حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
شیعوں کے قتل کے فتاویٰ

شیعوں کے قتل کے فتاویٰ

شیعوں کو قتل اور شہید کرنے کا ایک مؤثر ترین طریقہ وہابی مفتیوں کے فتووں سے استفادہ  کرنا ہے ۔وہابی مفتیوں نے کبھی انفرادی طور پر اور کبھی اجتماعی طور پر شیعوں کو قتل کرنے کا فتویٰ جاری کیا اور انہیں کافر گروہ قرار دیا۔

بعض وہابی مفتی یہودیوں کے قتل کو حرام قرار دیتے ہیں لیکن وہ شیعوں کو قتل کرنا حلال اور جائز سمجھتے ہیں اور ان کے وجود کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں۔ وہابی مفتیوں کے فتاویٰ سے آگاہ ہونے کے لئے اس مطلب  پر غور کریں :

شیعوں کے ظالمانہ قتل عام کی ایک اہم وجہ تکفیری فتاویٰ ہیں ، مثال کے طور پر شيخ ناصرالدين الألبانى وهابىوں کا ایک مشہور مفتی ہے ، جس نے یہ فتوا دیا ہے :

«شیعوں کو قتل کرنا جائز ہے لیکن یہودیوں کو قتل کرنا حرام ہے۔!» [1]

یہ اس صورت میں ہے کہ جب حالیہ برسوں میں تکفیری افکار کے رجحان سے معقول طریقےسے نمٹنے اور پرتشدد مذہبی کارروائیوں سےلاتعلقی کا اظہار کرنے کی بجائےدسمبر ۲۰۰۶ ءمیں سعودی عرب کے ۳۸ سلفی علماءنےایک بیان میں اپنےپیروکاروں کو شیعوں کے قتل  کی ترغیب دلائی۔

ہم یہاںشیعوں کےقتل عام کے حوالے سے سعودی وہابی مفتیوں کے چند شرمناک فتووں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

۱. «سعد الدريهم»:اس نے اپنے فتویٰ میں لکھا ہے:«مجاهدين (دہشتگردوں) کو کوشش کرنی چاہئے کہ  وہ رافضى (شيعه)عورتوں اور بچوں کو بھی قتل  کریں  اور اس طرح ان کے دلوں میں خوف اور وحشت پیدا کریں »۔

۲.ناصر العمر: کچھ عرصہ پہلے اس وہابی مفتی سے ایک ذومعنی سوال کیا گیا، جس کا مضمون کچھ یوں تھا:

 «جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اسلام کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ رافضیوں سےخطرہ ہے، ہم اسلام کو بچانے کے لئے رافضیوں کے خطرے پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟!!»

اس سوال کے جواب میں ناصر العمر نے کچھ وحشتناک جملے کہے جن کا خلاصہ یہ ہے:

«سب سے پہلے تو ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ شیعوں کو ایک اسلامی جہادی حکومت کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔اسلامی حکومت کے قیام کے بعد شیعوں کے پاس دو راستے ہیں: یا یہ کہ وہ اسلام قبول کر لیں ! یا یہ کہ ان کا سر قلم کر دیا جائے  اور اگر وہ اپنے مذہب پر قائم رہنے پر اصرار کریں تو آپ ان کے ساتھ اس طرح پیش آئیں:

۱۔ تمام شیعوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کریں اور انہیں ان کے ہی خون میں  نہلائیں ، اور یہ کتنا خوبصورت منظر ہے جب آپ شیعوں کی لاشوں کو خون کے سمندر میں تیرتے ہوئے دیکھیں اور خون کی موجوں کی آوازسے  آپ کے کانوں کو سکون ملے، اور ان کی لاشوں کو دیکھ کر تمہاری آنکھوں میں خوش کی لہر دوڑ جائے ۔

۲۔ ان کی عورتوں کو اسیر بنا کر لے جائیں اور انہیں جنگجوؤں میں عادلانہ اور منصفانہ طریقے سے تقسیم کر  دیا جائے۔

۳۔شیعہ بچوں کو صحیح اسلامی تعلیمات سیکھنے پر مجبور کریں اور انہیں توحید اور  درست عقائد کی تعلیم دیں اور انہیں عسکری تربیت دیں تاکہ جہاد اور اسلامی فتوحات میں ان سے  استفادہ کیا جا سکے۔

۴۔شیعوں کی عبادتگاہوں اور شرک آلود ضریح کو تباہ و برباد کر  دیا جائے۔

۵۔ ان کے گھروں کی تلاشی لیں اور ان کی مشرکانہ کتابوں کا خاتمہ کر  دیا جائے۔

۶۔ عاشورا  کے دن جشن منائیں اور شیعوں کو اس جشن میں شرکت کرنے پر مجبور کیا جائے۔

۷۔ انہیں معاويه، يزيد، عائشه اور حفصه کے نام پر اپنے بچوں کے نام رکھنے پر مجبور کیا جائے  ...»۔[2]

جیسا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ ناصر العمر اپنے لئے شیعوں کو یہودیوں اور عیسائیوں سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہے ۔

