حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۸ ۔ سورۂ فجر

(۸)

سورهٔ فجر

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

وَالْفَجْرِ ﴿۱ وَلَيَالٍ عَشْرٍ ﴿۲ وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ ﴿۳ وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ ﴿۴ هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِذِي حِجْرٍ ﴿۵ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ ﴿۶ إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ ﴿۷ الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ ﴿۸ وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ ﴿۹ وَفِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ ﴿۱۰ الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ ﴿۱۱ فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ ﴿۱۲ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ﴿۱۳ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ ﴿۱۴  فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ ﴿۱۵ وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ ﴿۱۶ كَلَّا بَلْ لَا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ ﴿۱۷ وَلَا تَحَاضُّونَ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿۱۸ وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلًا لَمًّا ﴿۱۹ وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴿۲۰ كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿۲۱ وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿۲۲ وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنْسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى ﴿۲۳ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي ﴿۲۴ فَيَوْمَئِذٍ لَا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ ﴿۲۵ وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ ﴿۲۶ يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ﴿۲۷ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً ﴿۲۸ فَادْخُلِي فِي عِبَادِي ﴿۲۹ وَادْخُلِي جَنَّتِي ﴿۳۰

خدائے رحمن و رحیم  کے نام سے

قسم ہے فجر کی lاور دس راتوں کی l اور جفت و طاق کیl اور رات کی جب وہ جانے لگےl بے شک ان چیزوں میں قسم ہے صاحبِ عقل کے لئے l کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا ہے l ستون والے ارم والے lجس کا مثل دوسرے شہروں میں نہیں پیدا ہوا ہے l اور ثمود کے ساتھ جو وادی میں پتھر تراش کر مکان بناتے تھے l اور میخوں والے فرعون کے ساتھ l جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی l اور خوب فساد کیا l تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسادیئے l بے شک تمہارا پروردگار ظالموں کی تاک میں ہے l لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب خدا نے اس کو اس طرح آزمایا کہ عزت اور نعمت دے دی تو کہنے لگا کہ میرے رب نے مجھے باعزت بنایا ہے l اور جب آزمائش کے لئے روزی کو تنگ کردیا تو کہنے لگا کہ میرے پروردگار نے میری توہین کی ہے l ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ تم یتیموں کا احترام نہیں کرتے ہو l اور لوگوں کو م مسکینوں کے کھانے پر آمادہ نہیں کرتے ہو l اور میراث کے مال کو اکٹھا کرکے حلال و حرام سب کھا جاتے ہو l اور مال دنیا کو بہت دوست رکھتے ہو l یاد رکھو کہ جب زمین کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا l اور تمہارے پروردگار کا حکم اور فرشتے صف در صف آجائیں گے l اور جہنم کو اس دن سامنے لایا جائے گا تو انسان کو ہوش آجائے گا لیکن اس دن ہوش آنے کا کیا فائدہ l انسان کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پہلے بھیج دیا ہوتا l تو اس دن خدا ویسا عذاب کرے گا جو کسی نے نہ کیا ہوگا l اور نہ اس طرح کسی نے گرفتار کیا ہوگا l اے نفس مطمئن l اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے l پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا l اور میری جنت میں داخل ہوجاl

    ملاحظہ کریں : 715
    آج کے وزٹر : 95743
    کل کے وزٹر : 132510
    تمام وزٹر کی تعداد : 138547105
    تمام وزٹر کی تعداد : 95130573