حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
تقرّب خدا کے کیا آثار ہیں؟

تقرّب خدا کے کیا آثار ہیں؟

اب ہم  تقرّب الٰہی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بعض حیرت انگیز اور اہم آثار بیان کرتے ہیں:

خدا اور اہلبیت علیھم السلام کے تقرب کی نشانیوں میں سے ایک باطنی آنکھوں اور کانوں کا فعال ہو جانا اور روحانی و معنوی توانائیوں کا حصول ہے ۔کیونکہ جب انسان خدا سے  معنوی تقرب کی وجہ سے ترقی و پیشرفت کرتا ہے توخدا کی محبت کے زیر سایہ آ جاتا ہے اور خدا کا محبوب بن جاتا ہے اور جب انسان خدا کا محبوب بن جائے تو اسے معنوی قدرت حاصل ہو جاتی ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام پیغمبر اکرمۖ سے روایت فرماتے ہیں کہ خدا نے فرمایا ہے:

''مَنْ أَھٰانِ لِی وَلِیّاً فَقَدْ أَرْصَدَ لِمُحٰارَبَتِْ،وَمٰا تَقَرَّبَ اِلََّ عَبْد بِشَْئٍ أَحَبَّ اِلََّ مِمّٰا افْتَرَضَتْ عَلَیْہِ ،وَاِنَّہُ لَیَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنّٰافِلَةِ حَتّٰی اُحِبَّہُ فَاِذٰا أَحْبَبْتُہُ ،کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعْ بِہِ وَ بَصَرَہُ الَّذِیْ یَبْصُرُ بِہِ وَ لِسٰانَہُ الَّذِیْ یَنْطِقُ بِہِ وَ یَدَہُ الَّتِ یَبْطُشُ بِھٰا،اِنْ دَعٰانِْ أَجَبْتُہُ وَ اِنْ سَأَلْتَنِْ أَعْطَیْتُہُ''([1])

کوئی بھی بندہ مجھ سے اس چیز کے ذریعے مقرب نہیں ہو سکتا جو میرے نزدیک ان واجبات سے زیادہ محبوب ہو جو میں نے اس پر واجب کی ہیں اور وہ نوافل کے ذریعے میرا مقرب ہوتاہے تا کہ وہ میرا محبوب بن جائے اور جب میں اسے دوست رکھتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتاہے اور اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں  جس سے وہ دیکھتا ہے  ، اس کی زبان  جاتا ہوں  جس سے وہ بولتاہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں  جس سے وہ اعمال قدرت کرتا ہے۔اگر وہ مجھے پکارے تو میں اس کا جواب دوں گا اور اگر مجھ سے کسی چیز کی درخواست کرے تو اسے وہ عطاکروں گا۔

        اس حدیث میں  ذکر ہونے والے تمام امور خدا کے تقرّب کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔اس بناء پر آسمانی آوازوں کو سننا ، ملکوتی چہروں کو  دیکھنا، اسرا رو رموز الٰہی کو جاننا،مشکل امور کودست قدرت حق سے انجام دینا، دعاؤں کا مستجاب ہونا، یہ سب ایسی عنایات ہیں جو بارگاہ خدا اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے مقرّب افراد  اور ان  لوگوں کے شامل حال ہوتی ہیں جن سے خدا واہلبیت علیھم السلام محبت کرتے ہوں۔

 


[1]۔ بحار الانوار:ج٧٥ص١٥٥، اصول کافی:٣٥٢٢

 

 

    ملاحظہ کریں : 1950
    آج کے وزٹر : 47939
    کل کے وزٹر : 97153
    تمام وزٹر کی تعداد : 131760164
    تمام وزٹر کی تعداد : 91384465