حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کے گنبدِ منورہ کے نیچے دعاؤں کا مستجاب ہونا

امام حسین علیہ السلام کے گنبدِ منورہ کے نیچے دعاؤں کا مستجاب ہونا

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے خصائص میں سے ایک یہ ہے کہ  آپ کےنورانی  گنبد کے نیچے دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔ روایت ہوا ہے کہ :

أنّ اللَّه سبحانه وتعالى عوّض الحسين‏عليه السلام من قتله  بأربع خصال جعل الشّفاء في تربته‏وإجابة الدّعاء تحت قبّته والأئمّة من ذرّيّته وأن لا يعدّ أيّام زائريه من أعمارهم.[1]

خداوند تبارک و تعالیٰ نے  امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی وجہ سے آپ کو چار چیزیں عطا فرمائیں : آپ کی قبرمطہر کی خاک میں شفا قرار دی ،  آپ کے گنبد کے نیچے دعا کو مستجاب قرار دیا ، ائمہ طاہرین علیہم السلام کو آپ کی نسل سے قرار دیا ، زائرین آپ کی زیارت میں جتنے دن صرف کریں گے ، اسے ان کی عمر میں سے قرار نہیں دیا ۔

یہ جان لینا لازم ہے کہ دعا اہم ترین دینی مسائل میں سے ہے ۔ اس کی اہمیت کے لئے یہی کافی ہے کہ اگر دعائیں نہ ہوتیں تو خداوند تبارک و تعالیٰ ہم پر نگاہ نہ کرتا ۔

دعا کرنے والے کو جن آداب کی رعایت کرنی چاہئے ان میں سے اہم ترین یہ ہے کہ خدا کو اس طرح سے پکارا جائے  کہ وہ دعا کو موردِ اجابت قرار دے  ۔ لہذا دعا کرنے  والے پر دعا کی اجابت کے تقاضوں اور موانع کو جاننا لازم ہے  تا کہ وہ موانع کو ترک کرنے اور مقتضی کے حصول کی کوشش کرے  تا کہ خداوند اس پر نظر رحمت کرے  اور اس کی دعا کو مستجاب قرار دے ۔  جس دعا کی اجابت کے اسباب موجود ہوتے ہیں اور موانع مفقود ہوتے ہیں ؛ وہ امام حسین علیہ السلام کے گنبد کے نیچے کی جانے والی دعا ہے ۔ اس دعا کی اجابت کے مقتضی یہ ہیں کہ  ایسے مبارک اور بابرکت مقام پر دعا کی جا رہی ہے  اور فرمایا گیا ہے : اس مبارک مقام پر دعا ردّ نہیں ہوتی ۔ اور دعا کی اجابت کی راہ میں مانع ، چاہے دعا کرنے والے کے گناہ ہوں یا کوئی اور چیز  ، لیکن وہ یہاں اجابت کے لئے مانع نہیں بن سکتے کیونکہ مطلق طور پر فرمایا گیا ہے کہ  اس مبارک مقام پر دعا ردّ نہیں ہوتی ۔ رسول خدا ﷺ کے فرمان کا یہی معنی ہے کہ جس میں فرمایا گیا ہے :

 وجعل الإجابة تحت قبّته.

ان (امام حسین علیہ السلام ) کے گنبد کے نیچے دعا کو مستجاب قرار دیا گیا ہے ۔

یہ مطلق ہے  یعنی اگر اس کی دعا میں اجابت کے لئے مقتضی نہ ہو اور اجابت کی راہ میں مانع بھی موجود ہو ۔

کبھی بعض زائرین محترم سوال کرتے ہیں : پس اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم نے امام حسین علیہ السلام کے حرم میں گنبد کے نیچے دعا کی لیکن دعا مستجاب نہیں ہوئی ۔

