حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حرم ؛ اور تم کیا جانو کہ حرم کیا ہے ؟

حرم ؛ اور تم کیا جانو کہ حرم کیا ہے ؟

جو کچھ بیان کیا گیا یہ سرزمین کربلا کے بارے میں تھا ۔  لیکن حرم ؛ اور تم کیا جانو کہ حرم کیا ہے ؟ اس میں لوح و قلم کے اسرار پوشیدہ ہیں ۔ اس کی بہت سے جگہوں پر مقام صاحب عَلم یعنی ہمارے مولا و آقا و پیشوا حضرت بقیۃ اللہ الأعظم مہدی منتظر ارواحنا فداہ  ہے ۔ کیونکہ آپ بارہ سو سال سے اپنے جد بزرگوار حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے  لئے اس مقدس مقام سے مشرف ہوتے ہیں اور اپنے تمام وجود سے ان کی زیارت سے  سرور شہیداں حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔

پس ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے زمانے کے امام (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ) کو اپنے لئے اسوہ قرار دیں اور اپنے ذہن سے باقی سب کچھ نکال کر زیارات میں اپنے امام کی اقتداء کریں اور  حال حضور کی رعایت کرتے ہوئے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف پوری توجہ کریں ۔

علامہ امینی ؒ فرماتے ہیں : زیارت کے لئے اپنی عقل کو (ہر خیال سے ) خالی رکھو  اور اپنے پورے وجود سے امام حسین علیہ السلام کی طرف توجہ کرو ۔ کامل الزیارات میں دور سے زیارت کرنے کے باب میں حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت نقل ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا  :  دور سے زیارت کرنے کے لئے اپنے ذہن میں امام حسین علیہ السلام کے مقتل کو اپنی نظروں کے سامنے متمثل کرو  (یعنی اپنے دل میں اسے تصور کرو یا اسے اپنے نظروں کے سامنے تصور کرو ) ، اپنے ذہن اور تمام حواس کو  ہر دوسری چیز سے خالی رکھو  اور اپنی عقل  کو صرف اسی پر متمرکز کرو ۔  اور اسے اپنے سامنے متمثل کرنا اولیٰ ہے ۔

جب تم امام کو دیکھو تو ان کے  سامنے کھڑے ہو کر تکبیر کہو ۔ حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

فمن كبّر عند رؤيته ‏كانت له يوم القيامة صخرة أثقل في ميزانه من السّماوات السّبع وما فيهنّ وما بينهنّ وما تحتهنّ، ومن كبّر بين يديه وقال: «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ»، كتب اللَّه له رضوانه الأكبر ومن كتب له رضوانه الأكبر يجب أن يجمع بينه وبين‏إبراهيم ومحمّد والمرسلين صلوات اللَّه عليهم في دار الجلال. [1]

جو انہیں (امام) کو دیکھ کر تکبیر کہے تو قیامت کے دن اس کے لئے ایک پتھر ہو گا کہ جو اس کے میزان عمل میں آسمان و زمین میں ، ان کے درمیان اور ان کے نیچے پائی جانے والی چیزوں سے زیادہ وزنی ہو گا  اور جو شخص امام علیہ السلام کے سامنے تکبیر کہے اور «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ» کہے تو خدا اس کے لئے اپنی رضا و خوشنودی لکھ دے گا کہ جو ہر چیز سے زیادہ بڑی ہے اور جس کے لئے وہ اپنی رضا و خوشنودی لکھ دے کہ جو ہر چیز سے بڑی ہے تو واجب ہو جائے کہ وہ اسے حضرت ابراہیم ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور تمام رسولوں صلوات اللہ علیہم کو در الجلال میں جمع کرے ۔

 


[1]  ۔ ادب الزائر ( قلمی نسخہ ) : ۲۳ ۔

 

    ملاحظہ کریں : 1766
    آج کے وزٹر : 21619
    کل کے وزٹر : 21751
    تمام وزٹر کی تعداد : 128950403
    تمام وزٹر کی تعداد : 89565189