حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
محبت کی کشش

محبت کی کشش

محبت اپنی کشش کی وجہ سے محبت کرنے والے کو اپنے محبوب کی طرف  مائل کرتی ہے اور اس کے افکار و عقائد محب کے دل میںڈال دیتیہے۔اس بناء پر محبت جتنی زیادہ ہوگی محبت کرنے والے اور محبوب کے درمیان روحانی مماثلت بھی اتنی ہی زیادہ ہو گی۔

اس بناء پر اگر محبت زیادہ ہو تو میں ایسی کشش پیدا ہو جاتی ہے جو محبوب اور محب کو ایک دوسرے کی طرف کھینچتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کے حالات ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔جیسے دو جڑواں بھائیوں میں زیادہ محبت ہوتی ہے اور دونوں کا بہت قریبی واسطہ ہوتا ہے اور وہاں پر حالات کاایک دوسرے پر زیادہ اثرانداز ہونا بہتر طریقہ سے دکھائی دیتا ہے۔

چند سال پہلے لندن میں رہنے والی ایک لڑکی کو تکلیف کااحساس ہوا ۔وہ اس قدر درد محسوس کر رہی تھی کہ اس کی حالت کو دیکھ کر ڈاکٹروں نے یہ تشخیص دی کہ یہ درد وضع حمل کی علامت ہے ۔ اسے ہسپتال میں داخل کر لیا گیا ۔لیکن تحقیق کے بعد پتا چلاکہ اس کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی!!اور پھر ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چلا کہ وہ حاملہ بھی نہیں ہے۔لیکن وہ ابھی تک  ہسپتال کے بستر پر درد سے کراہ  رہی تھی  اور اس کا پورا بدن پسینے میں شرابور تھا۔

ڈاکٹروں کے کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد  بالآخر اسے کچھ سکون  محسوس ہوا اور وہ مسکرائی اور پھر کہنے لگی:اب مجھے آرام ہے ۔مولود بیٹاہے!

ڈاکٹروں نے سوچا کہ شاید ان کا واسطہ کسی پاگل لڑکی سے پڑا ہے لیکن بعد میں وہ متوجہ ہوئے  کہ اس مں دیوانگی اور پاگل پن کی علامات نہیں ہیں۔

اس کے بعد معلوم ہوا کہ عین اسی وقت جب وہ لندن میں درد کی وجہ سے ہسپتال گئی تھی اس کی جڑواں بہن آسٹریا کے شہر ''وین''میں  وضع حمل کے درد کی و جہ سے ہسپتال  میںداخل ہوئی تھی  اور چند گھنٹوں کے بعد اس نے ایک بچے کو جنم دیا تھا۔([1])

ایسے حالات لوگوں میں بہت زیادہ محبت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔کبھی بہت شدید محبت کی وجہ سے محب مادّی  قیدوں کو پیچھے چھوڑ  کر میلوں  دور اپنے محبوب تک پہنچ جاتا ہے ۔جس طرح کبھی بھی بخار کی حرار ت جسم سے روح کے نکل جانے اور نامرئی مسائل کو درک کرنے کا سبب بنتا ہے۔اسی طرح محبت کیگرمی محبت کرنے والے  کو عالمِ ظاہر سے نکال کر محبوب تک پہنچا دیتی ہے۔

محبوب تک پہنچنا اور اس کا دیدار کرنا اس جذبہ اور کشش کی وجہ سے ہوتاہے جو محبت کی شدّت سے  پیدا ہوتاہے۔

کبھی محبت ان کی علمی مجہولات کو کشف کرنے کا باعث بنتی ہے کیونکہ دانشوروں کا مجہولات کو کشف کرنے کے لئے شدید محبت و رغبت انہیں ان کے مقصد تک پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

 واضح الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے: شدید محبت و رغبت انہیں دقیق علمی مسائل کو سلجھانےمیں مدد کرتی ہے جس کے نتیجے میں وہ مجہولات کو کشف کرنے اور اپنی جستجو میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

 


[1]۔ عجائب حسّ ششم:٣٤

 

 

    ملاحظہ کریں : 2145
    آج کے وزٹر : 53260
    کل کے وزٹر : 97153
    تمام وزٹر کی تعداد : 131770806
    تمام وزٹر کی تعداد : 91389786