حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اپنے نفس کو صبر واستقامت کے لئے آمادہ کرنا

اپنے نفس کو صبر واستقامت کے لئے آمادہ کرنا

بعض لوگ مصائب ومشکلات  کے مقابل میں صبور وبردبار ہوتے ہیں اور بعض لوگ زندگی کی تلخیوں اور مصائب اور مشکل امور کے مقابل میں تحمل وبرداشت کی طاقت نہیں رکھتے ۔

ایسے افراد کچھ ایسی مشکلات جنہیں صبر واستقامت کے ذریعہ ختم کر سکتے ہیں ۔ ان کو ختم کرنے کے بجائے کچھ اور مشکلات ایجاد کرتے ہیں  جو ان کی زندگی کو برباد کردیتی ہیں ۔

حضرت امیرالمومنین  (ع) فرماتے ہیں :

'' وَ عَوِّد نَفسِکَ باِالتَّصَبُّر''([1])

اپنے نفس کو صبر و استقامت کی عادت ڈالو ۔

کیونکہ نفس آرام پسند ہے جو کہ سختیوں اور تلخیوں سے بھاگتا ہے ۔

جو انہیں تحمل کرنے کی تاب نہیں رکھتا  وہ کبھی بھی بلند مقامات تک نہیں پہنچ سکتا ۔ اگر چاہتے ہیںکہ  نفس مشکلات  ودشواریوں کو تحمل کر سکے تو صبر کا درس سیکھیں اور اپنے نفس کو صبر کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ عظیم واعلی اہداف تک پہنچ سکیں کیونکہ کہ کسی بھی کام میں اکراہ واجبار کاکوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ بہت سے موارد میں اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں ، حتی کہ صبر واستقامت بھی اس صورت میں نافع ہے کہ نفس اسے قبول کرنے کے لئے آمادہ ہو ۔ اسی وجہ سے حضرت خضر(ع)نے حضرت موسیٰ    (ع)سے فرمایا :

'' وَ طِّن نَفسَکَ عَلی الصَّبرِ'' ([2])

اپنے نفس کو صبر کے لئے آمادہ کرو۔

جب  انساں صبر واستقامت سے کام لے تو وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے ۔

صبر وظفر ہردو از دوستان قدیمند          بر اثر صبر ، نوبت ظفر آید

یعنی صبر اور کامیابی دونوں قدیم دوست ہیں صبر سے کام لینے کے بعد پھر کامیابی کی باری آتی ہے۔ اسی طرح ان کے ارشادات میں سے ہے:

'' رَضِّ نَفسَکَ عَلی الصَّبرِ تُخَلِّص مِن الاِثمِ''([3])

اپنے نفس کو صبر پر راضی کرو  تاکہ گناہوں  سے نجات پا سکو ۔

کیونکہ جب آپ نے اپنے نفس کو صبر کے لئے آمادہ و راضی نہ کیا تو باطنی اکراہ اور نفس کی بے میلی برے اثرات کا موجب بنے گی ۔ پھر نفس کی طغیانی اور سرکشی آپ کی شکست کا باعث بنے گی۔

جی ہاں! اہل بیت عصمت و طہارت نے ہمیں صبر و استقامت کا امر فرمایا اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ صبر امتحانات الھی میں کامیابی کا وسیلہ ہے صبر کے ذریعہ انسان آزمائش کے طور پر آنے والے مشکلات ومصائب کے مقابلے میں اپنے اعمال وا عتقادات پر ثابت قدم رہتا ہے   تمام اولیاء خدا کو یہ امتحانات در پیش آئے اور انہوں نے شدید مشکلات میں بھی مشیت خدا کے سامنے سر تسلیم خم کیا ۔

 


[1] ۔  نہج البلاغہ مکتوب: ٣١

[2] ۔  بحار  الانوار:ج  ٣٤ ص ٦١

[3] ۔ بحار الانوار:ج ١ص ٢٢٧

 

 

    ملاحظہ کریں : 7476
    آج کے وزٹر : 60517
    کل کے وزٹر : 109951
    تمام وزٹر کی تعداد : 132177614
    تمام وزٹر کی تعداد : 91653963