حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اہم نکتہ یا احساس ظہور

اہم نکتہ یا احساس ظہور

اب اس اہم نکتہ پر توجہ کریں کہ کیا  ظہور  کے زمانے کے دوران عالم ملک و ملکوت میں کوئی وجود حضرت بقیہ اللہ الاعظم (عج)کے وجود سے زیادہ ملکوتی ہو سکتا ہے ؟پس اس زمانہ میں آپ کائنات کے جس گوشہ میں بھی ہوں حضرت مہدی   علیہ السلام  کے با برکت وجود کو دیکھ سکیں گے اور خود کو آنحضرت کے حضور میں پیش کر سکیں گے۔ احساس ظہور کی مزید وضاحت کے لئے ابو بصیر کی احساس ظہور کی بہترین روایت کی طرف رجوع کریں ۔([1])

یا درکھیں کہ غیبت کے زمانے میں دو اہم عامل احساس ظہور اور انسانوں کے عالم ملکوت تک پہونچنے اور اسے دیکھنے کی راہ میں رکاوٹ ہے ان دو موانع میں سے ایک شیطان اور دوسرا نفس امارہ ہے۔ لیکن ظہور کے پر نور اور با برکت زمانہ میں شیطان نابود ہو جائے گا اور انسانوں کا نفس امارہ تبدیلی  ایجاد ہونے کی وجہ سے معنوی بلندی تک رسائی حاصل کر لے گا ۔اسی وجہ سے زمانۂ ظہور کے نیک و صالح معاشرہ میں عالم ملکوت تک رسائی کی راہ میں کوئی مانع نہیں ہو گا ۔

لیکن موجود  دور میں شیطان اپنی سازشوں اور نفس امارہ کے ذریعہ انسان کو فریب دیتا ہے اور نفس کی مدد سے وہ عالم ملکوت تک پہونچنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ وہ انسان کو مادی دنیا ہی میں مگن کردیتا ہے اور انسان بھی اس کے فریب میں آکر دنیا ہی سے دل لگا لیتا ہے۔ اس بنا ء پر غیبت کے زمانے میں معاشرہ نہ صرف عالم ملکو ت کو نہیں دیکھ سکتا بلکہ انسان اس کا انکار بھی کر دیتا ہے۔ اس وجہ سے ہمارے معاشرہ کی اہم ترین ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں زمانہ میں فرق کو ملاحظہ کرے شاید اسی فرق کو پہچان لینے سے نجات کا کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے ۔

 


[1] ۔ صحیفہ مہدیہ :٩٣

 

    ملاحظہ کریں : 7295
    آج کے وزٹر : 14332
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128935832
    تمام وزٹر کی تعداد : 89557902