حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٣ ۔ دنیا میں عظیم تبدیلی

٣ ۔ دنیا میں عظیم تبدیلی

ظہور کے با عظمت دور میں زمین پر عظیم تبدیلیاں رونما ہوں گی اور قرآن مجید کے فرمان کے مطابق : ( یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ )  ([1])

 اس دن جب زمین دوسری زمین میں تبدیل ہو جائے گی ۔

 زمین ایک نئے طریقے سے جدید شرائط کے ساتھ وجود میں آئے گی اور نہ فقط زمین بلکہ اس زمانے میں عظیم ، کامیاب اور تازہ تبدیلیاں رو نما ہوں گی ۔([2])

 آج تمام دانشمند افراد اس نکتہ پر متفق ہیں کہ مادہ ارتعاش سے تشکیل پاتاہے  اور ارتعاشات کو کیبل یا لہروں کے ذریعے سے تصور یا آواز کی طرح دور دراز مقامات پر منتقل کیا جاسکتا ہےجس کے نتیجہ میں انسان کیبناوٹ وساخت( جو مادہ سے منظم ہوئی ہے) کو ارتعاش میں تبدیل کر کے الیکڑونک  کے ذریعے دنیا کے ہر حصہ تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔

 میرا نظریہ یہ ہے کہ مستقبل قریب میں یہاں تک کہ فضائی مسافرتوں سے بھی قبل ایسے طریقے ایجاد کئے جا سکیں گے کہ انسانی جسم کو ارتعاش کے ساتھ ذرہ ذرہ کرکے فضا میں بھیج کر اور وہاں ان  الگ  الگ ا ذرّات کو آپس میں میں جوڑا جا سکے گا ۔

اب ہمارے محترم قارئین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انسان روح ہے اور اس کا جسم  مادہ کے ذرات کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ جسے کند کرنے اور اس کے ارتعاشات کو نیچے لانے سے اپنی مرضی کی شکلوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ ([3])

 ایسے دن کو آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے جس دن انسان اپنے جسم کو الیکٹران والے طریقہ کے مطابق تبدیل کرے گا اور اسے مذکورہ بحث کے تجربہ کے طور پر مشاہدہ میں لائے گا اس کا روائی کی ایک دور دراز مقام کی طرف رہنمائی کی جائے گی اور وہاں پر ان ایٹموں کو جمع کیا جائے گا جن سے جسم دوسری مرتبہ اپنی اصل شکل میں آجائے گا ۔([4])

 عقلی قوتوں کے تکامل عمومی کی بنا پر جن کی روایات میں تصریح کی گئی ہے ، روح تمام مادہ چیزوں پر غلبہ کرے گی اور لوگ اپنے جسم پر ( حکومت ) کنٹرول حاصل کریں گے اور اس حالت سے بخوبی استفادہ کر سکیں گے اس با عظمت اور نا شناختہ دور میں لوگوں کی زندگیاں اور ان کی ضروریات مادی و سائل کے ساتھ ایک اور طرح کی ہیں ۔

 ولایت اہل بیت علیھم السلام کے ظہور کے پر تو میں انسان کا علم و دانش عظیم ترین امکانی نقطے تک پہنچ جائے گا اور انسان با آسانی علم و دانش کے تمام مراحل سے بہرہ مند ہوگا اس دن  اولیائے خداوہ رازبھی فاش کر دیںگے جو وہ عوام کے آمادہ نہ ہونے کی وجہ سے چھپایا کرتے تھے اور ان کے لئے ترتیب اور تکامل کی آخری راہ کھول دیں گے شاید ہمارے لئے اس طرح کے مطالب کو قبول کرنا سخت ہو اور ہم ان تمام علمی مسائل کی  پیشرفت کو قبول نہ کر سکیں ۔

  حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر انسانی دماغ شیطان کی قید سے آزاد ہو جائے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ انسان تمام مدارج میں اس حد تک تکامل حاصل کر لیتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی راز اس سے مخفی نہیں رہ جاتا اور تمام پیچیدہ علمی مسائل کا حل نکل آتا ہے ۔

غاصبین خلافت کہ جنہوں نے آج تک اربوں افراد کو علم وکمال کے عالی ترین مراحل اور ولایت کے جگمگاتے ہوئے تمدن تک رسائی حاصل کرنے سے محروم رکھا ۔ حضرت علی علیہ السلام اپنے اس کلام میں کہ جو آنحضرت کے وجود کی گہرائیوں سے صادر ہوتا ہے اس طرح فرماتے ہیں :

'' یٰا کُمَیْل مٰا مِنْ عِلْمٍ اِلاّٰ وَ اَنَا اَفْتَحُہُ وَمٰا مِنْ سَرٍّ اِلاّٰ وَ الْقٰائِمُ یَخْتِمُہُ ''  ([5])

 ''اے کمیل!کوئی علم نہیں مگر یہ کہ میں نے اسے شگافتہ کیا ہو اور کوئی راز نہیں مگر یہ کہ قائم   اسے اختتام کو پہنچائیں ۔''

 جی ہاں!  جب حضرت بقیة اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف کے ہاتھوں سے چمکتا ہوا نور دنیا کے رنجیدہ خاطر اور ستم رسیدہ عوام کی عقلوں کو کمال بخشے گا اور استفادہ کی حیرت انگیز قوت ایجاد کردے گا ۔ اس وقت انسان اپنے عقل و فہم کی  تمام قدرت کے ساتھ نہ فقط ایک اربویں حصے سے خاندان وحی  علیھم السلام کے حیات بخش مکتب کے رازوں کو قبول کرے گا بلکہ علم و کمال کے آخری مرحلے کو بھی حاصل کر سکے گا ۔

 اس با عظمت زمانے میں تمام تر پوشیدہ راز اور اسرار ظاہرو آشکار ہو جائیں گے ، اور اس زمانے میں تاریکیوں کا اثر تک باقی نہیں رہے گا۔

اب کیا ایسے دن کے آنے کا انتظار ہمارے دلوں کو خلوص اور پاکیزگی نہیں بخشتا ؟ !

 


[1]۔ سورۂ ابراہیم ، آیت: ٤٨

[2] ۔ یہ ایک روایت کی طرف اشارہ ہے جس میں فرمایا گیا:''اِذٰا اتَّسَعَ الزَّمٰان فَاَبْرٰارُ الزَّمٰانِ اُوْلٰی بِہِ''بحار الانوار:ج۴۳ص۳۵۴

[3]۔ روح زندہ می ماند: ١٥٨

[4]۔ روح زندہ می ماند: ١٨٨

[5]۔ بحار الانوار:ج۷۷ص۲٦۹

 

    ملاحظہ کریں : 2408
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 107581
    تمام وزٹر کی تعداد : 136749333
    تمام وزٹر کی تعداد : 94226750