حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۳ ۔ تیسری زیارت

(۳)

تیسری زیارت

 کتاب ’’ کامل الزیارات‘‘ میں ذکر ہوا ہے کہ یوسف کناسی نے حضرت امام صادق علیه السلام روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :

جب تم امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی زیارت کے لئے جاؤ تو  پہلے فرات پر جاؤ  ، غسل کرو ، اور پھر آرام و اطمینان کے ساتھ چلتے ہوئے قبر مطہر کی طرف جاؤ اور یہاں تک کہ مشرقی جانب سے حرم میں داخل ہو جاؤ اور  اور داخل ہوتے وقت کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُقَرَّبِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ‏ الْمُنْزَلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْمُرْدِفِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ ‏الْمُسَوِّمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الَّذِينَ هُمْ في هَذَا الْحَائِرِ بِإِذْنِ اللهِ ‏مُقِيمُونَ.

خدا کے مقرب فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے نازل ہونے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے ردیف شدہ  اور ایک کے بعد ایک آنے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کی نشانی رکھنے والے فرشتوں پر سلام ہو ، خدا کے ان فرشتوں پر سلام ہو جو خدا کے حکم سے یہاں حائر میں مقیم ہیں ۔

اور جب امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کے سامنے آؤ تو کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللَهُ ‏عَلَى مُحَمَّدٍ، أَمِينِ اللهِ عَلَى رُسُلِهِ، وَعَزَائِمِ أَمْرِهِ، اَلْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ، وَالْفَاتِحِ لِمَا اسْتَقْبَلَ، وَالْمُهَيْمِنِ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

رسول خدا پر سلام ہو ، (حضرت) محمد پر خدا کا درود ہو جو  خدا کے رسولوں پر اس کے امین ہیں ، اس کے امور کے مقاصد اور عزم پر، جو گذشتگان پر مہر اختتام لگانے والے ہیں ،اور آنے والوں کے لئے آغاز کرنے والے ہیں ، وہ ان سب چیزوں پر نگہبان ہیں ، آپ پر خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں ۔

پھر کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ عَبْدِكَ وَأَخِي رَسُولِكَ، اَلَّذِي ‏انْتَجَبْتَهُ بِعِلْمِكَ، وَجَعَلْتَهُ هَادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ، وَالدَّلِيلَ عَلَى مَنْ ‏بَعَثْتَهُ بِرِسَالاَتِكَ، وَدَيَّانَ الدِّينِ بِعَدْلِكَ، وَفَصْلَ قَضَائِكَ بَيْنَ خَلْقِكَ، وَالْمُهَيْمِنَ عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَبْدِكَ وَابْنِ رَسُولِكَ، اَلَّذِي انْتَجَبْتَهُ ‏بِعِلْمِكَ.

امیر المؤمنین پر سلام ہو جو تیرے عبد اور تیرے رسول کے بھائی ہیں ؛ جن کو تو نے اپنے علم سے منتخب کیا ، اور جن کو تو نے اپنی مخلوق میں سے جس کے لئے چاہا ہادی بنا دیا ، اور جن کو تو نے سب کے لئے رہنما بنایا ہے ، جن کو اپنے پیغامات دے کر بھیجا ہے ، اور جن کو تو نے اپنے عدل سے فیصلہ کرنے والا اور تیری مخلوقات میں رفع اختلاف کا ذریعہ بنیا ہے ، اور جسے تمام چیزوں کا نگران قرار دیا ہے ، ان پر تیرا سلام اور رحمت و برکات ہوں۔ خدایا ! حسن بن علی پر درود بھیج جو تیرے عبد اور  تیرے رسول کے  فرزند ہیں  اور جن کو تو نے اپنے علم سے منتخب کیا ۔

