حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۰۔ ہمارے مولا حضرت ابو الفضل العباس بن امیر المؤمنین علیہما السلام کی زیارت

(۲۰)

ہمارے مولا حضرت ابو الفضل العباس بن امیر المؤمنین علیہما السلام کی زیارت [1]

جب عباس بن علی علیہما السلام کی زیارت کے لئے آؤ تو درحرم پر کھڑے ہو کر کہو :

سَلاَمُ اللَّهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَعِبَادِهِ‏ الصَّالِحِينَ، وَ جَمِيعِ الشُّهَدَاءِ وَالصِّدِّيقِينَ، وَالزَّاكِيَاتِ الطَّيِّبَاتِ فِيمَا تَغْتَدِي وَتَرُوحُ، عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، أَشْهَدُ لَكَ بِالتَّسْلِيمِ ‏وَالتَّصْدِيقِ لِخَلَفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ الْمُرْسَلِ، وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ، وَالدَّلِيلِ الْعَالِمِ، وَالْوَصِيِّ الْمُبَلِّغِ، وَالْمَظْلُومِ الْمُضْطَهَدِ [2] فَجَزَاكَ اللهُ عَنْ رَسُولِهِ وَعَنْ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ‏أَفْضَلَ الْجَزَاءِ، بِمَا صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ وَأَعَنْتَ، فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ، لَعَنَ‏ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ جَهِلَ حَقَّكَ، وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِكَ، وَلَعَنَ اللهُ‏ مَنْ حَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ مَاءِ الْفُرَاتِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً، وَأَنَّ اللهَ‏ مُنْجِزٌ لَكُمْ مَا وَعَدَكُمْ.جِئْتُكَ يَا ابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَافِداً إِلَيْكُمْ، وَقَلْبِي مُسَلِّمٌ لَكُمْ، وَأَنَا لَكُمْ ‏تَابِعٌ، وَنُصْرَتِي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتَّى يَحْكُمَ اللهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ، فَمَعَكُمْ ‏مَعَكُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّكُمْ، إِنِّي بِكُمْ وَبِإِيَابِكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَبِمَنْ خَالَفَكُمْ ‏وَقَتَلَكُمْ مِنَ الْكَافِرِينَ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكُمْ بِالْأَيْدِي وَالْأَلْسُنِ.

خدا کا سلام ہو ، اور ملائکۂ مقربین ، انبیاء مرسلین ، صالح بندوں ، تمام شہداء کا سلام ہو ، اور اے فرزند امیر المؤمنین ! ان کے تحیات صبح و شام آپ کے لئے ہیں ، اور میں آپ کے لئے تسلیم و تصدیق ، اور وفا و اخلاص کی گواہی دیتا ہوں  ، جو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم) ، سبط منتخب ، دلیل عالم ، وصی مبلغ اور مظلوم و ستم رسیدہ کے ساتھ تھا ۔ خدا آپ کو رسول خدا ، امیر المؤمنین ، حسن اور حسین کی طرف سے بہترین جزائے خیر عطا فرمائے کہ آپ نے صبر کیا ، اور فرزند رسول خدا کی نصرت اور مدد کی ہے ۔ پس اب آپ  کے لئے بہترین دار آخرت ہے ، خدا اس پر  لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا، خدا اس پر  لعنت کرے جو آپ  کے حق سے جاہل رہے  اور جنہوں نے آپ کی حرمت کو معمولی سمجھا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ  مظلوم شہید کئے گئے ، اور خدا اس وعدہ کو پورا کرنے والا ہے جو اس نے آپ سے کیا ہے ۔ اے فرزند امیر المؤمنین میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا  ہوں ، میرا دل آپ  کے حوالے ہے ، اور میں آپ کے تابع ہوں اور میرے نصرت آپ کے لئے تیار ہے ،  یہاں تک کہ خدا آخری فیصلہ کر دے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔ میں آپ  کے ساتھ ہوں ، آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہوں ، اور میں آپ پر اور آپ کی رجعت پر ایمان رکھتا ہوں ، آپ کے مخالفین اور آپ کے قاتلوں کا منکر ہوں ، خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے آپ کو اپنے ہاتھ اور زبان سے قتل کیا ۔

