حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
یہودیوں کے بارے میں 'ہٹلر' کی رپورٹ

یہودیوں کے بارے میں ''ہٹلر'' کی رپورٹ

 

’’ آدولف ہٹلر‘‘ نے لکھا ہے :

’’ اپنی تحقیق کے دوران مجھے یہودیوں کے ایسے بہت سے ناموں کا پتہ چلا جو گندے اور آلودہ مواد بنانے کے کارخانوں میں عمل دخل رکھتے ہیں ۔اکثر نشہ آور گولیاں ،نقلی ادویات حتی کہ زہریلے کھانے بھی انہوں نے ہی بنائے تھے ۔

اس تحقیق کا نتیجہ توقع سے بڑھ کر پریشان کن تھا ۔اس کے بعد جب میں مزید متوجہ ہوا تو پتہ چلا کہ یہودیوں کے کارخانوں سے بننے والی اکثر اجناس گندی،غلیظ، مضر صحت یا کم سے کم نقلی اور نقصان دہ ہیں ۔ یقینی طور پر ٩٥% ادبی گندگی (جو نوجوانوں میں اخلاقی برائیوں ،ہنری پستی اور غیر اخلاقی نمائش کا باعث ہے)کا نظام ایسے لوگوں کے ہاتھوں سے چلایا  جا رہا ہے  جو ملک کی ایک فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اور کوئی بھی اس حقیقت کا انکار نہیں کر سکتا۔

ہر دن میرے لئے ایک نیا مسئلہ کشف ہو رہا  تھا ،جسے لکھنے کا نہ تو میں عادی تھا اور نہ ہی میں انہیں برداشت کر سکتا تھا اس لئے میں اپنے سامنے کے ان  ظاہری طور پر سادہ مسائل کو سمجھنے  کے لئے انہیں کئی بار پڑھنے پر مجبور تھاتا کہ اصلی مقصد کو کشف کر سکوں، حلانکہ بیان ہونے والے یہ اکثر مسائل جھوٹے تھے...۔

دکھاوے کی تنقید اور وسیع پیمانے پر تعریف غالباً یہودیوں اور اس مشینری کو چلانے والوں کےمفاد میں ہوتی تھی‘‘ ۔ [1]

یہودیوں کے کرتوت واضح طور پر یہ بیان کر رہے تھے کہ تخریب کاری کے سوا ان کا کوئی دوسرا کام نہیں ہے ۔یہ ایسے ہی تھا کہ جیسے وہ ایک مخصوص گروہ اورلوگوں کی طرف سے  مخفی طور پر مأمور ہوئے ہوں تا  کہ تمام سیاسی اور معاشرتی پہلوؤں میں تخریب کاری کریں۔ [2]

ہٹلر( جو کہ خود بھی دنیا کے خونخوار افراد میں سے تھا)یہودیوں کے ظلم و ستم اور فساد سے اتنا تنگ آچکا تھا کہ اس نے کہا:تخریب کاری کے سوا یہودیوں کا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے!

یہودیوں نے کرۂ زمین پر جو تمام فساد،تباہی و بربادی،ظلم و ستم اور انحرافات انجام دیئے ہیں ،وہ صرف یہودیوں کی خود غرضی اور خودبینی اور آخرت پر ایمان و یقین نہ رکھنے کی وجہ سے ہے!

یہ واضح ہے کہ جب یہودیوں کے لئے  بڑے سے بڑے جرائم اور برے سے برے اعمال انجام دینےکے لئے  ان کا معیار ان کی خود بینی اور خود غرضی کی حس ہو تو اس سے ان کا اخروی دنیا پرسے ایمان ختم ہو جائے گا۔صرف ہمارے زمانے میں ہی نہیں بلکہ گزشتہ صدیوں میں  بھی انہوں نے ہر وہ جرم کیا جو وہ کر سکتے تھے ۔

انہوں نے ابتدائے اسلام سے ہی نہیں بلکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبعوث ہونےسے پہلے ہی اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیئے تھے اور انہوں نے اس پر عمل بھی کیا جس کے لئے بنی امیہ نے ان کی مدد اور خدمت کی۔

نیز یہ بھی واضح ہے کہ ظہور اسلام کے ساتھ ہی ان کی سازشوں میں وسعت اور تیزی  آگئی  اور اب جب کہ وہ یہ جان چکے ہیں کہ اسلام کی عالمی حکومت سے ان کی بدنام اور بے شرم حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا  تو اس لئے وہ کسی بھی نئے خائن اور سازشی حربہ کو انجام دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔

 


[1] ۔ آدولف ہٹلر،نبرد من:٤١-٤٢۔

[2] ۔تحلیلی بر عملکرد یہود در عصر نبوی:١١٣

 

    ملاحظہ کریں : 2071
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 82164
    تمام وزٹر کی تعداد : 133789693
    تمام وزٹر کی تعداد : 92555490