حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عمر کے دور حکومت میں تمیم داری

عمر کے دور حکومت میں تمیم داری

ابوریہ لکھتے ہیں: عمر بن خطاب بھی تمیم کا بہت احترام کرتا تھااور اسے''خیر أھل المدینة''([1])(یعنی مدینے کا بہترین فرد ) کے الفاظ سے یاد کرتا تھا۔اور یہ سب بالکل اسی وقت ہو رہا تھا جب حضرت علی علیہ السلام اور بزرگ صحابی بھی موجود تھے ۔ جب بعد میں دوسرے خلیفہ کے حکم پرلوگ مختلف طبقات میں تقسیم ہو گئے تو تمیم اہل بدر کے ساتھ تھا جن کا شمار پیغمبراکرمۖ کے سب سے محترم اصحاب میں سے ہوتا تھا اور وہ سب سے زیادہ حقوق لیتا تھا۔

اسی طرح جب اس نے حکم دیا کہ ماہ رمضان کی مستحب نمازوں اور نافلہ کو جماعت کے ساتھ پڑھا جائے (سن ١٤ ہجری)تو اس نے دو افراد کو امام جماعت نامزد کیا تھا جن میں سے ایک تمیم داری تھا جو کہ راہب اور نصرانی عالم تھا اور جو تازہ مسلمان ہوا تھا۔

وہ ہزار درہم کی مالیت کا  لباس پہن کر بڑے جلال اور مزیّن ہو کر نماز جماعت میں آتا اور مسلمانوں کی امامت کرتا تھا۔([2])عثمان کی خلافت کے اختتام تک تمیم مدینہ میں تھا لیکن اس کے قتل ہو جانے کے بعد وہ شام چلا گیا اورر  ٤٠ھ کو وہیں اس دنیا سے چلا گیا۔([3])

ابوریہ لکھتے ہیں:قابل توجہ نکات میں سے یہ ہے کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ عثمان کے قتل ہو جانے  اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے منصب خلافت پر فائز ہونے کے بعد تازہ مسلمان ہونے والے تمام یہودی  کاہن ،عیسائی اورسب ہوس پرست مسلمان شام چلے گئے۔

 یہ واضح ہے کہ یہ کام خدا کے لئے نہیں بلکہ فتنہ پھیلانے اور مسلمانوں میں نفرت و بغض کی آگ بھڑکانے کے لئے تھا تا کہ اس کے ذریعے اموی حکومت کی بنیادیں مستحکم ہوں اور ان کے کشکول بھی اموی حکمرانوں کے دین سے بھر جائیں۔!([5]،[4])

 


[1]  ۔  الاصابة: ج٣ص٤٧٣، نقش ائمہ در احیاء دین''سے اقتباس، چھٹا شمارہ:  ٨٧ ۔ ذہبی کی روایت میں تمیم کو ''خیر المؤمنین''کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔''سیر أعلام النبلاء''کی طرف رجوع کریں: ج٢ص٤٤٦

[2] ۔  تاریخ ابن عساکر:ج١٠ص٤٧٩، تہذیب ابن عساکر:ج٣ص٣٦٠، سیر اعلام النبلاء:ج٢س٤٤٧، نقش ائمہ در احیاء دین''سے اقتباس :ج٦ص٨٧

[3]۔  الاعلام(زرکلی):ج٢ص٧١،اسد الغابہ: ج١ص٢٥

[4]۔ اضواء علی السنّة المحمدیة:١٨٢(حوالہ)

[5]۔  اسرائیلیات وتأثیر آن بر داستان ہای انبیاء در تفاسیر قرآن:١٠٣ 

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 2296
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 81792
    تمام وزٹر کی تعداد : 134218837
    تمام وزٹر کی تعداد : 92852452