اس سوال کے جواب میں ہمارا یہ کہنا ہے کہ  اس کی وضاحت کے لئے پہلے ہم ایک مثال دیتے ہیں ۔ کبھی سائل ہم سے کسی چیز کی درخواست کرتا ہے  اور ہم اسے اس کی درخواست کے مطابق یا اس کی درخواست سے زیادہ دے دیتے ہیں  اور کبھی اسے اس کی درخواست سے  کم دیتے ہیں  اور کبھی اسے بالکل ہی کوئی چیز نہیں دیتے ۔

خدا کی بارگاہ میں دعا کرنے والا بھی کچھ اسی طرح  ہے  ، کبھی وہ خدا سے کسی چیز کی دعا کرتا ہے  اور خداوند متعال اسے اس کی وہی حاجت یا اس سے بہتر عطا کر دیتا ہے  اور کبھی اسے اس  کی دعا و حاجت سے کم عطا کرتا ہے اور  کبھی بالکل ہی اس کی دعا کو مستجاب نہیں کرتا ۔ ان امور کا منشاء مختلف ہو سکتا ہے :

۱ ۔ مال حرام کھانا ۔               

۲ ۔ دوسرے  گناہ۔               

۳۔(ممکن ہے کہ ) یہ دعا کرنے والے کے مفاد و مصلحت میں نہ ہو۔     

۴۔  (ممکن ہے کہ ) اس میں دوسروں کے لئے ضرر ہو                                            ۔                 

۵۔ یہ سماج کے نظام کے مخالف ہو  ، اور اسی طرح دوسرے امور کہ جو دعا کی اجابت کے لئے مانع ہوں ۔  

لیکن جو شخص امام حسین علیہ السلام کے حرم مطہر میں ہو اور آپ کے گنبد مطہر کے نیچے دعا مانگےتو اس صورت میں ممکن نہیں ہے کہ اس کی دعا ردّ ہو جائے  ۔ جیسا کہ فرمایا گیا ہے : جعل إجابة الدّعاءتحت قبّته .  

اس کی مزید وضاحت کے لئے ہمارا یہ بیان ہے کہ :  جو شخص بھی حضرت امام حسین علیہ السلام  کے گنبد کے نیچے دعا کرے  تو اس کی دعا مستجاب ہو گی  اور اسے اس کی دعا سے زیادہ یا اس کی دعا کے مطابق یا اس سے کم عطا کیا جائے گا  اور اس کی دعا جلد یا تأخیر سے مستجاب ہو جائے گی  لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ دعا کرنے والی کی دعا بالکل مستجاب ہی نہ ہو ۔ اگرچہ اس کی دعا مستجاب ہونے کے لئے شائستہ نہ ہو ۔  کیونکہ خداوند تبارک و تعالیٰ ہمارے مولا حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام اور آپ کے گنبد مطہر کے احترام  میں اگر چہ دعا کرنے والی کی دعا کو بعینہ مستجاب نہ کرے  لیکن اس کی دعا کو بطور مطلق ردّ نہیں کرے  گا   بلکہ دعا کرنے والے کو کوئی اور چیز عطا فرمائے گا کہ جس میں اس کی مصلحت ہو گی کیونکہ  خداوند ہی امور کے حقائق سے آگاہ ہے ۔

قارئین کرام ! ہمارے مولا حضرت امام حسین علیہ السلام کا لطف و کرم ہر اس شخص کے شامل حال ہوتا ہے کہ جو آپ کا زائر ہو  کیونکہ آپ کا کرم عام ہے  اور حتی  آپ کے دشمنوں پر  بھی کبھی کبھی آپ کے کرم کی بارش ہوتی ہے ۔



[1]  ۔ عدّة الدّاعي ونجاح الساعي: 69.

 

    ملاحظہ کریں : 1751
    آج کے وزٹر : 47657
    کل کے وزٹر : 49009
    تمام وزٹر کی تعداد : 129100456
    تمام وزٹر کی تعداد : 89640236