امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
تربت مقدّس؛غرق ہونے سے بچاتی ہے

تربت مقدّس؛غرق ہونے سے بچاتی ہے

کتاب «تحفة الرضویه» میں ذکر ہوا ہے : یہ مجرب عمل ہے کہ دریا کی موجوں میں تلاطم کے وقت انہیں آرام کرنے کے اس میں امام حسین علیہ السلام کی تھوڑی سی تربت ڈال دی جائے ۔

علامه کفعمی رحمه الله نے کتاب ’’مصباح‘‘ کے حاشیہ میں ذکر کیا ہے :

دریا کی موجوں کے طغیانی و تلاطم کو کم کرنے  کے لئے تجربہ کیا گیا ہے کہ اس میں امام حسین علیہ السلام کی تھوڑی سے تربت ڈال دی جائے ۔

کتاب «طریق النجاة» سے نقل کیا گیا ہے : ایک قابل وثوق جماعت نے مجھے خبر دی ہے کہ کچھ لوگ دریا میں تھے کہ تند و تیز ہوائیں چلنے لگیں جس سے انہیں غرق ہونے کا خوف لاحق ہو گیا ۔ ان میں سے ایک شخص نے امام حسین علیہ السلام کی تربت کی کچھ مقدار دریا میں ڈال دی  تو پروردگار کے حکم سے وہ فوراً  رام ہو گیا ۔  

اس کے بعد وہ کہتے ہیں :  ہم کچھ لوگوں کے ساتھ بیس دن تک دریائے حریر میں تھے ، ایک دن دریا کی موجیں طوفانی ہو گئیں اور ہمیں یہ گمان تھا کہ آج ہم غرق ہو جائیں گے ۔ میرے پاس تھوڑی سی مقدار میں امام حسین علیہ السلام کی تربت تھی ،  میں نے وہ تربت دریا میں ڈال دی اور خدا کے حکم دے اس کی موجوں پرسکون ہو گئیں ۔ دریا میں ہماری کشتی کے علاوہ ایک کشتی تھی  جس میں سوار دو افراد کے سوا باقی سب افراد غرق ہو گئے اور ان دو افراد کو دو تختوں کے ذریعہ نجات ملی ۔

کتاب «التحفة الرضویة» کے مؤلف کہتے ہیں :میرے نزدیک سب سے موثق اور سب سے زیادہ اہل ورع بزرگوار مرحوم علامہ والد ہیں  جنہوں نے مجھ سے فرمایا : یہ مجربات میں سے ہے ۔ نیز علامہ کبیر شیخ جلیل محمد علی غروی اردوبادی نے ایک قابل وثوق شخص  سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں دریائے خزر میں تھا کہ دریا میں طوفان آ گیا اور ہمیں اپنی موت دکھائی دے رہی تھی ۔ اسی دوران ناخدا میرے پاس آیا اور اس نے مجھ سے امام حسین علیہ السلام کی تربت مانگی لیکن میں اس کی بات نہیں سمجھ پایا کیونکہ وہ روسی زبان میں بات کر رہا تھا ۔ اس نے اشارے سے مجھے سمجھایا کہ اسے چومتے ہیں اور آنکھوں سے لگاتے ہیں۔ میں نے امام حسین علیہ السلام کی تربت نکال کر دریا میں ڈال دی ، دریا کا پانی پرسکون ہو گیا اور یوں ہمیں غرق ہونے سے نجات ملی۔

مذکورہ فوائد کے علاوہ بھی امام حسین علیہ السلام کی تربت کے بے شمار فوائد ہیں ۔ شیخ حر عاملی نے اپنی کتاب «الفصول المهمّة» میں «أنّ التربة الحسينية شفاء من كلّ داء، وأمان من كلّ خوف  »[1] کے عنوان سے ایک مستقل باب لکھا ہے  جس میں انہوں نے اہل بیت علیہم السلام سے اس موضوع پر دلالت کرنے والی روایات کو جمع کیا ہے اور باب کے آخر میں کہا ہے : اس بارے میں واقعاً بہت زیادہ روایات ہیں ۔

مذکورہ روایات کی تصدیق کے لئے جو روایات نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک روایت عالم باعمل ، واعظ ، ثقہ اور جلیل القدر عالم دین جناب شیخ محمد علی خراسانی نجفی رحمۃ اللہ نے حاج علی کردی بغدادی سے نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا :

میں عثمانی دور میں حج کی ادائیگی کے قصد سے بیت اللہ الحرام گیا ۔ ایک رات میں مکہ و مدینہ کے درمیان کسی جگہ سو رہا تھا ۔ جب میں نیند سے بیدار ہوا تو میں اپنے بازو میں بہت زیادہ حرارت محسوس کر رہا تھا ۔ میں اچانک متوجہ ہوا اور میں نے دیکھا کہ میرے قریب ہی ایک سانپ سر اٹھائے بیٹھا ہے  جس نے میرے بازو پر ڈسا تھا ۔ میں حیران تھا کہ اب کیا کروں ۔ آدھی رات سے زیادہ وقت گزر چکا تھا اور اس وقت کسی طبیب تک بھی رسائی ممکن نہیں تھی ۔ میں نے دل میں یہ کہا کہ بڑی بیماری کے لئے بڑی دوا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ میں نے فوراً وہ تھیلی اٹھائی  جس میں تھوڑی سی مقدار میں امام حسین علیہ السلام کی تربت رکھی ہوئی تھی ۔ میں نے وہ تھیلی اٹھائی اور اس میں سے تربتِ سید الشہداء علیہ السلام  نکال کر پانی کے ساتھ حل کی اور اسے بازو پر لگانے کے بعد مضبوطی سے باندھ دیا ۔ درد کی شدت اور زہر کی حرارت کا یہ عالم تھا کہ جیسے میرے بدن سے روح پرواز کر رہی ہو ۔ اسی وقت  میں کچھ گھنٹوں کے لئے سو گیا اور  پھر اپنی عادت کے مطابق سحر کے وقت تہجد کے لئے اٹھا تو میں اپنے بازو میں کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہیں کر رہا تھا اور میں بالکل صحیح و سالم تھا ۔

علّامه شیخ محمد حسین اعسم نجفی رحمه الله نے اپنے منظومہ میں کہا ہے :

وللحسين تربة فيها الشفا

تشفي الّذي على الحِمام أشرفا[2]

امام حسین علیه السلام کی ایسی تربت ہے کہ جس میں شفا ہے ۔ وہ ان لوگوں کو بھی شفا دیتی ہے جو موت سے مشرف ہوتے ہیں ۔

 


[1] ۔ یعنی تربت حسینی ہر درد کے لئے شفا اور ہر خوف و وحشت میں امان کا باعث ہے ۔

[2] ۔ التحفة الرضوية: 223.

    بازدید : 773
    بازديد امروز : 2811
    بازديد ديروز : 72293
    بازديد کل : 129477297
    بازديد کل : 89918408