حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۹ ۔ نویں زیارت

 (۹)

نویں زیارت

ابن قولویه قدّس سرّه نے کتاب ’’ کامل الزیارات‘‘ میں ذکر کیا ہے : حسین بن محمد بن عامر نے احمد بن اسحاق سے نقل کیا ہے کہ ان کا بیان ہے :ہمارے  کچھ ساتھیوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : جب تم حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی قبر مطہر کے پاس پہنچو تو پہلے کثرت سے خداوند تبارک و تعالیٰ کی حمد و ثنا بجا لاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود بھیجو اور پھر کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ فِيمَا تَرُوحُ وَتَغْدُو، اَلزَّاكِيَاتُ الطَّاهِرَاتُ ‏لَكَ وَعَلَيْكَ، وَسَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالْمُسَلِّمِينَ لَكَ ‏بِقُلُوبِهِمْ، وَالنَّاطِقِينَ بِفَضْلِكَ، وَالشُّهَدَاءِ عَلَى أَنَّكَ صَادِقٌ صِدِّيقٌ، صَدَقْتَ وَنَصَحْتَ فِيمَا أَتَيْتَ بِهِ، وَأَنَّكَ ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ، وَالدَّمُ الَّذي ‏لاَيُدْرِكُ ثَارَهُ [1] أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَلاَيُدْرِكُهُ إِلاَّ اللَهُ وَحْدَهُ، جِئْتُكَ ‏يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَافِداً إِلَيْكَ، وَأَتَوَسَّلُ إِلَى اللهِ بِكَ في جَمِيعِ حَوَائِجِي، مِنْ أَمْرِ دُنْيَايَ وَآخِرَتِي، وَبِكَ يَتَوَسَّلُ الْمُتَوَسِّلُونَ إِلَى اللهِ في ‏حَوَائِجِهِمْ، وَبِكَ يُدْرِكُ أَهْلُ التُّرَاتِ مِنْ عِبَادِ اللهِ طَلِبَتَهُمْ.

آپ پر خدا اور اس کے فرشتوں کا سلام ہو ، آپ پر اور آپ کے لئے ہر صبح و شام پاک و پاکیزہ سلام ہوں ، آپ پر خدا  اور  اس کے مقرب فرشتوں کا سلام ہو ، اور ان کا سلام ہو جو دل سے آپ کے سامنے تسلیم ہیں اور زبان سے آپ کے فضائل بیان کرتے ہیں ، اور آپ کے صادق و صدیق ہونے کی گواہی دیتے ہیں ، ان سب کا سلام ہو جو گواہی دیتے ہیں کہ آپ جو لائے تھے،  آپ نے اس میں سچ کہا اور نصیحت کی ، اور بیشک آپ روئے زمین پر خون خدا ہیں ، اور وہ خون ہیں جس کا  روئے زمین پر کوئی بھی انتقام نہیں لے سکتا ، اور خدا کے علاوہ کوئی بھی اس کی قدرت نہیں رکھتا ، اے فرزند رسول خدا  میں آپ کے پاس اس حال میں آیا ہوں کہ میں آپ کا زائر ہوں ، اور آپ کے وسیلہ سے اپنی تمام دنیوی و اخروی حاجتوں میں خدا سے توسل کرتا ہوں ،  آپ کے وسیلہ سے ہی توسل  کرنے والے اپنی  حاجتوں میں خدا کی بارگاہ میں توسل کرتے ہیں ، اور آپ کے وسیلہ سے خدا کے بندوں میں سے اہل ثواب اپنی مطلوبہ چیزیں دریافت کرتے ہیں ۔

