حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
وقت تلف کرنا یا تدریجی خود کشی

 وقت تلف کرنا یا تدریجی خود کشی

ہم نے جو کچھ عرض کیا ، اس کی بناء پر اس مہم ترین نکتہ کی جانب توجہ کریں کہ وقت گزارنا اور ضروری برناموں میں آج کا کام کل پر چھوڑ نا اور ضروری کاموں کو انجام دینے میں تاخیر کرنا انسان کے لئے بہت سے محرومیوں کا باعث ہے ۔

یہ جان لیں کہ ہمارا گزرا ہوا کل اور آج ، ہمارے آنے والے کل کے لئے ثمر ہے ۔ ماضی اور حال ایک جڑ کی طرح ہمارے مستقبل کی زندگی کے درخت کو تشکیل دیتا ہے ۔

    مکن در کار ہا زنہا ر تاخیر         کہ در تاخیر آفتہا ست جانسوز

بفرد ا افکنی امروز کارت        ز کند بہای طبع حیلت آموز

    قیاس امروز گیر از کار فردا            کہ ہست امروز تو فردای دیروز

اپنے کاموں میں ایک دن کی بھی تاخیر نہ کرو کہ اس تاخیر میں زندگی کو بر باد کرنے والی آفات ہیں . آپ اپنے آج کے کام کو کل پر نہ چھوڑیں بلکہ آ ج ہی انجام دیں کیو نکہ آپ کا آج گزرے ہوئے کل میں آنے والا کل تھا ، یعنی آپ نے گزشتہ کل بھی یہ ہی کہاتھا کہ آ پ آج وہ کام انجام دیںگے . مگر آج بھی گزر گیا . لہذا کبھی بھی اپنا آج کا کام کل پر نہ چھوڑو ۔

زندگی اور وقت کو تلف کرنے سے آپ نہ صرف اپنے ماضی سے بہرہ مند نہیں ہو سکتے ہیں ، بلکہ اپنے مستقبل کو بھی بے ثمر بناتے ہیں ۔ در حقیقت اتلاف وقت کو تدریجی خود کشی سمجھیں ۔

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 7742
    آج کے وزٹر : 40545
    کل کے وزٹر : 162937
    تمام وزٹر کی تعداد : 141366038
    تمام وزٹر کی تعداد : 97552420