حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ایک دلچسپ اور انتہائی اہم واقعہ

ایک دلچسپ اور انتہائی اہم واقعہ

ایک گوشے میں ایک شخص زمین پر پڑا بھیک مانگ رہا تھا جس کی دونوں ٹانگیں اور دونوں بازو کٹے ہوئے تھے ، نیز وہ بہت زیادہ موٹاپے کا شکار بھی تھا ۔ اسے دیکھ کر لوگوں پر رقّت طاری ہو رہی تھی اور وہ اس کے سامنے بچھائے گئے رومال پر بہت زیادہ پیسے ڈال رہے تھے۔میں ایک طرف کھڑا ہو کر انتظار کر رہا تھا کہ جب لوگوں کا رش کم ہو تو میں کچھ منٹ تک اس سے اس کی حالت کے بارے میں دریافت کروں ۔

اس نے مجھے دیکھا اور عربی زبان میں مجھے آواز دی اور کہا : مجھے معلوم ہے کہ تم کیا سوچ رہے ہو ، تم میری زندگی کے حالات کے بارے میں جاننا چاہتے ہو لیکن میں کسی سے بھی اپنے حالات بیان نہیں کرتا ،چاہئے وہ کتنا ہی اصرار کیوں نہ کرے ، لیکن نہ جانے کیوں میرا دل چاہتا ہے کہ میں تم سے اپنا واقعہ نقل کروں ۔اس دوران ایک شخص نے ہمیں باتیں کرتے ہوئے دیکھا  اور وہ قدرتی طور پر سمجھ گیا کہ ہم اس گداگر سے اس کی ٹانگوں اور بازؤں کے کٹ جانے کے واقعے کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں ، وہ  ہماری باتیں سننے کے لئے ہمارے قریب آ گیا۔ اس گداگر نے کہا کہ ہم یہاں بات نہیں کر سکتے چونکہ یہاں لوگ جمع ہو جاتے ہیں ، چلو ہم ایک ساتھ گھر چلتے ہیں تا کہ میں وہاں تم سے یہ واقعہ بیان کر سکوں ۔

میں نے دو وجوہات کی بنا پر اس کی یہ پیشکش قبول کی  :

۱ ۔ چونکہ وہ صحیح کہہ رہا تھا اور سڑک کے کنارے اس سے بات کرنا ممکن نہیں تھا ، کیونکہ وہاں لوگ جمع ہو جاتے تھے ۔

۲ ۔ نیز میں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ کیسے گھر جاتا ہے ، کیونکہ اس کے نہ تو پاؤں تھے اور نہ ہی ہاتھ ، اس لئے میں نے اس کے ساتھ گھر  جانے کے لئے ہاں کہہ دی ، لیکن میں نے اس سے کہا :

اب اس وقت یہاں پر بہت زیادہ زائرین آئے ہوئے ہیں ، اگر تم یہاں سے چلے گئے تو مؤمنین کی نیکی و احسان تمہارے ہاتھ سے چلا جائے گا ۔

اس نے کہا : نہیں ! میں ہر روز لوگوں سے اپنے ، اپنے بیوی بچوں اور  اپنے خادم کی ضروریات اور اخراجات سے زیادہ پیسے نہیں لیتا ، اور جب اس مقدار میں پیسے جمع ہو جاتے ہیں تو میں گھر جا کر آرام کرتا ہوں ۔

میں نے کہا : کیا آج تمہیں اتنی رقم مل گئی ہے ؟

اس نے کہا : جی ہاں !

میں نے کہا : ابھی تودن کا آغاز ہوا ہے ؟

اس نے کہا : ہر دن صبح کے وقت دو گھنٹوں میں اتنے پیسے اکٹھے ہو جاتے ہیں ۔

میں نے کہا : کیا آپ مجھے یہ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے روزمرہ کے کتنے اخراجات ہیں ، اور آپ کو کتنے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ؟

اس شخص نے مسکراتے ہوئے کہا : براہ کرم مجھ سے ناقابل بیان رازوں کے بارے میں مت پوچھیں ، اور دوسری طرف ممکن ہے کہ آپ سے اپنے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے اس کے ضمن میں مجھے مجبوراً   یہ بھی بتا نا  پڑے ۔

میں نے کہا : اگر آپ چاہیں تو میں آپ کے ساتھ  جانے کے لئے تیار ہوں ۔ پہلے تو اس نے بڑی تیزی سے اپنے مخصوص طریقہ سے خود کو پیسوں کے رومال پر گرا دیا اور  بڑے ماہرانہ انداز سے پیسے اکٹھے کر کے اپنی قمیض کی جیب میں ڈال  دیئے ۔  اس کا یہ عمل بھی اس قدر حیرت انگیز تھا کہ میرے لئے اس کے گھر جانے کا مسئلہ حل ہو گیا تھا ، لیکن اس کی ماہرانہ حرکات دیکھنے والی تھیں ، وہ بیٹھے ہوئے زمین پر اپنے مقعد کو اس طرح سے ہلا رہا تھا اور اتنی تیزی سے چل رہا تھا کہ کبھی میں بھی اس سے پیچھے رہ جاتا تھا ۔ البتہ ایک قوی ہیکل نوجوان اس کا خیال رکھ رہا تھا ، جس کے بارے میں بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اس کا نوکر ہے ۔ اگر وہ تھک جاتا تو وہ اٹھانے کے لئے تیار رہتا تھا ، لیکن اس کی کوئی ضرورت پیش نہیں آئی ، کیونکہ قریب ہی ایک بڑی شیورلیٹ کار تیار کھڑی تھی ، اس کے نوکر نے اسے اٹھا کر اسے کار کی پچھلی نشست پر دائیں جانب بٹھا دیا  ، اس نے مجھ سے کہا کہ آپ بائیں طرف سے گاڑی میں بیٹھ جائیں ۔

میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا :آپ مدینہ واپس چلے جائیں، میں ایک یا دو گھنٹے تک آپ لوگوں کے پاس آ جاؤں گا ۔ میں اس شخص کی گاڑی میں بیٹھ کر مدینہ چلا گیا ۔ اس کا گھر بہت بڑا تھا ، اس کی بیوی اور بچے بہت ہی باادب تھے ، سب اس کا بہت خیال رکھتے تھے اور اس کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے ۔

گھر میں داخل ہونے کے بعد اس کی بیوی نے سب سے پہلے اس کے کپڑے تبدیل کئے ، اور اسے صاف ستھرے کپڑے پہنائے ، پھر اسے اٹھا کر مہمان خانے میں لے گئے ، اور انہوں نے مجھے بھی وہاں جانے کے لئے کہا ۔

اس کمرے میں ایرانی قالین بچھے ہوئے تھے  اور وہ فانوس سے مزیّن تھا ۔ جب میں وہاں بیٹھ گیا تو اس نے اپنے واقعہ کا آغاز کچھ اس طرح سے کیا ۔

ملاحظہ کریں : 158
آج کے وزٹر : 21896
کل کے وزٹر : 83753
تمام وزٹر کی تعداد : 130982780
تمام وزٹر کی تعداد : 90896826