حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
تکامل کی دعوتِ عام

تکامل کی دعوتِ عام

حضرت امام مہدی  علیہ السلام کے اہم پروگراموں میں سے ایک تمام لوگوں کو آئینِ اسلام کی طرف   عام دعوت دینا ہے۔اس وقت دنیا کے ہر مذہب و مکتب سے تعلق رکھنے والوں کو اسلام کی دعوت دی جائے گی اور سب سے کہا جائے گا کہ وہ باطل سے دست بردار ہو جائیں  اور خدا کے پسندیدہ و حقیقی دین یعنی اسلام  اور حقیقی اسلام یعنی تشیع کو اختیار کریں۔ اس عمومی دعوت کے ساتھ کچھ ایسے  واقعات بھی ہوں گے کہ جس سے پوری دنیا والوں کے دلوں کو سکوں ملے گا۔اس دوران ایسے واقعات رونما ہوں گے کہ جس سے یہ لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لے گا اور لوگ جوق درجوق اسلام قبول کریں گے۔

اس بارے میں قرآن میں ارشادِ قدرت ہے: 

''ا ِذَا جَاء نَصْرُ اﷲِ وَالْفَتْحُ ۔ وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُونَ فِی دِینِ اﷲِ افْوَاجًا '' ([1])

جب خدا کی مدد اور فتح کی منزل آئے گی اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ دین خدا میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں۔

 

اس بناء پر اس زمانے میں لوگ گروہ کی صورت میں اسلام پر ایمان لائیں گے اور گروہ در گروہ اسلام قبول کریں گے۔

دنیا کے لوگوں کا اسلام کی طرف مائل ہونا حضرت امام مہدی  علیہ السلام کی لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت کے بعد ہو گا۔یہ کچھ حیرت انگیز واقعات کی وجہ سے ہو گا کہ جسے وہ ابتدائے ظہور میں آنحضرت اور ان کے اصحاب میں دیکھیں گے۔جس سے لوگوں پر ان کی حقّانیت ثابت ہو گی اور یوں گروہ کی صورت میں خدا کے دین کا رخ کریں گے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''اذا قام القائم دعا النّاس الی الاسلام جدیداََ و ھداھم الی امر قد دثر و ضل عنہ الجمھور اِنّما سمّ القائم مہدیاََ،لانّہ یھد الیٰ امر مضلول عنہ و سمّ القائم لقیامہ بالحقّ''([2]) 

جب قائم  علیہ السلام  قیام کریں گے تو وہ لوگوں کو دوبارہ اسلام کی طرف دعوت دیں گے اور ان کی ایسے امر کی طرف ہدایت و راہنمائی کریں گے کہ جو پرانا ہے اور جسے چھوڑ کر اکثر لوگ گمراہ ہو چکے ہیں۔ اسی لئے قائم  علیہ السلام  کا نام مہدی   علیہ السلام  ہو گا ۔کیونکہ وہ گمشدہ امر کی طرف ہدایت کرے گا اور اسے قائم کا نام دیا گیا کیونکہ وہ حق کے لئے قیام کرے گا۔

اس روایت سے یہ استفادہ کیا جاتا ہے کہ حضرت ولی العصر(عج) قیام کے بعد لوگوں کو اسلام کی طرف ایک جدید دعوت دیں گے اور انہیں گمشدہ امر کی ہدایت کریں گے کہ جس سے وہ لوگ گمراہ ہوئے ہیں ۔ اس روایت میں قتل و غارت کاتذکرہ نہیں ہے۔ بلکہ قیام کے بعد اسلام کی طرف دعوت دی جائے گی اور ہدایت و راہنمائی کا عمل شروع ہوگا۔ انسانوں کو اسلام کی طرف دعوت اور راہ حق کی طرف راہنمائی کے لئے دلیل و برہان کی ضرورت ہے۔ روایات کے مطابق یہ وہی پروگرام ہے کہ جسے حضرت بقیة اللہ الاعظم  علیہ السلام انجام دیں گے۔

دلیل و برہان اور اعجاز کے ہمراہ اس دعوت کا نتیجہ یہ ہو گا کہ لوگ اسلام پر ایمان لائیں گے اور ہدایت کی طرف گامزن ہوں گے۔اس وقت قرآن کی طراوت و شادابی بحال ہو جائے گی ۔ فرسودگی کے بعد اسلام کو نئی حیات ملے گی۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی زیارت میں وارد ہوا ہے:

''السلام علی یا ابا الامام المنتظر، الظاہرة للعاقل حجّتہ،الثابتة فی الیقین معرفتہ، والمحتجب عن اعین الظالمین،والمغیّب عن دولة الفاسقین،  والمعید ربّنا بہ الاسلام جدیداََ  بعد الانطماس والقرآن غضّاََبعد الاندراس'' ([3])

اے امام زمانہ علیہ السلام کے پدر آپ پر سلام ہو کہ عاقل شخص کے لئے ان کی حجت وبرہان ظاہر ہے ان کی معرفت مخزن یقین میں ثابت ہے۔وہ امام ظالموں کی آنکھوں سے پردہ ٔ غیب میں ہیں، وہ  فاسقوں کی حکومت سے پنہاں ہیں ۔ خدا وند کریم ان کے وسیلہ سے اسلام کو تغییر کے بعد تازہ حیات بخشے گا اور قرآن کو پژمردہ ہونے کے بعد طراوت بخشے گا۔

لغت میں کلمہ'' انطماس '' نابود ہونے کے معنی میں آیا ہے۔اس روایت میں حضرت امام حسن عسکری  علیہ السلام نے دونوں معنی مراد لئے ہیں۔غیبت کے زمانے میں اسلام پر ہونے والے بدلاؤ حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کے قیام کے بعد ختم ہو جائیں گے اور اسلام اپنی اصلی حالت میں آجائے گا۔اگرچہ بہت سے ایسے اسلامی ممالک ہیں کہ جو اسلامی حکومت کے نام سے تو مشہور ہیں، لیکن ان میں دین کے احکامات پر عمل نہیں ہوتا ۔اگرچہ ان میں ظاہراََ اسلام کانام موجود ہے لیکن جب تک

وہاں اسلام کے احکامات پر عمل نہ ہو تو گویا ان ممالک میں اسلام نابود ہو چکا ہے۔

 


[1]۔ سورہ نصر،آیت: ١،٢

[2]۔ بحارالانوار :٣٠٥١،الارشاد: ٣٤٤، نوادرالاخبار:٢٧٢

[3]۔ مصباح الزائر:٤١٠،الصحیفة المہدیة:٦١٤

 

 

    ملاحظہ کریں : 7314
    آج کے وزٹر : 13227
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128933622
    تمام وزٹر کی تعداد : 89556797