پھر اسی طرح آخر تک کہو کہ  جیسے امیر المؤمنین علیہ السلام کے لئے درود پڑھا اور پھر اسی طرح حسین علیہ السلام اور تمام ائمہ اطہار علیہم السلام پر درود بھیجو ، جس طرح حسن بن علی علیہما السلام پر درود بھیجا اور پھر امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کے نزدیک آ کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى‏ اللَهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، رَحِمَكَ اللَهُ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ‏ عَنِ اللهِ مَا أَمَرَكَ بِهِ، وَلَمْ تَخْشَ أَحَداً غَيْرَهُ، وَجَاهَدْتَ في سَبِيلِهِ، وَعَبَدْتَهُ صَادِقاً مُخْلِصاً حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَبَابُ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى مَنْ يَبْقَى، وَمَنْ تَحْتَ ‏الثَّرَى، أَشْهَدُ أَنَّ ذَلِكَ لَكُمْ سَابِقٌ فِيمَا مَضَى، وَذَلِكَ لَكُمْ فَاتِحٌ فِيمَا بَقِيَ،أَشْهَدُ أَنَّ أَرْوَاحَكُمْ وَطِينَتَكُمْ طِينَةٌ طَيِّبَةٌ، طَابَتْ وَطَهُرَتْ هِيَ بَعْضُهَا مِنْ ‏بَعْضٍ، مَنّاً مِنَ اللهِ وَمِنْ رَحِمَتِهِ، فَأُشْهِدُ اللَّهَ وَأُشْهِدُكُمْ، أَنِّي بِكُمْ ‏مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ مُوقِنٌ، وَلَكُمْ تَابِعٌ فِي ذَاتِ نَفْسِي، وَشَرَائِعِ دِيني، وَخَاتِمَةِ عَمَلي، وَمُنْقَلَبي وَمَثْوَايَ، فَأَسْأَلُ اللَّهَ الْبَرَّ الرَّحِيمَ، أَنْ يُتَمِّمَ لي ‏ذَلِكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ عَنِ اللهِ مَا أَمَرَكُمْ بِهِ، حَتَّى لَمْ تَخْشَوْا أَحَداً غَيْرَهُ، وَجَاهَدْتُمْ فِي سَبِيلِهِ وَعَبَدْتُمُوهُ، حَتَّى أَتَاكُمُ الْيَقِينُ، فَلَعَنَ اللهُ مَنْ ‏قَتَلَكُمْ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ أَمَرَ بِهِ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ، أَشْهَدُ أَنَّ الَّذِينَ انْتَهَكُوا حُرْمَتَكَ، وَسَفَكُوا دَمَكَ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ النَّبِيّ ‏الْأُمِّيِّ.

اے ابا عبد الله آپ پر سلام ہو ، اے فرزند رسول خدا ٓٓپ پر سلام ہو ،اے ابا عبد اللہ آپ پر خدا کی رحمت  ہو ،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی طرف وہ چیز پہنچا دی جس کا آپ کو حکم دیا گیا ،  اور آپ کو خدا کے علاوہ کسی کا خوف نہیں تھا ، اور آپ نے اس کی راہ میں جہاد کیا ، اور اس کی  صادقانہ و خالصانہ عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ تقویٰ کی نشانی ، باب ہدایت، ریسمان ہدایت   اور ان لوگوں پر حجت ہیں جو باقی رہ گئے ہیں اور جو زمین کے نیچے ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ  یہ اوصاف آپ کے لئے ماضی میں ثابت اور سابق تھے اور جو باقی رہنے والے لئے ہیں یہ اس میں آپ کے لئے جاری ہیں ۔ میں گواہی د یتا ہوں کہ آپ  کی ارواح اور طینت پاک و پاکیزہ طینت ہے جسے آپ میں سے ہر ایک نے دوسرے سے لیا ہے ، جو  خدا کی طرف سے احسان ، لطف اور اس کی رحمت سے ہے ۔ پس میں خدا کو گواہ بناتا ہوں اور آپ سب کو گواہ بناتا ہوں کہ میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں اور اپنی ذات ، اور اپنے دین کے احکام ، اور اپنے عمل کے اختتام ، اپنی بازگشت اور ٹھہرنے میں آپ  کے تابع ہوں ۔ پس میں نیکو کار اور رحیم خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ میرے لئے اس کو  مکمل کر دے ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں  کہ آپ سب نے خدا کی طرف وہ چیز پہنچا دی جس کا آپ کو حکم دیا گیا ،  اور آپ سب کو خدا کے علاوہ کسی کا خوف نہیں تھا ، اور آپ سب نے اس کی راہ میں جہاد کیا ، اور اس کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے،  پس خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے اس کا حکم دیا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس تک آپ کے قتل کی خبر پہنچی اور وہ اس پر راضی ہو گیا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جنہوں نے آپ کی حرمت شکنی کی ، آپ کا خون بہایا ؛ وہ نبی امّی کی زبان سے ملعون ہیں۔

