حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۱ ۔ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے حرم میں امیر المؤمنین علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی زیارت

 (۲۱)

امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے حرم میں امیر المؤمنین علیہ السلام  اور امام حسین علیہ السلام کی زیارت  

کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں ذکر ہوا ہے : محمد بن خالد طیالسی نے سیف بن عمیرہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا : میں صفوان جمال  اور کچھ دوسرے اصحاب کے ساتھ غری (نجف) کی طرف گیا اور امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کی زیارت کی اور  جب زیارت سے فارغ ہو گیا تو صفوان نے اپنا رخ امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف کیا اور کہا : میں اس مقام (یعنی امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے بالائے سر کے مقام) سے امام حسین بن علی علیہما السلام کی زیارت کرتا ہوں ۔ اور پھر صفوان نے بتایا کہ ہم اپنے آقا و مولا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ یہاں آئے تھے تو آپ  نے یہی عمل انجام دیا تھا اور آپ نے نماز پڑھنے اور وداع کرنے کے بعد یہ دعا پڑھی ۔ اور پھر مجھ سے فرمایا :میں اس بات کا ضامن ہوں کہ جو شخص بھی اس طرح زیارت کرے گا اور یہ دعا پڑھے گا ، چاہے نزدیک سے ہو یا دور سے ؛ تو خداوند تبارک و تعالیٰ اس کی زیارت کو قبول فرمائے گا ، اور اس کے عمل کی جزاء عطا فرمائے گا ، اور اس کا سلام کسی رکاوٹ کے بغیر ان تک ضرور پہنچے گا اور اس کی حاجتیں پوری ہوں گی ، چاہے وہ  کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں ، اور وہ اسے اس کی حاجتوں سے محروم نہیں کرے گا ۔ اے صفوان ! میں نے یہ زیارت اسی ضمانت کے ساتھ اپنے والد گرامی سے دریافت کی اور میرے والد نے اپنے پدر گرامی حضرت علی بن الحسین علیہما السلام سے ، اور انہوں نے اپنے والد گرامی حضرت امام حسین علیه السلام سے اور انہوں نے اپنے برادر محترم امام مجتبی علیه السلام سے اور انہوں نے امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے یہ ضمانت دریافت کی ، اور امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہما السلام کو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے یہ ضمانت دی ، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خداوند متعال  کی طرف سے یہی ضمانت دی کہ خدا نے اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا ہے کہ جو شخص بھی عاشورا کے دن اس زیارت کے ذریعہ دور یا نزدیک سے حسین بن علی علیہما السلام کی زیارت کرے اور یہ دعا پڑھے ؛ خداوند متعال اس کی زیارت کو قبول فرمائے گا ، اور  اور اس کی جو بھی حاجت ہو گی اور وہ جو کچھ بھی طلب  کرے گا ، میں اس کی حاجت روائی کروں گا اور اسے محروم واپس نہیں لوٹاؤں گا ، بلکہ اسے مسرور اور روشن آنکھوں کے ساتھ واپس بھیجوں گا ، اس کی حاجتیں پوری ہوں گی ، وہ جنت  کے مل جانے اور آتش جہنم سے نجات پا جانے کے ذریعہ کامیاب ہو جائے گا ، اور وہ  اہل بیت علیہم السلام سے عداوت رکھنے والے ناصبی کے علاوہ کسی کی بھی شفاعت کرے  گا تو میں اس کی شفاعت کو قبول کروں گا ، اور  خدا نے خود پر  یہ لازم قرار دیا ہے اور ملائکہ کو اس کا گواہ بنایا ہے ۔ جبرئیل نے عرض کی : یا محمد ! بیشک خدا نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے تا کہ میں آپ کو اور علی و فاطمہ ، حسن و حسین اور قیامت تک ان کی اولاد کے ائمہ (علیہم السلام)  کو یہ  بشارت دوں  ۔ پس اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)! آپ کی یہ مسرت اور علی و فاطمہ، حسن و حسین  ، ائمہ (علیہم السلام)   اور  آپ کے شیعوں کی یہ خوشی و مسرت قیامت تک جاری و ساری رہے ۔