پھر حرم میں داخل ہو ، اور خود کو قبر پر گرا  دو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ، الْمُطِيعُ لِلهِ وَلِرَسُولِهِ، وَلِأَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِمْ وَسَلَّمَ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ. أَشْهَدُ وَأُشْهِدُ اللَّهَ أَنَّكَ مَضَيْتَ عَلَى مَا مَضَى عَلَيْهِ الْبَدْرِيُّونَ‏ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ، اَلْمُنَاصِحُونَ لَهُ فِي جِهَادِ أَعْدَائِهِ، الْمُبَالِغُونَ فِي نُصْرَةِ أَوْلِيَائِهِ، الذَّابُّونَ عَنْ أَحِبَّائِهِ، فَجَزَاكَ اللهُ أَفْضَلَ ‏الْجَزَاءِ، وَأَوْفَرَ جَزَاءِ أَحَدٍ مِمَّنْ وَفَى بِبَيْعَتِهِ، وَاسْتَجَابَ لَهُ دَعْوَتَهُ، وَأَطَاعَ ‏وُلاَةَ أَمْرِهِ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَالَغْتَ فِي النَّصِيحَةِ، وَأَعْطَيْتَ بِهِ غَايَةَ الْمَجْهُودِ، فَبَعَثَكَ اللَهُ فِي الشُّهَدَاءِ، وَجَعَلَ رُوحَكَ مَعَ أَرْوَاحِ السُّعَدَاءِ، وَأَعْطَاكَ‏ مِنْ جِنَانِهِ أَفْسَحَهَا مَنْزِلاً، وَأَفْضَلَهَا غُرَفاً، وَرَفَعَ ذِكْرَكَ فِي الْعِلِّيِّينَ، وَحَشَرَكَ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَداءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ‏ رَفِيقاً.أَشْهَدُ أَنَّكَ لَمْ تَهِنْ وَلَمْ تَنْكُلْ، وَأَنَّكَ مَضَيْتَ عَلَى بَصِيرَةٍ مِنْ أَمْرِكَ، مُقْتَدِياً بِالصَّالِحِينَ، وَمُتَّبِعاً لِلنَّبِيِّينَ، فَجَمَعَ اللَهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ وَبَيْنَ رَسُولِهِ ‏وَأَوْلِيَائِهِ فِي مَنَازِلَ الْمُحْسِنِينَ، فَإِنَّهُ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ.

سلام ہو آپ پر اے بندۂ صالح ! خدا ، اس کے رسول ، امیر المؤمنین ، اور حسن و حسین صلی اللہ علیہم و سلم کی اطاعت کرنے والے ، آپ پر سلام اور رحمت و برکات اور مغفرت و رضوانِ الٰہی ہو۔ آپ پر اور آپ کی روح اور جسم پر۔ میں گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بنا کر  کہتا ہوں کہ آپ اس راہ پر چلے جس پر اہل بدر چلے تھے ؛ جو راہِ خدا کے مجاہدین تھے اور جہاد کے مخلصین تھے ، اور اولیائے خدا کی نصرت میں کوشش کرنے والے اور خدا کے چاہنے والوں کا دفاع کرنے والے تھے ۔ خدا آپ کو بہترین جزاء ، کثیر جزاء ، وافر جزاء اور کامل جزاء عطا فرمائے جو کسی ایسے کو دی ہے جس نے اس کی بیعت سے وفا کی ہے ، اس کی آواز پر لبیک کہی ، اور اولیاء امر کی اطاعت کی ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اخلاص کا حق ادا کیا اور اس راہ میں مکمل کوشش کی ۔ خدا آپ کو شہیدوں میں محشور کرے ، اور آپ کی روح کو سعیدوں کے ساتھ قرار دے ، اور آپ کو جنت میں وسیع ترین اور بہترین غرفے عطا کرے ، آپ کو علیین میں بلند جگہ دے اور آپ کو انبیاء صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ساتھ محشور کرے جو بہترین رفقاء ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آُ نے نہ کوتاہی کی اور نہ سستی کی اور بصیرت کے ساتھ صالحین کی پیروی کرتے ہوئے ،  اولیاء خدا کا اتباع کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ خدا ہمیں اور آپ کو اپنے رسول اور اولیاء کے ساتھ بلند ترین منزل میں جمع کر دے ، بیشک وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔

