حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے مجالس دعا کا انعقاد

امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے مجالس دعا کا انعقاد

جس طرح انسان تنہا امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعاکرتاہے اسی طرح مل کردعا کی محافل ومجالس تشکیل دیں اور آنحضرت کے لئے دعا کریں اور آپ کی یاد کو تازہ کریں ۔ اس طرح کی مجلس و محفل میں دعا کے علاوہ دوسرے بھی بہت سے نیک امور مترتب  ہوتے ہیں ، مثلاً ائمہ ٔ معصومین علیہم السلام کے امروامامت کو زندہ رکھنا، اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی حدیثوں کو بیان کرناوغیرہ.....۔

گرانقدر کتاب ’’مکیال المکارم‘‘کے مؤلف کہتے ہیں:امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ  الشریف کی غیبت کے زمانے میں لوگوں کی ذمہ داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایسی مجالس و محافل کا انعقاد کریں جن میں ہمارے آقا و مولا امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو یاد کیا جائے ،اس میں ان کے بے شمار فضائل و مناقب کے بارے میں گفتگو کی جائے،آنحضرت کے لئے دعا ہواور جان و مال کواخلاص کے طبق میں رکھ کر حضرت کے سامنے پیش کیا جائے۔ 

ایسی محافل کا انعقاد دین خدا کی ترویج ،کلمۂ خدا کی سربلندی،نیکی کرنے میں تعاون اور تقویٰ و شعائر الٰہی کی تعظیم اور ولی خدا کی نصرت ہے۔

مذکورہ مطالب سے بڑھ کر ایسی مجالس و محافل کے انعقاد کی اور بھی بہت اہمیت ہے ۔ کتاب ’’وسائل الشیعہ‘‘ اور اس کے علاوہ دوسری کتابوں میں امام صادق علیہ السلام سے منقول یہ روایت بھی اس مطلب پر دلالت کرتی ہے:

تزاوروا،فإنّ في زيارتكم إحياءاً لقلوبكم وذكراً لأحاديثنا،وأحاديثنا تعطّف بعضكم على بعض، فإن أخذتم بها رشدتم ونجوتم،وإن تركتموها ضللتم وهلكتم فخذوا بها وأنا بنجاتكم زعيم. [1]

ایک دوسرے سے ملاقات کروکیونکہ اس طرح کے دیداراور ملاقات تمہارے دلوں کو زندہ رکھنے اور ہماری احادیث کے ذکرکا باعث بنتی ہیں اور ہماری احادیث کاتذکرہ تمہیں ایک دوسرے کی نسبت دلسوز اور زیادہ مہربان کردے گا،اگر ہماری احادیث کو دل میں بٹھا لو اور عمل کرو تو ہدایت پاؤگئے اور ہلاکتوں سے نجات حاصل کروگے اوراگر انہیں چھوڑدو تو گمراہ اور ہلاک ہوجاؤگے لہذاتم ہماری احادیث کو قبول کرو،اور ہم تمہاری نجات کے ضامن ہوں گے ۔

ہمارے مذکورہ نکتہ پر یہ روایت اس طرح دلالت کرتی ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے اس روایت میں ایک دوسرے سے ملاقات کے لئے جانے کا حکم اس لئے دیا ہے کیونکہ یہ ان  کے امر و امامت کے زندہ کرنے اور ان کی احادیث کو یاد کرنے کا ذریعہ ہے ۔پس اس کا نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ ایسی مجالس و محافل منعقد کرنا فضلیت و استحباب کا حامل  ہے اور اس ائمۂ اطہار علیہم السلام بھی اسے پسند کرتے ہیں۔

امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام نے بھی  حدیث’’اربع مائة‘‘میں کچھ مطالب بیان فرمائے ہیں ، جو ہماری بحث کے موضوع سے مربوط ہیں:

إنّ اللَّه تبارك وتعالى إطّلع إلى الأرض فاختارنا,واختار لنا شيعة ينصروننا،و يفرحون لفرحنا و يحزنون لحزننا،ويبذلون أموالهم وأنفسهم فينا،اُولئك منّا و إلينا الخبر.[2]

بیشک پروردگار عالم کرئہ زمین سے واقف ہے اور اس نے ہمیں انتخاب کیا اور ہمارے لئے شیعہ منتخب کئے جو ہماری مدد کرتے ہیں ،ہماری خوشی میں خوش ہوتے ہیں،ہمارے غم میں محزون ہوتے ہیں، اپنی جان مال ہماری راہ میں قربان کرتے ہیں وہ ہم سے ہیں اور ہماری ہی طرف پلٹ کر آئیں گے۔

توجہ:یہ کہا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات ایسی بزم منعقد کرنا واجب ہے مثلاً جس وقت لوگ انحراف اور گمراہی میں مبتلا ہورہے ہوں اور اس طرح کی محافل و مجالس کاانعقاد ان کو فساد و گمراہی میں مبتلا ہونے سے روکنے اور ان کی ہدایت راہنمائی کا باعث ہو ۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے دلائل کے پیش نظرگمراہوں کی راہنمائی، مفسدوں اور اہل بدعت کو روکنے کا وجوب حاصل ہوجاتا ہے البتہ ہر حال اور ہر صورت میں پروردگارعالم ہی انسان کی حفاظت کرنے والا اور اسے گناہوں سے بچانے والا ہے۔[3]

 


[1] ۔ وسائل الشیعہ  : ج ۱۱ ،ص ۵۶۷

[2] ۔ الخصال : ج ۲ ،ص ۶۳۵

[3] ۔ مکیال المکارم : ج ۲،ص۱۶۹

    ملاحظہ کریں : 197
    آج کے وزٹر : 44254
    کل کے وزٹر : 98667
    تمام وزٹر کی تعداد : 133910095
    تمام وزٹر کی تعداد : 92616247