صفوان کہتے ہیں : امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اے صفوان ! جب بھی خداوند متعال سے تمہاری کوئی حاجت ہو تو  تم جہاں کہیں بھی ہو ؛ یہ زیارت بجا لاؤ اور یہ دعا پڑھو  ، اور پھر خدا سے اپنی حاجت طلب کر و ، انشاء اللہ  حاجت روائی ہو گی ۔ اور خدا وند کریم اپنے لطف سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے کئے ہوئے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا ۔  اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، اور وہ زیارت یہ ہے :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَنِ اصْطَفَاهُ اللهُ، وَاخْتَصَّهُ وَاخْتَارَهُ مِنْ ‏بَرِيَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خَلِيلَ اللهِ، مَا دَجَى اللَّيْلُ وَغَسَقَ، وَأَضَاءَ النَّهَارُ وَأَشْرَقَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مَا صَمَتَ صَامِتٌ، وَنَطَقَ نَاطِقٌ، وَذَرَّ شَارِقٌ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى مَوْلاَنَا أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ أَبي طَالِبٍ، صَاحِبِ‏ السَّوَابِقِ وَالْمَنَاقِبِ، وَالنَّجْدَةِ وَمُبِيدِ الْكَتَائِبِ، اَلشَّدِيدِ الْبَأْسِ، اَلْعَظِيمِ ‏الْمِرَاسِ، اَلْمَكِينِ الْأَسَاسِ، سَاقِي الْمُؤْمِنِينَ بِالْكَأْسِ مِنْ حَوْضِ ‏الرَّسُولِ الْمَكِينِ الْأَمِينِ. اَلسَّلاَمُ عَلَى صَاحِبِ النُّهى، وَالْفَضْلِ وَالطَّوَائِلِ، وَالْمُكْرَمَاتِ ‏وَالنَّوَائِلِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى فَارِسِ الْمُؤْمِنِينَ، وَلَيْثِ الْمُوَحِّدِينَ، وَقَاتِلِ ‏الْمُشْرِكِينَ، وَوَصِيِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى مَنْ أَيَّدَهُ اللَهُ بِجَبْرَئِيلَ، وَأَعَانَهُ بِمِيكَائِيلَ، وَأَزْلَفَهُ فِي ‏الدَّارَيْنِ، وَحَبَاهُ بِكُلِّ مَا تَقِرُّ بِهِ الْعَيْنُ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ الطَّيِّبِينَ ‏الطَّاهِرِينَ، وَعَلَى أَوْلاَدِهِ الْمُنْتَجَبِينَ، وَعَلَى الْأَئِمَّةِ الرَّاشِدِينَ، اَلَّذِينَ‏ أَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، وَفَرَضُوا لَنَا الصَّلَوَاتِ، وَأَمَرُوا بِإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَعَرَّفُونَا صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ، وَقِرَاءَةَ الْقُرْآنِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا يَعْسُوبَ الدِّينِ، وَقَائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا بَابَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا عَيْنَ ‏اللهِ النَّاظِرَةَ، وَيَدَهُ الْبَاسِطَةَ، وَأُذُنَهُ الْوَاعِيَةَ، وَحِكْمَتَهُ الْبَالِغَةَ، وَنِعْمَتَهُ ‏السَّابِغَةَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى قَسِيمِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى نِعْمَةِ اللهِ عَلَى الْأَبْرَارِ وَنِقْمَتِهِ عَلَى الْفُجَّارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى سَيِّدِ الْمُتَّقِينَ الْأَخْيَارِ.اَلسَّلاَمُ عَلَى أَخي رَسُولِ اللهِ وَابْنِ عَمِّهِ، وَزَوْجِ ابْنَتِهِ وَالْمَخْلُوقِ مِنْ‏ طِينَتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْأَصْلِ الْقَدِيمِ، وَالْفَرْعِ الْكَرِيمِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الثَّمَرِ الْجَنِيِّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى شَجَرَةِ طُوبَى، وَسِدْرَةِ الْمُنْتَهى.اَلسَّلاَمُ عَلَى آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، وَنُوحٍ نَبِيِّ اللهِ، وَإِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، وَمُوسى كَلِيمِ اللهِ، وَعِيسَى رُوحِ اللهِ، وَمُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ، وَمَنْ بَيْنَهُمْ‏ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ «وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ‏ رَفِيقاً» [1]، اَلسَّلاَمُ عَلَى نُورِ الْأَنْوَارِ، وَسَلِيلِ الْأَطْهَارِ، وَعَنَاصِرِ الْأَخْيَارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى وَالِدِ الْأَئِمَّةِ الْأَبْرَارِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى حَبْلِ اللهِ الْمَتِينِ، وَجَنْبِهِ ‏الْمَكِينِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِينِ اللهِ فِي أَرْضِهِ، وَخَلِيفَتِهِ فِي عِبَادِهِ، وَالْحَاكِمِ ‏بِأَمْرِهِ، وَالْقَيِّمِ بِدِينِهِ، وَالنَّاطِقِ بِحِكْمَتِهِ، وَالْعَامِلِ بِكِتَابِهِ، أَخي ‏الرَّسُولِ، وَزَوْجِ الْبَتُولِ، وَسَيْفِ اللهِ الْمَسْلُولِ.اَلسَّلاَمُ عَلَى صَاحِبِ الدِّلاَلاَتِ، وَالْآيَاتِ الْبَاهِرَاتِ، وَالْمُعْجِزَاتِ ‏الْقَاهِرَاتِ، اَلْمُنْجي مِنَ الْهَلَكَاتِ، اَلَّذي ذَكَرَهُ اللهُ في مُحْكَمِ الْآيَاتِ، فَقَالَ تَعَالَى «وَإِنَّهُ في أُمِّ الْكِتابِ لَدَيْنَا لَعَلِىٌّ حَكِيمٌ»[2] .اَلسَّلاَمُ عَلَى اسْمِ اللهِ الرَّضِيِّ، وَوَجْهِهِ الْمُضِي‏ءِ، وَجَنْبِهِ الْعَلِيِّ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. اَلسَّلاَمُ عَلَى حُجَجِ اللهِ وَأَوْصِيَائِهِ، وَخَاصَّةِ اللهِ ‏وَأَصْفِيَائِهِ، وَخَالِصَتِهِ وَأُمَنَائِهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.قَصَدْتُكَ يَا مَوْلاَيَ، يَا أَمِينَ اللهِ وَحُجَّتَهُ، زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّكَ، مُوَالِياً لِأَوْلِيَائِكَ،مُعَادِياً لِأَعْدَائِكَ، مُتَقَرِّباً إِلَى اللهِ بِزِيَارَتِكَ،فَاشْفَعْ لي عِنْدَاللهِ رَبّي وَرَبِّكَ،في خَلاَصِ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ،وَقَضَاءِ حَوَائِجِي حَوَائِجِ ‏الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