پھر تھوڑا سا چلو اور پھر قبر کے سامنے آ ؤ اور کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ الْأَحَدِ، اَلْمُتَوَحِّدِ بِالْأُمُورِ كُلِّهَا، خَالِقِ الْخَلْقِ، فَلَمْ ‏يَعْزُبْ عَنْهُ شَيْ‏ءٌ مِنْ أَمْرِهِمْ، وَعَالِمِ كُلِّ شَيْ‏ءٍ بِلاَ [2]تَعْلِيمٍ، ضَمَّنَ الْأَرْضَ‏ وَمَنْ عَلَيْهَا دَمَكَ وَثَارَكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، أَشْهَدُ أَنَّ لَكَ مِنَ اللهِ مَا وَعَدَكَ مِنَ النَّصْرِ وَالْفَتْحِ، وَأَنَّ لَكَ مِنَ اللهِ الْوَعْدَ الْحَقَّ، في هَلاَكِ ‏عَدُوِّكَ، وَتَمَامِ مَوْعِدِهِ إِيَّاكَ، أَشْهَدُ أَنَّهُ قَاتَلَ مَعَكَ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ، كَمَا قَالَ ‏اللهُ تَعَالَى، «وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِىٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ» [3]۔

حمد و ثناء خدائے واحد  کے لئے ہے جو تمام امور میں یک و یکتا ہے ، مخلوقات کا خالق ہے ،اس پر ان کے امور میں سے کوئی چیز مخفی نہیں ، وہ تعلیم کے بغیر ہی ہر چیز کا جاننے والا ہے ،اس نے زمین اور اس پر موجود تمام چیزوں کو آپ کے خون اور خونخواہی کا ضامن بنایا ہے ۔ اے فرزند رسول خدا ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے لئے خدا کی جانب سے جس نصرت و فتح کا وعدہ کیا گیا ہے ، اور بیشک وہ آپ کے لئے خدا کی طرف سے آپ  کے دشمنوں کی ہلاکت میں سچا وعدہ ہے ، اور اس  کے تمام وعدے آپ کے لئے ہیں ۔ میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ  کے  ہمراہ مردان الٰہی نے بہت جنگ کی ، جس طرح  خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے : «اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راہ خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے کمزور نہیں ہوئے» ۔

پھر سات مرتبہ تکبیر کہو اور پھر تھوڑا چلو ، اور قبر مطہر کے سامنے کھڑے ہو کر کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلاَ وَلَداً، «وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي ‏الْمُلْكِ» [4]،خَلَقَ كُلَّ شَيْ‏ءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيراً، أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللهِ مَا أُمِرْتَ بِهِ، وَوَفَيْتَ بِعَهْدِ اللهِ، وَتَمَّتْ بِكَ كَلِمَاتُهُ، وَجَاهَدْتَ في سَبِيلِهِ ‏حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَأُمَّةً خَذَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ أُمَّةً خَذَّلْتَ عَنْكَ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ بِالْوِلاَيَةِ لِمَنْ وَالَيْتَ، وَوَالَتْ رُسُلُكَ، وَأَشْهَدُ بِالْبَرَاءَةِ مِمَّنْ بَرِئْتَ مِنْهُ، وَبَرِئَتْ مِنْهُ رُسُلُكَ. أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ كَذَّبُوا ‏رَسُولَكَ، وَهَدَمُوا كَعْبَتَكَ، وَحَرَّفُوا كِتَابَكَ، وَسَفَكُوا دِمَاءَ أَهْلِ بَيْتِ‏ نَبِيِّكَ، وَأَفْسَدُوا عِبَادَكَ وَاسْتَذَلُّوهُمْ.أَللَّهُمَّ ضَاعِفْ لَهُمُ اللَّعْنَةَ فِيمَا جَرَتْ بِهِ سُنَّتُكَ في بَرِّكَ وَبَحْرِكَ. أَللَّهُمّ ‏الْعَنْهُمْ في سَمَائِكَ وَ أَرْضِكَ . أَللَّهُمَّ وَ اجْعَلْ لي لِسَانَ صِدْقٍ في أَوْلِيَائِكَ ، وَحَبِّبْ إِلَيَّ مَشَاهِدَهُمْ ، حَتَّى تُلْحِقَنِي بِهِمْ ، وَ تَجْعَلَهُمْ لي فَرَطاً، وَ تَجْعَلَنِي لَهُمْ تَبَعاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

