حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
صبر حضرت ایوب (ع)

صبر حضرت ایوب (ع)

حضرت ایوب (ع) وہ شخصیت ہیں کہ جنہوں نے مشکلات ومصائب کے سامنے صبر کیا اور خداوند متعال کے سخت امتحان سے بخوبی عہدہ برآمد ہوئے ۔

وہ مختلف گرفتاریوں اور مصائب میں مبتلا ہونے سے پہلے چالیس سال تک انہیں خدا کی عظیم نعمتیں میسر رہیں ۔ہر دن ہزار افراد ان کی نعمتوں کے دسترخوان سے استفادہ کرتے اور ان کی زراعتی زمین اس حدتک تھی کہ انہوں نے امر فرمایا تھا کہ ہرانسان یا حیوان ان کی زراعت سے جس چیز سے بھی چاہے استفادہ کر سکتا ہے چار سو غلام ان کے اونٹوں کے ساربان تھے ۔

پھر ایک دن حضرت جبرئیل نازل ہوئے اور کہا ! اے ایوب  تمہاری نعمتوں کا زمانہ ختم ہوگیا اب مصیبتوں اور گرفتاریوں کا وقت آپہنچاہے، اب ان کے لئے آمادہ و تیار رہو ۔

حضرت ایوب (ع)مصیبتوں کے آنے کے منتظر تھے ۔ ایک دن نماز صبح کے بعد اچانک ایک آواز آئی یہ پر دردناک آواز تھی جس کی طرف آپ متوجہ ہوئے،یہ شبان کی آواز تھی۔

جناب  ایوب (ع) نے پوچھا شبان کیا ہوا ہے ؟ شبان نے کہا پہاڑوں کے دامن سے آنے والے سیلاب میں تمام گلّہ بہہ گیا ہے اسی وقت ساربان اپنی گریبان چاک کرکے آیا اور کہا ! سمانی بجلی گرنے سےتمام اونٹ ہلاک ہوگئے ۔

اسی وقت باغبان ہراسان ہوکر آیا اور کہا آندھی چلنے سے تمام درخت گر گئے ۔حضرت ایوب() یہ سب سن رہے تھے اور ذکر خدا میں مشغول تھے کہ ان کے بیٹوں کا معلم آہ وفغاں کرتا ہوا آیا اور کہا کہ آپ کے بارہ بیٹے آپ  کے بڑے بھائی کے گھر مہمان تھے اچانک گھر کی چھت ان پر گری اور تمام کے تمام اس دنیا سے چلے گئے ۔

اس وقت حضرت ایوب (ع) کی حالت تھوڑی تبدیل ہوگئی لیکن وہ جلد ہی متوجہ ہوگئے اور سجدہ میں گرکر کہا:

پروردگارا! جب تم میرے ساتھ ہو تو گویا میں ہر چیز رکھتا ہوں جب ان کا تمام مال اور اولاد ختم ہوگئے تو پھر ان پر طرح طرح کی بیماریوں  نے حملہ کیا وہ کئی سال تک بدترین وضعیت وکیفیت میں رہے لیکن انہوں نے اسی طرح صبر واستقامت کا دامن نہ چھوڑا اور خدا کے سخت ترین امتحان میں کامیاب ہوئے یہاں تک کہ امتحان کا وقت تمام ہوا ۔

انہوں نے سالوں بعد خدا کی بارگاہ میں عرض کیا:

''اِنِّی مَسَّنی الضُّرُّوَ اَنتَ اَرحَمَ الرَّاحِمِین''([1])

مجھے بیماری نے چھو لیا ہے اور تو بہترین رحم کرنے والا ہے ۔

پھر ان کی دعا مستجاب ہوئی اور انہیں مشکلات ومصائب سے نجات ملی ۔

ترسم بہ عجز حمل نماید وگرنہ من      شرمندہ می کنم بہ تحمل زمانہ را

میں اپنے عجز و ناتوانی سے خائف ہوں کہ کہیں وہ مجھے اپنی لپیٹ میں نہ لے ورنہ میں زمانے کی سختیوں کو برداشت کرکے شرمندہ کر سکتا ہوں۔

 


[1]۔ سورہ انبیاء آیت :٨٣

 

 

    ملاحظہ کریں : 7451
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 90816
    تمام وزٹر کی تعداد : 132238212
    تمام وزٹر کی تعداد : 91714562