سلام ہو آپ پر اے رسول خدا، سلام ہو آپ پر اے خدا کے برگزیدہ بندے ، سلام ہو آپ پر اے  امین خدا ، سلام ہو اس پر جسے خدا نے برگزیدہ کیا ، اور اس کو مخصوص کیا ، اور اپنی مخلوق میں منتخب کیا۔ سلام ہو آپ پر اے خلیل خدا ، جب تک رات رہے اور دن روشن و منور رہے ، سلام ہو آپ پر جب تک خاموش رہنے والا خاموش رہے اور بولنے والا بولتا رہے ، اور ستارہ تابانی دیتا رہے ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو ہمارے مولا امیر المؤمنین علی بن ابی طالب (علیہما السلام) پر ، جو صاحب فضائل و مناقب ہیں ، اور جو بزرگی والے لشکروں کو درہم برہم کرنے والے ہیں ، سخت غضب والے ، تجربہ کار جہاد اور محکم پایہ قدرت اور اعلیٰ مرتبہ رسول امین کے حوض سے مؤمنین کو سیراب کرنے والے ہیں ۔ سلام ہو صاحب عقل و فضل، صاحب نعمت و کرامت  اور صاحب بخشش پر ، سلام ہو مؤمنین کے شہسوار پر ، اور وحدانیت کا اقرار کرنے والوں کے شیر پر ، اور مشرکوں کے قاتل پر ، اور ربّ العالمین کے رسول کے وصی پر ، اور ان پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو اس پر جس کی خدا نے جبرئیل کے ذریعہ تائید کی ہے ، اور جس کی میکائیل کے ذریعہ مدد کی ہے ، اور دونوں عالم میں جس کو مقرب کیا ہے ، اور اس کو ہر وہ چیز عطا کی ہے جس سے آنکھ کو ٹھنڈک ملے ، اور خدا کا درود ہو ان پر اور ان کی آل طاہرین پر ، اور ان کی اولاد پاک پر ، اور ائمہ راشدین پر ، جنہوں نے امر بالمعروف  اور نہی از منکر کیا ، اور ہم پر نمازوں کو فرض قرار دیا ، اور زکاۃ ادا کرنے کا حکم دیا ، اور ہمیں  ماہ رمضان اور قرآن کی تلاوت سے آشنا کیا ۔ سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین ، اور سردار دین ، اور نیک کرداروں کے قائد و رہبر ۔ سلام ہو آپ پر اے باب الٰہی ،  سلام ہو آپ پر اے چشم بینائے خدا ، اور اس کے پھیلے ہوئے توانا ہاتھ ، اور اس کے گوش شنوا، اور اس کی حکمت بالغہ ، اور نعمت کاملہ ، اور ہلاک کرنے والے غضب خدا پر ۔  سلام ہو جنت و دوزخ کے تقسیم کرنے والے پر ، سلام ہو نیکی کرنے والوں پر خدا کی نعمت پر ، اور فاجروں پر  خدا کے عذاب پر ۔ سلام ہو متقی اور نیک لوگوں کے سردار پر ، سلام ہو رسول خدا کے بھائی اور ابن عم ، اور داماد اور ان کی طینت سے پیدا ہونے والے پر ، سلام ہو اصل قدیم اور فرع قدیم پر ، سلام ہو درخت خلقت کے رسیدہ پھل پر ، سلام ہو ابو الحسن علی پر ، سلام ہو شجرۂ طوبی اور سدرة المنتهی پر ۔سلام ہو آدم پر جو خدا کے برگزیدہ بندہ ہیں ، اور نوح نبی خدا ، اور ابراہیم خلیل خدا ، اور موسیٰ کلیم خدا ، اور عیسیٰ روح خدا  اور محمد حبیب خدا پر ، اور جو ان کے درمیان نبی ، صدیق ، شہید اور صالح افراد گزرے ہیں ، اور ان کے نیک رفیقوں پر ، سلام ہو نوروں کے نور پر ، اور پاکیزہ افراد کی نسل پر ، اور نیکوں کے ارکان پر ۔ سلام ہو ائمۂ ابرار کے والد  بزرگوار پر ، سلام ہو خدا کے محکم ریسمان پر ، اور اس کے باعظمت پہلو پر ، اور ان پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو زمین میں خدا کے امین اور اس کے خلیفہ اور اس کے حکم کے حاکم پر اور اس کے دین کے نگران پر ، اور اس کی حکمت سے بولنے والے پر ، اور اس کی کتاب پر عمل کرنے والے پر ، رسول  کے بھائی اور زوج بتول پر ، اور خدا کی کھینچی ہوئی تلوار پر ۔ سلام ہو رہنمائی کی روشن نشانیوں اور غالب معجزوں والی ذات پر ، اور ہلاکت سے نجات دینے والے پر ، جس کو خدا نے اپنی محکم آیتوں میں ذکر کیا ہے اور فرمایا  ہے کہ وہ ام الکتاب میں ہمارے پاس بلند اور حکمت والا ہے ۔ خدا ہو خدا کے پسندیدہ نام پر اور اس کے روشن چہرے پر ، اور اس کے بلند پہلو پر ، اور ان پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو خدا کی حجتوں اور اس کے وصیوں پر ، اور اس کے مخصوص اور برگزیدہ بندوں پر ، اور اس کے خالص اور امین بندوں پر ، اور ان پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ میں نے آپ کی بارگاہ کا قصد کیا ہے ، اے میرے مولا ! اے امین خدا اور اس کی حجت ! آپ کی زیارت کے لئے ، آپ  کے حق کو پہچانتے ہوئے ، آپ کے دوستوں کو دوست اور دشمنوں کا دشمن ہو کر اور خدا کا تقرب حاصل کرتے ہوئے (آپ کی بارگاہ کا قصد کیا ہے) لہذا خدا کے نزدیک میری شفاعت فرما دیجئے جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے ، آتس جہنم سے میری گردن کو رہائی دلانے کے لئے  اور میری تمام دنیوی و اخری حاجتوں  کو پورا کرنے کے لئے ۔ 

پھر خود کو قبر پر گرا دو(یعنی قبر سے لپٹ جاؤ ) اور قبر کو بوسہ کرو اور کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالْمُسَلِّمِينَ لَكَ بِقُلُوبِهِمْ يَاأَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، وَالنَّاطِقِينَ بِفَضْلِكَ، وَالشَّاهِدِينَ عَلَى أَنَّكَ صَادِقٌ أَمِينٌ صِدِّیْقٌ، عَلَیکَ وَرَحمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُهُ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرٌ مُطَهَّرٌ، مِنْ طُهْرٍ طَاهِرٍ مُطَهَّرٍ.أَشْهَدُ لَكَ يَا وَلِيَّ اللهِ وَوَلِيَّ رَسُولِهِ بِالْبَلاَغِ وَالْأَدَاءِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ ‏جَنْبُ اللهِ وَبَابُهُ، وَحَبِيبُ اللهِ وَوَجْهُهُ الَّذي يُؤْتَى مِنْهُ، وَ أَنَّكَ سَبِيلُ اللهِ، وَأَنَّكَ عَبْدُ اللهِ وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ.أَتَيْتُكَ مُتَقَرِّباً إِلَى اللهِ بِزِيَارَتِكَ، رَاغِباً إِلَيْكَ فِي الشَّفَاعَةِ، أَبْتَغِي ‏بِشَفَاعَتِكَ خَلاَصَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، مُتَعَوِّذاً بِكَ مِنَ النَّارِ، هَارِباً مِنْ ‏ذُنُوبِيَ الَّتِي احْتَطَبْتُهَا عَلَى ظَهْرِي، فَزِعاً إِلَيْكَ رَجَاءَ رَحْمَةِ رَبِّي.أَتَيْتُكَ أَسْتَشْفِعُ بِكَ يَا مَوْلاَيَ، وَأَتَقَرَّبُ إِلَى اللهِ لِيَقْضِيَ بِكَ حَوَائِجِي، فَاشْفَعْ لي يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ إِلَى اللهِ، فَإِنِّي عَبْدُاللهِ وَمَوْلاَكَ  وَزَائِرُكَ، وَلَكَ عِنْدَاللهِ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ، وَالْجَاهُ الْعَظِيمُ، وَالشَّأْنُ الْكَبِيرُ، وَالشَّفَاعَةُ الْمَقْبُولَةُ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَصَلِّ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَبْدِكَ ‏الْمُرْتَضَى، وَأَمِينِكَ الْأَوْفَى، وَعُرْوَتِكَ الْوُثْقى، وَيَدِكَ الْعُلْيَا، وَجَنْبِكَ ‏الْأَعْلى، وَكَلِمَتِكَ الْحُسْنى، وَحُجَّتِكَ عَلَى الْوَرَى، وَصِدِّيقِكَ الْأَكْبَرِ، وَسَيِّدِ الْأَوْصِيَاءِ، وَرُكْنِ الْأَوْلِيَاءِ، وَعِمَادِ الْأَصْفِيَاءِ، أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَيَعْسُوبِ الدِّينِ، وَقُدْوَةِ الصَّالِحِينَ، وَإِمَامِ الْمُخْلِصِينَ، وَالْمَعْصُومِ مِنَ ‏الْخَلَلِ، الْمُهَذَّبِ مِنَ الزَّلَلِ، اَلْمُطَهَّرِ مِنَ الْعَيْبِ، اَلْمُنَزَّهِ مِنَ الرَّيْبِ، أَخي ‏نَبِيِّكَ، وَوَصِيِّ رَسُولِكَ، اَلْبَائِتِ عَلَى فِرَاشِهِ، وَالْمُوَاسِي لَهُ بِنَفْسِهِ، وَكَاشِفِ الْكَرْبِ عَنْ وَجْهِهِ، اَلَّذي جَعَلْتَهُ سَيْفاً لِنُبُوَّتِهِ، وَآيَةً لِرِسَالَتِهِ، وَشَاهِداً عَلَى أُمَّتِهِ، وَدِلاَلَةً لِحُجَّتِهِ، وَحَامِلاً  لِرَايَتِهِ، وَوِقَايَةً لِمُهْجَتِهِ، وَهَادِياً لِأُمَّتِهِ، وَيَداً لِبَأْسِهِ، وَتَاجاً لِرَأْسِهِ، وَبَاباً لِسِرِّهِ، وَمِفْتَاحاً لِظَفَرِهِ، حَتَّى هَزَمَ جُيُوشَ الشِّرْكِ بِإِذْنِكَ، وَأَبَادَ عَسَاكِرَ الْكُفْرِ بِأَمْرِكَ، وَبَذَلَ ‏نَفْسَهُ في مَرْضَاةِ رَسُولِكَ، وَجَعَلَهَا وَقْفاً عَلَى طَاعَتِهِ، فَصَلِّ اللَّهُمَّ عَلَيْهِ ‏صَلاَةً دَائِمَةً بَاقِيَةً.

