حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲- لطم زنی

۲- لطم زنی

«لطم ‏زنى» ؛ ماتم کی یہ قسم عرب شیعوں میں رائج ہے جس میں عورتیں نوحہ پڑھتے ہوئے ایک ساتھ مشخص انداز سے سر اور چہرے پر ماتم کرتی ہیں ۔ مقاتل کی بعض کتابوں منجملہ لہوف میں نقل ہوا ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کی بیبیاں عاشورا کے دن گریہ کرتے ہوئے اپنے چہرے پر ماتم کر رہی تھیں ۔ زيارت ناحيهٔ مقدّسه میں بھی اس موضوع کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔ اہلبیت علیہم السلام کی بیبیوں کا یہی عمل مذہبی آئین کے عنوان سے ’’لطم زنی‘‘ اور چہرے کے ماتم کی دلیل ہے  ...۔

لطم زنی کے اختتامی مرحلہ کو «هوسه» کہا جاتا ہے ، جس میں تیزی سے ماتم کیا جاتا ہے جو عزاداروں کی توانائی کے مطابق انجام پاتا ہے ۔ اس صورت کے علاوہ مربعہ کے مرحلہ میں ماتم اور عزاداری کا اختتام ہو جاتا ہے ۔

’’ہوسہ‘‘ کے مرحلہ میں پہلے مصائب  کے چار بند پڑھے جاتے ہیں اور اس کے بعد نوحہ کے ایک بند پر تیز ماتم کیا جاتا ہے ۔ عزادار بھی وہی بند  پڑھتے ہوئے اپنے سر کا ماتم کرتے ہیں ۔ عام طور سے یہ چار بند چار مرتبہ پڑھے جاتے ہیں ۔ آخری بند میں امام حسین علیہ السلام کا نام ذکر ہوتا ہے ، عزادار اسی حالت میں سر پر مارتے ہوئے اوپر کی طرف اچھلتے ہیں اور اس بند کو دہراتے ہیں ۔ ائمہ علیہم السلام پر سلام اور دعا کے ساتھ لطم زنی کا اختتام ہو جاتا ہے ۔

دور حاضر میں عراقی اعرابی شیعوں، ایران کے خوزستانی اعراب اور اسی طرح تہران میں اعراب مہاجرین میں مختلف انداز سے لطم زنی رائج ہے ۔ لطم زنی اکثر اوقات عاشورا کی عزاداری اور کبھی دوسرے معصومین علیہم السلام کی شہادت کے ایّام میں کی جاتی ہے ۔ [1]

 


[1] ۔ فرهنگ سوگ شيعى:۴۲۳ .

ملاحظہ کریں : 141
آج کے وزٹر : 22193
کل کے وزٹر : 83753
تمام وزٹر کی تعداد : 130983374
تمام وزٹر کی تعداد : 90897123