پھر کہو :

 أَللَّهُمَّ الْعَنِ الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَكَ، وَخَالَفُوا مِلَّتَكَ، وَرَغِبُوا عَنْ‏أَمْرِكَ، وَاتَّهَمُوا رَسُولَكَ، وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِكَ. أَللَّهُمَّ احْشُ قُبُورَهُمْ ‏نَاراً، وَأَجْوَافَهُمْ نَاراً، وَاحْشُرْهُمْ وَأَتْبَاعَهُمْ إِلَى جَهَنَّمَ زُرْقاً. أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ ‏لَعْناً يَلْعَنُهُمْ بِهِ كُلُّ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ، وَكُلُّ نَبِيٍّ مُرْسَلٍ، وَكُلُّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ، اِمْتَحَنْتَ قَلْبَهُ لِلْإِيمَانِ.أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ في مُسْتَسِرِّ السِّرِّ، وَظَاهِرِ الْعَلاَنِيَةِ. أَللَّهُمَّ الْعَنْ جَوَابِيتَ ‏هَذِهِ الْأُمَّةِ وَطَوَاغِيتَهَا، وَالْعَنْ فَرَاعِنَتَهَا، وَالْعَنْ قَتَلَةَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَالْعَنْ قَتَلَةَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً أَلِيماً لاَتُعَذِّبُ بِهِ أَحَداً مِنَ‏ الْعَالَمِينَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ تَنْصُرُهُ، وَتَنْتَصِرُ بِهِ، وَتَمُنُّ عَلَيْهِ بِنَصْرِكَ ‏لِدِينِكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

خدایا ! ان پر لعنت کر جنہوں نے تیری نعمت کو بدلا ، تیرے آئین کی مخالفت کی ، اور تیرے امر سے منہ پھیر لیا ، تیرے رسول پر تہمت لگائی ، اور تیری راہ پر چلنے سے روکا ۔ خدا ان کی قبروں کو  آگ سے بھر دے ، اور ان کے شکم آگ سے بھر دے ، انہیں اور ان کے پیروکاروں کو جہنم کی طرف محشور فرما ۔ خدایا ! ان پر لعنت فرما ؛ ایسی لعنت کہ ہر مقرب فرشتہ ، نبی مرسل اور ہر بندۂ مؤمن ان پر لعنت کرے  کہ جن کے دل کو تو نے ایمان سے آزمایا ہے ۔ خدایا ! ان پر انتہائی مخفیانہ  اور ظاہر و  آشکار میں لعنت فرما ۔ خدایا ! اس امت کے جوایت ، طاغوتوں اور اس امت کے فرعونوں پر لعنت فرما ۔ امیر المؤمنین (علیہ السلام) کے قاتلوں پر لعنت کر ، اور (امام) حسن و حسین (علیہما السلام)کے قاتلوں پر لعنت فرما ، اور انہیں ایسا دردناک عذاب دے جو اس سے پہلے عالمین میں سے  کسی کو نہ دیا ہو ۔ خدایا ! ہمیں ان میں سے قرار دے جن کی تو مدد مرتا ہے ، اور ان کے وسیلہ سے نصرت طلب کرتا ہے ، اور دنیا و آخرت میں اپنے دین کے لئے ان کی مدد سے ان پر احسان کرتا ہے ۔

