حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
بے ایمانی، یہودیوں کے وحشیانہ کردار کا راز

بے ایمانی، یہودیوں کے وحشیانہ کردار کا راز

اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلام نے کیوں مسلمانوں کو یہودیوں سے تعلق اور واسطہ رکھنے سے منع کیا ہے اور ان سے دوری  اختیارکرنے کا حکم دیا ہے ؟

اس سوال کے جواب میں ہم کہتے ہیں:انسان کابرے اور ناپسندیدہ کاموں سے بچنے کے اہم عوامل میں سے ایک خداوند کریم پر ایمان اور قیامت پر اعتقاد رکھنا ہے۔

اگر انسان خدا اور روز قیامت پر اعتقاد رکھتا ہو اور یہ جانتا ہو کہ انسان کے تمام اعمال ،کردار بلکہ اس کے تمام افکار کے اثرات ہیں جو آئندہ اس کی طرف لوٹا دیئے جائیں گے تو وہ کوشش کرے گا کہ اس کے اعمال،افکار اور کردار  میں اس کی ذاتی زندگی میں اور دوسروں کے لئے نقصان اور منفی اثرات نہ ہوں۔

گذشتہ لوگوں کی تاریخ کو ملاحظہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ تاریخ میں سب سے بڑے مجرم وہ لوگ ہیں جو خدا اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے ۔اسی لئے انہوں نے تاریخ میں ایسے ایسے قبیح ، برے اور وحشیانہ کام انجام دیئے ہیں اور انہوں نے نہ صرف اپنی زندگی کو تباہ کیا ہے بلکہ دنیا کے بے شمار لوگوں کی زندگی کو بھی تباہ و برباد کیا ہے ۔ یہودی ہمیشہ سے اپنی مخفی سازشوں کے ذریعہ تاریخ کے واقعات پر اثرانداز ہوتے آئے ہیں اور اپنی مکاریوں سے لوگوں کی خواہشات کو پامال کرتے آئے ہیں ،یہ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور اس سے مأیوس ہیں ۔

کتاب’’تحلیلی برعملکرد یہود در عصر نبوی‘‘میں لکھتے ہیں:

’’یہودی چونکہ صرف مادی دنیا پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ اپنی تمام تر توانائیاں مادی دنیا کے حصول پر ہی خرچ کرتے ہیں اور اپنی اصلی ذمہ داری سے غافل رہتے ہیں۔اسی لئے تاریخ میں ملتا ہے کہ انہوں نے اپنی دنیاوی خواہشات کے حصول کے لئے وحشیانہ ترین اعمال انجام دیئے ہیں اور یہ بات مسلّم ہے کہ اگر وہ موت کے بعد کی دنیا پر ایمان رکھتے تو وہ کبھی بھی ایسے ناپسندیدہ اور برے اعمال انجام نہ دیتے‘‘۔

قرآن کریم بھی ان کے آخرت پر ایمان نہ رکھنے کی تائید کرتے ہوئے فرماتا ہے:

’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ‘‘[1]

’’اے ایمان والو! خبردار! اس قوم سے ہرگز دوستی نہ کرنا جس پر خدا نے غضب نازل کیا ہے کہ وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہوں گے جس طرح کفار قبر والوں سے مایوس ہوجاتے ہیں‘‘۔

یعنی قوم یہود (جو عذاب کی مستحق ہے)کو دوست نہ رکھیں اور اس کی مدد نہ کریں کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو آخرت میں کسی ثواب کی خواہش نہیں رکھتے ،اوروہ کافروں اور بت پرستوں کی طرح عالم آخرت کے منکر ہیںاور یہ مطلب اعجاز قرآن کو بیان کر رہا ہے۔کیونکہ ان کی مذہبی تعلیمات میں بھی یہ بات مشہور ہے اور یہودیوں کے ہاتھوں میں موجود آج کی تورات میں بھی موت کے بعد کی زندگی کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا۔[2]

یہودیوں کا آخرت پر ایمان نہ رکھنا اس قدر مشہور ہے کہ اس بارے میں تحریر کرنے والے اکثر مصنّفین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ان میں سے ’’ویل دیورانت‘‘لکھتے ہیں:

یہودی موت کے بعد کی دنیا پر ایمان نہیں رکھتے اور سزا و جزاء کو صرف اسی دنیا میں منحصر سمجھتے ہیں۔[3]

یہ واضح ہے کہ ایسے عقیدہ کا نتیجہ فساد ،بے راہ روی ،ظلم و ستم ،تباہی،گستاخی او ر دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا ۔اس بناء پر یہ کہا جا سکتا ہے :

بہت سی برائیاں اور خرابیاں قیامت پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے ہی وجود میں آتی ہیں۔

قیامت پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے یہودیوں کااصلی ہدف ومقصد دنیا اور مال و دولت کو جمع کرنا  ہے اور یہ اپنے مقصد تک رسائی  کے لئے کوئی بھی کام انجام دے سکتے ہیں ، حتی کہ یہ مختلف سازشوں اور مکاریوں کے ذریعہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کوخطرے میں ڈال کر انہیں اخلاقی اور معاشرتی برائیوں کی طرف دھکیلتے ہیں اور اس طرح وہ نفسیات پر حاوی ہو کر انسان کی پاکیزہ فطرت،غیرت،مردانگی اور جوانمردی کو کمزور کرتے ہیں  ،اور ان کے سامنے قیام کرنے کے احتمال کو بھی ختم کر دیتے ہیں۔

مذکورہ بیان کی رو سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یہودی سربراہ اپنی تمام تر حیوانی اور بری صفات کی وجہ سے روئے زمین پر سب سے زیادہ خطرناک مخلوق بن چکے ہیں![4]

یہودیوں سے اس قدر سنگین خطرات لاحق ہیں کہ جس سے اکثر صاحب نظر اور فن کے ماہرین کو خدشہ لاحق ہے ۔یہاں تک کہ انگلینڈ کے ایک اخبار میں یہ شائع ہوا تھا :

’’دنیا کی تمام سیاسی اور مالی مشکلات اور جنگوں کے اخراجات یہودیوں نے فراہم کئے ہیں‘‘۔ [5]، [6]

 


[1] ۔ سورۂ ممتحنہ ، آیت : ۱۳ ۔

[2] ۔ عفیف عبد الفتاح،الیہود فی القرآن:٧-٣٦۔

[3] ۔ ویل وایریل دیورانت(عربی نسخہ): : ۲/۳۴۵ ۔

[4] ۔ پرتکل ھای دانشوران صھیون ،دنیا بازیچۂ یہود،السیرة النبویہ و....۔

[5] ۔  ژرژ لامبلن،اسرار سازمان یہود:٧،روزنامہ’’Morning Post‘‘سے اقتباس۔

[6] ۔ تحلیلی بر عملکرد یہود در عصر نبوی:١٢٦

 

    ملاحظہ کریں : 2048
    آج کے وزٹر : 9193
    کل کے وزٹر : 89459
    تمام وزٹر کی تعداد : 131305563
    تمام وزٹر کی تعداد : 91058691