خدا کا سلام  ہو، اور ملائکہ مقربین کا سلام ہو ، اور ان کا سلام ہو جو آپ کے سامنے دل سے تسلیم ہیں ، اے امیر المؤمنین ! اور جو آپ کی فضیلت کو بیان کرنے والے اور گواہ ہیں کہ بیشک آپ صادق و امین اور صدیق ہیں ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ پاک و پاکیزہ اور مطہر ہیں ، اور پاک و پاکیزہ اور مطہر نسل سے ہیں ، میں آپ  کے لئے گواہی دیتا ہوں کہ اے خدا کے ولی اور اس کے رسول کے ولی آپ نے خدا کے پیغام کو پہنچا دیا ، اور ادا کیا ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ جنب اللہ ہیں (یعنی صفات کے لحاظ سے اس کے سب سے قریبی ہیں)اور آپ باب اللہ ہیں ( یعنی آپ کے وسیلہ سے ہی درگاہ ربوبی تک پہنچ سکتے ہیں) اور آپ حبیب خدا  اور وجہ اللہ ہیں ؛ جس طرف سے آیا جاتا ہے ۔ اور بیشک آپ خدا کا راستہ ہے ، اور آپ عبد خدا ، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم) کے بھائی ہیں ۔ میں آپ  کی زیارت سے خدا  کا تقرب حاصل کرنے کے لئے آیا ہوں ، آپ کی شفاعت کی جانب راغب ہوں ، اور میں آپ کی شفاعت کے ذریعہ اپنی گردن کو آتش جہنم سے نجات دلانا چاہتا ہوں ، اور آپ کی پناہ چاہتا ہوں ، اپنے گناہوں سے بھاگتے ہوئے جس کو میں نے اپنی پشت پر لاد رکھا ہے ، اور عذاب سے ڈرتے ہوئے اپنے پروردگار سے امید لگائے ہوئے ، میرے مولا میں آپ سے شفاعت چاہتا ہوں اور آپ کے ذریعہ خدا کی طرف تقرب چاہتا ہوں کہ وہ آپ کے واسطہ سے میری حاجتوں کو پورا کر دے ، تو آپ میرے لئے شفاعت کرنے والے ہو جائیے ، اے امیر المؤمنین میں خدا کا عبد، آپ کا دوست اور آپ کا زائر ہوں ، اور خدا کی نگاہ میں آپ کا مقام پسندیدہ ، مرتبہ عظیم ، شان کبیر اور شفاعت قبول ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور امیر المؤمنین پر درود بھیج، جو تیرے پسندیدہ عبد ،  اور تیرے وفا دار  امین ، اور تیرا محکم ریسمان ، اور تیرا بلند ہاتھ  ، اور تیرے اعلیٰ طرفدار ، اور تیرا بہترین کلمہ ، اور مخلوق پر تیری حجت ، اور تیرے صدیق اکبر ، اور اوصیاء کے سردار ، اور اولیاءکے رکن ،اور برگزیدہ لوگوں کے لئے ستون ، امیر المؤمنین ، سردار دین ، اور صالحین کے قائد  اور مخلصین کے امام ہیں ، وہ خطا سے محفوظ ، لغزشوں سے بری ، عیوب سے پاکیزہ ، شکوک سے منزہ ، تیرے نبی کے بھائی اور تیرے رسول کے وصی ہیں ، ان کے بستر پر سونے والے ، اپنے نفس سے ان کے لئے ایثار کرنے والے ، اور ان سے مصیبت کو دور کرنے والے ہیں ، جن کو تو نے ان کی نبوت کی تلوار ، اور ان کی رسالت کی  نشانی ، اور ان کی امت پر گواہ  ، اور ان کی حجت کی دلیل ، اور ان کے پرچم کے علمدار ، اور ان کی حیات کا نگہبان ، اور ان کی امت کا ہادی ، اور ان کے لئے توانا ہاتھ ، اور ان کے سر کا تاج ، اور ان کے راز کا دروازہ ، اور ان کی کامیابی کی کلید بنایا ہے  ، یہاں تک کہ انہوں نے شرک کی فوجوں کو تیرے حکم سے شکست دے دی  اور کفر کے لشکر کو تیرے حکم سے نیست و نابود کر دیا  ، اور اپنی جان تیرے رسول کی راہ میں قربان کر دی ، اور اس کو اس کی اطاعت کے لئے وقف کر دیا ۔ پس خدایا ! ان پر درود  بھیج ، ہمیشہ باقی رہنے والا درود ۔

اس کے بعد کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، وَالشِّهَابَ الثَّاقِبَ، وَالنُّورَ الْعَاقِبَ، يَا سَلِيلَ الْأَطَائِبِ، يَا سِرَّ اللهِ، إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَ اللهِ تَعَالَى ذُنُوباً قَدْ أَثْقَلَتْ ‏ظَهْري، وَلاَ يَأْتِي عَلَيْهِ إِلاَّ رِضَاهُ، فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَكَ عَلَى سِرِّهِ، وَاسْتَرْعَاكَ أَمْرَ خَلْقِهِ، كُنْ إِلَى اللهِ لي شَفِيعاً، وَمِنَ النَّارِ مُجِيراً، وَعَلَى ‏الدَّهْرِ ظَهِيراً، فَإِنِّي عَبْدُاللهِ وَوَلِيُّكَ وَزَائِرُكَ، صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ.

