حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۷ ـ تین شعبان کے دن کی دعا

۷ ـ تین شعبان کے دن کی دعا

علامه مجلسی ؒ کتاب شریف ’’بحار الأنوار‘‘ میں ذکر کرتے ہیں :

امام حسن عسکری علیہ السلام کے وکیل قاسم بن علاء ہمدانی کو یہ خط امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی طرف سے ملا کہ جس میں آپ نے فرمایا:بیشک ہمارے مولا امام حسین علیہ السلام تین شعبان بروز پنجشنبہ متولدہوئے، اس روز روزہ رکھو اور یہ دعا پڑھو.[1]

''زاد المعاد'' میں فرماتے ہیں :

حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے یہ حکم صادر فرمایا:تین شعبان کو روز روزہ رکھو اور یہ دعا پڑھوکیونکہ یہ امام حسین علیہ السلام کی ولادت کا دن ہے :

 أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِحَقِّ الْمَوْلُودِ فِي هَذَا الْيَوْمِ، اَلْمَوْعُودِ بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ‏ اسْتِهْلاَلِهِ ووِلاَدَتِهِ، بَكَتْهُ السَّمَاءُ ومَنْ فِيهَا، والْأَرْضُ ومَنْ عَلَيْهَا، ولَمَّا يَطَأْ لاَبَتَيْهَا قَتِيلِ الْعَبَرَةِ وسَيِّدِ الْاُسْرَةِ، اَلْمَمْدُودِ بِالنُّصْرَةِ يَوْمَ الْكَرَّةِ، اَلْمُعَوَّضِ مِنْ قَتْلِهِ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ نَسْلِهِ، والشِّفَاءَ فِي تُرْبَتِهِ، والْفَوْزَ مَعَهُ ‏فِي أَوْبَتِهِ، والْأَوْصِيَاءَ مِنْ عِتْرَتِهِ، بَعْدَ قَائِمِهِمْ وغَيْبَتِهِ، حَتَّى يُدْرِكُوا الْأَوْتَارَ، ويَثْأَرُوا الثَّارَ، ويُرْضُوا الْجَبَّارَ، ويَكُونُوا خَيْرَ أَنْصَارٍ، صَلَّى ‏اللهُ عَلَيْهِمْ، مَعَ اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ والنَّهَارِ.أَللَّهُمَّ فَبِحَقِّهِمْ إِلَيْكَ أَتَوَسَّلُ، وأَسْئَلُ سُؤَالَ مُقْتَرِفٍ [وَ] مُعْتَرِفٍ، مُسي‏ءٍ إِلَى نَفْسِهِ، مِمَّا فَرَّطَ فِي يَوْمِهِ وأَمْسِهِ، يَسْئَلُكَ الْعِصْمَةَ إِلَى مَحَلّ ‏رَمْسِهِ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وعِتْرَتِهِ، واحْشُرْنَا فِي زُمْرَتِهِ، وبَوِّئْنَا مَعَهُ دَارَ الْكَرَامَةِ، ومَحَلَّ الْإِقَامَةِ.أَللَّهُمَّ وكَمَا أَكْرَمْتَنَا بِمَعْرِفَتِهِ، فَأَكْرِمْنَا بِزُلْفَتِهِ، وارْزُقْنَا مُرَافَقَتَهُ‏ وسَابِقَتَهُ [2]، وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ يُسَلِّمُ لِأَمْرِهِ، ويُكْثِرُ الصَّلاَةَ عَلَيْهِ عِنْدَ ذِكْرِهِ، وعَلَى جَمِيعِ أَوْصِيَائِهِ وأَهْلِ اصْطِفَائِهِ، اَلْمَمْدُودِينَ مِنْكَ بِالْعَدَدِ الْإِثْنَيْ ‏عَشَرَ، اَلنُّجُومِ الزُّهَرِ، والْحُجَجِ عَلَى جَمِيعِ الْبَشَرِ.أَللَّهُمَّ وهَبْ لَنَا فِي هَذَا الْيَوْمِ خَيْرَ مَوْهِبَةٍ، وأَنْجِحْ لَنَا فِيهِ كُلَّ طَلِبَةٍ، كَمَا وهَبْتَ الْحُسَيْنَ لِمُحَمَّدٍ جَدِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِهِ، وعَاذَ فُطْرُسُ بِمَهْدِهِ، فَنَحْنُ عَائِذُونَ بِقَبْرِهِ مِنْ بَعْدِهِ، نَشْهَدُ تُرْبَتَهُ، ونَنْتَظِرُ أَوْبَتَهُ، آمِينَ رَبّ ‏الْعَالَمِينَ. [3]