اس کے بعد بالائے سر کے مقام پر جا کر دو رکعت نماز پڑھو اور پھر جتنی چاہو نمازیں پڑھو اور دعا کرو ، اور  نماز کے بعد یوں کہو :

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَدَعْ لِي فِي هَذَا الْمَكَانِ‏ الْمُكَرَّمِ وَالْمَشْهَدِ الْمُعَظِّمِ ذَنْباً إِلاَّ غَفَرْتَهُ، وَلاَ هَمّاً إِلاَّ فَرَّجْتَهُ، وَلاَ مَرَضاً إِلاَّ شَفَيْتَهُ، وَلاَ عَيْباً إِلاَّ سَتَرْتَهُ، وَلاَ رِزْقاً إِلاَّ بَسَطْتَهُ، وَلاَ خَوْفاً إِلاَّ آمَنْتَهُ، وَلاَ شَمْلاً إِلاَّ جَمَعْتَهُ، وَلاَ غَائِباً إِلاَّ حَفِظَتْهُ وَأَدَّيْتَهُ، وَلاَ حَاجَةً مِنْ حَوَائِجِ ‏الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ لَكَ فِيهَا رَضىً وَلِيَ فِيهَا صَلاَحٌ إِلاَّ قَضَيْتَهَا، يَا أَرْحَمَ ‏الرَّاحِمِين.

خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور اس محترم مکان اور عظیم مشہد میں میرے کسی گناہ کو نہ چھوڑنا مگر یہ کہ بخش دینا، اور ہر رنج کو دور کر دینا ، اور ہر مرض میں شفاء دینا ، اور ہر عیب کو چھپا دینا ، اور ہر رزق میں وسعت عطا فرمانا ، اور ہر خوف کو امن میں تبدیل کر دینا ، ہر پراکندگی کو جمع کر دینا ، اور ہر غائب کو محفوظ رکھنا ، اور دنیا و آخرت کی کوئی بھی حاجت جس میں تیری رضا اور میرے لئے صلاح ہو ؛ اسے پورا کر دینا ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد ضریح کے نزدیک پائین پا  کھڑے ہو کر یوں کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْفَضْلِ الْعَبَّاسَ بْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَوَّلِ الْقَوْمِ إِسْلاَماً وَأَقْدَمِهِمْ ‏إِيمَاناً وَأَقْوَمِهِمْ بِدِينِ اللهِ وَأَحْوَطِهِمْ عَلَى الْإِسْلاَمِ،أَشْهَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ لِلهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَخِيكَ، فَنِعْمَ الْأَخُ الْمُوَاسِي، فَلَعَنَ ‏اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً اسْتَحَلَّتْ مِنْكَ ‏الْمَحَارِمَ، وَانْتَهَكَتْ حُرْمَةَ الْإِسْلاَمِ،فَنِعْمَ الصَّابِرُ الْمُجَاهِدُ الْمُحَامِي النَّاصِرُ، وَالْأَخُ الدَّافِعُ عَنْ أَخِيهِ، الْمُجِيبُ إِلَى طَاعَةِ رَبِّهِ، الرَّاغِبُ فِيمَا زَهِدَ فِيهِ غَيْرُهُ، مِنَ الثَّوَابِ ‏الْجَزِيلِ وَالثَّنَاءِ الْجَمِيلِ، فَأَلْحَقَكَ اللَهُ بِدَرَجَةِ آبَائِكَ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ.أَللَّهُمَّ إِنِّي تَعَرَّضْتُ لِزِيَارَةِ أَوْلِيَائِكَ، رَغْبَةً فِي ثَوَابِكَ وَرَجَاءً لِمَغْفِرَتِكَ وَجَزِيلِ إِحْسَانِكَ، فَأَسْئَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ‏ الطَّاهِرِينَ وَأَنْ تَجْعَلَ رِزْقِي بِهِمْ دَارّاً، وَعَيْشِي بِهِمْ قَارّاً، وَزِيَارَتِي بِهِمْ ‏مَقْبُولَةً، وَحَيَاتِي بِهِمْ طَيِّبَةً، وَأَدْرِجْنِي إِدْرَاجَ الْمُكْرَمِينَ، وَاجْعَلْنِي مِمَّنْ‏ يَنْقَلِبُ مِنْ زِيَارَةِ مَشَاهِدِ أَحِبَّائِكَ مُفْلِحاً مُنْجِحاً، قَدِ اسْتَوْجَبَ غُفْرَانَ ‏الذُّنُوبِ وَسَتْرَ الْعُيُوبِ وَكَشْفَ الْكُرُوبِ، إِنَّكَ أَهْلُ التَّقْوى وَأَهْلُ ‏الْمَغْفِرَةِ.