اے ولی خدا آپ پر سلام ہو ، اے شہاب ثاقب اور نور ثابت ، اے پاکیزہ لوگوں کی اصل ۔ اے سر ّو راز  خدا ! بیشک میرے اور خدا کے درمیان وہ گناہ ہیں جنہوں نے میری پشت کو سنگین کر دیا ہے  ، اور جو تیری مرضی کے بغیر مٹ نہیں سکتے ، پس اس کے حق کا واسطہ جس نے آپ کو اپنے راز کا  امین بنایا ہے ، اور آپ کو اپنی مخلوق کے امر کا محافظ بنایا ہے ، آپ میرے لئے خدا کی بارگاہ میں شفاعت کرنے والے ہو جائیں ، اور جہنم سے پناہ دینے والے ، اور زمانے کی سختی پر مددگار ہو جائیں ۔ بیشک میں خدا کا عبد ، اور آپ کا دوست ہوں ، اور آپ کا زائر ہوں ۔ آپ پر خدا کا درود ہو ۔

پھر چھ رکعت نماز زیارت پڑھو ، اور جو چاہو دعا کرو اور پھر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، عَلَيْكَ مِنِّي سَلاَمُ اللهِ أَبَداً مَا بَقِيتُ، وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمین ، آپ پر میرا سلام جو ہمیشہ کے لئے ہے ، جب تک میں باقی ہوں اور جب تک یہ شب و روز باقی ہیں ۔

پھر امام حسین علیہ السلام کی جانب رخ کر کے اشارہ  کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، أَتَيْتُكُمَا زَائِراً، وَمُتَوَسِّلاً إِلَى اللهِ رَبِّي وَرَبِّكُمَا، وَمُتَوَجِّهاً إِلَيْهِ بِكُمَا، وَمُسْتَشْفِعاً بِكُمَا إِلَى اللهِ في حَاجَتي هَذِهِ، فَاشْفَعَا لي، فَإِنَّ لَكُمَا عِنْدَ اللهِ الْمَقَامَ ‏الْمَحْمُودَ، وَالْجَاهَ الْوَجِيهَ، وَالْمَنْزِلَ الرَّفِيعَ وَالْوَسِيلَةَ.إِنِّي أَنْقَلِبُ عَنْكُمَا، مُنْتَظِراً لِتَنَجُّزِ الْحَاجَةِ وَقَضَائِهَا، وَنَجَاحِهَا مِنَ اللهِ ‏بِشَفَاعَتِكُمَا لي إِلَى اللهِ في ذَلِكَ، فَلاَ أَخِيبُ وَلاَيَكُونُ مُنْقَلَبي عَنْكُمَا مُنْقَلَباً خَاسِراً، بَلْ يَكُونَ مُنْقَلَبي مُنْقَلَباً رَاجِحاً مُفْلِحاً، مُنْجِحاً مُسْتَجَاباً لي بِقَضَاءِ جَمِيعِ الْحَوَائِجِ، فَاشْفَعَا لي. أَنْقَلِبُ عَلَى مَا شَاءَ اللهُ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ، مُفَوِّضاً أَمْري إِلَى‏ اللهِ، مُلْجِئاً ظَهْرِي إِلَى اللهِ، مُتَوَكِّلاً عَلَى اللهِ، وَأَقُولُ حَسْبِيَ اللهُ‏ وَكَفى، سَمِعَ اللهُ لِمَنْ دَعَا، لَيْسَ وَرَاءَ اللهِ وَوَرَاءَكُمْ يَا سَادَاتِي مُنْتَهىً، مَا شَاءَ اللَهُ رَبِّي كَانَ، وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ. يَا سَيِّدِي يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ وَمَوْلاَيَ، وَأَنْتَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، سَلاَمي ‏عَلَيْكُمَا مُتَّصِلٌ مَا اتَّصَلَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَاصِلٌ إِلَيْكُمَا غَيْرُ مَحْجُوبٍ ‏عَنْكُمَا سَلاَمي إِنْ شَاءَ اللهُ، وَأَسْأَلُهُ بِحَقِّكُمَا أَنْ يَشَاءَ ذَلِكَ وَيَفْعَلَ، فَإِنَّهُ ‏حَمِيدٌ مَجِيدٌ. أَنْقَلِبُ يَا سَيِّدَيَّ عَنْكُمَا تَائِباً حَامِداً لِلهِ شَاكِراً رَاضِياً[3]، مُسْتَيْقِناً لِلْإِجَابَةِ، غَيْرَ آيِسٍ وَلاَ قَانِطٍ، عَائِداً رَاجِعاً إِلَى زِيَارَتِكُمَا، غَيْرَ رَاغِبٍ‏ عَنْكُمَا، بَلْ رَاجِعٌ إِنْ شَاءَ اللَهُ تَعَالَى إِلَيْكُمَا، يَا سَادَاتِي رَغِبْتُ إِلَيْكُمَا بَعْدَ أَنْ زَهِدَ فِيكُمَا وَفي زِيَارَتِكُمَا أَهْلُ الدُّنْيَا، فَلاَ يُخَيِّبُنِيَ اللهُ فِيمَا رَجَوْتُ وَمَا أَمَّلْتُ في زِيَارَتِكُمَا، إِنَّهُ قَرِيبٌ مُجِيبٌ.

سلام ہو آپ پر اے ابا عبد اللہ ، سلام ہو آُپ پر اے فرزند رسول خدا ، میں آپ دونوں بزرگواروں کی زیارت کے لئے آیا ہوں ، اور خداوند متعال کی آپ بارگاہ میں آپ کے وسیلہ سے متوسل ہوا ہوں جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے ، اور میں آپ دونوں کے ذریعہ خدا کی طرف متوجہ ہوا ہوں ، اورمیں آپ  دونوں کے ذریعہ اپنی اس حاجت میں خدا کی شفاعت چاہتا ہوں ، پس میری شفاعت کریں ، کیونکہ آپ دونوں خدا کے نزدیک مقام محمود ، عظیم آبرو ، رفیع مرتبہ رکھتے ہیں ، اور آپ وسیلہ ہیں ۔ بیشک میں آپ سے اس حال میں رخصت ہو رہا ہوں کہ مجھے اپنی حاجتوں کے پورا ہونے اور خدا کی بارگاہ میں آپ کی شفاعت کی بناء پر کامیابی کا انتظارہے ، اب میں مأیوس نہیں ہوں گا ، اور نہ میری واپسی ناکامی اور خسارہ کی واپسی ہو گی ، بلکہ میری واپسی کامیاب ، کامران اور فائز المرام ہو گی جس میں تمام حاجتیں پوری ہو جائیں گی ۔ بس آپ میری شفاعت کر دیں ۔ میں مشیت خدا کے سہارے واپس جا رہا ہوں ، خدا کے علاوہ کوئی طاقت اور قوت نہیں ہے ، میرے تمام معاملات اس کے حوالے ہیں ، اور میرا تکیہ اسی کے کرم پر ہے ، میں خدا پر توکل کرتا ہوں ، اور میں کہتا ہوں کہ میرے لئے خداہی بس ہے اور وہ میرے لئے کافی ہے ، خدا ہر دعا کرنے والے کی سن لیتا ہے ۔میرے لئے خدا کے علاوہ  اور آپ کے علاوہ اے میرے بزرگوارو ! کوئی مقصد نہیں ہے ،جو خدا نے چاہا وہ ہو گا اور جو نہیں چاہا وہ نہیں ہو سکا ۔ اے میرے سردارو! ، اے امیر المؤمنین  اور میرے مولا ، اور آپ اے (مولا) ابا عبد اللہ ! میرا سلام ہو آپ دونوں پر ، جب تک شب و روز  برقرار ہیں ، اور آپ تک یہ سلام مسلسل پہنچتا رہے ، اور اس کی راہ میں انشاء اللہ کوئی شے حائل نہ  ہو گی ۔ میں آپ کے حق کے واسطہ سے مالک سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ایسا ہی کر دے ، بیشک وہ حمید و مجید ہے ۔  اے میرے سید و سردار ! میں آپ دونوں کی بارگاہ سے واپس جا رہا ہوں ، توبہ کرتے ہوئے ، حمد و شکر خدا کرتے ہوئے ، دعاؤں کی قبولیت کی امید رکھتے ہوئے ، اور میں مأیوس نہیں ہوں ۔ پس میں واپس جا رہا ہوں ، پھر دوبارہ آپ کی زیارت کے لئے واپس آنے کے ارادہ سے ، نہ آپ سے کنارہ کش ہوں ، اور نہ آپ کی زیارت سے ، بلکہ انشاء اللہ پھر واپس آنے والا ہوں ، اور خدا کے علاوہ کوئی طاقت اور قوت نہیں ہے ۔ اے میرے سردارو !   میں نے آپ کی طرف اور آپ کی زیارت کی طرف رغبت کی ہے ، جب کہ اہل دنیا آپ سے کنارہ کش ہو گئے ہیں ۔ خدا ہماری ان امیدوں کو ناامید نہ کرے جو ہم نے آپ کی زیارت سے وابستہ کی ہیں ، اور بیشک وہ قریب بھی ہے اور  مجیب بھی ہے ۔

