حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عبادت میں نشاط کے اثرات

عبادت میں نشاط کے اثرات

ذوق و شوق اور نشاط انسان کی قوت ارادہ میں اضافہ کا باعث ہے ینز اس سے استقامت و پائیداری میں بھی اضافہ ہوتاہے۔نشاط انسان کے مشکل اورسخت کاموں کو آسان اور رنج و زحمت کو کم کر دیتاہے۔

اسی وجہ سے جو لوگ مشکل ترین عبادی امور کو ذوق و شوق اور نشاط سے انجام دیتے ہیں ،وہ نہ  صرف ان کاموں کو انجام دینے سے تھکاوٹ کا احساس نہیں کرتے بلکہ انہیں ان کاموںکی سنگینی کا بھی احساس نہیں ہوتا بلکہ وہ روحانی لذت محسوس کرتے ہیں۔اسی لئے وہ خدا وند کریم سے یہی دعا کرتے ہیں کہ خدا عبادت و بندگی میں ان کے نشاط میں اضافہ فرمائے۔

حضرت امام سجاد علیہ السلام کی دعا میں پڑھتے ہیں: 

''اِجْعَلْ .....نَشٰاطِ فِْ عِبٰادَتِکَ''([1])

خداوندا !اپنی  عبادت کے لئے میرے نشاط میں اضافہ فرما۔  

''رَبَّنٰا.....وَامْنُنْ عَلَیْنٰا بِالنَّشٰاطِ''([2])

پروردگارا!مجھے نشاط عنایت کرکے مجھ پر احسان فرما۔

 

ایک زیارت جامعہ میں پڑھتے ہیں: 

''تَحَبَّبْ اِلََّ عِبٰادَتَکْ.....وَ تُنْشِطُنِْ لَھٰا''([3]) 

خداوندا!مجھے اپنی عبادت کی محبت عنایت فرما..اور مجھے اس کے انجام دینے کے لئے نشاط و تازگی عطا فرما۔

منقول دعاؤں میں عبادت میں نشاط طلب کرنے کا راز یہ ہے کہ نشاط سخت اور سنگین عبادتوں کو انجام دینے کے لئے انسان کی بہترین یاور و مددگار ہے۔جس طرح مشکل اور طاقت طلب کاموں کو اگر مل کر انجام دیا جائے تو وہ آسان ہو جاتے ہیں ۔  اسی طرح بعض روحانی کاموں کو بھی اگر مل کر انجام دیا جائے تو بھی انسان کی قدرت میں اضافہ ہوتاہے یعنی اگر انسان میں بعض روحانی قوتیں ہوں تو وہ چند افراد کا کام تنہا بھی انجام دے سکتا ہے۔

انہیں روحانی قوتوں میں سے ایک شوق اور نشاط ہے اگر آپ خود میں نشاط کی قدرت کو تقویت دیں  تو بہت سی سنگین عبادتیں بھی آپ کے لئے سہل اور آسان ہو جائیں گی گویا آ پ نے انہیں چند افراد کی مدد سے انجام دیاہو۔

اسی لئے ماہ رمضان کی آمد کی دعا میں پڑھتے ہیں: 

''.....أَحْسِنْ مَعُوْنَتِْ فِ الْجِدِّ وَ الْاِجْتِہٰادِ وَ الْمُسٰارَعَةِ اِلٰی مٰا تُحِبُّ  وَ تَرْضٰی  وَ النَّشٰاطِ وَ الْفَرَحِ وَ الْصِّحَةِ حَتّٰی اَبْلُغَ فِ عِبٰادَتِکَ وَ طٰاعَتِکَ الَّتِیْ یَحِقُّ لَکَ عَلَّیَ رِضٰاکَ''([4]) 

سعی وکوشش میں  اور جس چیز میں تیری خوشنودی و رضائیت ہو اس کی طرف جلدی کرنے میں ، فرحت و نشاط اور جسمانی سلامتی  میں  میری مدد فرما تاکہ تیری اطاعت میں  اس بندگی کا حق اداد کر سکوں جس کا حق میری گردن پر ہے اور تیری رضائیت و خوشنودی کی طرف مائل ہو جاؤں۔

جیسا کہ آپ نے اس دعامیں ملاحظہ کیا کہ نشاط ا ور صحت کو عبادت کے لئے مدد کے طور پر جانا گیاہے۔

خاندان نبوت علیھم السلام کے فرمودات سے استفادہ کرتے ہوئے ہمیں یہ معلوم ہوتاہے کہ نشاط بڑے بڑے سنگین کاموں کے لئے کامیابی کے اسرار میں سے ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم حیات بخش امور میں ان اسرار سے استفادہ کریں۔اگر ایسے امور میں ہم با نشاط نہ ہوں تو ہمیں چاہئے کہ اپنی تمام تر توانائی اپنے نفس پر خرچ کریں اور اپنے نفس کو ذوق و شوق اور نشاط مہیا کرنے کے لئے آمادہ کریں۔

اسی وجہ سے اگرچہ اہلبیت اطہار علیھم السلام کے یاور و انصار کے بدن بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو جائیں لیکن عمل کے وقت ان کے دل ذوق و شوق  اور نشاط سے لبریز ہوتے ہیں۔

 


[1]۔ بحار الانوار:ج ۹٠ص۲۰۰،بلد الامین :١٣١

[2]۔ بحار الانوار:ج۹۴ص۱۲۵

[3]۔ بحار الانوار:ج۱۰۲ص۱۷۰،مصباح الزائر:٢٤٢

[4]۔ بحار الانوار:ج۹۷ص۳۳۰

 

 

    ملاحظہ کریں : 2286
    آج کے وزٹر : 48146
    کل کے وزٹر : 97153
    تمام وزٹر کی تعداد : 131760578
    تمام وزٹر کی تعداد : 91384672