حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
7- وہب بن منبّہ

7- وہب بن منبّہ

 

کتاب ’’ اسرائیلیات  و  تاٴثیر  آن  ‘‘  میں  لکھتے  ہیں:

ابوعبداللہ وہب بن منبّہ  یمن کے ایک شہر صنعاء کا رہنے والا  تھا۔اس کا باپ ایرانی اور ہرات کے لوگوں میں سے تھا اور وہ اس فوج کا ایک سپاہی تھا جسے انوشیروان نے یمن کو فتح کرنے کے لئے بھیجا تھا اور اس کا بیٹا وہب بھی اسی جگہ(یمن)پیدا ہوا۔کہا جاتا ہے  کہ  وہب کے باپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں اسلام قبول کیا تھا۔

 ذہبی ’’تذکرة الحفّاظ‘‘ میں  وہب بن منبّہ کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:وہ  یمن کا ایک دانشور تھا جو سنہ ٣٤ ہجری-یعنی عثمان کی خلافت کے زمانے میں پیدا ہوا۔جسے اہل کتاب کے علوم کے بارے میں بہت زیادہ معلومات تھیں اور اس کی ساری توجہ انہی کی کتابوں کا مطالعہ کرنے پرمرکوز تھی۔

صحیح بخاری اوراور مسلم میں اس کے بھائی’’ہمام‘‘کے سلسلہ سے اس سے حدیث نقل ہوئی ہے۔[1]

ڈاکٹر جوا دعلی نے بھی اس کے بارے میں کہتے ہیں :وہب بن منبّہ کا شمار تابعین میں سے ہوتا ہے اور اسرائیلی کہانیوں کو نقل کرنے میں اس کا بہت اہم کردار ہے۔اس کے اکثر اقوال گذشتہ آسمانی کتابوں سے ہی مأخوذ ہوتے تھے۔اس کے بھائی نے شام کے اپنے تجارتی سفر میں اس کے لئے یہ کتابیں خریدیں اور وہ ان کا مطالعہ کیا کرتا تھا۔کہتے ہیں کہ اسے متقدمین کی تاریخ  پر تسلّط تھا اور اس کے علاوہ اسے  مختلف زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔[2]

وہب کا خاندان یمن میں رہتا تھاجو یہودیوں کے آداب و رسومات اور ان کی روایات سے متأثر تھااور دوسری طرف سے وہ حبشہ کے ذریعہ عیسائیوں کے عقائد اور ثقافت سے بھی آشنا تھے۔وہب خود یونانی زبانی سے بھی آشنا تھا جس کی وجہ سے اسے ان دوثقافتوں یعنی یہود و نصاریٰ کی کافی معلومات تھیں۔ [3]

وہ گذشتہ آسمانی کتابوں کے مطالب اور گذشتہ اقوام و ملل کی روایات اور قصے کہانیاں بیان کرنے میں اتنی توجہ دیتا تھا کہ اس وجہ سے اسے ’’کعب الأحبار‘‘سے تشبیہ دی جاتی ہے۔[4]

وہ بنی امیہ اور ان کے حکمرانوں سے بھی غافل نہیں تھا یہاں تک کہ وہ بعض اوقات ان کی تائید میں من گھڑت مطالب بیان کرتا تھا جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز کو مہدی موعود سمجھتا تھا![5] اور اسی کی خلافت کے دوران یہ قضاوت کے عہدے پر فائز تھا،[6]وہ سنہ  ١١٠ھ میں شہر صنعاء میں ہلاک ہوا۔[7]،[8]

 


[1] ۔ تذکرة الحفّاظ:ج ١ص۱۰۰اور ١٠١،الأعلام:ج۹ص۱۵۰.

[2]۔ المفصّل فی تاریخ العرب قبل الاسلام:ج٦ص٥٦٥.

[3]۔ الأدب العربی:ج١ص٣٨١.

۳۔ تذکرة الحفّاظ:ج١ص١٠١ .

۴۔ تاریخ الخلفاء:٢٦٣ .

۵۔ الأعلام:ج٩ص١٥٠ .

۶۔ فجرالاسلام:١٦١ .

۷۔ اسرائیلیات وتأثیر آن بر داستان ہای انبیاء در تفاسیر قرآن:١١٦ .

 

    ملاحظہ کریں : 3493
    آج کے وزٹر : 2478
    کل کے وزٹر : 92721
    تمام وزٹر کی تعداد : 131476730
    تمام وزٹر کی تعداد : 91147175