سلام ہو آپ پر اے ابو الفضل العباس بن امیر المؤمین ، سلام ہو آپ پر اے فرزند سید الوصیین ، سلام ہو آپ پر اے اس کے فرزند جو سب سے پہلے اسلام لانے والے ، اور ایمان میں سب سے مقدم تھے ، اور جو دین خدا میں سب سے مستحکم اور اسلام کے سب سے بڑے محافظ تھے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا ، رسول  اور اپنے بھائی کے لئے اخلاص کا ثبوت دیا اور آپ بہترین ہمدردی کرنے والے بھائی تھے ۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کے کون کو حلال کر کے اسلام کی حرمت کو برباد کر دیا ۔ یقیناً آپ بہترین صابر و مجاہد ، اور محافظ و ناصر تھے ، اور وہ بہترین بھائی جس نے اپنے بھائی کا دفاع کیا ، پروردگار کی اطاعت کے لئے قدم آگے بڑھایا ، اور خدا کی بارگاہ میں اس ثواب جمیل  اور ثنائے جزیل میں رغبت کی جس سے دوسرے لوگوں   نے کنارہ کشی کی ۔ خدا آپ کو جنت نعیم میں آپ کے بزرگوں کے درجہ تک پہنچا دے ۔ خدایا ! میں نے تیرے اولیاء کی زیارت کی، تیرے ثواب کی رغبت اور تیری رغبت اور احسان کی امید میں ۔ پس اب میرا سوال یہ ہے کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور ان کے وسیلہ سے میرے رزق کو مسلسل اور میری زندگی کو پرسکون بنا دے ، اور میرے زیارت کو قبول کر لے  اور میری حیات کو پاکیزہ بنا دے ، مجھے اپنے محترم بندوں میں شامل کر لے  اور اپنے چاہنے والوں کے مشاہد کی زیارت سے کامیاب واپس فرما ، جس کے بعد سارے گناہ معاف  ہو جائیں اور سارے عیب پوشیدہ ہو جائیں ، اور سارے رنج دور ہو جائیں  کہ تو اہل تقویٰ بھی ہے اور اہل مغفرت بھی۔

حضرت عباس بن علی علیهما السلام سے وداع

جب حضرت عباس بن علی علیہما السلام کووداع کہنا چاہو تو قبر مبارک کے پاس کھڑے ہو جاؤ اور کہو:

أَسْتَوْدِعُكَ اللهَ وَأَسْتَرْعِيكَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، آمَنَّا بِاللهِ وَبِرَسُولِهِ ‏وَبِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِاللهِ، اللَّهُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ، أَللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِي قَبْرَ ابْنِ أَخِي رَسُولِكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَارْزُقْنِي ‏زِيَارَتَهُ أَبَداً مَا أَبْقَيْتَنِي، وَاحْشُرْنِي مَعَهُ وَمَعَ آبَائِهِ فِي الْجِنَانِ، وَعَرِّفْ‏ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِكَ وَأَوْلِيَائِكَ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَوَفَّنِي عَلَى الْإِيمَانِ بِكَ، وَالتَّصْدِيقِ بِرَسُولِكَ، وَالْوِلاَيَةِ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَالْأَئِمَّةِ عَلَيْهِمُ‏ السَّلاَمُ وَالْبَرَاءَةِ مِنْ عَدُوِّهِمْ، فَإِنِّي رَضِيتُ بِذَلِكَ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ.

