حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
١ ۔ اپنے ہدف کے حصول کی امید

١ ۔ اپنے ہدف کے حصول کی امید

بہت سے لوگ علوم و معارف میں بلند مقام اور پیشرفت کے خواہاں ہو تے ہیں تا کہ وہ بھی بزرگ افراد کی طرح اپنی ملت کیتقدیر کے لئے مؤثر کردار ادا کر سکیں اور لوگوں کو معنویت کا راستہ دکھا ئیں اور ان کی راہنا ئی کریں ۔

یہ ایک ایسی چاہت ہے کہ جو بہت سے افراد میں پائی جاتی ہے لیکن وہ عظیم لوگوں کی کامیابی کے راز سے مطلع نہیں ہیں کہ جنہوں نے تاریخ کے صفحات کو اپنے نام سے روشن کیا ۔

وہ اس آرزو سے نا امید ہو کر اسے صرف خام خیالی سمجھتے ہیں ۔ مکتب اہل بیت علیہم السلام سے

سیکھے ہوئے انسان سازی کے دروس کو مد نظر رکھتے ہوئے اور ان بزرگان کی حیات بخش راہنما ئی (جو ہمارے قلوب کو منور کر تی ہے ، اس سے یہ حقیقت آشکار ہو تی ہے کہ عالی مقاصد و اہداف اور بزرگ آرزو ایسے امور میں سے ہے کہ خاندان وحی و عصمت و طہارت نے اپنے پیرو کاروں اور محبّوں کو اس کی تلقین کی اور انہیں یأس و ناامیدی سے نکا لا ۔

ان عظیم ہستیوں نے نہ صرف اپنی گفتار و فرامین بلکہ اپنی دعاؤں میں بھی ہمیں امید و آرزو کا درس دیا ، لہذا انہوں نے ہمیں حکم دیا کہ جمعہ کے روز یہ دعا پڑھو :

'' الّلھمّ اجعلنا من اقرب من تقرّب الیک ''([1])

پرور دگار ا ہمیں انکے نزدیک قرار دے کہ جنہوں نے تم سے تقرب پالیا ۔ 

ایسی دعا ئیں ہر اس شخص کے لئے امید کا درس ہے کہ جو اپنے میں حقارت کا احساس کر تے ہیں اور یہ دعا ئیں مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکا روں کے دلوں میں عالی اہداف تک پہنچنے کے لئے امید کی شمع ہیں ۔

 


[1] ۔ بحار الانوار :ج٩٠ص  ٣٣٩

 

    ملاحظہ کریں : 7472
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 78714
    تمام وزٹر کی تعداد : 131628038
    تمام وزٹر کی تعداد : 91299648