پھر امام حسین علیہ السلام کے سرہانے بیٹھ جاؤ اور کہو :

صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ عَبْدُاللهِ ‏وَأَمِينُهُ، بَلَّغْتَ نَاصِحاً، وَأَدَّيْتَ أَمِيناً، وَقُتِلْتَ صِدِّيقاً، وَمَضَيْتَ عَلَى يَقِينٍ، لَمْ تُؤْثِرْ عَمىً عَلَى هُدىً، وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إِلَى بَاطِلٍ، أَشْهَدُ أَنَّكَ ‏قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ ‏الْمُنْكَرِ، وَاتَّبَعْتَ الرَّسُولَ، وَتَلَوْتَ الْكِتَابَ حَقَّ تِلاَوَتِهِ، وَدَعَوْتَ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ تَسْلِيماً كَثِيراً.أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّكَ قَدْ بَلَّغْتَ مَا أُمِرْتَ بِهِ، وَقُمْتَ ‏بِحَقِّهِ، وَصَدَّقْتَ مَنْ قَبْلَكَ غَيْرَ وَاهِنٍ وَلاَ مُوهِنٍ، صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ ‏تَسْلِيماً، فَجَزَاكَ اللَهُ مِنْ صِدِّيقٍ خَيْراً عَنْ رَعِيَّتِكَ.أَشْهَدُ أَنَّ الْجِهَادَ مَعَكَ جِهَادٌ، وَأَنَّ الْحَقَّ مَعَكَ وَإِلَيْكَ، وَأَنْتَ أَهْلُهُ‏ وَمَعْدِنُهُ، وَمِيرَاثُ النُّبُوَّةِ عِنْدَكَ، وَعِنْدَ أَهْلِ بَيْتِكَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ صِدِّيقٌ‏ عِنْدَاللهِ، وَحُجَّتُهُ عَلَى خَلْقِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّ دَعْوَتَكَ حَقٌّ، وَكُلَّ دَاعٍ مَنْصُوبٍ‏ غَيْرِكَ فَهُوَ بَاطِلٌ مَدْحُوضٌ، وَأَشْهَدُ أَنَّ اللهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ.

آپ پر خدا کا درود ہو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے عبد اور اس کے امین ہیں ، آپ نے خیر خواہی کرتے ہوئے سب کچھ پہنچا دیا ، اور امانت داری سے ادا کیا ،اور آپ صدیق کے طور پر قتل ہوئے ، آپ یقین کی حالت میں دنیا سے گئے ، آپ نے نابینائی (گمراہی) کو ہدایت پر ترجیح نہیں دی ، اور حق سے باطل کی طرف مائل بھی نہیں ہوئے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی ، اور زکات ادا کی  ، اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا، اور آپ  نے رسول کا اتباع کیا ، آپ نے کتاب (قرآن) کی کما حقہ تلاوت کی ، اور آپ نے  خدا کی راہ میں حکمت  اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ دعوت دی ،  آپ پر خدا کا درود و سلام اور تحیت ہو ۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل و برہان رکھتے ہیں ، آپ کو جو حکم دیا گیا ؛ آپ  نے وہ پہنچا دیا ، اور حق کے ساتھ قیام کیا ، جو آپ سے پہلے تھے ؛انہوں نے ان کی تصدیق کرنے میں کوئی سستی یا ناتوانی نہیں دکھائی ، آپ پر خدا کا درود و سلام اور تحیت ہو ۔ پس  خدا آپ کو وہ بہترین جزاء عنایت فرمائے جو صدیق کو اپنی رعیت کی طرف سے عنایت کرتا ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ جہاد صرف آپ کی معیت میں جہاد ہے ، اور حق صرف آپ  کے ساتھ اور آپ کی طرف سے ہے ، اور آپ ہی اس کے اہل اور اس کے معدن ہیں ، میراثِ نبوت آپ  اور آپ  کے اہل بیت کے پاس ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے ہاں صدیق ہیں ، اور اس کی مخلوق پر اس کی حجت ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی دعوت حق ہے اور آپ  کے علاوہ ہر منصوب داعی باطل اور بے بنیاد ہے ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک  خدا ہی آشکار حق ہے ۔

