حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
تجربہ اور سر پرستی وحکومت

تجربہ اور  سر پرستی وحکومت

عدالت کے پیکر اور تاریخ کی مظلوم ترین شخصیت امیر المو منین(ع)  سر پرستوں اور حکمرانوں کے تجربہ کو لازمی شرائط میں سے قرار دیتے ہیں  حضرت امیر المومنین (ع) ، حضرت مالک اشتر کو اپنے ولایت نامہ (جس میں تمام ملتوں اور نسلوں میں عدالت کو قائم کرنے کی راہنمائی موجود ہے ) میں یوں فرماتے ہیں :

'' ثمّ انظر فی امور عمّالک فاستعملھم اختباراً ، ولا تولّھم محاباة و اثرة ، فانّھما جماع من شعبٍ الجور والجیانة و توّخ منھم اھل التجربة والحیاء من اھل البیو تات الصالحة  ''([1])

اس کے بعد اپنے عاملوں کے معاملات پر نگاہ رکھنا اور انہیں امتحان کے بعد کام سپرد کرنا اور خبردار انہیں تعلقات یا جانبداری کی بناء پر عہدہ نہ دے دینا کیو نکہ یہ باتیں ظلم اور خیانت کے اثرات میں شامل ہو تی ہیں ان میں بھی مخلص تجربہ کار اور غیر ت مند  اور جوا چھے گھرانے کے افراد تلاش کرنا ۔

اس فرمان میں مولائے کائنات علی   کسی کام میں سر پرستی کے لائق ہونے کے لئے چند امور کو شرط سمجھتے ہیں ۔ وہ غیرت مند و صاحب حیاء ہونے کے علاوہ اس کام میں تجربہ رکھتا ہو کہ جو اسے سونپا جائے تا کہ اپنے تجربہ سے استفادہ کرتے ہو ان کا موں کو اچھے طریقے سے انجام دے اور ان سے  عہد بر آہو سکے اور احسن طریقہ سے اپنی ذمہ داری کو نبھا سکے حضرت امیر المو منین  نے اپنے فرمان میں افراد کے انتخاقب میں حیا اور تجربہ کو اس لئے شرط قرار دیا ہے کہ کوئی ناخوش گوار و نا شائستہ واقعہ در پیش نہ آئے ۔

 


[1] ۔ نہج البلاغہ مکتوبات:۵۳

 

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 7541
    آج کے وزٹر : 37528
    کل کے وزٹر : 95010
    تمام وزٹر کی تعداد : 135477336
    تمام وزٹر کی تعداد : 93588006