حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۸ ـ عاشورا کے دن پڑھی جانے والی آخری دعا

۸ ـ عاشورا کے دن پڑھی جانے والی آخری دعا

أَللَّهُمَّ مُتَعَالِي الْمَكَانِ، عَظِيمُ الْجَبَرُوتِ، شَدِيدُ الْمِحَالِ، غَنِيٌّ عَنِ الْخَلاَئِقِ، عَرِيضُ الْكِبْرِيَاءِ، قَادِرٌ عَلَى مَا يَشَاءُ، قَرِيبُ الرَّحْمَةِ، صَادِقُ الْوَعْدِ، سَابِقُ النِّعْمَةِ، حَسَنُ الْبَلاَءِ، قَرِيبٌ إِذَا دُعِيتَ، مُحِيطٌ بِمَا خَلَقْتَ، قَابِلُ التَّوْبَةِ لِمَنْ تَابَ إِلَيْكَ، قَادِرٌ عَلَى مَا أَرَدْتَ، وَمُدْرِكٌ مَا طَلَبْتَ، وَشَكُورٌ إِذَا شُكِرْتَ، وَذَكُورٌ إِذَا ذُكِرْتَ.أَدْعُوكَ مُحْتَاجاً، وَأَرْغَبُ إِلَيْكَ فَقِيراً، وَأَفْزَعُ إِلَيْكَ خَائِفاً، وَأَبْكي إِلَيْكَ مَكْرُوباً، وَأَسْتَعِينُ بِكَ ضَعِيفاً، وَأَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ كَافِياً، اُحْكُمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ، فَإِنَّهُمْ غَرُّونَا وَخَذَلُونَا وَغَدَرُوا بِنَا وَقَتَلُونَا، وَنَحْنُ عِتْرَةُ نَبِيِّكَ، وَوُلْدُ حَبِيبِكَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللهِ، اَلَّذِي اصْطَفَيْتَهُ بِالرِّسَالَةِ، وَائْتَمَنْتَهُ عَلَى وَحْيِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا فَرَجاً وَمَخْرَجاً، بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! تیری منزل بلند ، تیری قدرت عظیم ، تو مخلوق سے بے نیاز ، تیری کبریائی وسیع ، تو ہر شیء پر قادر  ، تیری رحمت قریب ، تیرا وعدہ سچا ، تیری نعمت کامل  اور تیرا انعام حسین ہے۔ تجھے پکارا جائے گا  تو تو قریب ہے ، مخلوق پر محیط ہے ، توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول کرتا ہے ، جو چاہے وہ کر سکتا ہے ، جسے چاہے پکڑ سکتا ہے ۔ جب تیرا شکر کیا جائے تو تو قبول کرتا ہے ، جب تجھے یاد کیا جائے تو تو یاد کرتا ہے ، میں تجھ سے احتیاج کی حالت میں دعا کرتا ہوں ، اور فقیر بن کر تیری بارگاہ میں آیا ہوں ، ، خوفزدہ ہو کر تیری طرف متوجہ ہوا ہوں ، درد و رنج سے رو رہا ہوں ، کمزوری میں تیری مدد چاہتا ہوں ، اور کفالت کے لئے تجھ پر ہی بھروسہ کرتا ہوں ، میرے اور اس قوم کے درمیان فیصلہ کر دے کہ جنہوں نے مجھے دھوکا دیا ہے ، فریب سے کام لیا ہے ، مجھے چھوڑ دیا ہے ، مرے ساتھ غداری کی ہے ، اور اب مجھے قتل کر رہے ہیں ، حالانکہ ہم تیرے نبی کی عترت ہیں ، اور تیرے حبیب محمد (صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم) بن عبداللہ کے فرزند ہیں ، جن کو تو نے رسالت کے لئے منتخب کیا ہے ، اور انہیں اپنی وحی کا امین بنایا ہے ۔ پس اب ہمیں کشائش و وسعت عطا فرما ، اپنی رحمت سے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

روایت ہوئی ہے کہ یہ وہ آخری دعا ہے جو امام حسین علیہ السلام نے عاشورا کے دن پڑھی تھی ۔ [1]

 


[1] ۔ المزار الكبير: 399، إقبال الأعمال: 203، البلد الأمين: 263، هدية الزائرين وبهجة الناظرين: 491، منهاج العارفين:188، مفاتيح النجاة (خطی نسخۃ): 519.

    ملاحظہ کریں : 781
    آج کے وزٹر : 25977
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132895649
    تمام وزٹر کی تعداد : 92055973