پھر آپ کے پائینتی طرف آؤ اور جو چاہو دعا کرو ، اور پھر اپنے لئے دعا کرو ، پھر حضرت علی بن الحسین علیہما السلام کے سرہانے کی طرف جاؤ اور کہو :

سَلاَمُ اللهِ وَسَلاَمُ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ عَلَيْكَ يَامَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ ‏بَيْتِكَ، وَعِتْرَةِ آبَائِكَ الْأَخْيَارِ الْأَبْرَارِ، اَلَّذِينَ أَذْهَبَ اللهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ، وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِيراً.

آپ پر خدا کا ، اس کے مقرب فرشتوں ، انبیاء مرسلین کا سلام ہو ، اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند  آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ، آپ پر خدا کا درود ہو ، آپ کے اہل بیت پر ،اور  آپ کے نیک و متقی   آباء کی عترت پر ،جن سے خدا نے ہر طرح کے رجس اور پلیدی کو دور رکھا ہے ، اور انہیں ہر لحاظ سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے ، خداوند آپ کے قاتل کو مختلف انواع کے عذاب سے عذاب دے ، اور آپ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔

پھر شہداء کی قبور کی طرف آؤ اور انہیں سلام کہو اور پھر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الرَّبَّانِيُّونَ، أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَسَلَفٌ، وَنَحْنُ لَكُمْ أَتْبَاعٌ وَأَنْصَارٌ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَنْصَارُ اللهِ، كَمَا قَالَ اللَهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ، «وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِىٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ‏ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا»[1]، فَمَا وَهَنْتُمْ، وَمَا ضَعُفْتُمْ، وَمَا اسْتَكَنْتُمْ حَتَّى لَقِيتُمُ اللهَ عَلَى سَبِيلِ الْحَقِّ، وَنُصْرَةِ كَلِمَةِ اللهِ التَّامَّةِ، صَلَّى اللَهُ عَلَى أَرْوَاحِكُمْ وَأَبْدَانِكُمْ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً. أَبْشِرُوا بِمَوْعِدِ اللهِ الَّذي لاَ خُلْفَ لَهُ، إِنَّهُ لاَيُخْلِفُ الْمِيعَادَ، اَللَهُ مُدْرِكٌ‏ لَكُمْ، ثَارَ مَا وَعَدَكُمْ، أَنْتُمْ سَادَةُ الشُّهَدَاءِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، أَنْتُمُ ‏السَّابِقُونَ وَالْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ قَدْ جَاهَدْتُمْ في سَبِيلِ ‏اللهِ، وَقُتِلْتُمْ عَلَى مِنْهَاجِ رَسُولِ اللهِ وَابْنِ رَسُولِ اللهِ، اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذي ‏صَدَقَكُمْ وَعْدَهُ، وَأَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ.