اس نے شیعوں کو تباہ کرنے کے طریقے بتائے ہیں جن میں سب سے اہم طریقہ اہل بیت علیہم السلام کے حرم اور ضریح کو تباہ کرنا ہے اور دوسرا یہ کہ شیعوں کو عاشورا کے دن عزاداری ترک کرنے پر مجبور کیا جائے اور اس دن جشن منایا جائے اور شیعوں کو عاشورا کے دن جشن میں شریک ہونے پر مجبور کیا جائے ۔ [3]

ان وہابی افراد کی باتوں سے بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ شیعوں کے دشمن کس حد تک «زيارت» اور «عزادارى» کے مخالف هیں اور ان دونوں  کو شیعوں کی بقاء کا عامل سمجھتے ہیں اور وہ اپنے لئے شیعوں کو یہود و نصاریٰ سے زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں ۔

ظاہر ہے کہ شیعوں کے خلاف اس انتہا پسندی اور زیارت و عزاداری کی مخالفت کے لئے بیرونی ممالک اور عالمی سیاست دانوں سے اربوں ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے۔

سی آئی اے اور دنیا کی اہم سیاسی طاقتیں وہابی مفتیوں کے ایسے اقدامات اور طرز عمل کی منصوبہ بندی کرتی ہیں اور ان کے لئے اربوں ڈالر کا بجٹ رکھ  کر ان کی حمایت اور پشت پناہی کرتی  ہیں۔

 اگر وہ شیعوں  کے نام سے خوفزدہ ہیں، اگر وہ شیعوں کی زیارت اور عزاداری سے ڈرتے ہیں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پوری دنیا سے شیعوں کا خاتمہ کر دیا جائےتو درحقیقت وہ شیعہ اولیاء کی ولایت کے عظیم مقام سے خوفزدہ ہیں۔ وہ امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام  کی عظمت ، امام حسین علیہ السلام کے مقام و مرتبہ اور امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے وجود سے خوفزدہ ہیں ۔

وہ جانتے ہیں کہ پوری تاریخ میں شیعوں کا خاتمہ  کرنےاور درحقیقت رسول  خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ‏اميرالمؤمنين حضرت امام علی علیه السلام کا نام مٹانے کے لئے ان کی تمام سرگرمیوں کے باوجود دنیا کا تشیع کی طرف رجحان روز بروز بڑھ رہا ہے ۔ زیارت اور لاکھوں کی تعداد میں عزاداری اس کے دو اہم عوامل ہیں ۔ اسی وجہ سے سی آئی اے نے شیعوں کو مٹانے اور ان کی زیارت اور عزاداری کا خاتمہ کرنے کے لئے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔

 


[1]۔ یہ مشہور وہابی عالم البانیہ میں پیدا ہوا، جس نے مقبوضہ سرزمین میں صیہونی آبادکاروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کو بارہا  حرام قرار دیا تھا۔ آپ ویب سائٹ www.shia-online.com پر اس بارے میں رپورٹ اس ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔

[2] ۔ نسل‏ كشى سادات و مسلمانان شيعه: ۷۳۶.

[3] ۔ اموی روایت کو احیاء کرنے کے لئے امام حسین علیہ السلام سے دشمنی میں ۱۰ ہزار سعودیوں کا اقدام گنیز ولڈ بک آف ریکارڈ میں درج ہے۔

« دنیا میں ماہ رمضان کے علاوہ اتنی تعداد میں اجتماعی طور پر افطار کرنے والے روزہ داروں کی یہ سب سے بڑی تعداد سمجھی جاتی ہے، اور اسے گنیز ولڈ بک آف ریکارڈ میں درج کیا گیا ہے»۔

جام نیوز انٹرنیشنل سروس نے الیکٹرانک اخبار «سبق»کے حوالے سے بتایا کہ عاشورا کے دن ۱۰ ہزار سعودی شہریوں نے جدہ کے الجوہرہ اسٹیڈیم کے سامنے روزہ افطار کیا۔

سعودی عرب کے «سبق» اخبار کے مطابق سعودی شہریوں نے عاشورا کے دن روزہ رکھا تھا اور اس دن جشن منانے کے طور پر انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب  کی ٹیموں کے درمیان فٹ بال میچ سے کچھ گھنٹے پہلے اجتماعی افطاری کی ۔

اس رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان کے علاوہ اجتماعی طور پر افطار کرنے والے روزہ داروں کی یہ سب سے بڑی تعداد سمجھی جاتی ہے ، جو گنیز ولڈ بک آف ریکارڈ میں درج ہے ۔

اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سعودی شہری  وہابی مفتیوں کے فتوے کے مطابق امام حسین علیہ السلام کی دشمنی میں عاشورا کا روزہ رکھتے ہیں اور اس دن بنو امیہ کی رسم کے مطابق جشن مناتے ہیں۔

ملاحظہ کریں : 263
آج کے وزٹر : 4560
کل کے وزٹر : 64040
تمام وزٹر کی تعداد : 130613400
تمام وزٹر کی تعداد : 90548558