پروردگارا!میں سوال کرتا ہوں اس کے واسطہ سے جو آج کی تاریخ میں پیدا ہوا ہے اور جس کی ولادت سے پہلے اس کی شہادت  کا وعدہ لیا ہے اس پر آسمان اور اہل آسمان ،زمین اور اہل زمین نے گریہ کیا حلانکہ ابھی اس نے زمین پر قدم بھی نہیں رکھے تھے،وہ کشتۂ  گریہ ہے اور سارے خاندان کا سردار ہے اور رجعت میں اس کی نصرت کا وعدہ کیا گیا ہے اور اس کی شہادت کا انعام یہ ہے کہ امامت  اس کی نسل میں ہوگی ،اور اس کی خاک میں شفا ہو گی اور اس کے ساتھ واپسی میں کامیابی ہو گی اور اوصیاء اس کی عترت میں ہوں گے،  حضرت قائم اور ان کی غیبت کے بعد یہاں تک کہ اس کے خون ناحق کا بدلہ لیں اور خدا کو راضی کرلیں اور اس کے بہترین انصار میں شمار  ہوں،ان پر اللا کا درود ہو  شب و روز کی آمد و رفت کے ساتھ۔پروردگارا!میں انہیں کے حق کو وسیلہ قرار دیتا ہوں اور تجھ سے اس گناہگار  کی طرح سوال کرتا ہوں جس نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے اس کوتاہی کی بناء پر جو کل بھی ہوئی ہے اور آج بھی ہے۔اب زندگی بھر  کے لئے تیری حفاظت کا طلبگار ہے۔پروردگارا!محمد اور آپ کی عترت پر درود بھیج اور ہمیں ان کے زمیرے میں محشور فرما،اور ان کے  ساتھ دار الکرامت اور محل اقامت میں جگہ دیدے۔پروردگارا!جس طرح تونے ان کی معرفت ا شرف عنائت کیا ہے اور ان کی قربت  بھی عطا فرما دے اور ان کی  رقابت نصیب فرما،اور ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو ان کے امر کے مطیع ہوں اور ان کے ذکر پر مسلسل  صلوات پڑھتے ہوں ،ان پر اور ان کے تمام اوصیاء اور منتخب افراد پر جن کی تیری طرف سے مدد کی گئی ہے جو بارہ افراد ہیں ،چمکتے ہوئے ستاروں کے مانند اور تمام بندوں پر اللہ کی حجت۔پروردگارا!آج کے دن ہمیں بہترین عطیہ عطا فرما اور ہمارے تمام مطالبات کو پورا فرما دے جس طرح تونے محمد کو حسین عنائت فرمایا ہے اور جس طرح حسین  کے گہوارے کے طفیل فطرس کو پناہ دی ہے۔ہم ان کی قبر کی پناہ میں ان کی تربت پر حاضری دیتے ہیں اور ان کی رجعت کا انتظار کر رہے ہیں۔آمین اے رب العالمین۔

 


[1]  ۔ بحار الأنوار ، ۱۰۱ /۳۴۷ ح۱

[2] ۔ مُسَابَقَتَهُ، خ.

[3]  ۔ زاد المعاد: 57، مصباح المتهجّد: 826، المصباح: 720، إقبال الأعمال: 202، البلد الأمين: 262، المزار الكبير: 397، هديّة الزائرين: 490، ذخيرة الآخرة: 124، منهاج العارفين: 188، مفاتيح النجاة (مخطوط): 519.

    ملاحظہ کریں : 765
    آج کے وزٹر : 62616
    کل کے وزٹر : 98667
    تمام وزٹر کی تعداد : 133946817
    تمام وزٹر کی تعداد : 92634609