آپ پر سلام ہو اے مردان الٰہی  ، آپ نے ہم پر سبقت حاصل کر لی  ہے اور آپ ہم سے آگے ہیں ، اور ہم آپ کے تابع اور آپ کے انصار ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا  کے مددگار ہیں ، جس طرح خداوند تبارک و تعالیٰ  نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے : «اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راہ خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے نہ کمزور ہوئے ہیں اور نہ بزدلی کا اظہار کیا ہے» ، آپ نے سستی اور کمزوری نہیں دکھائی ، اور آپ  نے ناتوانی اور  بیچارگی کا اظہار نہیں کیا ، یہاں تک کہ آپ  راہ حق اور خدا کے کلمۂ تامہ (یعنی حجت خدا امام حسین علیہ السلام) کی نصرت میں خدا سے ملاقات کی ۔آپ کی روحوں اور جسموں پر خدا کا درود  اور سلام ہو ۔ آپ سب کو وعدۂ الٰہی کی بشارت ہو  جس میں کوئی وعدہ خلافی نہیں ہے ، خدا  آپ کا انتقام لے گا جس کا اس نے آپ سے وعدہ کیا ہے ، آپ دنیا و آخرت میں شہداء کے سردار ہیں ، آپ ہی سبقت لینے والے ، مہاجر اور انصار ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا ، اور آپ  خدا ور رسول خدا اور فرزند رسول کی راہ و منہاج پر شہید ہوئے ، حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جس نے آپ کے لئے اپنا وعدہ وفا کیا ، اور آپ کو وہ کچھ دکھایا جسے آپ محبوب رکھتے تھے ۔

پھر کہو :

أَتَيْتُكَ يَا حَبِيبَ رَسُولِ اللهِ وَابْنَ رَسُولِهِ، وَإِنِّي لَكَ عَارِفٌ، وَبِحَقِّكَ مُقِرٌّ، وَبِفَضْلِكَ مُسْتَبْصِرٌ، وَبِضَلاَلَةِ مَنْ خَالَفَكَ مُوقِنٌ، عَارِفٌ ‏بِالْهُدَى الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَنَفْسي. أَللَّهُمَّ إِنِّي أُصَلِّي‏ عَلَيْهِ، كَمَا صَلَّيْتَ أَنْتَ عَلَيْهِ وَرُسُلُكَ وَأَمِيرُالْمُؤْمِنِينَ، صَلاَةً مُتَتَابِعَةً مُتَوَاصِلَةً مُتَرَادِفَةً، يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضاً، لاَ انْقِطَاعَ لَهَا، وَلاَ أَمَدَ وَلاَ أَبَدَ وَلاَ أَجَلَ في مَحْضَرِنَا هَذَا، وَإِذَا غِبْنَا وَشَهِدْنَا، وَالسَّلاَمُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ‏ وَبَرَكَاتُهُ.[2]

میں آپ کے پاس آیا ہوں اے رسول خدا اور فرزند رسول خدا کے محبوب ، اور بیشک میں آپ کی معرفت رکھتا ہوں ، اور آپ کے حق کا اقرار کرتا ہوں ، اور آپ کے فضل سے آگاہ ہوں ، اور آپ کی مخالفت کرنے والوں کی گمراہی کا یقین رکھتا ہوں ، اور میں آپ کی ہدایت سے عارف ہوں جس پر آپ ہیں ، میرے ماں باپ اور میں آپ پر قربان ۔ خدایا ! بیشک میں ان پر درود بھیجتا ہوں ، جس  طرح تو ، تیرے رسولوں اور امیر المؤمنین نے ان پر درود بھیجا ، ایسا درود جو پے در پے ، مسلسل اور متواتر ہو ، جن میں سے ایک دوسرے کے بعد ہو ، اور ان میں کوئی انقطاع نہ ہو ، کوئی زمان ، انتہا اور مدت نہ ہو ، ہماری اس  موجودگی میں ، اور ہماری غیر موجودگی اور ہمارے حاضر ہونے میں ، ان پر خدا کا درود و سلام اور برکات ہوں ۔

 


[1] ۔ سورۂ آل عمران ، آیت : ۱۴۶۔

[2] . کامل الزیارات : 367 ح 3 .

    ملاحظہ کریں : 676
    آج کے وزٹر : 69712
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132983067
    تمام وزٹر کی تعداد : 92099708