ساری حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جس نے نہ کسی کو ہمسر اور فرزند بنایا ہے «اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے»،اس نے ہر چیز کو خلق کیا ، اور اس کے لئے مقدرات قرار دیئے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی طرف وہ چیز پہنچا دی جس کا آپ کو حکم دیا گیا تھا ، اور خدا کے  وعدہ کو پورا کیا ، اورآپ  کے وسیلہ سے اس کے کلمات مکمل ہوئے ، اور آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ، خدا لعنت کرے  اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور جس قوم نے آپ کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا،  خدا لعنت کرے اس قوم  پر جس نے آپ  کو خوار کیا ۔ خدایا ! بیشک میں اس کی ولایت کی گواہی دیتا ہوں جسے تو نے ولی قرار دیا ، اور تیرے رسولوں نے اسے ولی قرار دیا ، اور میں اس سے برائت و بیزاری کی گواہی دیتا ہوں جس سے تو نے اظہار برائت کیا ۔خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا ، اور تیرے کعبہ کو منہدم کیا ، اور تیری کتاب میں تحریف کی ، اور تیرے اہل بیت نبی   کا خون بہایا ، اور تیرے بندوں کو فساد اور ذلت و خواری کی طرف کھینچا ۔ خدایا!ان پر کئی گنا لعنت  کر ، اور جس سے تیرے بر و بحر میں تیرا طریقہ جاری ہوا ہے ۔ خدایا ! ان پر اپنے آسمان اور زمین میں لعنت فرما ۔ خدایا ! اپنے اولیاء میں مجھے لسان صدق عطا فرما ،  اور ان کی زیارتگاہ کو میرا محبوب بنا دے ، یہاں تک کہ مجھے ان سے ملحق فرما دے ، اور انہیں میرا مقتدا قرار دے  اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کا پیروکار قرار  دے ۔  

پھر تھوڑا سا چلو اور سات مرتبہ تکبیر ، سات مرتبہ تہلیل ، سات مرتبہ تحمید ، سات مرتبه تسبیح اور سات مرتبه «لبّیک» کہو ، اور اس کے بعد یوں کہو :

لَبَّيْكَ دَاعِيَ اللهِ، لَبَّيْكَ دَاعِيَ اللهِ، إِنْ كَانَ لَمْ يُجِبْكَ بَدَنِي، فَقَدْ أَجَابَكَ ‏قَلْبي وَشَعْرِي وَبَشَرِي وَرَأْيِي وَهَوَايَ، عَلَى التَّسْلِيمِ لِخَلَفِ النَّبِيّ ‏الْمُرْسَلِ، وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ، وَالدَّلِيلِ الْعَالِمِ، وَالْأَمِينِ الْمُسْتَخْزَنِ، وَالْمَرْضِيِّ الْبَلِيغِ[5]، وَالْمَظْلُومِ الْمُهْتَضَمِ، جِئْتُ انْقِطَاعاً إِلَيْكَ وَإِلَى وَلَدِكَ، وَوَلَدِ وَلَدِكَ، اَلْخَلَفِ مِنْ بَعْدِكَ، عَلَى بَرَكَةِ الْحَقِّ، فَقَلْبي لَكُمْ ‏مُسَلِّمٌ، وَأَمْري لَكُمْ مُتَّبِعٌ، وَنُصْرَتي لَكُمْ مُعَدَّةٌ، حَتّى يَحْكُمَ اللهُ وَهُوَخَيْرُ الْحاكِمِينَ لِدِينِي، وَيَبْعَثُكُمْ فَمَعَكُمْ مَعَكُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّكُمْ، إِنِّي مِنَ‏ الْمُؤْمِنِينَ بِرَجْعَتِكُمْ، لاَ أُنْكِرُ لِلهِ قُدْرَةً، وَلاَ أُكَذِّبُ لَهُ مَشِيَّةً، وَلاَ أَزْعُمُ أَنّ ‏مَا شَاءَ لاَيَكُونُ.

