حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
راز کی حفاظت کرنا نہ کہ خیالات کو چھپانا

راز کی حفاظت کرنا نہ کہ خیالات کو چھپانا

خاندان وحی ونبوت علیھم السلام کے کلمات و فرامین میں رازداری کے بارے میں جو کچھ وارد ہوا ہے اس کا یہ مقصد ہے کہ کامیاب اور بزرگ افرادجن موضوعات سے آگاہ ہوئے ہوں اور دوسرے اسے قبول کرنے کے لئے تیار نہ ہوں تو ان موضوعات کی حفاظت کریں اور انہیں ان کے اختیار میںنہ دیں۔

یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسےقبول کرنا چاہئے لیکن کچھ لوگ ایسے حقائق کو چھپانے کے بجائے تخیلات کی حفاطت کرتے ہیں ،جن کے وہ سختی سے پابند ہوتے ہیں اور انہیں بہترین راز کی طرح چھپاتے ہیں۔انہیں رحمانی الہامات اور نفسانی تخیلات کے درمیان فرق  معلوم نہیں ہوتا۔اسی لئے وہ اپنے شیطانی اعمال کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور راز کی طرح ان کی حفاظت کرتے ہیں لیکن  درحقیقت وہ خیالات کے علاوہ کچھ نہیں ہوتے ۔اب اس بارے میں ایک بہترین واقعہ بیان کرتے ہیں:

ایک دن مرحو م شیخ بہائی، شاہ عباس کی محفل میں داخل ہوئے ۔روم کے دربار کا سفیر بھی وہیں تھا ، شاہ نے شیخ بہائی سے کہا:بادشاہ روم کے سفیر کی باتوں کو سنیں۔روم کے سفیرنے اپنی گفتگو کا آغاز کیا اور کہا:ہمارے ملک میں دانشوروں کا ایک گروہ ہے جوکہ علوم غریبہ سے آشنا ہے اور  وہ بہت عجیب و غریب کام انجام دیتے ہیں  اور اس نے ان میں سے کچھ واقعات بیان کئے۔ پھر اس نے کہا:لیکن ایران میں علماء میں سے کوئی بھی ایسے علوم  سے آشنا نہیں  ہے۔

 شیخ بہائی نے دیکھا کہ یہ باتیں بادشاہ پر بہت اثرانداز ہوئی ہیں  اسی لئے انہوں نے روم کے سفیر کی طرف دیکھ کر کہا:صاحبان کمال   کے پاس ایسے علوم کی کوئی اہمیت نہیں  ہوتی انہوں نے جلدی   سے اپنی جوراب ہاتھ میں پکڑی جوسانپ میں تبدیل ہو گئی۔

 دربارمیں روم کے سفیر اور اس محفل میںبیٹھے ہوئے تمام افراد پر خوف طاری ہو گیا اور سب بھاگنے کے لئے تیار ہو گئے؛مرحوم شیخ بہائی نے سانپ کوپکڑ کر اپنی طرف کھینچا تو وہ اپنی پہلے والی حالت میں تبدیل ہو گیا ۔پھر انہوں نے شاہ عباس سے کہا: ایسے کام بابصیرت افراد کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور میں نے تویہ چیزیں اصفہان میںکرتب دکھانے والوںسے سیکھی ہیں ۔یہ تو شعبدہ بازی ہے۔ کرتب دکھانے والے لوگوں سے درہم و دینار لینے کے لئے یہ کام کرتے ہیں ۔سفیر روم نے سر جھکا لیا اور باتوں پر بہت پشیمان ہوا۔([1])

 بعض لوگ  شیطانی وسوسوں اور خیالات کی طرح ایسے ہی بے ارزش کاموں کو اہمیت دیتے ہیں  اور اپنے خیال میں وہ علوم و حقائق کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں حالانکہ رازداری کی بجائے انہیں یہ چیزیں اپنے صفحہ دل سے نکال دینی چاہئیں۔

اس بناء پرپہلے تو انسان کو راز کی حقیقت اور اس کی اہمیت سے آگاہ ہونا چاہئے ؛اور اس کے بعد اسے اس کی راز داری کرنی چاہئے ،نہ کہ وہ اپنے دل کو شیاطین کا ٹھکانہ قرار دے اور خودد کو رازدار سمجھے!

 


[1]۔ فوائد الرضویہ :٥١٣

 

 

    ملاحظہ کریں : 2132
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 79398
    تمام وزٹر کی تعداد : 131823013
    تمام وزٹر کی تعداد : 91415924