حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱ ۔ سورۂ یس

(۱)

سورهٔ يس

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ

 يس (1) وَالْقُرْانِ الْحَكيمِ (2) إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلينَ (3) عَلى صِراطٍ مُسْتَقيمٍ (4) تَنْزيلَ الْعَزيزِ الرَّحيمِ (5) لِتُنْذِرَ قَوْماً ما اُنْذِرَ ابآؤُهُمْ فَهُمْ غافِلُونَ (6) لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلى أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لايُؤْمِنُونَ (7) إِنَّا جَعَلْنا فى أَعْناقِهِمْ أَغْلالاً فَهِىَ إِلَى الْأَذْقانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ (8) وَجَعَلْنا مِنْ بَيْنِ أَيْديهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَأَغْشَيْناهُمْ فَهُمْ لايُبْصِرُونَ (9) وَسَوآءٌ عَلَيْهِمْ ءَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لايُؤْمِنُونَ (10) إِنَّما تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِىَ الرَّحْمنَ بِالْغَيْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَريمٍ (11) إِنَّا نَحْنُ نُحْىِ الْمَوْتى وَنَكْتُبُ ما قَدَّمُوا وَ اثارَهُمْ وَكُلَّ شَىْ‏ءٍ أَحْصَيْناهُ فى إِمامٍ مُبينٍ (12) وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا أَصْحابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جآءَهَا الْمُرْسَلُونَ (13) إِذْ أَرْسَلْنآ إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُما فَعَزَّزْنا بِثالِثٍ فَقالُوآ إِنَّآ إِلَيْكُمْ مُرْسَلُونَ (14) قالُوا مآ أَنْتُمْ إِلّا بَشَرٌ مِثْلُنا وَمآ أَنْزَلَ الرَّحْمنُ مِنْ شَىْ‏ءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلّا تَكْذِبُونَ (15) قالُوا رَبُّنا يَعْلَمُ إِنَّآ إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ (16) وَما عَلَيْنآ إِلَّا الْبَلاغُ الْمُبينُ (17) قالُوآ إِنَّا تَطَيَّرْنا بِكُمْ لَئِنْ لَمْ تَنْتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِنَّا عَذابٌ أَليمٌ (18) قالُوا طآئِرُكُمْ مَعَكُمْ أَئِنْ ذُكِّرْتُمْ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ (19) وَجآءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدينَةِ رَجُلٌ يَسْعى قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلينَ (20) اِتَّبِعُوا مَنْ لايَسْئَلُكُمْ أَجْراً وَهُمْ مُهْتَدُونَ (21) وَما لِىَ لآ أَعْبُدُ الَّذى فَطَرَنى وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (22) ءَأَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ الِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمنُ بِضُرٍّ لاتُغْنِ عَنّى شَفاعَتُهُمْ شَيْئاً وَلايُنْقِذُونِ (23) إِنّى إِذاً لَفى ضَلالٍ مُبينٍ (24) إِنّى امَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ (25) قيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ قالَ يا لَيْتَ قَوْمى يَعْلَمُونَ (26) بِما غَفَرَ لى رَبّى وَجَعَلَنى مِنَ الْمُكْرَمينَ (27) وَمآ أَنْزَلْنا عَلى قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ مِنَ السَّمآءِ وَما كُنَّا مُنْزِلينَ (28) إِنْ كانَتْ إِلّا صَيْحَةً واحِدَةً فَإِذا هُمْ خامِدُونَ (29) يا حَسْرَةً عَلَى الْعِبادِ ما يَأْتيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلّا كانُوا بِهِ يَسْتَهْزِءُونَ (30) أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنا قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لايَرْجِعُونَ (31) وَإِنْ كُلٌّ لَمَّا جَميعٌ لَدَيْنا مُحْضَرُونَ (32) وَ ايَةٌ لَهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْناها وَأَخْرَجْنا مِنْها حَبّاً فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ (33) وَجَعَلْنا فيها جَنَّاتٍ مِنْ نَخيلٍ وَأَعْنابٍ وَفَجَّرْنا فيها مِنَ الْعُيُونِ (34) لِيَأْكُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ وَما عَمِلَتْهُ أَيْديهِمْ أَفَلا يَشْكُرُونَ (35) سُبْحانَ الَّذى خَلَقَ الْأَزْواجَ كُلَّها مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لايَعْلَمُونَ (36) وَ ايَةٌ لَهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهارَ فَإِذا هُمْ مُظْلِمُونَ (37) وَالشَّمْسُ تَجْرى لِمُسْتَقَرٍّ لَها ذلِكَ تَقْديرُ الْعَزيزِ الْعَليمِ (38) وَالْقَمَرَ قَدَّرْناهُ مَنازِلَ حَتَّى عادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَديمِ (39) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغى لَهآ أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سابِقُ النَّهارِ وَكُلٌّ فى فَلَكٍ يَسْبَحُونَ (40) وَ ايَةٌ لَهُمْ أَنَّا حَمَلْنا ذُرِّيَّتَهُمْ فِى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ (41) وَخَلَقْنا لَهُمْ مِنْ مِثْلِهِ ما يَرْكَبُونَ (42) وَإِنْ نَشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلا صَريخَ لَهُمْ وَلا هُمْ يُنْقَذُونَ (43) إِلّا رَحْمَةً مِنَّا وَمَتاعاً إِلى حينٍ (44) وَإِذا قيلَ لَهُمُ اتَّقُوا ما بَيْنَ أَيْديكُمْ وَما خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (45) وَما تَأْتيهِمْ مِنْ ايَةٍ مِنْ اياتِ رَبِّهِمْ إِلّا كانُوا عَنْها مُعْرِضينَ (46) وَإِذا قيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قالَ الَّذينَ كَفَرُوا لِلَّذينَ امَنُوآ أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشآءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلّا فى ضَلالٍ مُبينٍ (47) وَيَقُولُونَ مَتى هذَا الْوَعْدُ إِنْ كُنْتُمْ صادِقينَ (48) ما يَنْظُرُونَ إِلّا صَيْحَةً واحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ (49) فَلا یَسْتَطيعُونَ تَوْصِيَةً وَلآ إِلى أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ (50) وَنُفِخَ فِى الصُّورِ فَإِذا هُمْ مِنَ الْأَجْداثِ إِلى رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ (51) قالُوا يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا مِنْ مَرْقَدِنا هذا ما وَعَدَ الرَّحْمنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ (52) إِنْ كانَتْ إِلّا صَيْحَةً واحِدَةً فَإِذا هُمْ جَميعٌ لَدَيْنا مُحْضَرُونَ (53) فَالْيَوْمَ لاتُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئاً وَلاتُجْزَوْنَ إِلّا ما كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ (54) إِنَّ أَصْحابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فى شُغُلٍ فاكِهُونَ (55) هُمْ وَأَزْواجُهُمْ فى ظِلالٍ عَلَى الْأَرآئِكِ مُتَّكِئُونَ (56) لَهُمْ فيها فاكِهَةٌ وَلَهُمْ ما يَدَّعُونَ (57) سَلامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحيمٍ (58)وَامْتازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ (59) أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يا بَنى ادَمَ أَنْ لاتَعْبُدُوا الشَّيْطانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبينٌ (60) وَأَنِ اعْبُدُونى هذا صِراطٌ مُسْتَقيمٌ (61) وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثيراً أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ (62) هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتى كُنْتُمْ تُوعَدُونَ (63) اِصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِما  كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ (64) اَلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلى أَفْواهِهِمْ وَتُكَلِّمُنآ أَيْديهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِما كانُوا يَكْسِبُونَ (65) وَلَوْ نَشآءُ لَطَمَسْنا عَلى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّراطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ (66) وَلَوْ نَشآءُ لَمَسَخْناهُمْ عَلى مَكانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطاعُوا مُضِيّاً وَلايَرْجِعُونَ (67) وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِى الْخَلْقِ أَفَلا يَعْقِلُونَ (68) وَما عَلَّمْناهُ الشِّعْرَ وَما يَنْبَغى لَهُ إِنْ هُوَ إِلّا ذِكْرٌ وَقُرْانٌ مُبينٌ (69) لِيُنْذِرَ مَنْ كانَ حَيّاً وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكافِرينَ (70) أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدينآ أَنْعاماً فَهُمْ لَها مالِكُونَ (71) وَذَلَّلْناها لَهُمْ فَمِنْها رَكُوبُهُمْ وَمِنْها يَأْكُلُونَ (72) وَلَهُمْ فيها مَنافِعُ وَمَشارِبُ أَفَلا يَشْكُرُونَ (73) وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ الِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ (74) لايَسْتَطيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ (75) فَلايَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ إِنَّا نَعْلَمُ ما يُسِرُّونَ وَما يُعْلِنُونَ (76) أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسانُ أَنَّا خَلَقْناهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذا هُوَ خَصيمٌ مُبينٌ (77) وَضَرَبَ لَنا مَثَلًا وَنَسِىَ خَلْقَهُ قالَ مَنْ يُحْىِ الْعِظامَ وَهِىَ رَميمٌ (78) قُلْ يُحْييهَا الَّذى أَنْشَأَهآ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَليمٌ (79) اَ لَّذى جَعَلَ لَكُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ ناراً فإِذآ أَنْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ (80) أَوَلَيْسَ الَّذى خَلَقَ السَّمواتِ وَالْأَرْضَ بِقادِرٍ عَلى أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ بَلى وَهُوَ الْخَلّاقُ الْعَليمُ (81) إِنَّمآ أَمْرُهُ إِذآ أَرادَ شَيْئاً أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ (82) فَسُبْحانَ الَّذى بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْ‏ءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (83)