پھر قبلہ رخ ہو کر یوں کہو :

يَا أَللهُ يَا أَللهُ، يَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ، وَيَا كَاشِفَ كُرَبِ ‏الْمَكْرُوبِينَ، وَيَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيثِينَ، وَيَا صَرِيخَ الْمُسْتَصْرِخِينَ، وَيَا مَنْ ‏هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ، يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ، وَيَا مَنْ ‏هُوَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلى وَبِالْاُفُقِ الْمُبِينِ، وَيَا مَنْ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ عَلَى‏ الْعَرْشِ اسْتَوى، وَيَا مَنْ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِى الصُّدُورُ، وَيَا مَنْ ‏لاَيَخْفَى عَلَيْهِ خَافِيَةٌ.يَا مَنْ لاَتَشْتَبِهُ عَلَيْهِ الْأَصْوَاتُ، يَا مَنْ لاَتُغَلِّطُهُ الْحَاجَاتُ، يَا مَنْ ‏لاَيُبْرِمُهُ إِلْحَاحُ الْمُلِحِّينَ، يَا مُدْرِكَ كُلِّ فَوْتٍ، يَا جَامِعَ كُلِّ شَمْلٍ، يَابَارِئَ النُّفُوسِ بَعْدَ الْمَوْتِ، يَا مَنْ هُوَ كُلَّ يَوْمٍ في شَأْنٍ، يَا قَاضِيَ ‏الْحَاجَاتِ، يَا مُنَفِّسَ الْكُرُبَاتِ، يَا مُعْطِيَ السُّؤُلاَتِ، يَا وَلِيَّ الرَّغَبَاتِ، يَاكَافِيَ الْمُهِمَّاتِ، يَا مَنْ يَكْفي مِنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ، وَلاَ يَكْفي مِنْهُ شَيْ‏ءٌ فِي ‏السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَبِحَقِّ فَاطِمَةَ بِنْتِ نَبِيِّكَ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، فَإِنّي بِهِمْ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ في مَقَامي هَذَا، وَبِهِمْ‏ أَتَوَسَّلُ، وَبِهِمْ أَتَشَفَّعُ إِلَيْكَ، وَبِحَقِّهِمْ أَسْئَلُكَ وَاُقْسِمُ وَأَعْزِمُ عَلَيْكَ، وَبِالشَّأْنِ الَّذي لَهُمْ عِنْدَكَ، وَبِالَّذي فَضَّلْتَهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ، وَبِاسْمِكَ ‏الَّذي جَعَلْتَهُ عِنْدَهُمْ، وَبِهِ خَصَصْتَهُمْ دُونَ الْعَالَمِينَ، وَبِهِ أَبَنْتَهُمْ، وَأَبَنْتَ ‏فَضْلَهُمْ مِنْ كُلِّ فَضْلٍ، حَتَّى فَاقَ فَضْلُهُمْ فَضْلَ الْعَالَمِينَ جَمِيعاً.وَأَسْئَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي ‏وَهَمِّي وَكَرْبِي، وَأَنْ تَكْفِيَنِي الْمُهِمَّ مِنْ اُمُورِي، وَتَقْضِيَ عَنِّي دَيْنِي، وَتُجِيرَنِي مِنَ الْفَقْرِ وَالْفَاقَةِ، وَتُغْنِيَنِي عَنِ الْمَسْأَلَةِ إِلَى الْمَخْلُوقِينَ.وَتَكْفِيَنِي هَمَّ مَنْ أَخَافُ هَمَّهُ، وَعُسْرَ مَنْ أَخَافُ عُسْرَهُ، وَحُزُونَةَ مَنْ ‏أَخَافُ حُزُونَتَهُ، وَشَرَّ مَنْ أَخَافُ شَرَّهُ، وَمَكْرَ مَنْ أَخَافُ مَكْرَهُ، وَبَغْيَ مَنْ ‏أَخَافُ بَغْيَهُ، وَجَوْرَ مَنْ أَخَافُ جَوْرَهُ، وَسُلْطَانَ مَنْ أَخَافُ سُلْطَانَهُ، وَكَيْدَ مَنْ أَخَافُ كَيْدَهُ، وَاصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُ وَمَكْرَهُ، وَمَقْدُرَةَ مَنْ أَخَافُ مَقْدُرَتَهُ عَلَيَّ، وَتَرُدَّ عَنِّي كَيْدَ الْكَيَدَةِ، وَمَكْرَ الْمَكَرَةِ.أَللَّهُمَّ مَنْ أَرَادَنِي بِسُوءٍ فَأَرِدْهُ، وَمَنْ كَادَنِي فَكِدْهُ، وَاصْرِفْ عَنِّي ‏كَيْدَهُ وَبَأْسَهُ وَأَمَانِيَّهُ، وَامْنَعْهُ عَنِّي كَيْفَ شِئْتَ وَأَنَّى شِئْتَ. أَللَّهُمَّ اشْغَلْهُ‏ عَنّي بِفَقْرٍ لاَتَجْبُرُهُ، وَبِبَلاَءٍ لاَتَسْتُرُهُ، وَبِفَاقَةٍ لاَتَسُدُّهَا، وَبِسُقْمٍ ‏لاَ تُعَافِيهِ، وَبِذُلٍّ لاَتُعِزُّهُ، وَمَسْكَنَةٍ لاَتَجْبُرُهَا.أَللَّهُمَّ اجْعَلِ الذُّلَّ نَصْبَ عَيْنَيْهِ، وَأَدْخِلْ عَلَيْهِ الْفَقْرَ في مَنْزِلِهِ، وَالسُّقْمَ ‏في بَدَنِهِ، حَتَّى تَشْغَلَهُ عَنِّي بِشُغْلٍ شَاغِلٍ لاَ فَرَاغَ لَهُ، وَأَنْسِهِ ذِكْرِي كَمَا أَنْسَيْتَهُ ذِكْرَكَ، وَخُذْ عَنِّي بِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَلِسَانِهِ وَيَدِهِ وَرِجْلِهِ وَقَلْبِهِ ‏وَجَمِيعِ جَوَارِحِهِ، وَأَدْخِلْ عَلَيْهِ في جَمِيعِ ذَلِكَ السُّقْمَ، وَلاَتَشْفِهِ حَتَّى تَجْعَلَ لَهُ ذَلِكَ شُغْلاً شَاغِلاً عَنِّي وَعَنْ ذِكْرِي.وَاكْفِنِي يَا كَافِيَ مَا لاَيَكْفِي سِوَاكَ، يَا مُفَرِّجَ مَنْ لاَ مُفَرِّجَ لَهُ سِوَاكَ، وَمُغِيثَ مَنْ لاَ مُغِيثَ لَهُ سِوَاكَ، وَجَارَ مَنْ لاَ جَارَ لَهُ سِوَاكَ، وَمَلْجَأَ مَنْ لاَمَلْجَأَ لَهُ غَيْرُكَ، أَنْتَ ثِقَتِي وَرَجَائِي، وَمَفْزَعِي وَمَهْرَبِي، وَمَلْجَئِي ‏وَمَنْجَايَ، فَبِكَ أَسْتَفْتِحُ، وَبِكَ أَسْتَنْجِحُ، وَبِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدِ أَتَوَجَّهُ ‏إِلَيْكَ، وَأَتَوَسَّلُ وَأَتَشَفَّعُ.يَا اَللهُ يَا اَللهُ يَا اَللهُ، وَلَكَ الْحَمْدُ، وَلَكَ الْمِنَّةُ، وَإِلَيْكَ الْمُشْتَكى وَأَنْتَ‏ الْمُسْتَعَانُ، فَأَسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ‏ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَكْشِفَ عَنِّي غَمِّي وَهَمِّي وَكَرْبِي في مَقَامِي هَذَا، كَمَا كَشَفْتَ عَنْ نَبِيِّكَ غَمَّهُ وَهَمَّهُ وَكَرْبَهُ، وَكَفَيْتَهُ هَوْلَ عَدُوِّهِ، فَاكْشِفْ عَنِّي‏كَمَا كَشَفْتَ عَنْهُ، وَفَرِّجْ عَنِّي كَمَا فَرَّجْتَ عَنْهُ، وَاكْفِنِي كَمَا كَفَيْتَهُ، وَاصْرِفْ عَنِّي هَوْلَ مَا أَخَافُ هَوْلَهُ، وَمَئُونَةَ مَنْ أَخَافُ مَئُونَتَهُ، وَهَمَّ مَنْ ‏أَخَافُ هَمَّهُ، بِلاَ مَئُونَةٍ عَلَى نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ، وَاصْرِفْنِي بِقَضَاءِ حَاجَتِي، وَكِفَايَةِ مَا أَهَمَّنِي هَمُّهُ مِنْ أَمْرِ دُنْيَايَ وَآخِرَتي، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

