حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٢۔ خود فراموشی

٢۔ خود فراموشی

اگر انسان کے علم کا منبع وحی الٰہی ہوتو اس  کے علم میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا اتنی ہی اس کی توجہ پاکسازی اور تہذیب نفس کی طرف بڑھتی جائے گی۔ کیونکہ اگر علم کا منبع و سرچشمہ صحیح ہو اور خدا کے لئے علم حاصل کیا جائے تو یہ نفس کی آلودگی کے ساتھ ساز گار نہیں ہے ۔اسی لئے ہر عالم رباّنی نفس کی مخالفت اور تہذیب  و اصلاح نفس کی کوشش کرتا ہے۔

امیر المؤمنین  حضرت علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: 

کُلَّمٰا اَزْدٰادَ عِلْمُ الرِّجٰالِ زٰادَتْ عِنٰایَتُہُ بِنَفْسِہِ وَ بَذَلَ فِْ رِیٰاضَتِھٰا۔([1]) 

انسان کا علم جتنا زیادہ ہو  جائے ، اس کی نفس کی طرف توجہ بھی زیادہ ہو جاتی ہے  اور وہ اس کی ریاضت میں زیادہ توجہ کرتا ہے۔

اس بناء پر علم و آگاہی انسان کو خودسازی اور خودشناسی کی دعوت دیتی ہے اور نفس سے مربوط مسائل میں غفلت و فراموشی سے باز رکھتی ہے۔

 


[1] ۔ شرح غرر الحکم: ج۴ص٦۲۱

 

    ملاحظہ کریں : 1951
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 85523
    تمام وزٹر کی تعداد : 135383409
    تمام وزٹر کی تعداد : 93540991