امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
خاک کربلا کا بہشت کی خاک ہونے کے بارے میں ایک عجیب واقعہ

خاک کربلا کا بہشت کی خاک ہونے کے بارے میں ایک عجیب واقعہ

میں نے اس بارے میں جو عجیب واقعات سنے ہیں ان میں سے ایک بعض صفوی بادشاہوں کے زمانے کا واقعہ ہے جو شہر اصفہان میں پیش آیا ۔ فرانس کے بادشاہ نے اپنے حکومتی اراکین  میں سے ایک سفیر اس بادشاہ کے پاس بھیجا تا کہ اس زمانے کے علماء اسلام اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نبوت کے اثبات کے لئے کوئی ایسی دلیل بیان کریں جس سے مخالفین قانع ہو جائیں، ان کے شبہات زائل ہو جائیں اور وہ کوئی عذر پیش نہ کر سکیں ۔ پس اگر وہ کوئی ایسی دلیل پیش نہ کر سکیں اور اپنے درمیان متواتر چیزوں سے ہی احتجاج کریں تو اس صورت میں انہیں اقرار کرنا چاہئے کہ وہ حق پر نہیں ہیں  ۔

اس سفیر کو علم ہیئت ، حساب ، نجوم اور اسطرلاب وغیرہ میں خاص مہارت حاصل تھی اور وہ اکثر اوقات اس بات کا دعویٰ  کیا کرتا تھا کہ وہ اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے افراد کے حالات بتا سکتا ہے کہ انہوں نے گھر میں کیا کیا ، ان کے ساتھ کون سے واقعات پیش آئے اور انہیں کن مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا ۔

بادشاہ نے شہر اصفہان کے بزرگ علماء کو پیش ہونے کا حکم دیا ۔ جب وہ لوگ بادشاہ کی مجلس میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک عالم ( کہا جاتا ہے کہ وہ تفسیر  صافی اور کتاب وافی کے مؤلف جناب محدث کاشانی تھے ) نے کہا :

اے عیسائی سفیر ! تمہارا بادشاہ اور تمہاری قوم کے بزرگ کس قدر کم عقل ہیں جنہوں نے اس اہم امر کے لئے تم جیسوں کو یہاں بھیجا ہے ۔ اس اہم کام کے لئے علم و فنون کے لحاظ سے قوم کے کامل اور دانا ترین شخص کو بھیجا جاتا ہے۔ 

جب عیسائی سفیر نے ان کی یہ تند اور سخت بات سنی تو کانپ اٹھا اور نزدیک تھا کہ وہ غیظ و غضب سے ہلاک ہو جاتا ۔ اس نے جواب میں کہا : حدّ و حدود کی رعایت کریں اور اپنی چادر سے زیادہ پاؤں نہ پھیلائیں ۔ حضرت عیسیٰ اور ان کے ماں کے حق کی قسم ! اگر آپ کو علوم و فنون پر میری گرفت کا اندازہ ہو جائے تو آپ یہ اعتراف کریں کہ عورتیں مجھ جیسے بیٹے کو جنم نہیں دے سکتیں ۔ میں اس امر میں سب سے زیادہ شائستہ ہوں ۔ لوگوں کے کمال کی حد کو امتحان سے پہچانا جاتا ہے ، آپ بھی میرا امتحان لے لیں تا کہ آپ بھی میری بات کی تصدیق کریں ۔ 

اسی دوران جناب فاضل کاشانی نے اپنا ہاتھ اپنی جیب میں ڈالا اور جب ہاتھ جیب سے باہر نکالا تو آپ کی مٹھی بند تھی اور پھر آپ نے کہا : مجھے یہ بتاؤ کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے ؟ وہ عیسائی تقریباً آدھا گھنٹہ سوچتا رہا ، اس کا چہرا زرد ہو گیا ، چہرے کا رنگ بدل گیا ۔ مرحوم کاشانی نے کہا : تم نے اپنے نادانی کو ظاہر کر دیا اور اپنے دعوے کو باطل کر دیا ۔

سفیر نے کہا : حضرت عیسیٰ مسیح اور ان کی ماں کے حق کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے لیکن میں کچھ اور سوچ رہا ہوں اور کسی اور بات کی وجہ سے خاموش ہوں ۔ مرحوم کاشانی نے کہا : کیا مطلب ؟ اپنی بات کی وضاحت  کرو ۔

عیسائی نے کہا : تمہاری مٹھی میں جو بند ہے ؛ وہ بہشت کی ایک خاک ہے ، لیکن میں یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ تم تک کیسے پہنچی ؟

مرحوم کاشانی نے کہا : ممکن ہے تم سے حساب میں کوئی غلطی ہوئی ہو یا تمہارے قواعد مکمل نہ ہوں ۔

عیسائی سفیر نے کہا : حضرت عیسیٰ اور ان کی ماں کے حق کی قسم ! ایسا نہیں ہے ۔

جناب کاشانی نے کہا : یہ بات کیسے تصور کی جا سکتی ہے ؟

عیسائی سفیر نے کہا : میری ناتوانی اور عجز کی بھی یہی وجہ ہے ۔

مرحوم کاشانی نے کہا : اے سفیر ! میرے ہاتھ میں خاکِ کربلا ہے اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا ہے : کربلا جنت کا ایک ٹکڑا ہے ، اور اگر تمہیں اس بات کا یقین ہے اور تمہارے علمی قواعد اور تمہارا   حساب کبھی غلط اور خلافِ صدق نہیں ہو سکتا تو پھر مجبوراً تمہیں یہ چاہئے کہ تم ایمان لے آؤ ۔

سفیر نے کہا : اے مسلمان عالم! آپ سچ کہہ رہے ہیں ۔ اور پھر اس عیسائی سفیر نے آپ نے سامنے اسلام قبول کیا۔ یہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مقدس تربت کی برکات میں سے ایک ہے ۔ [1]

 


[1] ۔ موسوعة الامام الحسین علیه السلام : 24 / 336.

    بازدید : 780
    بازديد امروز : 29171
    بازديد ديروز : 72293
    بازديد کل : 129529992
    بازديد کل : 89944768