خدا کی طرف دینے والے میں حاضر ہوں ، خدا کی طرف دینے والے میں حاضر ہوں ، اگرچہ میرے بدن نے (آپ  کے استغاثہ کے وقت) آپ کو جواب نہیں دیا لیکن میرا دل ، میری جلد ، میرے بال ،  میری رائے اور میری خواہش  آپ کو جواب دیتے ہیں ۔ اور میں پیغمبر مرسل کے فرزند اور برگزیدہ  نواسے  کے سامنے سراپا تسلیم ہوں ، جو دانا دلیل ،خزانوں کے  امین ، پسندیدہ مبلغ ، اور مظلوم و مقہور ہیں ۔ میں سب سے کٹ کر آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ کے فرزند ، اور آپ کے فرزند کے فرزند کی طرف  آیا ہوں جو آپ  کے بعد خلیفہ و جانشین ہیں حق کی برکت سے ،  میرا دل آپ کا فرمانبردار ہے ، اور میرے امور  آپ کے تابع ہے اور میری نصرت آپ کے لئے تیار ہے ، یہاں تک کہ خدا فیصلہ کرے گا اور وہ میرے دین کے لئے بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ، اور وہ آپ کو مبعوث فرمائے ،  پس جو آپ کے ساتھ ہے ؛وہ آپ  کے ساتھ ہے ، وہ آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہے ، بیشک میں آپ  کی رجعت پر ایمان رکھتا ہوں ، میں خدا کی مشیت  کا انکار نہیں کرتا اور نہ ہی میں یہ گمان کرتا ہوں کہ وہ جو چاہے گا وہ نہیں ہو گا ۔

پھر چلو ، یہاں تک کہ قبر مطہر تک پہنچ جاؤ ، اور پھر وہاں کھڑے ہو کر کہو :

سُبْحَانَ اللهِ الَّذي يُسَبِّحُ لَهُ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ، وَيُقَدِّسُ بِأَسْمَائِهِ ‏جَمِيعُ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ، رَبِّنَا وَرَبِّ الْمَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي في وَفْدِكَ إِلَى خَيْرِ بُقَاعِكَ، وَخَيْرِ خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ الْعَنِ ‏الْجِبْتَ وَالطَّاغُوتَ.

پاک و منزہ ہے وہ خدا جس کی تسبیح کی جاتی ہے اور جو صاحب ملک و ملکوت ہے ، اور اس کی تمام مخلوق اس کے اسماء کی تقدیس کرتی ہے ، پاک و منزہ ہے وہ بہت ہی منزہ اور پاک بادشاہ، وہ ہمارا پروردگار اور ملائکہ و روح کا پروردگار ہے ۔ خدایا ! مجھے اپنے مہمانوں میں بہترین بقعہ اور اپنی بہترین مخلوق میں سے قرار دے ۔ خدایا ! جبت و طاغوت پر لعنت کر ۔ 

پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاؤ اور انہیں قبر پر رکھ کر یوں کہو :

أَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرٌ، مِنْ طُهْرٍ طَاهِرٍ، قَدْ طَهُرَتْ بِكَ الْبِلاَدُ، وَطَهُرَتْ أَرْضٌ أَنْتَ فِيهَا، وَأَنَّكَ ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى يَسْتَثِيرَ لَكَ ‏مِنْ جَمِيعِ خَلْقِهِ.

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ طہارتِ محض اور پاک ہیں ،اور طہارتِ محض  اورپاکیزگی سے  ہیں ۔آپ   کے وسیلہ سے شہر  پاک ہوئے اور  وہ زمین بھی پاک ہے جس میں آپ موجود ہیں ۔ میں  گواہی د یتا ہوں کہ آپ روئے زمین پر خون خدا ہیں ، یہاں تک کہ خدا آپ کے لئے اپنی تمام مخلوق سے انتقام لے ۔

پھر اپنے دونوں رخسار  اوردونوں ہاتھ قبر مطہر پر رکھو ، اور بالائے سر کے مقام پر بیٹھ جاؤ  اور جو چاہو خدا کا ذکر کرو ، خدا کو یاد کرو  اور اس کی طرف متوجہ ہو کر اپنی حاجات طلب کرو ۔ پھر  اپنے دونوں رخسار اور دونوں ہاتھ امام حسین علیہ السلام کے پائینتی طرف رکھو اور کہو :

صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ، فَلَقَدْ صَدَقْتَ وَصَبَرْتَ، وَأَنْتَ الصَّادِقُ الْمُصَدَّقُ، قَتَلَ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ بِالْأَيْدي وَالْأَلْسُنِ.

