حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
روایت میں تفکر

روایت میں تفکر

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بعض مصنفین ایسی روایا ت کا مصداق ٹیلیویژن کو قرار دیتے ہیں ۔ حالانکہ روایت میں موجود تعبیر کو دیکھ کر کسی بھی صورت میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ روایت میں امام صادق کی مراد و مقصود ٹیلیویژن ہے۔

کیونکہ:

١۔امام صادق علیہ السلام  فرماتے ہیں:مؤمن اپنے بھائی کو دیکھے گا ۔اگر آنحضرت  کی مراد ٹیلیویژن ہوتی تو پھر دنیا کے سب لوگ ٹیلیویژن پر دکھائی دینے چاہیئں  تاکہ ان کے بھائی انہیں کرۂ زمین  کے دوسری طرف سے بھی دیکھ سکیں۔کیونکہ''المؤمن'' میں الف و لام جنس کے لئے آیاہے ۔جو کہ مطلق ہے۔جس میں تمام مؤمنین شامل ہیں ۔حالانکہ ٹیلیویژن سے ایسا استفادہ نہیں کیا جاسکتا کہ ہر کوئی اس میں اپنے بھائی کو دیکھ سکے ۔بلکہ صرف انہی کو ہی ٹیلیویژن پردیکھا جاسکتا ہے کہ جو ریکارڈنگ یافلم میں موجود ہوں۔

اب تک دنیا کی کروڑوں اربوں افرادکی آبادی میں سے کتنے افراد نے اپنے بھائیوں کوٹیلی ویژن پر دیکھا ہے۔

روایت میں کچھ دیگر قابل توجہ نکات بھی موجود ہیں کہ جو اس مطلب کی تائید کرتے ہیں۔یعنی جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اپنے برادرِ مؤمن کو کرۂ زمین کے دوسری طرف دیکھنا یقینی  ہے۔

کیونکہ :

١۔ یہ روایت جملہ اسمیہ سے شروع ہوئی ہے۔

٢۔ اس کی ابتداء میں کلمہ'' اِنَّ ''ہے۔

٣۔ ''لیری اخاہ'' میں  لام لایا گیا ہے ۔یہ سب اصل مطلب کی تاکیدپر دلالت کرتے ہیں ۔

ان نکات پر توجہ کرنے سے معلوم ہوگا کہ ظہور کے بابرکت زمانے میں ہر مؤمن شخص اپنے بھائی کو بہت دور دراز کے علاقوں سے دیکھ سکے گا۔یہ ایسا مطلب ہے کہ جسے امام صادق علیہ السلام نے روایت میں کئی تاکیدات کے ساتھ بیان کیا ہے۔

٢۔ ظاہر روایت یہ ہے کہ مشاہدہ میں بھائی کوئی خصوصیت نہیں رکھتا بلکہ امام  نے اسے مثال کے طور پر بیان کیا ہے۔ورنہ اس زمانے میں مؤمن نہ صرف اپنے بھائی بلکہ ماں،باپ،بہن،بیٹی،بیوی اور تمام دیگر رشتہ داروں کو بھی دیکھ سکے گا۔

لیکن اگراس سے مراد ٹیلیویژن ہو تو پھر کوئی ایسا پروگرام ہونا چاہیئے تاکہ مؤمن انہیں دیکھ سکے۔

٣۔ ظاہر روایت یہ ہے کہ اس روایت میں دیکھنے سے مراد طرفینی ہے۔یعنی جس طرح مشرق  میں بیٹھا ہوا شخص ،مغرب میں بیٹھے ہوئے اپنے بھائی کو دیکھ سکے گا۔اسی طرح جو مغرب میں ہوگا وہ مشرق میں بیٹھے ہوئے اپنے بھائی کوبھی دیکھ سکے گا۔یعنی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے۔لیکن ٹیلیویژن میں ایسا نہیں ہے۔کیونکہ ٹیلیوژن دیکھنے والا پروگرام میں حاضر افراد کو تو دیکھ سکتا ہے۔ لیکن وہ اسے نہیں دیکھ سکتے۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے قوّہ سامعہ  اور قوہ باصرہ کو حضرت  مہدی علیہ السلام  کے  قیام کے زمانے سے مقید کیا ہے اور فرمایا ہے کہ جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو......

اس سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ آنحضرت  کے قیام سے پہلے قوہ باصرہ اور سامعہ اس قدر قوی نہیں ہوں گے۔

اس بناء پر  یہ نہیں کہ سکتے کہ آنحضرت کی مراد ٹیلیویژن نہیں تھی ،جیسا کہ چند مصنفین نے اس روایت میں امام صادق علیہ السلام کے فرمان کا مصداق ٹیلیویژن کو قرار دیا ہے کہ جو پہلے ایجاد ہوا ہے ۔ کیونکہ  روایت  کا ظاہریہ ہے کہ آنحضرت زمانہ ظہور کی خصوصیات کو بیان کررہے ہیں۔

