حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
خودفراموشی کے دو عوامل، جہل اور یاد خدا کو ترک کرنا

خودفراموشی کے دو عوامل، جہل اور یاد خدا کو ترک کرنا

خود کو پہچاننے والے افراد کے مقابل میں ایسے بھی افراد ہیں کہ جو نفس کی شگفتگی اور اس کے آثار سے بے خبر ہیں اور انہیں زندگی کے مسائل کی کوئی خبر نہیں ہے۔اسی لئے وہ اپنے نفس کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں اور تہذیب نفس کی کوشش نہیں کرتے۔اسی وجہ سے وہ خود شناسی کی عظیم نعمت سے محروم ہوتے ہیں۔

سنگی و گیاہی کہ در اوخاصیتی ھست

زان آدمی بہ ، کہ در او منفعتی نیست

مولائے کائنات حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام  فرماتے ہیں:

''مَنْ جَھَلَ نَفْسَہُ أَھْمَلَھٰا''([1])

جو کوئی اپنے نفس سے جاہل ہو ،وہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔

اس بناء پر خود فراموشی کے عوامل میں سے ایک نفس کے حیاتی مسائل سے جہالت اور علم و آگاہی کا نہ ہونا ہے ۔انسان کا علم اہلبیت علیھم السلام کے حیات بخش مکتب کی روشنی میں جتنا زیادہ ہو گا ،اتنا ہی وہ ان مسائل کی طرف زیادہ متوجہ ہو گا۔

خود فراموشی اور نفس کو بے لگام چھوڑ دینے کی دوسری وجہ گناہ انجام دینا اور خدا  و اولیائے خدا کی یاد کو ترک کرنا ہے۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اہلبیت  اطہار علیھم السلام کی یاد خدا کی یاد ہے اور ان کو بھلا دینا خدا کو بھلا دینا ہے ۔کیونکہ جیسا کہ حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:''اِذٰا ذُکِرْنٰا ذُکِرَ اللّٰہِ ''([2])

جب ہمیں(خاندان عصمت و طہارت علیھم السلام ) یاد کیا جائے تو خدا گو یاد کیا گیاہے۔

خدا ور اہلبیت علیھم السلام کی یاد کو چھوڑ دینا ،انسان کو زندگی کے اہم مسائل سے غافلکر دیتا ہے اور عظیم معنوی حقائق سے بھی دور کر دیتا ہے  اورا نسان کو خودفراموشی میں مبتلا کر دیتا ہے۔

 اس بارے میں خداوند متعال کا ارشاد ہے:

(وَلَا تَکُونُوا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰہَ فَأَنسَاہُمْ أَنفُسَہُمْ )([3])

اور خبردار ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے خدا کو بھلادیا تو خدا نے خود ان کے نفس کو بھی بھلا دیا اور وہ سب واقعی فاسق اور بدکار ہیں ۔

پس گناہ اور خدا اور خدا کے احکامات کو بھلا دینا انسان کو خود فراموشی میں گرفتار کر دیتاہے۔اس بناء پر خودشناسی کے لئے خودسازی کی کوشش کریں اور خود سازی کے لئے خود فراموشی کو چھوڑیں  اور خودفراموشی کو ترک کرنے کے لئے جہل و نادانی ،خدا اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کی یاد کو  ترک نہ کریں ۔

پس علم و دانش اور خدا و اولیائے خدا کی یاد انسان کوخودفراموشی سے  دور رکھتی ہے ۔خود فراموشی کو چھوڑ کر خودسازی تک پہنچ سکتے ہیںاور خودسازی سے خودشناسی کی راہ ہموار ہو جاتی ہے ۔لیکن اگر ہم اپنے نفس کو ہی نہ پہچان سکیں تو ہم راہ نجات سے دور ہوتے چلے جائیں گے۔

حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

''مَنْ لَمْ یَعْرِفْ نَفْسَہُ بَعُدَ عَنْ سَبِیْلِ النَّجٰاةِ وَ خَبَطَ فِ الضَّلاٰلِ وَ الْجَھٰالاٰتِ ''([4])

جو کوئی اپنے نفس کو نہ پہچان سکے ،وہ راہ نجات سے دور ہو جائے گا اور گمراہی و جہالت میں مبتلا ہو جائے گا۔

اس وجہ سے خود شناسی اور معرفت نفس کی عظمت کے بارے میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:

''لاٰ مَعْرِفَةَ کَمَعْرِفَتِکَ بِنَفْسِک'' ([5])

کوئی بھی معرفت تمہارے نفس کی معرفت کی طرح نہیں ہے۔

 


[1] ۔ شرح غرر الحکم: ج ۵ ص۱۷۸

[2] ۔ بحارالانوار: ج۷۲ ص۲۵۸، اصول  کافی: ج۲ص۱۸٦

[3]۔ سورہ  حشر، آیت:۱۹

[4]۔ شرح غرر الحکم: ج۵ ص۴۲٦

[5]۔ بحار الانوار: ج۷۹ص۱٦۵، تحف العقول:٢٨٤

 

    ملاحظہ کریں : 2165
    آج کے وزٹر : 68493
    کل کے وزٹر : 97153
    تمام وزٹر کی تعداد : 131801212
    تمام وزٹر کی تعداد : 91405019