حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۳ ۔ حضرت امام باقرعلیہ السلام کا قنوت

(٣)

حضرت امام باقرعلیہ السلام کا قنوت

مرحوم سید بن طاؤس نے یہ قنوت کتاب ’’مہج الدعوات‘‘میں اور مرحوم کفعمی نے کتاب ’’ البلد الأمین‘‘میں حضرت امام باقر علیہ السلام سے نقل کیا ہے:

یا مَنْ يَعْلَمُ هَواجِسَ السَّرائِرِ ، وَمَكامِنَ الضَّمائِرِ ، وَحَقائِقَ الْخَواطِرِ ، يا مَنْ هُوَ لِكُلِّ غَيْبٍ حاضِرٌ ، وَلِكُلِّ مَنْسِيٍّ ذاكِرٌ ، وَعَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قادِرٌ ، وَ إِلَى الْكُلِّ ناظِرٌ ، بَعُدَ الْمَهَلُ ، وَقَرُبَ الْأَجَلُ ، وَضَعُفَ الْعَمَلُ ، وَأَرابَ الْأَمَلُ ، وَآنَ الْمُنْتَقَلُ . وَأَنْتَ يا اَللَّهُ الْآخِرُ كَما أَنْتَ الْأَوَّلُ ، مُبيدُ ما أَنْشَأْتَ ، وَمُصَيِّرُهُمْ إِلَى الْبِلى ، وَمُقَلِّدُهُمْ أَعْمالَهُمْ ، وَمُحَمِّلُها ظُهُورَهُمْ إِلى وَقْتِ نُشُورِهِمْ مِنْ بَعْثَةِ قُبُورِهِمْ عِنْدَ نَفْخَةِ الصُّورِ ، وَانْشِقاقِ السَّماءِ بِالنُّورِ ، وَالْخُرُوجِ بِالْمَنْشَرِ إِلى ساحَةِ الْمَحْشَرِ ، لاتَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ أَبْصارُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَواءٌ . مُتَراطِمينَ في غُمَّةٍ مِمَّا أَسْلَفُوا ، وَمُطالَبينَ بِمَا احْتَقَبُوا ، وَمُحاسَبينَ هُناكَ عَلى مَا ارْتَكَبُوا ، اَلصَّحائِفُ فِي الْأَعْناقِ مَنْشُورَةٌ ، وَالْأَوْزارُ عَلَى الظُّهُورِ مَأْزُورَةٌ ، لَا انْفِكاكَ وَلا مَناصَ وَلا مَحيصَ عَنِ الْقِصاصِ قَدْ أَفْحَمَتْهُمْ الْحُجَّةُ ، وَحَلُّوا في حَيْرَةِ الْمَحَجَّةِ وَهَمْسِ الضَّجَّةِ ، مَعْدُولٌ بِهِمْ عَنِ الْمَحَجَّةِ إِلّا مَنْ سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ الْحُسْنى ، فَنَجا مِنْ هَوْلِ الْمَشْهَدِ وَعَظيمِ الْمَوْرِدِ ، وَلَمْ يَكُنْ مِمَّنْ فِي الدُّنْيا تَمَرَّدَ ، وَلا عَلى أَوْلِياءِ اللَّهِ تَعَنَّدَ ، وَلَهُمُ اسْتَبْعَدَ ، وَعَنْهُمْ بِحُقُوقِهِمْ تَفَرَّدَ . أَللَّهُمَّ فَإِنَّ الْقُلُوبَ قَدْ بَلَغَتِ الْحَناجِرَ ، وَالنُّفُوسَ قَدْ عَلَتِ التَّراقِيَ ، وَالْأَعْمارَ قَدْ نَفِدَتْ بِالْإِنْتِظارِ ،لا عَنْ نَقْضِ اسْتِبْصارٍ ، وَلا عَنِ اتِّهامِ مِقْدارٍ ، وَلكِنْ لِما تُعاني مِنْ رُكُوبِ مَعاصيكَ ، وَالْخِلافِ عَلَيْكَ في أَوامِرِكَ وَنَواهيكَ ، وَالتَّلَعُّبِ بِأَوْلِيائِكَ وَمُظاهَرَةِ أَعْدائِكَ . أَللَّهُمَّ فَقَرِّبْ ما قَدْ قَرُبَ ، وَأَوْرِدْ ما قَدْ دَنى ، وَحَقِّقْ ظُنُونَ الْمُوقِنينَ ، وَبَلِّغِ الْمُؤْمِنينَ تَأْميلَهُمْ ، مِنْ إِقامَةِ حَقِّكَ ، وَنَصْرِ دينِكَ ، وَإِظْهارِ حُجَّتِكَ ، وَالْإِنْتِقامِ مِنْ أَعْداءِكَ . [1]

