حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیه السلام کی تربت مقدس کی تسبیح

امام حسین علیه السلام کی تربت مقدس کی تسبیح

 سب سے پہلے امام زین العابدین علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کی تربت سے تسبیح بنائی ۔ آپ نے اپنے والد گرامی حضرت امام حسین علیہ السلام ،اہل بیت اطہار علیہم السلام اور آپ کے باوفا اصحاب کو دفن کرنے کے بعد اس جگہ سے ایک مٹھی خاک اٹھا کر تھیلی میں رکھ لی کہ جہاں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کا جسد مطہر پڑا تھا اور پھر اس سے تسبیح بنائی۔ اور یہ وہی تسبیح تھی کہ جب امام زین العابدین علیہ السلام کو شام میں یزید کے دربار میں پیش کیا گیا تو آپ اسے اپنے ہاتھوں میں پھیرا رہے تھے ۔ یزید لعنۃ اللہ نے پوچھا : یہ کیا چیز ہے جسے آپ اپنے ہاتھ میں پھیرا رہے ہیں ؟ امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنے جد امجد حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آؒلہ و سلم سے ایک حدیث روایت کی اور فرمایا :

أنّ من يحمل السبحة صباحاً ويقرأ الدعاء المخصوص، لايزال يُكتب له ثواب التسبيح وإن لم يسبّح بها.
جو شخص صبح کے وقت ہاتھ میں تسبیح پکڑے اور ایک  مخصوص دعا پڑھے تو اس کے بعد اس کے لئے تسبیح کا ثواب لکھا جائے گا ، پھر اگرچہ وہ تسبیح نہ کرے ۔

نیز سب سے پہلے امام زین العابدین علیہ السلام نے ہی نماز میں امام حسین علیہ السلام کی تربت پر سجدہ کیا   اور آپ کے بعد آپ کے فرزند  حضرت امام باقر علیہ السلام اور پھر آپ کے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کی تربت پر سجدہ  کیا اور آپ  نے اپنے شیعوں کو اس عمل (یعنی حضرت امام حسین علیہ السلام کی تربت پر سجادہ کرنے) کی اقتداء کرنے کی تاکید کی تا کہ یہ شیعوں کے شعار میں سے ایک شعار بن جائے اور وہ اس کے ذریعہ خدا کا تقرب حاصل  کریں ۔  [1]

 


[1] ۔ موسوعة کربلا: 2 / 503.

    ملاحظہ کریں : 814
    آج کے وزٹر : 42002
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132927653
    تمام وزٹر کی تعداد : 92071998