آپ پر خدا کا درود ہو اور آپ کی روح اور آپ کے بدن پر ، بیشک آپ  نے سچ کہا اور صبر کیا ، آپ صادق و تصدیق شدہ ہیں ، اور خدا انہیں غارت کرے جنہوں نے آپ کو ہاتھوں اور زبان سے قتل کیا ۔ 

پھر آپ کے بیٹوں کی قبر مطہر کے پاس کھڑے ہو جاؤ اور جیسے چاہو خدا کی حمد و ثناء کرو اور خدا سے اپنی حاجات طلب کرو اور پھر شہداء کی قبور کے سامنے کھڑے ہو کر یوں کہو : 

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الرَّبَّانِيُّونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ، وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ وَأَنْصَارٌ، أَبْشِرُوا بِمَوْعِدِ اللهِ الَّذي لاَ خُلْفَ لَهُ، وَأَنَّ اللَّهَ مُدْرِكٌ بِكُمْ ثَارَكُمْ، وَأَنْتُمْ سَادَةُ الشُّهَدَاءِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

آپ پر سلام ہو اے مردان الٰہی  ، آپ نے ہم پر سبقت حاصل کر لی ہی اور ہم آپ کے تابع ہیں ، اور آپ کے انصار ہیں ،آپ سب کو وعدۂ الٰہی کی بشارت ہو جس میں کوئی وعدہ خلافی نہیں ہے، بیشک خدا آپ کے وسیلہ سے  آپ کا انتقام لے گا ، اور آپ سب دنیا و آخرت  میں شہداء کے سردار ہیں ۔

پھر قبر کے سامنے کھڑے ہو جاؤ اور جس قدر چاہو نمازیں  پڑھو ، ، اورجب بھی حرم مطہر  [6] میں داخل ہو سلام  کرو ، پھر آگے بڑھو اور اپنے دونوں ہاتھ اور دونوں رخسار قبر مبارک پر رکھو  ، اور جب وہاں سے باہر نکلنا چاہو تو یہی عمل انجام دو ، اور جب تک وہاں رہو ؛ قبر مطہر کے پاس نماز پڑھنے میں کوتاہی نہ کرو ۔ اور جب امام حسین علیہ السلام کے پاس سے واپس جانا چاہو تو آپ کو وداع کہتے ہوئے یوں کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَعِبَادِهِ ‏الصَّالِحِينَ، عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ، وَ ذُرِّيَّتِكَ‏ وَمَنْ حَضَرَكَ مِنْ أَوْلِيَائِكَ. [7]

آپ پر خدا کا ، اس کے مقرب فرشتوں ، انبیاء مرسلین اور نیک بندوں کا سلام ہو ، آپ پر سلام ہو اے فرزند رسول خدا ، آپ کی روح اور جسم پر (سلام ہو) ، اور آپ کی ذریت پر اور آپ  کے اولیاء میں سے آپ  کے پاس حاضر ہونے والوں پر (سلام ہو )۔

 


[1] ۔ تِرَتَهُ، خ.

[2] ۔ بِغَيْرِ، خ.

[3] ۔ سورۂ آل عمران، آیت: 146.

[4] ۔ سورۂ اسراء ، آیت : 111.

[5] ۔ الْوَصِيِّ الْمُبَلِّغِ، خ

[6] ۔ الحير، خ.

[7] ۔ كامل الزيارات: 385 ح17.

    ملاحظہ کریں : 735
    آج کے وزٹر : 81502
    کل کے وزٹر : 92727
    تمام وزٹر کی تعداد : 134986229
    تمام وزٹر کی تعداد : 93342202