٤۔ اگر اس کلام سے امام  کی مراد ٹیلیوژن ہوتی تو یہ  امام  کے زمانۂ ظہورکے لئے کوئی امتیازنہیں ہے۔کیونکہ ٹیلیوژن آنحضرت  کے قیام سے پہلے ایجاد ہوا ہے۔جس نے غیبت کے زمانے میں بہت سے لوگوں کو مزید تاریکی میں دھکیل دیا ہے۔

٥۔ اگر ٹیلیوژن دیکھنے سے انسان مختلف افراد کو دنیا کے دور دراز علاقوں سے دیکھ سکتا ہے۔لیکن صنعتی وسائل کے ذریعے دیکھنے سے قوّہ باصرہ اور سامعہ میں اضافہ کا کوئی معنی نہیں بنتا۔

٦۔ اس روایت میں ذکر شدہ خصوصیت شیعوں سے مختص ہے ۔کیونکہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں''مدّ اللّٰہ لشیعتنا''حالانکہ ٹیلیوژن سے استفادہ کرنا فقط شیعوں سے مخصوص نہیں ہے۔

٧۔ ٹیلیویژن دیکھنے سے نہ صرف قوّت باصرہ قوی نہیں  ہوتی ہے بلکہ دانشوروں کے مطابق ٹیلیویژن دیکھنا آنکھوں کے لئے مضر ہے۔پس معلوم ہوا کہ ٹیلیوژن دیکھنا قوت باصرہ میں اضافہ  کاباعث نہیں ہے۔

٨۔ اگر روایت سے مراد ظاہرسے مراد ظاہر ی وسائل ہوں تو ہمارے پاس کیا دلیل ہے کہ وہ وسیلہ ٹیلیویژن ہی ہے۔شایدٹیلیوژن کے علاوہ کوئی اور جدید ترین وسیلہ و ذریعہ ہو۔پس اگر یہ احتمال بھی دیا جائے تو آنحضرت  کی مقصود ٹیلیوژن کے علاوہ کوئی چیز ہے توآپ کس دلیل کی بناء پر امام  کے کلام کو ٹیلیوژن پر حمل کرسکتے ہیں؟

٩۔ بہت سی روایات میں یہ بہترین نکتہ موجود ہے کہ جو اس مطلب کی تصریح کرتا ہے کہ دیکھنے اور سننے کی حس میں جو تبدیلیاں رونما ہوںگی  ،وہ زمانہ ظہور اور آنحضرت کے قیام کے بعد واقع ہوں گی۔

اس بناء پر پر ٹیلیوژن ،کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور ایسے ہی دوسرے وسائل و آلات کہ جو آنحضرت کے ظہور سے پہلے ہوں،اس سے ان سب کی نفی ہوتی ہے اور اس روایت میں یہ سب شامل نہیں  ہیں۔

امام صادق علیہ السلام نے انسان کے جسم میں رونما ہونے والے تحوّلات کوحضرت مہدی  علیہ السلام کے ظہور اور قیام کے بعد سے مقیّد کیا ہے اور فرمایا ہے (انّ قائمنا اذا قام۔۔) جس میں اس بارے میں تصریح ہوئی ہے کہ انسا ن میں واقع ہونے والی عظیم تبدیلیاں امام  کے قیام کے بعد واقع ہوںگی۔

١٠۔ دوسرا بہترین نکتہ یہ ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام  فرماتے ہیں(مد اللّٰہ لشیعتنا فی أسماعھم و أبصارھم ۔۔۔)خداوند کریم ہمارے شیعوں کی آنکھوں اور کانوں میںکشش ایجاد کرے گا۔جس سے ان کے دیکھنے اور سننے کی قدرت میں اضافہ ہوگا۔اگرآنحضرت کی اس تبدیلی سے مراد ٹیلیوژن و کمپیوٹر جیسا ظاہری وسیلہ ہو تو یہ واضح سی بات ہے کہ ان سے افراد کی بصارت اور سماعت میں کسی قسم کی تبدیلی پیدا نہیں ہوا اور ان کی قدرت میں بھی کسی قسم کا اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

١١۔ ایک اور  قابل غور نکتہ یہ ہے کہ امام صادق  علیہ السلام فرماتے ہیں(مد اللّٰہ۔۔۔)یعنی وہ اس تبدیلی کو خدا سے نسبت دیتے ہیں اور اسے خدا کا کام سمجھتے ہیں۔یعنی امام مہدی  علیہ السلام کے  قیام کے بعد خدا  لوگوں میں تبدیلی ایجاد فرمائے گا۔جو ایک غیر طبیعی وغیر فطری تبدیلی کی دلیل ہے۔عبارت سے واضح ہے کہ ٹیلیویژن یا دیگر وسائل کی ایجاد کو خدا وند کریم سے نسبت نہیں دیتے۔

١٢۔ حضرت ولی عصر (عج) اپنی حکومت اور نظام حکومت میں غیر معمولی معنوی قوّت و قدرت سے استفادہ کریں گے ۔اسی طرح وہ دنیا اور دنیا والوں کے تکامل کے لئے لوگوں میں تبدیلی ایجاد کریں گے۔