اے خدا ! اے خدا ! اے پریشان لوگوں کی دعاؤں کو قبول کرنے والے ، اور اے غمزدہ لوگوں کے غم کو دور کرنے والے ، اور اے فریاد کرنے والوں کی فریاد رسی کرنے والے ، اور اے مدد طلب کرنے والوں کی مدد کرنے والے ،  اور اے وہ جو شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے ، اور اے وہ جو انسان کے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے ۔ اور اے وہ جو منظر اعلیٰ اور بلند ترین مقام پر ہے، اور اے وہ جو رحمن و رحیم اور عرش پرغالب ہے، اور  اے وہ جو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے رازوں کو جانتا ہے ، اور اے وہ جس پر کوئی شے مخفی نہیں ہے ،  اور اے وہ جس پر آوازیں مشتبہ نہیں ہوتی ہیں ، اور اے وہ جسے حاجتیں پریشان نہیں کرتی ہیں ، اور اے وہ جسے لوگوں کا اصرار خستہ حال نہیں بناتا ہے ۔ اے ہر نکل جانے والے کو گرفت میں لے لینے والے ، اور ہر پراکندگی کو جمع کرنے والے ، اور موت کے بعد نفوس کو اٹھانے والے ، اے وہ جو ہر روز ایک نئی شان رکھتا ہے ، اے حاجتوں کو پورا کرنے والے ، اے رنج و غم کو دور کرنے والے ، اے مطالبات کو عطا کرنے والے ، اے آرزوؤں کے مالک ، اے مہمات میں کافی ہو جانے والے ، اے وہ جو ہر شیءسے کافی ہے ، اور آسمان و زمین میں کوئی شیء اس سے کافی نہیں ہے۔ میں سوال کرتا ہوں محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و  سلم) اور  علی امیر المؤمنین کے حق کے واسطہ ، اور تیرے نبی کی بیٹی فاطمہ کے حق کے واسطہ ، اور حسن و حسین کے حق کے واسطہ سے۔ بیشک تیری طرف میری توجہ انہیں کے وسیلہ سے ہے  اور میں انہیں کے ذریعہ توسل کرتا ہوں ، اور میں نے انہیں ہی تیری بارگاہ میں شفیع قرار دیا ہے ، اور میں تجھے انہیں کے حق کی قسم دیتا ہوں ، اور اس شان کے وسیلہ سے سوال کر رہا ہوں جو انہیں تیری بارگاہ میں حاصل ہے ، اور جو ان کی قدر ومنزلت تیرے نزدیک ہے ، اور جس شرف کے ذریعہ تو نے انہیں عالمین میں سے افضل بنایا ہے ، اور اس نام کا واسطہ جس کو ان کے پاس رکھا ہے ، اور اس کے ساتھ انہیں مخصوص بنایا ہے ، اور اس سے ان کے فضل کا عالمین پر اظہار کیا ہے ، یہاں تک کہ ان کا فضل سارے عالمین سے بالا ترہو گیا ہے ۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میرے ہم و غم اور رنج کو دور فرما ، اور میرے اہم امور میں میری کفایت فرما، میرے قرض کو ادا کر دے ، مجھے فقر و فاقہ سے پناہ دیدے ، اور اتنا بے نیاز بنا دے کہ مخلوقات سے سوال نہ کر سکوں ، اور اس کے غم و اندوہ سے میری کفایت فرمایا جس کے غم و اندوہ کا مجھے خوف ہے ، اس کی سختی سے جس کی سختی کا مجھے خوف ہے ،  ، اور اس کی پریشانی سے جس کی پریشانی کا مجھے خوف ہے ، اوراس کے شر سے جس  کے شر کا مجھے خوف ہے ، اور اس کے مکر و فریب سے جس کے مکرو فریب کا مجھے خوف ہے ، اور اس کے ستم سے جس کے ستم کا مجھے  خوف ہے ، اور اس کے ظلم و جور سے جس کے ظلم و جور کا مجھے خوف ہے ، اور اس کے تسلط و اقتدار سے جس کے تسلط کا مجھے خوف ہے ، اور اس کے فریب سے جس کے فریب کا مجھے خوف ہے  ، اور اس کی قدرت سے جس کی قدرت کا مجھے خوف ہے ، ، (ان سب کے لئے تو میرے لئے کافی ہو جا) ، اور ہر مکار کے مکر ، اور ہر فریب کار کے  فریب کو میری طرف سے پلٹا دے ۔ خدایا ! جو میرے لئے برائی کا رادہ کرے ، اسے اسی  کی طرف پلٹا دے ، اور جو مجھ سے مکاری کرنا چاہے تو اسے اسی  کی طرف پلٹا دے ، اور ہرکید و مکر ، اور ہر سختی  اور دشمنوں کی ہر آرزو کو میری طرف سے پلٹا دے  اور مجھے اس سے بچا لے جس طرح تو چاہے  ، اور جس وقت تو چاہے۔ خدایا ! اسے (دشمن کو) میری طرف سے ایسے فقر میں مشغول کر دے جس کا علاج نہ ہو  اور ایسی بلا میں (مبتلا کر دے)جو چھپ نہ سکے ، اور ایسے فاقہ میں (مبتلا کر دے)جس کا علاج نہ ہو اور ایسی بیماری (مبتلا کر دے)جس میں عافیت نہ ہو ، اور ایسی ذلت (مبتلا کر دے)جس میں عزت نہ ہو ، اور ایسی ناتوانی میں(مبتلا کر دے) جس کا مداوا نہ ہو سکے ۔ خدایا ! ذلت کو دشمن کی نگاہ کے سامنے قرار دیدے ، اور فقر کو اس کے گھر میں داخل کر دے ، اور اس کے بدن کو مرض و بیماری میں مبتلا کر دےتا کہ وہ اپنے ہی حال میں مشغول رہے اور اسے میرے لئے فرصت نہ ملے ، اور اس کے دل سے میری یاد کو اس طرح سے نکال دے جس طرح اس نے تجھ کو بھلا دیا ہے ، اور میری طرف سے اس کی زبان ، ہاتھ ، پاؤں ، دل اور  تمام جوارح کو اپنی گرفت میں لے لے اور سب کو ان بیماریوں میں مبتلاکر دے جن کی شفاء نہ ہو سکے تا کہ وہ میری طرف سے اور میری یاد کی طرف سے غافل رہے ۔ اے کافی ! میرے لئے کافی ہوجا ،  اس لئے کہ تیرے علاوہ کوئی کافی نہیں ہے ، تو وہ رنج کا دور کرنے والا ہے جس کے علاوہ کوئی ایسا نہیں ہے اور تو وہ فریاد رس ہے جس کے علاوہ کوئی فریاد رس نہیں ہے ، تو وہ پناہ دینے والا ہے  جس کے علاوہ کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے ، تو وہ پناہ گاہ ہے جس کے سوا کوئی پناہ گاہ نہیں ہے ، تو میری امید ، میری آرزو ، میری پناہ گاہ ، اور میرا ملجا اور میری نجات گاہ ہے ، میں تجھ ہی سے کامیابی اور کشائش حال چاہتا ہوں،  اور میں محمد و آل محمد کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں ، اور میں انہیں سے توسل کرتا ہوں اور اور ان سے شفاعت طلب کرتا ہوں ۔اے خدا ، اے خدا ، اے خدا ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور حمد و ثناء تیرے لئے ہے  اور سارا شکر تیرے لئے ہے ، تیری بارگاہ میں فریاد ہے اور تجھ سے ہی استعانت ہے ، اور میں تجھ سے ہی سوال کر رہا ہوں ۔ اے خدا ، اے خدا ، اے خدا ! محمد و آل محمد کے وسیلہ سے محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور ہمارے ہمو غم ، اور ہمارے رنج کو اس وقت دور کر دے  کہ جس طرح تو نے اپنے نبی  کے ہم و غم اور رنج کو  دور کیا ہے ، اور دشمنوں کے مقابلہ میں ان کے لئے کافی ہو گیا ہے ۔ مجھ سے ان مصیبتوں کو دور کر دے ، اور  میرے لئے گشائش فراہم کر ، جس طرح  تو نے آنحضرت کے فراہم کی ، اور میرے لئے کافی ہو جا ، جس طرح تو  ان کے لئے کافی ہوا ، اور مجھ سے اس کے خوف کو دور فرما جس سے میں ڈرتا ہوں ، اور میری ان زحمتوں اور مصیبتوں کو دور کر دے جن سے میں خائف ہوں ، ان کے لئے کافی ہو جا ، اور میں جس چیز کے لئے پریشان ہوں اس پریشانی کو دور کر دے ، اور مجھ پر اس کا کوئی بوجھ نہ پڑنے پائے، اور مجھے  ان حاجتوں کے پورا ہونے کے ساتھ واپس لوٹانا اور دنیا و آخرت  کے امور میں جن چیزوں کے غم و اندوہ نے مجھے غمگین کیا ہے  ؛ان میں میرے لئے  کافی ہو جا ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

پھر امیر المؤمنین علیہ السلام کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، وَالسَّلاَمُ عَلَى أَبي عَبْدِاللهِ الْحُسَيْنِ، مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، لاَ جَعَلَهُ اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي لِزِيَارَتِكُمَا، وَلاَ فَرَّقَ اللهُ بَيْنِي وَبَيْنَكُمَا. 

سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنین ،  اور سلام ہو ابا عبد اللہ الحسین پر ، جب تک میں باقی ہوں اور جب تک شب و روز باقی ہیں ، خدا اس  زیارت کو میرے لئے آپ دونوں کی زیارت کا  آخری زمانہ قرار نہ دے ، اور نہ خدا میرے اور آپ دونوں کے درمیان جدائی ڈالے ۔ 

 


[1] ۔ سورۂ نساء ، آیت : ۶۹

[2] ۔ سورۂ زخرف ، آیت : ۴

[3] ۔ رَاجِياً، خ.

    ملاحظہ کریں : 711
    آج کے وزٹر : 44953
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132933554
    تمام وزٹر کی تعداد : 92074949