میں آپ کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور اس کی پناہ میں دیتا ہوں اور آپ کو سلام کرتا ہوں ۔ میں خدا ، اس کے رسول ، اس کی کتاب اور خدا کی طرف سے نازل ہونے والے اس کے ان پیغامات پر ایمان رکھتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے گواہی دینے والوں میں شامل فرما ۔ خدایا ! اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم) کے بھائی کے فرزند  کی قبر کی زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے دینا ، اور جب تک زندہ رکھنا زیارت کی توفیق دیتے رہنا ، اور جنت میں ان کے اور ان کے بزرگوں کے ساتھ محشور کرنا ، میرے اور اپنے رسول اور اپنے اولیاء کے درمیان معرفت برقرار فرما ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ،  اور ہمیں دنیا سے اپنے ایمان ، اور اپنے رسول کی تصدیق ، اور علی بن ابی طالب اور ان کی اولاد کے ائمہ علیہم السلام کی ولایت پر  ، اور ان کے دشمنوں سے بیزاری پر اٹھانا  کہ بیشک میں انہی باتوں سے راضی ہوں ، اور محمد و آل  محمد پر خدا کا درود ہو ۔

اس کے بعد اپنے لئے ، اپنے والدین کے لئے ، مؤمنین و مؤمنات کے لئے ، اور جو چاہے دعا کرو  اور پھر امام حسین علیہ السلام کے حرم میں وداع کے لئے آؤ۔ [3]

 


[1] ۔ علّامه مامقانی نے نقل کیا ہے  کہ مرحوم فاضل دربندی (ولادت : سنه 1208 ہجری ، متوفیٰ سنه 1285 ہجری ، صاحب کتاب اسرار الشهاده) نے شیخ انصاری علیہ الرحمہ (متوفیٰ سنه 1281 ہجری ، جو زہد و تقویٰ اور علم و ورع میں اپنی مثال آپ تھے ، اور رسائل و مکاسب آپ ہی کی دو بے نظیر کتابیں ہیں ) سے کہا  : شیعوں کے نزدیک آپ کا فعل حجت ہے ، جب آپ ائمہ اطہار علیہم السلام کے حرم کی زیارت کے لئے جائیں تو ان کی دہلیز کو بوسہ کریں تا کہ شیعہ بھی آپ  کی اقتداء کریں. شیخ انصاری علیہ الرحمہ نے ان کے جواب میں کہا : میں جب  بھی حضرت ابا الفضل العباس علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوتا ہوں اور اس سے بڑھ کر جب ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت سے شرفیاب ہوتا ہوں تو میں آپ کے حرم کی دہلیز کو اس عنوان سے نہیں چومتا کہ یہ آپ کے حرم کی دہلیز ہے ، بلکہ اس عنوان سے چومتا ہوں کہ یہاں آپ کے زائرین نے قدم رکھے ہیں. ازاحة الوسوسة عن تقبیل الاعتاب المقدسّة: ص34.

[2] ۔ المهتضم (خ ل) .

[3] ۔ مزار مفيد : 121، مصباح الزائر: 213، مصباح المتهجّد : 724، المزار الكبير: 388، مفاتيح الجنان: 435، عمدة الزائرفي الأدعية والزيارات: 143، هدية الزائرين وبهجة الناظرين: 125، كتابٌ في الأدعية والزيارات (خطی نسخہ): 261.

    ملاحظہ کریں : 701
    آج کے وزٹر : 41131
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132925910
    تمام وزٹر کی تعداد : 92071127