اس بیان کی رو سے بعض لوگوں کی یہ خام خیالی بھی واضح ہوجاتی ہے۔لہذا انہیں اپنے افکار کی اصلاح کرنی چاہیئے۔یہ چھوٹی سوچ رکھنے والے گمان کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس سوچ کے ذریعہ دنیا کا نظام چلا سکتے ہیں۔

١٣۔ زمانہ ظہور کی خصوصیات میں سے ایک زمان و مکان کی محدودیت کا ختم ہوجانا ہے۔لیکن افسوس کہ اب تک ایسے ابحاث کے بارے میں تحقیق و جستجو نہیں کی گئی کہ جو ہمارے معاشرے کے لئے انتہائی مفید اور  برکت کاباعث ہیں۔ ظہور کے زمانے کی برکتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے برکتوں کا زمانہ کہہ سکتے ہیں۔

ممکن ہے کہ ظہور  کے زمانے میں زمان و مکان کے مسئلہ میں تبدیلی کے بارے میں بحث ہمارے لئے نئی ہو،لیکن روایات اور خاندانِ عصمت و طہارت  علیہم السلام کے فرامین میں جستجو کرنے سے معلوم ہوگا کہ ان کے بارے میں ابحاث موجود ہیں۔لیکن معاشرے کاایسے مہم مطالب سے آشنانہ ہونا اس چیزکی دلیل نہیں ہے کہ یہ ابحاث اہلبیت علیھم السلام کی روایات میں بیان نہیں ہوئی ہیں۔

ہم نے جو یہاں روایت نقل کی،وہ اس کا چھوٹا سا نمونہ تھا کہ جس میں امام صادق علیہ السلام نے ظہور  کے زمانے میں مکان کی محدودیت کے ختم ہونے سے پردہ اٹھایا اور اسے ایک قطعی و حتمی مطلب کے طور پر بیان کیا۔

اس بناء پر جیسا کہ روایت کے متن سے واضح ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام کے اس فرمان ''مد اللّٰہ لشیعتنا''سے مرادانسان کے وجود میں  تبدیلی ہے نہ کہ ان کے وجود سے باہر کوئی تبدیلی کہ جو ظاہری اسباب و وسائل کے ذریعے ہو۔

طولِ تاریخ میں  اب تک انسان کا زمان و مکان کی قید سے مقید ہونا کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ جس کے لئے توضیح اور بحث کی ضرور ت ہو۔ بلکہ یہ سب کے لئے واضح ہے کہ انسان زمان و مکان کی قیدمیں اسیر تھا اور اسیر ہے۔اب تک انسان نے اس قید سے نکلنے کی بہت سی کوششیں کیں ۔ لیکن یہ محدودیت فقط ظہور کے زمانے ہی میں ختم ہوگی۔

امام صادق علیہ السلام نے یہ جو جملہ ارشاد فرمایا:(لیریٰ اخاہ الذی فی المغرب...) یہ محدودیت مکانی کے برطرف ہونے کی دلیل ہے ۔کیونکہ اس روایت میں حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کے ظہورکے زمانے کو یوں توصیف کیا گیا ا ہے کہ اس زمانے میں یقینا مؤمن دنیا کے مشرق سے مغرب میں بیٹھے ہوئے بھائی کو دیکھے سکے گا۔

یہ نکتہ اس چیز کی دلیل ہے کہ ان دونوں افراد کے درمیان ہزاروں کلومیٹرکا طولانی فاصلہ اور دونوں کا ایک دوسرے سے دور ہونا،اس چیزکی دلیل نہیں ہے کہ وہ ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکتے۔ بلکہ کہ ان کے درمیان اتنے زیادہ فاصلے کے باوجود وہ  ایک دوسرے کودیکھ سکیں گے۔

یہ خود مکان کے مسئلہ کے برطرف ہونے کی دلیل ہے ۔ کیونکہ اتنی مسافت و دوری کے باوجود بھی وہ گویا یا ایک ہی جگہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے۔کیا یہ تمام پیشرفت اس تبدیلی کی وجہ سے ہے کہ جوایک وسیلہ و آلہ کی ایجاد سے انسان کی بصارت میں اضافہ کرے گی؟

علم و دانش کسب کرنے کے لئے عقلی تکامل (سمع و بصر کی قدرت کے علاوہ) اور مادّہ سے بڑھ کر دیگر قدرت کو کسب کرنے کا بہت مہم ذریعہ ہے۔

مذکورہ تمام احتمالات کے با وجود ممکن ہے کہ زمانہ ظہور میں مشرق و مغرب سے ایک دوسرے کو دیکھنا کسی اور طرح سے ہی ہوگا کہ جہاں تک ہماری فکرنہیں پہنچ سکتی۔

 

 

    ملاحظہ کریں : 7069
    آج کے وزٹر : 59361
    کل کے وزٹر : 72005
    تمام وزٹر کی تعداد : 129267140
    تمام وزٹر کی تعداد : 89783305