَفْدِكَ وَزُوَّارِ ابْنِ نَبِيِّكَ، وَأَعِذْنِي مِنَ الْفَقْرِ وَمَوَاقِفِ الْخِزْيِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَأَقْلِبْنِي مُفْلِحاً مُنْجِحاً مُسْتَجَاباً لي، بِأَفْضَلِ مَا يَنْقَلِبُ بِهِ أَحَدٌ مِنْ زُوَّارِ أَوْلِيَائِكَ، وَلاَتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِهِمْ، وَإِنْ لَمْ تَكُنِ اسْتَجَبْتَ لي، وَاغْفِرْ لي‏ وَارْضَ عَنِّي، قَبْلَ أَنْ تَنْأى عَنِ ابْنِ نَبِيِّكَ دَارِي. فَهَذَا أَوَانُ انْصِرَافِي إِنْ ‏كُنْتَ أَذِنْتَ لي، غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكَ وَلاَ عَنْ أَوْلِيَآئِكَ، وَلاَ مُسْتَبْدِلٍ بِكَ‏ وَلاَ بِهِمْ.أَللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي‏ حَتَّى تُبَلِّغَنِي أَهْلِي، فَإِذَا بَلَّغْتَنِي فَلاَ تَبَرَّأْ مِنِّي، وَأَلْبِسْنِي وَإِيَّاهُمْ دِرْعَكَ‏ مَؤُونَةَ الْحَصِينَةَ، وَاكْفِنِي مَؤُونَةَ جَمِيعِ خَلْقِكَ، وَامْنَعْنِي مِنْ أَنْ يَصِلَ ‏إِلَيَّ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِكَ بِسُوءٍ، فَإِنَّكَ وَلِيُّ ذَلِكَ وَالْقَادِرُ عَلَيْهِ، وَأَعْطِنِي جَمِيعَ‏ مَا سَأَلْتُكَ، وَمُنَّ عَلَيَّ بِهِ، وَزِدْنِي مِنْ فَضْلِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! بیشک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں محمد و آل محمد کے وسیلہ سے ، اور محمد و آل محمد کے احترام و حرمت کے وسیلہ سے ، اور اس شان کے وسیلہ سے جو تو نے محمد و آل محمد کے لئے قرار دی ہے کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میرے عمل کو قبول فرما ، اور میری سعی و کوشش کا اجر دے ، اور میری تمام دعاؤں میں مجھے استجابت کی پہچان کروا دے ، اور اس زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھے نیکی و تقویٰ کے ساتھ ان کی بارگاہ میں واپس لے آ نا ، اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کی زیارت کی برکت کی معرفت دے ،  اور مجھے اپنے وسیع ، فاضل ، مفضل اور پاک فضل سے سے وسعت دے ، اور مجھے وسیع ، حلال ، کثیر ، سریع ، اور کسی رنج کے بغیر ، اور اپنی مخلوق میں سے کسی کے احسان کے  بغیر رزق عطا فرما ، اور اسے اپنے فضل سے وسیع قرار دے ، اور اسے اپنی عطا و بخشش سے کثیر بنا دے ، بیشک تو نے فرمایا ہے : «خدا سے اس کے فضل کا سوال کرو» میں تیرے فضل سے سوال کرتا ہوں ، اور میں تیرے بھرے ہوئے ہاتھ سے سوال کرتا ہوں ، پس مجھے محروم واپس نہ لوٹا ، بیشک میں ضعیف و ناتوان ہوں ؛ پس میرے لئے اپنی عطا میں اضافہ فرما ، اور میری زندگی کے آخر تک عافیت بخش دے ، اور تو اپنے بندوں کو جو بھی نعمت عطا کرنا ہے ، اس میں میرے لئے