حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
آغاز ظہور میں قضاوت اپنی اوج پر

آغاز ظہور میں قضاوت اپنی اوج پر ([1])

جیساکہ ہم نے بیان کیا کہ امام عصر (عج) کی حکومت کے آغاز سے ہی پاکسازی  اور ظلم و ستم کو رفع کرنے کا آغاز ہوجائے گا ۔اسی وجہ سے ظہور کے آغاز میں ہی قضاوت کا مسئلہ اپنی اوج پر ہوگا تاکہ صحیح اور عادلانہ قضاوت کے ذریعے ظالموں اور ستمگروں سے مظلومین کا حق لے کر حقدار کو دیا جائے ۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اس با شکوہ  زمانے میں حقائق و واقعات کی روشنی میں فیصلے کئے جائیں گے  اور اس وقت قضاوت کے مسئلہ میں کسی قسم کا شک و شبھہ باقی نہیں رہ جائے گا۔

اس زمانے میں حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) جن افراد کو لوگوں کے درمیان قاضی کے عنوان سے معین فرمائیں گے ،وہ غیبی امداد سے سرشار ہوں گے اور تکامل عقل اور تہذیبِ نفس کی وجہ سے کبھی بھی ان کے دل میں ظالم کے حق اور منافع میں فیصلہ کرنے کا خیال بھی پیدا نہیں ہوگا ۔وہ خود کو خدا کے حضور اور حضرت ولی عصر (عج)  کے محضر مبارک میں پائیں گے ۔اسی وجہ سے وہ حق کا حکم صادر کریں گے۔

قابل توجہ یہ ہے کہ اس زمانے میں عقلوں کے تکامل کی وجہ سے لوگ بھی عادلانہ حکم کے اجراء  اور اسے قبول کرنے کے لئے تیار ہوں گے۔یہ حضرت ولی عصر (عج) کی عادلانہ حکومت کا لازمہ ہے۔

اس زمانے میں قاضی تذکیہ نفس اور غیبی امداد جیسی صفات کی بناء پر صحیح حکم صادر کرکے فتنہ کی آگ کو خاموش کریں گے اور عدل کے حکم سے ظلم کو نابودکریں گے ۔اس طرح سے وہ ظلم و ستم کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکیں گے اور عدل و انصاف کی بنیادوں کو مضبوط کریں گے۔

ظہور  کے زمانہ میں ظلم و ستم کے نابود ہونے والے موارد میں سے ایک ظالمانہ قضاوت ہے۔یعنی ایسی قضاوت کہ جسے قاضی شخصی اغراض کی وجہ سے انجام دیتے ہیں۔

کیونکہ یہ واضح ہے کہ اگر قاضی خود ساختہ نہ ہواور وہ خود کو محضرِ خدا میں نہ دیکھے تووہ جو حکم صادر کرے گا ،اس سے نہ صرف ظلم و ستم کے درخت کی جڑیں کھوکھلی نہ ہوں گی ،بلکہ وہ اپنے فیصلے سے ظلم وستم کے اس درخت کی آبیاری بھی کرے گا ۔اب ہم جو داستان ذکر کر رہے ہیں،وہ اس کا ایک نمونہ ہے۔

ایک شخص نے اپنے کتے کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیا۔لوگ غصے میں آگ بگولہ ہوگئے،انہوں نے اسے بہت زد و کوب کیااور اسے نیم مردہ حالت میں قاضی کے سامنے پیش کیا گیا۔قاضی نے اس سے سابقہ عداوت کی وجہ سے اور فتنے کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اسے آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا۔

اس شخص نے فریاد کی کہ میری التجا بھی سنیں۔قاضی نے اسے بولنے کی  اجازت دی۔

اس گناہگا ر نے کہا!جب کتے کی موت قریب آئی تو ایک عجیب واقعہ پیش آیا ۔بے زبان جانور کی زبان پر لگی مہر ٹوٹ گئی اور وہ ہم انسانوں کی طرح بولنے لگا۔

اس نے میرا نام لے کر مجھے وصیت کی کہ میری میراث فلاں درّے میں فلاں پتھر کے نیچے پوشیدہ ہے۔وہاں سے وہ مال و زر لے لینا اور مجھے صالحین کے قبرستان میں دفن کردینا اور اس مال کا آدھا نزدیکی قاضی کو دے دینا تاکہ وہ اسے نیک امور میں صرف کرے اور مجھے دعائے خیر میں یاد رکھے۔

جب میں نے کتے کو بولتاہوا دیکھا تو مجھے اس کی بات پر یقین ہوگیا۔میں نے درّے میں جاکر  وہ مال بھی دیکھا کہ جو وہاں موجود تھا۔

قاضی نے آدھے مال کی لالچ میں کہا! سبحان اللہ، یہ حیوان اصحابِ کہف کے کتے کی نسل سے تھا لہٰذا تم نے اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرکے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔([2])

ہم نے جو داستان نقل کی ہے ۔وہ ایسے قاضی کی قضاوت کو بخوبی بیان کرتی ہے کہ جس نے اپنے مقام و منصب کی عظمت کو نہیں سمجھاجس نے خود کو محضرِ خدا میں نہیں دیکھا اور جو رشوت  لے کرفیصلہ کرتا تھا ۔ لہذا قضاوت کے لئے وسیع علم و آگاہی کا ہونا ضروری ہے تا کہ دنیا میں ظلم و ستم جھوٹی قسموں کے پردے میں باقی نہ رہ جائے ۔

یہی وہ مقام ہے جہاں غیبی امداد اور معنوی قوت و طاقت کی ضرورت  کو محسوس کیا جا سکتا ہے کہ جو ظلم و ستم کو ادامہ دینے والی ہر چیز کو ختم کرے اور ظلم و ستم کا سدّ باب کرے ۔ چاہے یہ جھوٹی قسمیں ہوں یا خریدے ہوئے جھوٹے گواہ ۔اگر ظالموں اور ستمگروں کو بے لگام چھوڑ دیا گیا اور انہیں ان کے ظلم سے نہ روکا گیا ۔ تو پھر زمان غیبت اور ظہور کے درخشاں زمانے میں کیا فرق ہوگا؟پھر اس دن کو کس طرح سے عدل و انصاف، حکومت عدل اور ظالموں کی نابودی کا دن قرار دے سکتے ہیں؟

 


[1]۔ یہ واقعہ ظہور کے آغاز میں واقع ہو گا اور حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی ربّانی و آفاقی اور اجتماعی حکومت   کے قائم ہونے کے بعد عدل و انصاف اپنی اوج پر ہو گا  پھر کسی طرح کے اختلافات نہیں ہوں گے کہ جس کے لئے قضاوت کی ضرورت پیش آئے۔

[2] ۔ دوازدہ ہزار مثل فارسی:٦٠

 

 

    ملاحظہ کریں : 7240
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 85911
    تمام وزٹر کی تعداد : 129320226
    تمام وزٹر کی تعداد : 89836405