خدائے رحمن و رحیم کے نام سے

یس lقرآن حکیم کی قسم lآپ مرسلین میں سے ہیں l بالکل سیدھے راستے پر ہیں l یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے l تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے lیقینا ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں l ہم نے ان کی گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں lاور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنادی ہے اور پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں lاور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں lآپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیںl بیشک ہم ہی مفِدوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے lاور پیغمبر آپ ان سے بطور مثال اس قریہ والوں کا تذکرہ کریں جن کے پاس ہمارے رسول آئے lاس طرح کہ ہم نے دو رسولوں کو بھیجا تو ان لوگوں نے جھٹلادیا تو ہم نے ان کی مدد کو تیسرا رسول بھی بھیجا اور سب نے مل کر اعلان کیا کہ ہم سب تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں lان لوگوں نے کہا تم سب ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور رحمن نے کسی شے کو نازل نہیں کیا ہے تم صرف جھوٹ بولتے ہو lانہوں نے جواب دیا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں lاور ہماری ذمہ داری صرف واضح طور پر پیغام پہنچادینا ہے lان لوگوں نے کہا کہ ہمیں تم منحوس معلوم ہوتے ہو اگر اپنی باتوں سے باز نہ آ گے تو ہم سنگسار کردیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں سخت سزا دی جائے گی lان لوگوں نے جواب دیا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے کیا یہ یاد دہانی کوئی نحوست ہے حقیقت یہ ہے کہ تم زیادتی کرنے والے لوگ ہو lاور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو lان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں lاور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جا گے lکیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کرلو ں جب کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچاسکتا ہے lمیں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہوجاں گا  lمیں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں لہذا تم میری بات سنو lنتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنت میں داخل ہوجا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا lکہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے باعزت لوگوں میں قرار دیا ہےlاور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے lوہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات سرد پڑگیا lکس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں lکیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں lاور پھر سب ایک دن اکٹھا ہمارے پاس حاضر کئے جائیں گے lاور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ مردہ زمین بھی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہے اور اس میں دانے نکالے ہیں جن میں سے یہ لوگ کھارہے ہیں l اور اسی زمین میں اخرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں اور چشمے جاری کئے ہیں lتاکہ یہ اس کے پھل کھائیں حالانکہ یہ سب ان کے ہاتھوں کا عمل نہیں ہے پھر آخر یہ ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہیں lپاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے تمام جوڑوں کو پیدا کیا ہے ان چیزوں میں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور ان کے نفوس میں سے اور ان چیزوں میں سے جن کا انہیں علم بھی نہیں ہے lاور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس میں سے ہم کھینچ کر دن کو نکال لیتے ہیں تو یہ سب اندھیرے میں چلے جاتے ہیںl اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی معین کی ہوئی حرکت ہے lاور چاند کے لئے بھی ہم نے منزلیں معین کردی ہیں یہاں تک کہ وہ آخر میں پلٹ کر کھجور کی سوکھی ٹہنی جیسا ہوجاتا ہے lنہ آفتاب کے بس میں ہے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات کے لئے ممکن ہے کہ وہ دن سے آگے بڑھ جائے ، اور یہ سب کے سب اپنے اپنے فلک اور مدار میں تیرتے رہتے ہیں lاور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اٹھایا ہےl  اور اس کشتی جیسی اور بہت سی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں l اور اگر ہم چاہیں تو سب کو غرق کردیں پھر نہ کوئی ان کافریاد رس پیدا ہوگا اور نہ یہ بچائے جاسکیں گے l مگر یہ کہ خود ہماری رحمت شامل حال ہوجائے اور ہم ایک مدت تک آرام کرنے دیں l اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈرو جو سامنے یا پیچھے سے آسکتا ہے شاید کہ تم پر رحم کیا جائے l تو ان کے پاس خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی ہے مگر یہ کہ یہ کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں lاور جب کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے دیا ہے اس میں سے اس کی راہ میں خرچ کرو تو یہ کفار صاحبانِ ایمان سے طنزیہ طور پر کہتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں جنہیں خدا چاہتا تو خود ہی کھلادیتا تم لوگ تو کِھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہو lاور پھر کہتے ہیں کہ آخر یہ وعدہ قیامت کب پورا ہوگا اگر تم لوگ اپنے وعدہ میں سچے ہو lدرحقیقت یہ صرف ایک چنگھاڑ کا انتظار کررہے ہیں جو انہیں اپنی گرفت میں لے لے گی اور یہ جھگڑا ہی کرتے رہ جائیں گے lپھر نہ کوئی وصیت کر پائیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف پلٹ کر ہی جاسکیں گے lاور پھر جب صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کی طرف چل کھڑے ہوں گے lکہیں گے کہ آخر یہ ہمیں ہماری خواب گاہ سے کس نے اٹھادیا ہے ، بیشک یہی وہ چیز ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور اس کے رسولوں نے سچ کہا تھا l قیامت تو صرف ایک چنگھاڑ ہے اس کے بعد سب ہماری بارگاہ میں حاضر کردیئے جائیں گے l پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کررہے تھے l بیشک اہل جنت آج کے دن طرح طرح کے مشاغل میں مزے کررہے ہوں گے l وہ اور ان کی بیویاں سب جنت کی چھاں میں تخت پر تکیئے لگائے آرام کررہے ہوں گے l ان کے لئے تازہ تازہ میوے ہوں گے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ چاہیں گے lان کے حق میں ان کے مہربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ہوگا l اور اے مجرمو تم ذرا ان سے الگ تو ہوجا l اولاد آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی عبادت نہ کرنا کہ وہ تمہارا کِھلا ہوا دشمن ہے l اور میری عبادت کرنا کہ یہی صراط مستقیم اور سیدھا راستہ ہے l اس شیطان نے تم میں سے بہت سی نسلوں کو گمراہ کردیا ہے تو کیا تم بھی عقل استعمال نہیں کرو گے l یہی وہ جہنم ہے جس کا تم سے دنیا میں وعدہ کیا جارہا تھا l آج اسی میں چلے جا کہ تم ہمیشہ کفر اختیار کیا کرتے تھے l آج ہم ان کے منہ پرلہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ بولیں گے اوران کے پاں گواہی دیں گے کہ یہ کیسے اعمال انجام دیا کرتے تھے l اور ہم اگر چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں پھر یہ راستہ کی طرف قدم بڑھاتے رہیں لیکن کہاں دیکھ سکتے ہیں l اور ہم چاہیں تو خود ان ہی کو بالکل مسخ کردیں جس کے بعد نہ آگے قدم بڑھاسکیں اور نہ پیچھے ہی پلٹ کر واپس آسکیں l اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کر دیتے ہیں کیا یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں lاور ہم نے اپنے پیغمبر کو شعر کی تعلیم نہیں دی ہے اور نہ شاعری اس کے شایان شان ہے یہ تو ایک نصیحت اور کِھلا ہوا روشن قرآن ہے l تاکہ اس کے ذریعہ زندہ افراد کو عذاب الہی سے ڈرائیں اور کفار پر حجت تمام ہو جائےl  کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے فائدے کے لئے اپنے دست قدرت سے چوپائے پیدا کردیئے ہیں تو اب یہ ان کے مالک کہے جاتے ہیں lاور پھر ہم نے ان جانوروں کو رام کردیا ہے تو بعض سے سواری کا کام لیتے ہیں اور بعض کو کھاتے ہیں l اور ان کے لئے ان جانوروں میں بہت سے فوائد ہیں اور پینے کی چیزیں بھی ہیں تو یہ شکر خدا کیوں نہیں کرتے ہیں l اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنالئے ہیں کہ شائد ان کی مدد کی جائے گی l حالانکہ یہ ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور یہ ان کے ایسے لشکر ہیں جنہیں خود بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا l لہذا پیغمبر آپ ان کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں ہم وہ بھی جانتے ہیں جو یہ چھپا رہے ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں جس کا یہ اظہار کررہے ہیں l تو کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے اور وہ یکبارگی ہمارا کھلا ہوا دشمن ہوگیا ہے l اور ہمارے لئے مثل بیان کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے کہتا ہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے l آپ کہہ دیجئے کہ جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے l اس نے تمہارے لئے ہرے درخت سے آگ پیدا کردی ہے تو تم اس سے ساری آگ روشن کرتے رہے ہو l تو کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ان کا مثل دوباہ پیدا کردے یقینا ہے اور وہ بہترین پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے l اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شے کے بارے میں یہ کہنے کا ارادہ کرلے کہ ہوجا اور وہ شے ہوجاتی ہے lپس پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس کے ہاتھوں میں ہر شے کا اقتدار ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جا گےl

    ملاحظہ کریں : 503
    آج کے وزٹر : 76343
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132996330
    تمام وزٹر کی تعداد : 92106339