اے اسرار و رموز ،باطن میں مخفی امور اور (افراد کے)اذہان  میں موجود حقائق و واقعات کو جاننے والے،اے وہ  جو ہر غیب کے لئے حاضر ہے، اورجو ہر بھولنے والے کو بھی یاد رکھتا ہے،اور جو ہر چیز پر قادر ہے، اورجو ہر ایک کا ناظر و سرپرست ہے نیکی میں سبقت کا زمانہ گزر گیا اور موت نزدیک آگئی،عمل ضعیف ہو گیا،آرزوئیں ناامید ہو گئی اور دوسری دنیا میں منتقل ہونے کا زمانہ آگیا۔ اے پروردگارا!جس طرح تو ابتدائے ہستی تھا ویسے ہی تو انتہائے ہستی ہے،جس چیز کو بھی تونے ایجاد کیا اس کو تو ہی نابود کرے گااور انہیں بوسیدہ و فرسودہ بنائے گا،اور ان کے اعمال کو ان کی گردن میں آویزاں کرے گا،اور ان کی پیٹھ پر لاد دے گا یہاں تک کہ وہ صورپھونکنے سے قبروں سے اٹھیں اور پراکندہ ہو جائیں،اور جب آسمان نور کی وجہ سے پھٹ جائے گا اور پھر اکٹھے ہونے کے اعلان کے بعد میدان محشر میں آئیں گے،ان کی آنکھیں ان کی طرف ہی نہیں پلٹیں گی،اور ان کے دل بے چین ہوں گے اور اپنے کل کے ناشائستہ اعمال پررنجیدہ و غمزدہ ہوں گے ، ان سے گذشتہ تباہی کے سلسلہ  میں بازپرس کی جائے گی اور یہاں ان سے مرتکب شدہ امور کا حساب  لیا جائے گا،  ان کا نامۂ عمل ان کی گردوںمیںآویزاں ہو گا، ہر کسی کی پشت ہر بار سنگین ہو گا ، جدائی،رہائی اور قصاص سے نجات کا کوئی سبب نہیں ہو گا ،حجت الٰہی نے ان سب کو خاموش کر دیا ہے،  اور وہ خدا کی دلیلوں کے سامنے حیرت زدہ اور ضجہ کناں ہیں ،انہیںراہ سے پلٹا دیا گیا ہے مگر وہ کہ جن پر پہلے  (دنیا) میں خدا  کا  لطف  و کرم   ہوا  ہے،ایسا شخص ایسی عظیم  جگہ کے خوف و ہراس سے نجات پائے گا،وہ دنیا میں نافرمانی کرنے والوں میں سے نہیں تھا اور نہ ہی اولیائے الٰہی سے عناد و دشمنیرکھنے والوں میں سے تھا اور نہ انہوں نے ان سے دوری اختیار کی  اور انہوں نے ان کا حق انہی سے مخصوص سمجھا۔پروردگارا! حقیقتاً دل گلے تک آ گئے ہیں ،اور سانسیں  حلق  سے  اوپر  آ گئی  ہیں،  اور عمر  انتظار میں اپنے اختتام کی طرف رواں دواں ہے،اور یہ بینائی کو نقص کرنے کی وجہ سے نہیں ہے اور نہ تقدیر سے اختلاف کی وجہ سے ہے،بلکہ یہ بے شمار و فروان گناہوں ، تیرے  احکام و دستورات اور منہیات( اوامر و نواہی ) کی مخالفت کرنے اور تیرے اولیاء پر سبقت لینے اور تیرے دشمنوں کی پشت پناہی کرنے کی وجہ سے  ہے۔پروردگارا!اگرچہ فرج و ظہور نزدیک ہے لیکن اسے مزید نزدیک فرما، اور اگرچہ وہ ہم سے بہت نزدیک ہے لیکن اس پہنچا دے اور اہل یقین کے گمان کو متحقق فرما،اور مومنین کی آرزؤں کو پورا فرما ، جو تیرے حق کو بپا کرنا،تیرے دین کی نصرت،تیری حجت کے آشکار ہونے  اور تیرے دشمنوں سے انتقام لینا ہے۔

 

 


[1]۔مہج الدعوات:٧٢،البلد الأمین:٦٥١

 

    ملاحظہ کریں : 191
    آج کے وزٹر : 44225
    کل کے وزٹر : 94441
    تمام وزٹر کی تعداد : 134332433
    تمام وزٹر کی تعداد : 92921979