حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عالم ملکوت تک رسائی یا زمانہ ملکوت کی خصوصیات

عالم ملکوت تک رسائی یا زمانہ ملکوت کی خصوصیات

جیسا کہ ہم نے کہا کہ زمانہ ظہور میں دنیا کے تمام لوگ پاک سیرت ہوں گے اس وقت سب مرد اور خواتین نیک و صالح ہوں گے کیونکہ جب صالحین کی حکومت ہو تو سب کی اصلاح کی طرف رہنمائی کرتی ہے اس بارے میں خدا وند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

''اِنَّ الْاَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِیَ الصَّالِحُونَ '' ([1])

امام مہدی  علیہ السلام  کی آفاقی، کریمانہ او ر عادلانہ حکومت کی اہم خصوصیات میں سے ایک بشریت کی رہنمائی کرنا ہے کیونکہ فساد اور تباہی کے اسباب کی نابودی اور ہدایت کے وسائل کی فراہمی کے بعد فساد کی کوئی راہ باقی نہیں بچتی ہے۔دنیا کے تمام لوگ اپنے اندربنیادی تبدیلی پیدا ہونے کی وجہ سے گمراہی سے دور ہو کر تکامل کا رخ کریں گے گمراہی سے دور ہونے اور ہدایت کا رخ کرنے کی وجہ سے اس روز ایک مکمل  نیک و صالح انسانی معاشرہ وجود میںآئے  گا ۔اس روز انسانی معاشرہ کے لئے عالم ملکوت کے در وازے کھول دیئے جائیں گے۔انسان غیر محسوس ملکوتی دنیا کا نظارہ کر سکے

گااور یہ  نیک وصالح اعمال کا نتیجہ ہوگا صالح اعمال انسان کے وجود میں  تبدیلی ایجاد کریں گے حضرت ادریس کے صحیفۂ نجات میں ذکر ہوا ہے:

'' وبالعمل الصالح ینال ملکوت السماء ''([2])

صالح اعمال کی وجہ سے انسان ملکو ت آسمانی تک پہنچ سکتا ہے۔

اب تک دنیا جہاں تک پہونچ سکی ہے وہ کائنات کا بہت چھوٹا سا حصہ ہے دنیا اب تک صرف اس کے مادی پہلو تک رسائی حاصل کر سکی ہے نہ کہ اس کے ملکوتی پہلو تک ۔زمانہ ظہور میں نیک اعمال انجام پانے سے برے اعمال کا قلع و قمع ہو جائے گا جس کی وجہ سے انسان ملکوت آسمانی تک پہنچ جائے گا ۔پس اس با برکت زمانہ میں معاشرہ ملکوتی دنیا تک رسائی حاصل کرے گا جو بہت عظیم خصوصیات سے آراستہ ہو گا۔ہم امید کرتے ہیں کہ پروردگار عالم جلد از جلد رہائی و نجات کا وہ دن پہونچا دے اور بشریت کو امام زمانہ (عج) کی عادلانہ حکومت کے زیر سایہ کمال و تمدن کی اوج تک پہونچا دے ۔حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کی الٰہی حکومت میں انسان کے لئے خلقت کائنات کے لئے راز واضح ہو جائیںگے اور سب ایسی چیزیں دیکھ پائیں گے جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوں گی کیونکہ اس وقت سب پاک سیرت ہوں گے لہذا وہ کائنات کے اسرار و رموز بھی دیکھ پائیں گے۔ حضرت محمد مصطفٰی ۖ فرماتے ہیں :

'' غضوا ابصارکم ترون العجائب'' ([3])

اپنی آنکھوں کو (حرام اور دنیا کی محبت سے) بند کروتو دنیاکے عجائب دیکھ پائو گے ۔

کیونکہ عالم وجود کے زیادہ تر عجائب عالم غیب میں پوشیدہ ہیں اگر چہ محسوس دنیا میں بھی بہت سے عجائب ہیں لیکن غیر محسوس عجائب کی دنیا کے مقابلہ میں بہت کم ہیں۔محسوس و غیر محسوس دنیا ،عالم خلقت  کے اسرار و رموز اور ان کے عجائب دیکھنے کے لئے اپنی آنکھوں کو نا صرف حرام بلکہ ہر اس چیز سے بچائیں جو دنیا سے انسان کی دل لگی کا سبب بنے اگر کوئی انسان دنیا کے ساتھ دل نہ لگائے تو اس کا دل گناہوں کی آلودگی سے پاک ہو جائے گا پھر وہ کائنات کے اسرا ر اور عالم خلقت کے عجائبات کو دیکھ سکے گا۔اس بارے میں رسول اکرم  ۖ فرماتے ہیں : 

''لولا ان شیاطین یحومون علیٰ قلوب بنی آدم لنظروا الیٰ  الملکوت '' ([4])

اگر انسان کے دل  میں  شیاطین جگہ نہ بنائیں تو وہ عالم ملکوت کا نظارہ کر سکتا ہے۔ 

اس بنا پر جس دن ابلیس اور شیاطین نابود ہوں گے اور جب ان کے گمراہ کن وسوسوں میں کوئی اثر نہ ہو گا تو پھر انسان کا دل نورانیت و پاکیزگی سے سرشار ہوگااور عالم ملکوت کی نورانی دنیا کو دیکھ سکے گا۔

 


[1]۔ سورہ انبیاء،آیت: ١٠٥

[2]۔ بحارالانوار:ج۹۵ص۴٦۵

[3]۔ مصباح الشریعہ :٩

[4]۔ بحارالانوار:ج٧٠ ص٥٩

 

    ملاحظہ کریں : 7345
    آج کے وزٹر : 11537
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128930243
    تمام وزٹر کی تعداد : 89555107