زیادہ حصہ قرار دے ، اور میں اب جس حال میں ہوں ؛ میرے لئے اس سے بہتر قرار دے ، اور میں جس چیز کی طرف بھاگتا ہوں ؛ وہ مجھ سے قطع ہونے والی چیز سے بہتر ہے تو اسے میرے لئے قرار دے ، اور میرے باطن کو میرے ظاہر سے بہتر قرار دے ، اور مجھے اس سے پناہ دے کہ لوگ مجھ میں کوئی خیر دیکھیں جب کہ مجھ میں کوئی خیر نہ ہو ، اور  میری روزی کو تجارت سے قرار دے  کہ وہ وسیع تر ہے ۔  اے میرے سید و سرادر ! مجھے اور میرے اہل و عیال کو وسیع رزق وروزی دے ، جس کے ذریعہ ہمیں اپنی مخلوق سے بے نیاز کر دے ، اور اس میں بندوں میں سے کسی کا احسان قرار نہ دے ، اور مجھے ان میں سے قرار دے جنہوں نے تیری دعوت کو قبول کیا ، اور تیرے وعدہ پر ایمان لائے ، اور تیرے امر کا اتباع کیا ، مجھے اپنے نبی کے فرزند کے محروم ترین مہمانوں اور زائروں میں قرار نہ دے ، اور مجھے دنیا و آخرت میں فقر و رسوائی سے پناہ دے ، مجھے کامیاب  اور نجات یافتہ واپس لوٹا ؛ جب کہ تو نے میری دعا کو اس بہترین صورت سے مستجاب فرما کہ اپنے اولیاء کے زائرین میں سے کسی کو ایسے واپس نہ کیا ہو ،  اور میری اس زیارت کو ان کی آخری زیارت قرار نہ دے،اور اگر اسے میرے لئے مستجاب نہ کیا تو  مجھے بخش دے ، اور مجھ سے راضی ہو جا ، اس سے پہلے کہ میرا گھر تیرے  نبی کے فرزند سے دور ہو جائے ، اب میرے واپس لوٹنے کا وقت آ گیا ہے ، اگر آپ مجھے اجازت دیں  ؛ جب کہ میں آپ سے اور آپ کے اولیاء سے روگرداں نہیں ہوں ،  میں آپ کو اور انہیں ہرگز کسی سے تبدیل نہیں کروں گا ۔ خدایا ! میری سامنے ، عقب ، دائیں اور بائیں طرف سے حفاظت فرما ، یہاں تک کہ مجھے میرے اہل و عیال تک پہنچا دے ، اور جب مجھے وہاں پہنچا دیا تو مجھ سے بیزاری کا اظہار مت کرنا، اور مجھ پر اور ان پر اپنی محکم زرہ اوڑھا دے ، اپنی تمام مخلوقات کے شرّ سے میری کفایت فرما ، اور اس سے منع کر کہ تیری مخلوق میں سے کوئی مجھے نقصان پہنچائے ، بیشک تو صاحب اختیار ہے  اور ان پر قادر ہے  ، مجھے ہر وہ چیز عطا فرما جس کا میں نےتجھ سے سوال کیا ہے ، اور اپنے فضل سے اس میں اضافہ فرما، اے سب سے زیارہ رحم کرنے والے ۔

پھر واپس لوٹ جاؤ اور  خدا کی حمد و ثناء اور تسبیح و تکبیر کرو ، انشاء اللہ ۔ [4]

 


[1] ۔ کتاب ’’مصباح الزائر‘‘ میں یوں ذکر ہوا ہے :: حضرت علی بن الحسین علیہما السلام اور شہداء رحمۃ اللہ علیہم میں سے جو کوئی وہاں ہے ؛ ان کا ذکر وداع... ۔

[2] ۔ سورۂ نساء ، آیت : 69.

[3] ۔ سورۂ نساء ، آیت : ۳۲.

[4] ۔ المزار الكبير: 395، المزار (مفيد) : 130، مصباح الزائر: 219، روضة الأذكار (خطی نسخہ): 46.

    بازدید : 673
    بازديد امروز : 5788
    بازديد ديروز : 56742
    بازديد کل : 130386517
    بازديد کل : 90430455