حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرنے کے لئے اجر کثیر عطا کرنے کا سبب

امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرنے کے لئے اجر کثیر عطا کرنے کا سبب

روایات میں اجرت اور جزاء کبھی کسی عمل کی پاداش اور کسی دوسری چیز کے ذریعے اس کے جبران کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ جب اجرت یا جزاء کے یہ معنی ہوں تو عمل کا جبران اسی کی مثل یا اس سے چند گنا زیادہ ہوتا ہے ۔ لہذا خداوند کریم اپنی کتاب کریم میں ارشاد فرماتا ہے :«من جاء بالحسنة فله ‏عشر أمثالها ومن جاء بالسيّئة فلا يجزى الاّ مثلها وهم لا يظلمون»   [1]

جو شخص بھی نیکی کرے گا ، اسے دس گنا اجر ملے گا اور جو برائی کرے گا ، اسے صرف اتنی ہی سزا ملے گی اور کوئی ظلم نہ کیا جائے گا ۔

پس اس آیۂ شریفہ میں گناہ کی جزاء اسی کی مانند اور نیکی کا اجر اس کے دس گنا زیادہ بیان ہوا ہے ۔ یہ جزاءو پاداش کا پہلا معنی ہے ۔

کبھی جزاء یا اجر کسی عمل کی پاداش کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ کسی عمل کے مقابلے میں عطا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ اور جب اس معنی میں استعمال ہو تو پھر وہ اسی کی مانند یا اس سے دس گنا زیادہ نہیں بلکہ بے حساب اور بے شمار ہوتا ہے ۔ کبھی خداوند تبارک و تعالیٰ بعض عاملین کو اسی معنی میں اجرت عطا کرتا ہے  یعنی اس کی عطا میں نہ کوئی حد ہوتی ہے اور نہ کوئی حساب ۔

جن اعمال کا اجر و پاداش بے حساب ہوتا ہے ، ان میں سے ایک صبر ہے ۔ جیسا کہ خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے :

«انّما يوفّى الصّابرون أجرهم بغير حساب»۔ [2]

بس صبر کرنے والے ہی وہ ہیں جن کو بے حساب اجر دیا جاتا ہے ۔

خداوند متعال نے اس آیت میں یہ واضح کیا ہے کہ صبر کرنے والوں کا اجر بے حساب ہے  کیونکہ یہ اجر ان کے لئے خدا کی عطا ہے ۔  نیز یہ واضح ہے کہ واقعۂ کربلا میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے صبر کی کوئی حد و حدود نہیں تھی ۔ مرحوم شیخ جعفر شوشتری ؒ خصائص الحسینیہ میں لکھتے ہیں :

اور امام حسین علیہ السلام کے صبر  کے بارے میں وارد ہوا ہے : ان کے صبر کو دیکھ کر آسمان کے فرشتے حیرت زدہ ہو گئے ۔ امام حسین علیہ السلام کے حالات میں تھوڑا سا غور و فکر کریں  اور وہ وقت تصور کریں کہ جب آپ (زینِ فرس سے ) زمین پر گرے  اور آپ کا بدن مطہر بے شمار تیروں سے زخمی حالت میں گرم ریت پر پڑا تھا ، سر شگافتہ تھا ، پیشانی زخمی تھی ، سینۂ مطہر تیروں سے پس چکا تھا اور سہ شعبہ تیر سے سوراخ شدہ تھا ، گلے میں تیر پیوست تھا ، زیر زنج تیر  لگا ، حلق مبارک پر تیر پیوست تھا ، زبان مجروح ہو چکی تھی ،  جگر سوختہ ، لب پیاس کی شدت کی وجہ سے خشک ہو چکے تھے ، زمین کربلا پر شہدائے کربلا کے لاشوں کو دیکھ کر قلب سوختہ تھا ، دوسرے طرف اپنے اہل و عیال کی حالت دیکھ کر دل شکستہ تھا ، زرعۃ بن شریک ملعون کی ضرب سے ہاتھ کٹ چکا تھا، پہلو میں نیزہ لگا ہوا تھا ، سر اور ریش مبارک خون سے خضاب تھے، اہل و عیال کی صدائے استغاثہ اور دشمنوں کی شماتت کی آوازیں سن رہے تھے ، اور جب اپنی آنکھیں کھولتے تھے تو مقتولین کو دیکھتے  تھے  ، لیکن ان تمام درد و مصائب کے باوجود آپ نے آہ بھی نہیں کہا ، آپ کی آنکھوں سے ایک قطرہ اشک بھی نہیں بہا ، صرف یہی کہہ رہے ہیں : صبراً على قضائك لا معبود سواك‏ يا غياث المستغيثين۔یعنی (اے میرے معبود)  میں تیرے حکم پر صابر ہوں اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اے فریادیوں کی فریاد سننے والے  اور زیارت میں یوں وارد ہوا ہے : ولقد عجبت من صبرك ملائكة السموات ۔یعنی آپ کے صبر پر آسمان کے فرشتوں کو تعجب ہوا اور وہ حیرت زدہ ہو گئے ۔ [3]

خداوند تبارک و تعالیٰ نے ہمارے آقا و مولا حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کو جو اجر و پاداش عطا کیا ، وہ ایسا اجر  و پاداش ہے  کہ جو آپ کے زائرین اور آپ کے عزادروں کو عطا فرمائے گا اور وہ بے حساب  و بے شمار ہے ۔

پس روایات میں امام حسین علیہ السلام کے زائرین اور آپ پر گریہ کرنے والوں کے لئے جو اجر و پاداش ذکر ہوا ہے وہ عطائے الٰہی کے باب سے ہے  اور خدا کی عطا ایسی عطا ہے جو کبھی منقطع نہیں ہو سکتی اور جو ہمیشہ  ہے ۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے :

«وأمّا الّذين سعدوا ففي الجنّة خالدين فيها ما دامت السّموات‏ والأرض إلاّ ما شاء ربّك عطاءً غير مجذوذ»..[4]

اور جو لوگ نیک بخت ہیں ، وہ جنت میں ہوں گے اور وہیں ہمیشہ رہیں گے ، جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ پروردگار اس کے خلاف جائے ، یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے ۔

خداوند متعال ہم سب کو ہمارے آقا و مولا حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی  زیارت سے شرفیاب فرمائے اور ہم سب کو منقطع نہ ہونے والی عطا مرحمت فرمائے ۔



[1]  ۔ سورۂ انعام ، آیت : ۱۶۰ .

[2]  ۔ سورۂ زمر ، آیت: ۱۰ .

[3]  ۔ خصائص الحسینیۃ : ۳۹ .

[4]  ۔ سورۂ ہود ، آیت : ۱۰۸ ۔

 

    ملاحظہ کریں : 1790
    آج کے وزٹر : 18167
    کل کے وزٹر : 49009
    تمام وزٹر کی تعداد : 129041476
    تمام وزٹر کی تعداد : 89610746